Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 6

Free dpwnload Sans abhi baqi hai novel by Rabia Ikram Episode 4 pdf

"سانس ابھی باقی ہے"
از "رابعہ اکرام"
قسط 6
مروہ آپی آپ تو بہت پیاری لگ رہی ہیں۔۔عمام بھائی آپ کو دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔۔۔وہ ابھی ابھی آئی تھی کمرے میں تیار ہو کر
تم مجھ سے زیادہ اچھی لگ رہی ہو۔۔مروہ نے بات بدلی تھی
مجھے اتنے بھاری کپڑے پہن کر مصیبت پڑی ہوئی ہے دل کرتا ہے کہ ابھی بدل لوں۔۔۔
رہنے دو اتنی اچھی تو لگ رہی ہو ۔۔وہ گہرے جامنی رنگ کی گون جس پر ہاتھ سے کام ہوا تھا پہنے دلکش لگ رہی تھی
اچھا نہیں کرتی چینج۔۔ پھر میں جاؤوں باہر سب چلے گئے ہیں اور آپ نے تو عمام بھائی کے ساتھ آنا ہے
ٹھیک ہے زرا دھیان سے۔۔۔
آپی بچی تھوڑی ہوں میں۔۔۔وہ دوپٹہ سیدھا کرتے ہوئے نکلی تھی
آج تو بڑے غضب ڈھائے جا رہے ہیں محترمہ ۔۔۔کسے مارنے کا ارادہ ہے۔۔۔وہ بڑے فلمی انداز میں اسے آتے ہوئے دیکھ کر بولا تھا
طارم اسی سے ٹکرانہ نہیں چاہتی تھی اور ایسا ہو نہیں سکتا تھا
وہ خاموشی سے اس کے پاس سے ہوتی ہوئی گزری تھی اس کی دھڑکن تیز ہو گئ تھی وہ مضبوطی سے قدم رکھتے ہوئے بڑھی تھی
لو جی میں تعریف کر رہا ہوں اور میڈم کو کوئی فرق ہی نہیں پڑا۔۔۔۔وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے باہر کی طرف بڑھا تھا اسے ہال میں پہنچنا تھا
چلو عصام امی سے باتیں سننے کو ملیں گی اگر ہم اور دس منٹ لیٹ ہو گئے تو۔۔۔
صرف باتیں ۔۔۔۔وہ ہنسا تھا طارم خاموش سی بیٹھی تھی
     *****************
پتہ نہیں عمام نے کب آنا ہے؟؟؟؟؟اب تو مجھے ڈر بھی لگ رہا ہے۔کوئی ہے بھی نہیں گھر۔۔۔وہ بیڈ پر پریشان سی بیٹھی تھی کہ اچانک دروازہ کھلنے کی آواز سے وہ چونکی تھی
کیا ہوا؟؟؟؟؟ڈر گئی ہو۔۔۔
تو اور کیا ڈرنا نہیں تھا کب کی اکیلی بیٹھی ہوں۔۔۔
عمام نے جب اس کی طرف دیکھا تو ایک مرتبہ تو اسے لگاکہ وہ کوئی اور ہے مگر آواز وہ ہی تھی وہ چند لمہے اسے دیکھتا رہا تھا وہ بلکل مختلف سی لگ رہی تھی سلور کام سے بھری ٹیل والی گاؤون میں ملبوس وہ انتہائی خوبصورت لگ رہی تھی میک اپ کی نفاست اور اس کی خوبصورتی مل کر غضب ڈھا رہی تھی
کیا ہوا؟؟؟؟جلدی کریں دیر ہو رہی ہے۔۔۔وہ بولی تو خیالوں سے نکلا تھا
ہاں۔۔۔میں بس چینج کر لوں پھر چلتے ہیں وہ اسی شلوار قمیض میں صبح سے گھوم رہا تھا
مروہ اس کے وہاں سے غائب ہوتے ہی پھر سے ٹیبل پر پڑے لیمپ کو چھیڑنے لگی تھی
وہ چینج کر کے نکل کر ڈریسنگ کے سامنے آ کھڑا ہوا تھا ۔اب مروہ کا دھیان اس کی طرف تھا جو مسلسل چیزیں اٹھا کر استمعال کر رہا تھا
وہ نا جانے کس احساس کے تحت اسے دیکھے جا رہی تھی وہ زیادہ تو نہیں مگر تھوڑا سا مختلف لگ رہا تھا سوٹ میں آج وہ پہلی مرتبہ سج رہا تھا اس کی شخصیت میں کشش تھی جو کسی کو بھی اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کافی تھی
مروہ میرا رومال کہاں ہے؟؟؟؟سوٹ کے ساتھ ہی رکھا تھا میں نے ۔۔۔وہ پلٹا تھا تو مروہ نے فوراً نظر چرائی تھی
