بدتمیز عشق
قسط
: 17
ردابہ نورین
......................................
"کہاں گیا تھا ؟؟" محسن نے مشکوک
سا پوچھا تھا۔
"کہیں نہیں.. کہاں جانا ہے... "یوسف
کا لہجہ کچھ عجیب سا تھا..
"ابے اوئے... زیادہ ڈرامہ نہیں جو پوچھا
ہے وہ بتا... دیوداس کہیں کا۔۔"محسن نے جھڑکا تھا..
"ارے یار تجھے کوئی کام نہیں ہے جب
دیکھو نام دیتا رہتا ہے.. کہاں جانا ہے تجھے پتہ تو ہے.. "یوسف بھی چڑ گیا
تھا.
"اوہ - سوری میں بھول گیا تھا ملا کی
دوڑ مسجد تک اور یوسف کی دوڑ.... "
محسن کے الفاظ، یوسف کے گھورنے کی وجہ سے بیچ میں ہی رہ
گئے تھے.
"اچھا چل یہ بتا مسئلہ حال ہوا...؟ مانی
وہ..؟؟ "
"تجھے کیا لگتا ہے؟" یوسف نے الٹا
سوال کیا تھا.. "وہ شانزے ہی کیا جو آسانی سے مان جائے۔"
"دیکھ یوسف بات اتنی چھوٹی تو نہیں کہ
وہ آسانی سے مان جائے یہ تو بھی جانتا ہےاور میں بھی۔"
"مانتا ہوں، پر کیا کروں یہ دل نہیں
مانتا نا، تجھے پتا ہے میڈم اپنا پارٹنر چینج کرنے گئیں تھیں.. ایک بار... صرف ایک
بار معاف کرکے دیکھے، ساری زندگی اس کو کوئی موقع نہیں دوں گا پھر ناراض ہونے کا.."
"اوہو- بڑی لمبی پلاننگ ہے... "
یوسف کی ایسی حالت دیکھ کر محسن کو ہنسی آگئی تھی اور
اس کی ہنسی نے جلتی پہ تیل کا کام کیا تھا.
"اور تو کیا ہر وقت دانت نکالنے لگا
ہے...؟" یوسف غصے میں بولا تھا.
"تیری حالت دیکھ کر نا ایک شیر یاد
آیا... سناؤں کیا..؟؟"
"میں منع کروں گا تو، کیا تو نہیں سنائے
گا ؟؟" یوسف نے سوالیہ نظروں سے دیکھا تھا..
"یہ بھی ہے... لے تو پھر سن..
" ابتداے عشق ہے روتا ہے کیا...
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا"....
محسن نے داد طلب نگاہوں سے دیکھا تھا... اور جواباً
یوسف نے گھورا تھا..
"کیا ہوا؟ پسند نہیں آیا ؟" نہایت
معصومیت سے پوچھا تھا محسن نے....
"چل ایک اور سناتا ہوں.. ہممم.. ہمم.. "محسن
نے گلا کھنکارا تھا..
"بس کر دے تو اپنی ڈرامے بازیاں میں
ٹھیک ہوں.."یوسف جانتا تھا یہ سب وہ اسے بہلانے کے لئے کر رہا ہے..
"پکا..؟" محسن نے کنفرم کیا تھا..
"ہاں پکا.." یوسف جانے آسمان میں
کیا تلاش کرنے لگا تھا..
اگرچہ موسم خوشگوار تھا.. لیکن یوسف کے دیکھنے کا تعلق
اس سے نہ تھا........
"کیا سوچنے لگا..؟؟"محسن سے رہا نہیں
گیا وہ اس کی حالت اچھے سے سمجھ رہا تھا..
"یہی کہ تھوڑے دن پہلے تک سوچتا تھا کہ
اسے کبھی سچ پتا نہ چلے، جانے کیسے ریکٹ کر گی... اگر نفرت کرنے لگی تو... کیسے سنبھالوں
گا... کیسے کہوں گا کہ مجھے محبت ہے اس سے... لیکن اب لگتا ہے جو ہواصحیح ہوا...