مجھے نہیں پتہ لیکن میں دیکھتی ہوں۔۔۔وہ بیڈ سے بمشکل اٹھنے میں کامیاب ہوئی تھی اس کے بھاری جوڑے نے اسے بیٹھنے پر مجبور کیا ہوا تھا وہ اٹھ کر الماری تک پہنچی تھی کہ عمام اسے یوں عجیب سے چلتے ہوئے دیکھ کر ہنسا تھا
کیا ہوا؟؟؟؟مروہ سمجھ نہ سکی تھی
کچھ نہیں ۔۔۔
یہ والا ۔۔۔۔اس نے الماری کھولی ہی تھی کہ اسے رومال سامنے پڑا نظر آ گیا تھا
ہاں یہی والا ۔۔۔وہ رومال لینے کے لیے آگے بڑھا تھا
چلو جی ہم تو ہو گئے ہیں ریڈی ۔۔۔چلیں اب۔۔وہ رومال کو سلیقے سے جیب میں سجا کر بولا تھا
جی ۔۔۔مروہ اس کی تائید میں چلی تھی
میں مدد کر دوں۔۔وہ اسے مشکل چلتے ہوئے دیکھ کر بولا تھا
نہیں میں جوتا اتار لیتی ہوں پھر ادھر جا کر پہن لوں گی ۔۔۔میں نے کبھی ہیل نہیں پہنی اس لیے پاؤں درد کر رہے ہیں
وہ گاڑی تک پہنچی تھی اس نے جوتا اتار کر رکھ دیا تھا اور گھر سے دوسری چپل پہن آئی تھی
*****************
لو آ گئے بھائی لوگ۔۔۔عصام سب کے ساتھ کھڑا انہیں کا منتظر تھا
عمام مروہ کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے ہال میں داخل ہوا تھا ہر کوئی ان کی طرف متوجہ ہوا تھا
مروہ ریلیکس ہو جاؤ کچھ نہیں ہو گا ۔۔۔آرام سے چلو تم۔۔وہ اس کی ہڑبڑاہٹ دیکھ کر بولا تھا
عمام میری ٹانگیں کانپ رہی ہیں ۔۔ابھی گِر جاؤں گی میں۔۔۔
میں اٹھا لوں گا کوئی بات نہیں بس ہاتھ نہ چھوڑنا میرا۔۔۔وہ مسکراتا ہوا بولا تھا
عمام!!!!جوتا تو میں نے بدلا ہی نہیں ۔۔۔وہ گھبرا کر بولی تھی تو عمام کھل کر ہنسا تھا
اب بس اتنا کرنا کہ مووی یا تصویر میں نہ آئے ۔۔۔وہ مسلسل ہنس رہا تھا
بس پہنچ گئے ہیں۔۔۔
وہ سٹیج پر چڑھے تھے تو سب کی نظریں ان پر ہی ٹکیں تھی
بھابھی اتنی دیر کر دی آپ نے۔۔۔صفا ان کی تصویریں بننے کے بعد سٹیج پر پہنچی تھی
وہ بعد میں بتاتی ہوں ۔۔پہلے عصام کو بولو گاڑی سے میرا جوتا لا دے۔۔۔صفا اس کی بات سمجھی نہ تھی عمام ابھی بھی مسلسل ہنس رہا تھا
کیا ہوا ہے بھائی؟؟؟؟؟
یہ دیکھو۔۔۔عمام نے مروہ کے پاؤوں پر سے گاؤن اٹھائی تھی تو وہ بھی کھل کر ہنسی تھی
جاؤ اسے بولو جلدی سے لا دے اس سے پہلے کوئی سٹیج پر ملنے آئے۔۔۔
اچھا میں کہتی ہوں ۔وہ واپس اتری تھی
اسلام وعلیکم بھابھی کیسی ہیں آپ؟؟؟؟؟زین سٹیج پر اپنی فیملی کے ساتھ آیا تھا
ٹھیک ہوں ۔۔۔
مروہ یہ زین ہے میرا سب سے اچھا دوست۔۔۔اور یہ زین کی امی ہیں اور بہن ہے
ماشااللہ بہت پیارے لگ رہے ہو تم دونوں ۔۔اللہ نظرِبد سے بچائے ۔۔۔
شکریہ آنٹی۔۔۔۔
اب تم مروہ کے ساتھ ہماری طرف ضرور آؤ گے ابھی سے کہہ رہی ہوں ورنہ میں ناراض ہو جاؤں گی۔۔۔
جی ضرور آئیں گے ۔۔۔کیوں مروہ؟؟؟؟
جی ۔۔۔
*****************
کیا کر رہی ہیں آپا ؟؟؟؟یہاں تو خاموش ہو جائیں۔۔
کیوں نہ بولوں میرے عمام کی زندگی کا سوال ہے تم لوگوں نے تو پرواہ نہ کی اب میں بھی چھوڑ دوں۔۔وہ سٹیج پر بیٹھی بولی جا رہی تھیں مروہ ضبط کے علاوہ اور کچھ نہ کر سکتی تھی
پھوپھو کیسی باتیں لے کر بیٹھ گئی ہیں آپ؟؟؟مروہ اب میری بیوی ہے اسے نہ تو کوئی جھٹلا سکتا ہے اور نہ بدل سکتا ہے۔۔
دیکھ لو یہ بھی بولنے لگا ہے نہ اسی کی زبان ۔۔۔
میں اپنی زبان ہی بول رہا ہوں اور دیکھیں میری زندگی کا فیصلہ کرنے کا حق میرے پاس  ہے کہ نہیں ؟؟؟؟ مروہ کو کوئی بات کرے یہ میں ہر گز برداشت نہیں کروں گا پھوپھو۔۔اگر آپ کو کوئی بات بری لگی ہو تو معاف کر دیجئیے گا۔۔۔
مروہ کی آنکھوں سے آنسو گِرنے لگے تھے کیوں یہ میرے آگے دیوار بن کر کھڑا رہتا ہے مجھے بچاتا رہتا ہے کبھی موت سے تو کبھی لوگوں سے ۔۔
مروہ !!!!تم کیوں رو رہی ہو ؟؟؟؟وہ اس کے آنسو دیکھ کر اس کی طرف بڑھے تھے مروہ نے فوراً آنکھیں صاف کی تھی
تم میری بیٹی ہو ۔۔اور یہ مت بھولنا کہ میری بیٹی کی آنکھوں میں آنسو میں کبھی بھی برداشت نہیں کر سکتا ۔۔۔انہوں نے شفقت سے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا تھا مروہ سمجھ نا پا رہی تھی کہ وہ کیسے رب کا شکر ادا کرے کہ اسے اس قدر اچھے لوگ ملے ہیں
جی انکل ۔۔۔وہ مسکرائی تھی
انکل نہیں ابو۔۔۔
مروہ کی آنکھیں ایک مرتبہ پھر بھریں تھی اس نے زندگی میں کبھی باپ کی شفقت پائی ہی نہ تھی وہ اس جذبے سے نا آشنا تھی اس کے سر پر کبھی کسی نے شفقت کا ہاتھ نہ رکھا تھا مگر آج اسے یہ احساس ملا تھا
جی اب۔۔ابو۔۔وہ بولی تو انہوں نے اسے اپنے ساتھ لگایا تھا
لو جی یہاں تو ابو بھی شروع ہو گئے ہیں۔۔عمام انہیں دیکھ کر بولا تھا
اگر تم نے میری بیٹی کو تنگ کیا تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔۔۔
توبہ توبہ ۔۔۔سب بدلتے جا رہے ہیں مجھے تو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا ہو رہا ہے یہ سب؟؟؟؟
حسد مت کرو عمام میری بیٹی سے ۔۔۔وہ بولے تو سب ہنسے تھے 
*****************
اسمائیل تم یونیورسٹی نہیں گئے آج؟؟؟؟وہ اسے یوں صبح صبح دیکھ کر بولی تھی
آپی گیا تھا مگر آج کسی سٹرائک کی وجہ سے کلاس نہیں تھی تو میں نے سوچا آپ کی خبر لیتا جاؤوں۔۔۔۔
اچھا کیا ہے ۔میں ویسے بھی بور ہو رہی تھی فاخرہ بھی کالج چلی گئی ہے اور صفا بھی شاید۔۔۔
اچھا ویسے یہ آپ کی نند کو میں نے کافی دفعہ دیکھا ہے میک اپ کی دوکان بن کر کالج جاتی ہے۔۔۔زبیر بھائی نے کبھی منع نہیں کیا؟؟؟؟
کرتے ہیں مگر وہ سنے تو پھر ہے نہ ۔۔۔۔
آپی عمام بھائی کی ریسیپشن کی تصویریں تو دکھائیں ۔۔۔میں بھابھی تو دیکھوں۔۔۔اسے بھابھی سے زیادہ صفا کی تصویریں دیکھنے کی بے تابی تھی
وہ پکڑاؤ موبائل ۔۔۔۔بہت پیاری ہے مروہ ۔۔۔۔وہ موبائل کا لاک کھول رہیں تھی
یہ لو۔۔۔وہ اسے موبائل پکڑا کر خود چیزیں سمیٹنے لگی تھی
آپی کافی اچھا فنکشن کیا ہے انہوں نے تو۔۔۔۔وہ تصویریں آگے کرتا ہوا بولا تھا
ہاں جہاں میری شادی ہوئی تھی اسی کا دوسرا ہال تھا۔۔۔اس نے تفصیلاً آگاہ کیا تھا
اچھا۔۔۔بھابھی تو بہت پیاری ہیں۔
ہاں!!!!اسے جس کی تلاش تھی اسے وہ مل ہی گئی تھی وہ اس کی تصویر دیکھتا جا رہا تھا
کیا ہوا؟؟؟؟؟وہ اسے خاموش دیکھ کر بولی تھی
کچھ نہیں یہ صفا کے ساتھ لڑکی کون ہے؟؟؟؟
طارم ہو گی ۔۔۔مروہ کی بہن ہے
اوہ اچھا !!!!آپ نے ساری تصویریں بنا لیں تھیں۔
میں نے کب بنائی ہیں فاخرہ کے پاس تھا موبائل۔۔وہ ہی بنا رہی تھی
آپی فاخرہ کا رویہ عجیب سا لگتا ہے مجھے۔۔۔میں آتا ہوں تو شاید اسے اچھا نہیں لگتا ۔۔۔ایسے ہی گھومتی رہتی ہے نہ اسے دوپٹے کا پتہ ہے اور نہ کسی اور چیز کا۔۔
پتہ نہیں کیا ہے اسے۔۔۔اس نے بات ختم کی تھی
*****************
اسلام علیکم !!!!!