اب کم سے کم دل پہ کوئی بوجھ نہیں ہے...
پتا ہے، جھوٹ کی بنیادیں بہت کمزور ہوتی ہیں.. اس لیے
جھوٹ کی بنیاد پہ بنایا گیا رشتہ زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتا...
بالکل پانی پے بنائی گئی کاغذ کی کشتی کی طرح... جو
زیادہ دیر پانی پہ تیر نہیں سکتی..."
یوسف خاموش ہو گیا تھا.. اور یہ خاموشی کافی طویل ہو
رہی تھی.. تبھی محسن نے اس کو پکارا تھا.
"اچھا سن تو پریشان مت ہو، میں شانزے سے
بات کرتا ہوں.. میں اسے سب سچ بتا دوں گا تو پھر وہ... "
"نہیں.. نہیں.. اس کی کوئی ضرورت نہیں
ہے.. میں خود سب سنبھال لوں گا.. " یوسف نے روانی سے کہا.."میں نے اس کا
دل دکھایا ہے.. اس کا بھروسہ توڑا ہے تو جوڑوں گا بھی میں.. اسے مناؤں گا بھی میں
ہی، بول دوں گا اسے وہ جو بھی سزا دے گی مجھے منظور ہے.غلطی میری ہے تو جھکنا بھی
تو مجھے ہی پڑے گا..جانتا ہوں ناراض ہے... پر اگر میری محبت سچی ہے تو وہ مان جائے
گی، میں منا لوں گا اس کو.. فکر نہ کر..
جانتا ہے تعلق جوڑنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اس کو نبھانا
بہت مشکل...
اس لیے اگر نبھانے کی ہمت نہ ہو تو تعلق جوڑنا ہی نہیں
چاہیے...
اور یہاں تو تعلق محبت کا ہے... تو پھر بتا کیسے نہ نبھاؤں.."یوسف
کا لہجہ بھاری ہوا تھا... اور وہ سوالیہ نظروں سے محسن کو دیکھ رہا تھا..
"کیا ہوا؟ اب تو کیوں ایسے دیکھ رہا ہے
مجھے.. ؟"یوسف نے محسن کو اپنی طرف دیکھتا پایا تو پوچھ لیا..
"کچھ نہیں... بس دل جیت لیا تو نے
میرا... "محسن نے کہا تو یوسف نے اسے گلے لگایا تھا..
"بس کر میں شانزے نہیں ہوں.. چھوڑ مجھے
شرم آرہی ہے... "محسن نے اداکاری کی ناکام کوشش کی تھی..
جبکہ یوسف نے اس کی کمر پہ زور دار ہاتھ مارا تھا...
"اف مر گیا... اتنی زور سے مارا ہے.."
"چل اٹھ اب شام کو پارٹی بھی کرنی ہے.. "یوسف
کہتا گاڑی کی طرف بڑھا تھا.
........................................
شانزے شام کی چائے بنا کر اوپر چھت پہ لے آئی تھی۔
بادل چھانے کی وجہ سے کافی حبس تھا.. لیکن بارش کا کوئی
اتا پتا نہ تھا...اس لیے سب اوپر ہی بیٹھے تھے، سب خوش گپیوں میں مصروف تھے گھر کا
ماحول پہلے جیسا نہیں رہا تھا...
تائی اماں کا موڈ بھی کافی بدل گیا تھا، اب وہ اور
عنیقہ اس پہ پہلے کی طرح طنز کے تیر نہیں چلاتیں تھیں..
ہاں البتہ تایا جان کا انداز وہی تھا.. لیکن اب شانزے
نے بھی ان سب باتوں کو اگنورکرنا شروع کر دیا تھا..
"تمہارے ٹیسٹ کا کیا ہوا ؟؟" عنیقہ
نے چاے پیتی شانزے سے پوچھا تھا۔
اس کو حیرت ہوئی تھی کیونکہ آج پہلے اس نے کبھی شانزے
میں دل چسپی نہیں لی تھی. تو پھر اب اچانک...