وعلیکم سلام ۔۔۔آئیں جی بولیں کیا مسلہ ہے؟؟؟؟؟وہ اپنی ڈیوٹی پر تھا
جی مسلہ تو کچھ نہیں مجھے آپ سے کچھ بات کرنی تھی۔۔۔وہ مریض نہ لگتی تھی اس کی حالت سے اندازہ کیا جا سکتا تھا کہ وہ اچھے خاصے گھر کی تھی
میں جان سکتا ہوں کہ آپ کون ہیں اور کس معاملے میں بات کرنی ہے مجھ سے۔۔ وہ سیدھا کام کی بات پہ آیا تھا
میں زنیر ہوں ۔۔میں مروہ کے ساتھ بوتیک میں کام کرتی تھی
اگر آپ کو کوئی میری فیملی کے بارے میں بات کرنی ہے تو رہنے دیں۔۔۔وہ پہلے ہی کئی مرتبہ مختلف لوگوں سے دھوکہ کھا چکا تھا
میں کچھ بہت ضروری بات کرنے آئی ہوں ۔۔۔میری کل فلائٹ ہے اور میں نہیں چاہتی کہ میری وجہ سے آپ کی زندگی میں خوشیاں نہ آ سکیں ۔۔۔آپ ایک مرتبہ میری بات سن لیں ۔۔
ابھی تو میرے کام کا وقت ہے آپ لنچ بریک میں یہاں پاس موجود کیفے میں آ جائیں ۔۔۔وہیں بات ہو گی۔۔۔
ٹھیک ہے میں انتظار کروں گی۔۔۔وہ وہاں سے نکل گئی تھی
                        --------------
وہ کرسی سے سر ٹکائے بیٹھا سوچوں میں گم تھا
رہنے دیتا ہوں ضرور وہ لڑکی جھوٹ بول رہی ہو گی۔۔۔۔وہ جانے کا ارادہ ملتوی کر چکا تھا
ہو سکتا ہے وہ سچ کہہ رہی ہو ۔۔۔۔آپ کو شاید زندگی کی خوشیاں نہ ملیں ۔۔۔۔۔اس کے الفاظ مسلسل اس کے دماغ میں گھوم رہے تھے
چلا جاتا ہوں ۔۔۔ایک بات سننے میں کیا حرج ہے؟؟وہ کرسی سے اٹھا تھا اور وہاں سے کیفے کے لیے نکل گیا تھا
وہ وہاں بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی
مجھے لگا آپ نہیں آئیں گے ۔۔۔وہ اسے دیکھ کر بولی تھی چونکہ وہ دیر سے آیا تھا اسی لیے
بولیں۔۔۔
مروہ کچھ دن پہلے میرے پاس آئی تھی
اچھا ۔۔۔آئی ہو گی ۔۔
اس نے پہلی شادی تواپنی مرضی سےپسند کی کی تھی پھر جب اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا تو اس نے بوتیک میں کام شروع کیا ۔۔۔وہاں وہ کسی کو پسند کرتی تھی۔۔۔کافی امیر آدمی تھا جلد ہی وہ شادی کرنے والے تھے ۔۔اسی بات کی وجہ سے اس کے سسرال والوں نے اسے گھر سےنکال دیا۔۔۔اور پھر اس کی جیسے تیسے آپ سے شادی ہو گئی .