وہ زیادہ سوچتی اس سے پہلے ہی می جانی نے پوچھا تھا۔
"ہاں شانزے سچ میں تو بھول ہی گئی تھی
کیا ہوا بیٹا ... تم نے بتایا نہیں.."
"می جانی وہ بس میرے ذہن سے نکل گیا
تھا.. میں نے فرسٹ پوزیشن لی ہے.. " درحقیقت وہ بتانا ہی نہیں چاہتی تھی...
"ارے واہ - مبارک ہو بھئی یہ تو بہت
خوشی کی بات ہے.. "اریزے نے اسے گلے لگا کر مبارک باد دی تھی..
"تھینک یو اریزے... "شانزے نے بجھے
دل سے کہا تھا وہ کیا بتاتی اب اسے کہ وہ تو اپنا نام واپس لینا چاہتی ہے..
"صرف تھینک یو سے کام نہیں چلے گا.. اس
پہ تو منہ میٹھا کرانا بنتا ہے.. "
عنیقہ نے کہا تو شانزے کے ساتھ اریزے نے بھی اسے حیرت
سے دیکھا تھا،
کیونکہ وہ دونوں ہی واقف تھیں کہ اس میں اور شانزے میں
ایسی کوئی فرینکنیس نہیں ہے...
"ارے ہاں بھئی کیوں نہیں، یہ تو بڑی
خوشی کی خبر ہے، عنیقہ بھائی کو فون کر کے کہو کہ آتے ہوے آئس کریم لے کر آئے.. آج
تو بڑی خوشی کا دن ہے.. "
شانزے کو لگا وہ تائی جان کے اس رویے پہ بے ہوش ہی نہ
ہو جائے..
حیرت تو اریزے اور می جانی کو بھی ہوئی تھی پر وہ دونوں
ضبط کر گئیں..
"کیوں بھئی... کس خوشی میں آرہی ہے آئس
کریم ... ؟"
حسان جو غالباً سب کو نیچے نہ پاکر اوپر آتےایسٹ تھے
پوچھنے لگے.
"پاپا اسلام وعلیکم.." اریزے اور
شانزے نے ایک ساتھ سلام کیا تھا..
"وعلیکم اسلام.. بھئی کیا باتیں ہو رہی
ہیں کچھ پتا تو چلے..."
"چاچو شانزے نے ٹیسٹ میں فرسٹ پوزیشن لی
ہے.. تو بس اس خوشی میں آئس کریم آرہی ہے.. "عنیقہ آج کچھ بدلی بدلی تھی.
"ہاں بھئی تم لوگوں کومبارک ہو.. "تائی
جان نے بھی جملہ جوڑا تھا..
"بس تائی اماں.. ابھی تو ایک ہی ٹیسٹ
ہوا ہے، ابھی ایسے بہت ٹیسٹ باقی ہیں.. " شانزے کو کچھ عجیب لگ رہا تھا۔
"ارے میری بچی... تم ہی کامیاب ہو گی۔"
تائی جان کے اچانک کہنے پہ شانزے چکرا گئی تھی...
"جی بھابھی! آپ نے صحیح کہا، میری بیٹی
ہی کامیاب ہو گی... "حسان نے بہت
محبت سے اسے دیکھا تھا..
وہ خوش تھے بلآخر تائی جان نے اسے گھر کا فرد تسلیم کر
لیا تھا... لیکن وہ بہت سی باتوں سے ناواقف تھے..
"چلو پھر اس خوشی میں سب باہر چلتے ہیں..
کیوں بچوں آج رات پارٹی ہو جائے... ؟"
"یهہ..." اریزے اور عنیقہ نے ایک
ساتھ کہا تھا.. جبکہ شانزے چپ ہو گئی تھی..
"چلو سب اپنی اپنی تیاری کرو پھر نکلتے
ہیں..اور ہاں عنیقہ بچے تم بھائی کو بھی بتا دینا.."
"ٹھیک ہے چاچو.." عنیقہ نے خوب تابعداری
کا مظاہرہ کیا تھا..
"اور آپ میرے لئے بہترین سی چائے بنا
دیں۔" اب انہوں نے می جانی کو مخاطب کیا تھا...