اچھا یہ سب بتانا تھا آپ  نے۔۔۔اسے کوئی دلچسپ بات نظر نہ آئی تھی
اس نے آپ سے شادی صرف پیسے کی وجہ سے کی ہے ۔۔وہ آپ کی جائیداد لے کر کچھ ہی عرصے میں کسی دوسرے ملک جا رہی ہے۔۔۔۔
یہ سب آپ کو مروہ نے بتایا ہے۔۔
جی اس کی کوئی دوست ہی نہیں تو مجھ سے ہی سب شئیر کرتی تھی وہ ۔۔۔عمام اس کی باتیں سن کر حیران ہوا تھا
اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو آپ خود پوچھ لیں۔۔۔۔وہ اس کی حیرانگی دیکھ کر بولی تھی
میں چلتا ہوں۔۔۔۔عمام فوراً وہاں سے اٹھا تھا نئی  نئی سوچیں اب جنم لے رہی تھیں
*****************
عمام بھائی آپ آ گئے۔۔۔صفا اسے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھ کر بولی تھی
ہاں۔۔۔
آ جائیں سب لاؤنج میں ہی بیٹھے ہیں۔۔۔
نہیں میں کچھ فریش ہو کر کچھ دیر آرام کروں گا بہت تھک گیا ہوں۔۔وہ ان سب کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا اسی لیے سیدھا کمرے میں چلا گیا تھا
صفا لاؤنج میں واپس چلی گئی تھی
کیا ہوا؟؟؟؟اتنی دیر لگا دی تم نے ۔۔
امی بھائی آئے ہیں ۔۔۔میں نے کہا کہ آجائیں تو بولے کہ کافی تھکا ہوا ہوں کچھ دیر آرام کروں گا۔۔۔
طبعیت تو ٹھیک ہے اس کی۔۔۔
پتہ نہیں!!! امی لگ نہیں تھی رہی ٹھیک ویسے ۔۔۔۔۔
اچھا میں دیکھتی ہوں ۔۔۔وہ وہاں سے اٹھ کر چلی گئی تھیں
طارم تم مجھے آج اپنی سکیچنگ بک دکھانے والی تھی ۔۔۔وہ یاد کرتی ہوئی بولی تھی
ہاں چلو کمرے میں جا کر دکھاتی ہوں وہ اسے لے کر اٹھی تھی
میں بھی چلتی ہوں ۔۔۔کافی دیر ہو گئی ہے صبح  کالج بھی تو جانا ہے۔۔۔
جی بلکل ۔۔۔وہ سب اب لاؤنج کو خالی کرتے ہوئے چلے گئے تھے
*****************
وہ کمرے میں داخل ہوئی تو کمرے میں ہلکی سی لیمپ کی روشنی تھی وہ سر پر ہاتھ رکھے بیڈ پر لیٹا ہوا تھا وہ شور پیدا کیے بغیر الماری کی طرف بڑھی تھی اور ہاتھ میں پکڑی کالج کی چیزیں وہاں رکھ کر واپس صوفے کی طرف پلٹی تھی
لگتا ہے سو گئے ہیں شاید۔۔۔۔اس نے جھجھکتے ہوئے ہاتھ اس کے بازو پر رکھا تھا دوسری طرف سے فوراً حرکت ہوئی تھی مگر آنکھیں نہ کھولیں تھیں اس کا جسم بخار میں تپ رہا تھا مگر وہ کر بھی کچھ نہ سکتی تھی وہ وہاں سے پلٹ کر صوفے پر جا لیٹی تھی
اس کا چہرہ بازو سے چھپا ہوا تھا وہ اب مسلسل کروٹیں بدل رہا تھا مروہ جان گئی تھی کہ وہ جاگ رہا ہے
عمام نے کروٹ بدل کر آنکھیں کھولی تھیں
ناٹک پتہ نہیں کیوں کر رہے ہیں۔۔۔وہ اٹھی تھی اور بیڈ کے اس طرف گئی تھی عمام نے قدموں کی آہٹ محسوس کرتے ہی آنکھیں بند کیں تھی
میڈیسن کھا لیں ۔۔۔مروہ بولی تھی مگر دوسری طرف سے کوئی جواب نہ آیا تھا
میڈیسن کھا لیں ایسے کرنے سے طبعیت بہتر تو نہیں ہو گی ۔۔۔۔وہ اس کی خاموشی سن کر پھر بولی تھی وہ حیران تھی جس شخص نے اسے منایا تھا آگے پڑھنے کے لیے وہ ہی آج اس سے بے  خبر تھا
میں ٹھیک ہوں۔۔۔اب کی بار وہ بولا تھا
نہیں ٹھیک آپ ۔۔۔یہ پکڑیں اور کھائیں میڈیسن۔۔۔
میں کہہ رہا ہوں کہ کچھ نہیں ہوا ۔۔سمجھ نہیں آئی تمہیں ۔۔اب کی بار اس کا لہجہ اکھڑا ہوا تھا
وہ خاموشی سے واپس صوفے پر جا یٹھی تھی یہ کیا تھا اس کا لہجہ کبھی بھی اتنا اکھڑا ہوا نہ تھا
*****************
وہ شیشے کے آگے کھڑی بالوں میں برش پھیر رہی تھی کہ جب وہ شاور لے کر نکلا تھا
طبعیت کیسی ہے آپ کی؟؟؟؟اس نے رات کی بات کو بھول کر پوچھا تھا مگر کوئی جواب وصول نہیں تھا ہوا وہ خاموشی سے اپنے کام میں مصروف تھا