محفل برخاست ہو گئی تھی، سب نیچے چلے گئے تھے...
سوائے شانزے کے۔۔ ایک وہی تھی جو اکیلی بیٹھی
تھی..
"کیا بات ہے شانزے نیچے نہیں چلنا.. ؟"اریزے
نے جاتے جاتے پوچھا تھا۔
"تم چلو میں آتی ہوں.." لکڑی سے
خوبصورت نقش و نگار والے جھولے میں پاؤں پھلتے کہا تھا..
اریزے جو جانے لگی تھی واپس پلٹ آئی...
" کیا ہوا؟ اداس کیوں ہو؟اپنے جیتنے کی خوشی نہیں ہے کیا ؟؟"
"سمجھ نہیں آرہا خوشی مناؤں یا سوگ.."
"الله نہ کرے کیسی باتیں کر رہی ہو.. تمہیں
تو خوش ہونا چاہیے.."
"چاہتی تو میں بھی یہی تھی پر اب ایسا
ممکن نہیں ہے.."
"لیکن کیوں ؟؟" اریزے حیران ہوئی
تھی..
"کیوں کہ میں اس کمپیٹیشن سے بیک کر رہی
ہوں.."
"کیا...؟؟؟ تم پاگل ہو گئی ہو؟ کتنی
محنت کی تھی تم نے۔۔ تو اب ایسا کیا ہو گیا ہے اچانک...؟"
"کیوں کہ میری ٹیم کا دوسرا ممبر یوسف
ہے..."
"یوسف... ؟؟؟" اریزے حیران ہوئی
تھی...
"اف اب تم ایسے ریکٹ نہیں کرو، میں نے
پورے حوش و حواس میں اس کا نام لیا ہے.."
"ہمم تو یہ مسئلہ ہے... ویسے برائی کیا
ہے کمپیٹیشن ہے.. تم اس کے ساتھ..."
"نہیں، بالکل نہیں۔۔ میں اس کی شکل بھی
نہیں دکھانا چاہتی تو پھر سوال ہی نہیں رہتا.... اور ویسے بھی میں منع کر چکی
ہوں.."
"شانزے اب تم زیاتی کر رہی ہو اس کے
ساتھ۔۔۔ تم کیا چاہتی ہو.... وہ تمہارے آگے ہاتھ جوڑے... تمہارے پاؤں پکڑے...؟"
"اگر یہ سب چاہتی تو آج ہی کرا لیتی،
جبکہ وہ خود تیار تھا.. "
"وہاٹ... آر یو سیریس..؟؟" اریزے
کی آنکھوں میں حیرت تھی..
شانزے نے نظریں جھکا لیں تھیں...
"شانزے بس کرو اب، تم کیوں اس کی عزت
نفس سے کھیل رہی ہو، کیوں اس کی ایگو کو ہرٹ کر رہی ہو.... ؟تم جانتی ہو، بات اگر
ایگو کی آجائے تو انسان کس حد تک چلا جاتا ہے... اسے انسان سے حیوان بننے میں ٹائم
نہیں لگتا... اور لڑکوں میں تو الله نے ویسے ہی اس حس کو زیادہ رکھا ہے، یارلڑکے
تو اپنی غلطی ہوتے ہوئے بھی اکڑ جاتے ہیں....اور وہ ہے کہ... شانزے ایسا نہ ہو کہ
اسے توڑنے میں تم خود ٹوٹ جاؤ اور پھر تمہیں سمیٹنا مشکل ہو جائے..."
"اریزے... شانزے... بیٹا کہاں رہ گئیں...؟"
اریزے مزید کچھ کہتی اس سے پہلے ہی پاپا نے انہیں آواز دی تھی..
"جی پاپا آرہے ہیں." اریزے نے آواز
لگائی تھی..
"چلو.. ابھی تو پھر واپس آکر بات کرتے
ہیں اس بارے میں.."اس نے شانزے کا ہاتھ پکڑ کے اٹھایا تھا.
........................................
"بس یار اب میں چلتی ہوں..." رانیہ
نے بال واپس باکس میں رکھی تھی..