مروہ تیار ہو کر باہر آ گئی تھی جہاں سب ٹیبل پر ناشتے کے لیے بیٹھے تھے
اب تم نے دل لگا کر پڑھنا ہے اور کامیاب ہونا ہے۔۔
جی ابو۔۔۔
مروہ عمام کہاں رہ گیا ہے؟؟؟؟؟
تیار ہو رہے تھے آ جاتے ہیں۔۔۔
دیکھو مجھے آج ہاسپٹل جانا ہے کچھ کام باقی رہ گیا ہے اس کو دیکھنے اس لیے آج تم لوگ عمام کے ساتھ چلی جاؤ۔۔۔
بھائی آ تو جائیں پھر ہم بھی چلے جائیں گے۔۔صفا بولی تھی
لو آ گیا عمام بہت لمبی عمر ہے میرے بیٹے کی۔بیٹھو ناشتہ کر لو۔۔۔
نہیں امی مجھے بھوک نہیں ہے میں چلتا ہوں ۔۔۔وہ پلٹا تھا
عمام!!!! ان تینوں کو تم کالج چھوڑ دو مجھے کچھ کام ہے۔۔انہوں نے اسے روکا تھا
جی ۔چلو آ جاؤ۔۔وہ آرام سے بولا تھا وہ تینوں فوراً اٹھ کھڑی ہوئیں تھی اور اپنی چیزیں سمیٹ کر اس کے پیچھے نکلی تھیں
صفا تم آگے بیٹھ جاؤ۔۔۔وہ صفا کو پیچھے بیٹھتے دیکھ کر بولی تھی
بھابھی آپ بیٹھیں مجھے کچھ ڈسکس کرنا ہے طارم سے۔۔۔مروہ کو فرنٹ سیٹ پر ہی بیٹھنا پڑا تھا
گاڑی میں خاموشی تھی سب خاموشی سے مسافت طے کر رہے تھے
بھائی آپ لوگوں نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے کیا؟؟؟؟صفا خاموشی سے چڑ کر بولی تھی
نہیں چپ کا روزہ کیوں رکھنا ہے میں نے ۔۔۔۔عمام بولا تھا
بھابھی آپ کا تو آج پہلا دن ہے اکسائٹڈ ہوں گی آپ تو۔۔۔
جسے زبردستی پڑھایا جائے اسے کیا اکسائٹمنٹ ہوتی ہے۔۔۔طارم نے طنز کیا تھا
ڈر لگ رہا ہے مجھے ۔۔۔مروہ کے چہرے سے اس کا ڈر نظر آ رہا تھا وہ ایک عرصے بعد کالج جا رہی تھی
میں ہوں نہ آپ کے ساتھ فکر نہ کریں ۔۔۔صفا نے اسے حوصلہ دیا تھا اسے عمام سے بھی اسی کی امید تھی مگر ایسا کچھ نہ ہوا تھا
                      *****************
امی کون تھا فون پر۔۔۔وہ تجسس سے پوچھ رہی تھی
پتا نہیں کوئی لڑکا تھا پہلے تو بول رہا تھا مگر جونہی میں بولی وہ فوراً خاموش ہو گیا ۔۔رانگ نمبر ہو گا کوئی ۔۔وہ لا پروائی سے بولیں تھیں
وہ فون رکھنے ہی والی تھیں کہ دوبار گھنٹی بجی تھی
امی وہ ہی نمبر ہے کیا؟؟؟؟
نہیں۔۔۔۔ روبینہ کا ہے انہوں نے فوراً فون اٹھا لیا تھا
آ جاؤ کیسی باتیں کرتی ہو تم ۔۔۔جب دل کرے آؤ۔۔وہ فون پر ہی باتیں کر رہی تھیں جب کہ وہ مسلسل بیٹھی ان کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ سوچ رہی تھی
کاں سے آتے ہیں اتنے سارے تحفے تحائف۔۔کونسی اتنی امیر دوست بن گئی ہے فاخرہ کی؟؟؟
روہی!!!!!!!وہ ایک دم سے خیالوں سے نکلی تھی
جی امی۔۔۔
شام کو روبینہ لوگ آ رہے ہیں ۔۔کچھ اچھا بنا لینا ان کے لیے۔۔۔
جی ٹھیک ہے لا دیں جو پکانا ہے۔۔۔
اچھا لا دیتی ہوں۔۔۔وہ صوفے سے اٹھی تھیں
                       *****************
امی آج ہم باہر ڈنر کریں گے۔۔۔عصام نے اپنا مدعا بیان کیا تھا
اچھا عمام کو بتا دو وہ آ ہی رہا ہو گا۔۔
جی ۔۔۔وہ فون لے کر لاؤنج سے نکلا تھا
بھابھی آپ لوگ تیار ہو جائیں بھائی آ رہے ہیں کچگ دیر میں ۔۔۔
بھائی کو بتایا تو نہیں کہ ہم لوگ باہر جا رہے ہیں ۔۔۔۔صفا نے اسے پوچھا تھا
نہیں بس آنے کا کہا ہے ۔۔وہ دونوں وہاں سے نکل کر اپنے کمروں میں چلی گئی تھیں
******************
مروہ یہ سب دولت کے لیے کر رہی ہے۔۔۔وہ چلی جائے گی کسی کے ساتھ۔۔۔
عمیر۔۔۔عمیر کی موت شاید اسی کی وجہ سے ہوئی ہو گی ۔۔۔کوئی ایک جھوٹ بول سکتا ہے مگر ہر کوئی تو نہیں ۔۔۔۔کیسے کیسے لوگوں کے چہرے ہوتے ہیں ۔۔۔۔وہ گاڑی چلاتا ہوا مسلسل سوچ میں ڈوبا ہوا تھا کہ اس کی گاڑی کے آگے اچانک سے ایک گاڑی گلی سے نکلی تھی وہ بمشکل ایکسیڈنٹ سے بچا تھا اس نے پھر سے گاڑی چلائی تھی اور آگے جا کر فٹ پاتھ کے پاس جا رکا تھا
وہ گاڑی سے نکل کر اب ایک طرف بیٹھ گیا تھا اس کی دھڑکن ابھی تک تیز چل رہی تھی
کیا قصور تھا میرا؟؟؟؟؟کیا قصور تھا؟؟؟؟وہ چنخا تھا اردگرد گزرتے لوگ چند سیکنڈوں کے لیے رکے تھے مگر پھر چل دیے تھے اسے سمجھ نا آرہی تھی کہ وہ کیا کرے ؟؟؟
*****************
اسے تیار ہوئے بیٹھے کوئی گھنٹہ ہونے کو تھا مگر عمام کا کوئی نام و نشان نہ تھا وہ آج بڑی کوشش کے بعد تھوڑا سا تیار ہوئی تھی
امی ہم لوگ چلتے ہیں شاید کوئی مسلہ ہو گیا ہو اسی لیے بھائی نہیں آئے ورنہ وہ کبھی بھی اتنا لیٹ نہیں ہوتے۔۔عصام تھک چکا تھا
فون تو کرو زرا اسے۔۔۔۔وہ اب زرا پریشان ہوئی تھیں
اٹھا ہی نہیں رہے بھائی۔۔۔بیل تو جا رہی ہے ۔۔۔
امی آپ لوگ چلے جائیں میں گھر ہی رہتی ہوں ۔۔۔مروہ کا اب جانے کا کوئی ارادہ نہ تھا
عصام تم طارم اور صفا کو لے جاؤ میں بھی گھر ہی رکوں گی۔۔۔انہوں نے بھی انکار کر دیا تھا
چلو اب تم دونوں کہ تم لوگوں نے بھی نہیں جانا میرے تو پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں ۔۔۔۔عصام ان کے پست پڑتے ارادے دیکھ کر اٹھا تھا
جاؤ طارم۔۔۔مروہ نے طارم کو بیٹھے دیکھ کر کہا تھا
امی آپ کمرے میں چلی جائیں ۔یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تھک جائیں گی آپ ۔۔
جب عمام آئے گا تو مجھے بتا دینا ۔۔۔مجھے نیند تو آنے والی ہے نہیں ۔۔۔وہ اٹھی تھیں اور کمرے کی طرف چل دی تھیں مروہ بھی ان کے پیچھے پیچھے اپنے کمرے میں چلی گئی تھی
وہ کمرے میں آ کر اب سوچ میں گم تھی ناجانے عمام کہاں تھا ؟؟؟نہ تو اس نے صبح اسے پہلے دن کے لیے حوصلہ دیا تھا اور نہ ہی وہ اب اس کے کالج جانے کی خوشی میں کیے جانے والے ڈنر پر آیا تھا
*****************
باہر گاڑی کی آواز آئی تھی مروہ نے فوراً بھاگ کر کھڑکی سے دیکھا تھا باہر عمام کی گاڑی تھی  مروہ اب کمرے سے نکل کر باہر آئی تھی وہ گِرتا پڑتا گھر میں داخل ہوا تھا
عمام!!!!! آپ ٹھیک تو ہیں ۔۔وہ اسے اس حال میں دیکھ کر بولی تھی
ٹھیک ہوں میں ۔۔۔وہ اپنے کمرے کی جگہ سٹڈی روم کی طرف بڑھا تھا
کھانا کھا لیا آپ نے؟؟؟؟؟
ہاں سب کر لیا ہے بس میرا دماغ خراب نہ کرو اب تم۔۔۔وہ غصے سے بولا تھا مروہ کو اس کی آواز سن کر جھٹکا لگا تھا اس کی آواز میں نمی تھی مگر اس نمی کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تھا مروہ کی آنکھوں سے آنسو ٹپکے تھے مگر اس نے مڑ کر دیکھا بھی نہ تھا اور سیدھا سٹڈی میں چلا گیا تھا
مروہ اس کا رویہ دیکھ کر واپس کمرے کی طرف چل دی تھی اس کی آنکھوں سے پانی بارش کے پانی کے جیسے برسنے لگا تھا
وہ کمرے میں آ کر کھل کہ روئی تھی
کونسی خطا ہوئی ہے میرے مالک مجھ سے جو تو مجھے ایک کے بعد ایک امتحان میں ڈال رہا ہے ۔۔۔۔اس سے بہتر تو یہ ہے کہ تو مجھے اٹھا لے۔۔۔مجھ سے اب اور برداشت نہیں ہوتا ۔۔۔۔میں مر جاؤں گی ۔۔۔میں مر جاؤں گی ۔۔وہ چیخی تھی مگر وہاں اس کی چیخیں سننے والا کوئی نہ تھا رات کے اس پہر ہر طرف خاموشی تھی اور سردی کا زور اب کم ہو چکا تھا مگر ختم نہ ہوا تھا۔۔وہ وہیں دروازے کے ساتھ لگی زمین پر بیٹھ گئی تھی زمین کی ٹھنڈک سے اس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑ گئے تھے وہ وہیں بیٹھی مسلسل رو رہی تھی اس نے اٹھ کر دراز میں پڑی نیند کی گولیاں نکالی تھیں  اس نے چند گولیاں نکالیں تھی اور نگل گئی تھی
*****************
مروہ ۔۔۔دروازہ کھولو۔۔۔طارم مسلسل اس کا دروازہ بجا رہی تھی مگر اندر سے کوئی حرکت نہ ہوئی تھی وہ فوراً واپس مڑی تھی اور ڈائنگ ہال میں واپس آئی تھی
انکل آپ کے پاس چابی ہو گی عمام بھائی لوگوں کے کمرے کی ۔۔۔۔وہ پھولی ہوئی آواز سے بولی تھی
ہاں ۔۔۔کیا ہوا ہے؟؟؟؟وہ اس کی ہڑبڑاہٹ دیکھ کر پریشان ہوئے تھے
مروہ آپی کمرے کا دروازہ نہیں کھول رہیں اور میرے خیال سے عمام بھائی بھی کمرے میں نہیں ہیں ۔۔۔اس نے مدعا بیان کیا تھا
فریدہ چابیاں لاؤ جلدی ۔۔۔وہ سب پریشانی سے اٹھ کر اس کے ساتھ چلے گئے تھے
مروہ!!!! جعفر صاحب نے دروزہ بجایا تھا
یہ لیں چابیاں صاحب۔۔۔۔فریدہ چابیاں لے کر آئی تھی
وہ تیزی سے چابی گھما رہے تھے ٹرک کی آواز سے دروازہ کھلا تھا مگر دروازہ پیچھے نہ ہو رہا تھا انہوں نے تھوڑا سا دروازہ کھولا تھا مروہ بے ہوش زمین پر پڑی تھی اس کے منہ سے جھاگ نکلی ہوئی تھی
مروہ۔۔۔وہ سب پریشانی سے اندر آئے تھے
آپی ۔۔۔آپی اٹھیں کیا ہو گیا ہے آپ کو؟؟؟؟؟
عمام کہاں ہے؟؟؟؟انہوں نے اسے اکیلے دیکھ کر کہا تھا
صاحب سٹڈی روم میں ہیں میں بلاتی ہوں۔۔۔فریدہ فوراً سٹڈی کی طرف بھاگی تھی
عمام صاحب۔۔۔۔وہ وہاں پڑے صوفے پر سو رہا تھا عمام کی فوراً آنکھ کھل گئی تھی
صاحب وہ مروہ بی بی کو پتا نہیں کیا ہو گیا ہے؟؟؟بڑے صاحب آپ کو بُلا رہے ہیں ۔۔۔وہ ہڑبڑائی ہوئی تھی عمام اس کی بات سن کر فوراً اٹھ کر وہاں سے نکلا تھا
امی کیا ہوا؟؟؟؟؟ وہ پریشانی سے کمرے میں آیا تھا
یہ تو تمہیں پتا ہونا چاہیے ۔۔۔ تم کہاں تھے؟؟؟؟وہ اب اس سے پوچھنے لگی تھیں
عصام جلدی گاڑی نکالو۔۔۔۔وہ جواب دیے بغیر اس کی نبض کو دیکھ رہا تھا
کیا ہوا ہے؟؟؟؟سب پریشانی سے فق تھے
امی مروہ نے شاید نیند کی گولیاں کھا لی ہیں۔۔وہ اس کے منہ سے جھاگ نکلتی دیکھ کر بولا تھا
عمام اسے اٹھا کر باہر لایا تھا عصام گاڑی سٹارٹ کیے اسی کا انتظار کر رہا تھا
چلو جلدی کرو۔۔۔۔وہ اسی گاڑی میں ڈالتے ہی بولا تھا
مروہ آنکھیں کھولو ۔۔۔۔کوشش کرو آنکھیں کھولنے کی۔۔عمام نے اس کا پیٹ دبایا تھا وہ کھانسی تھی
عصام گاڑی تیز چلاؤ۔۔۔ناجانے کب سے کھائی ہیں اس نے گولیاں ۔۔۔وہ اس کی حالت دیکھتے ہوئے بولا تھا
بھائی آپ انہیں ہوش دلانے کی کوشش تو کریں ۔۔۔بس پہنچنے ہی والے ہیں۔۔۔اس نے گاڑی کی رفتار بڑھائی تھی
وہ جلد ہی ہاسپٹل کے گیٹ ہر پہنچ گئے تھے
سٹریچر لاؤ۔۔۔
اس نے اسے گاڑی سے نکال کر سٹریچر پر ڈالا تھا  وہ ویسے ہی بے سدھ پڑی تھی وہ سٹریچر کو کھینچتے ہوئے فوراً ایمرجنسی وارڈ میں لے گئے تھے دروازہ بند ہوا تھا اور سرخ بتی روشن ہوئی تھی
عمام کو سب سے مشکل آج کسی مریض کو دیکھنا لگ رہا تھا کیوں کہ وہ مریض اس سے منسلک تھا اس کی زندگی سے ۔۔۔۔اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے  وہ عجیب کشمکش میں تھا
باہر ان کے پیچھے پیچھے سب آ گئے تھے سب کی نظریں ایمرجنسی  وارڈ کے دروازے پر تھیں
                       ***************
جاری ہے

 CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING





Comments