"کیوں ہار مان لی ؟ابھی سے ڈر گئیں
کیا... ؟"محسن نے اسے چھیڑا تھا کیوں کہ وہ ایک بھی سٹرائیک نہیں کر پائی
تھی...
"ڈر... اور وہ بھی میں... امپوسیبل..."
رانیہ کے لہجے میں غرور تھا..
"اوہ ہاں - میں بھول گیا تھا تم کہاں
ڈرتی ہو... تم تو ڈرانے کے کام آتی ہو.. "محسن اسے زچ کرنے پہ تلا تھا.
"تم نا اپنا منہ بند رکھو سمجھے... "رانیہ
نے اس پہ ٹشو پیپر کی بال بنا کر پھینکی تھی۔
"اچھا اچھا ٹھیک ہے مذاق کر رہا تھا...
پر ابھی تو ڈنر باقی ہے تم کہاں بھاگ رہی ہو.."
"یوسف آئی ایم سوری میں خود نہیں جانا
چاہتی تھی پر یو نو آج سائرہ خالہ کے ہاں دعوت ہے اگر نہ گئی تو ماما برا مان
جائیں گی... پلیز سوری... "اس نے یوسف کی طرف معصومیت سے دیکھا تھا.
"اٹس اوکے... رانیہ تم جاؤ ہم دوبارہ
پلان بنالیں گے ٹھیک ہے." یوسف نے بغیر کسی تکرارکے کہا تھا...
"کیا یار رانیہ.. پورا پروگرام خراب کیا
ہے تم نے... سوچا تھا ایک آخری ڈنر ہو جائے گا دو دریا پہ پھر کہاں موقع ملے گا...
لیکن تم نے تو... الله پوچھے گا... "محسن کو غصہ آیا تھا..
"اوہو- میں کون سا مرنے لگ رہی ہوں.. "رانیہ
نے برا منایا تھا..
"تم نے نہیں مرنا، پتا ہے برائی کی عمر
لمبی ہوتی ہے.. پر دو دریا نے بند ہو جانا ہے جلدی... "محسن نے معلومات میں
اضافہ کیا تھا..
"ہیں.. کیوں بھئی.." رانیہ شاید
جانتی نہیں تھی..
"مابدولت نے جانے سے جو منع کر دیا..
کیوں یوسف..." محسن نے یوسف کے آگے ہاتھ کیا اور دونوں تالی مار کے ہنسے...
"حد ہے تم دونوں کی.. چلو میں نکلتی ہوں
کل ملتے ہیں ۔"وہ گاڑی میں بیٹھ گئی،
تو وہ دونوں بھی دو دریا کی طرف چل پڑے تھے....
........................................
حسان سب کو لے کر کباب جیز آئے تھے. اور تقریباًسب
کھانا کها چکے تھے..
سوائے شانزے کے جو کها کم رہی تھی اور سوچ زیادہ رہی تھی.
باقی سب خوش گپیوں میں مصروف تھے... کافی عرصے کےبعد اس
طرح سب ایک ساتھ بیٹھے تھے..
شانزے کا موڈ بھی اب بہتر تھا، دو دریا پے چلنے والی
سمندری ہوا نے مزید سکون اتارا تھا اس میں..
"شانزے بہت مبارک ہو تمہیں..." وجی
نے اس کو دل سے مبارک باد دی تھی۔
"تھینک یو.. "شانزے کا موڈ بگڑا
تھا وجی کو ہنسی آگئی تھی، شانزے ابھی تک پکوڑوں والی بات پہ ناراض تھی.
"اوہو- تو میری پیاری سی، لڑاکی سی،
میرا مطلب ہے معصوم سی بہن ابھی تک ناراض ہے.
اچھا چلو تو پھر تمہیں کیسے منایا جائے.. ؟"وجی نے
اس کی پلیٹ سے چالو کباب اٹھا کر اپنی پلیٹ میں رکھا تھا.
"وجی بھائی.. آج میں اپ کی باتوں میں
نہیں آنے والی ش۔۔"انزے نے کباب واپس اٹھا کر کے کها لیا تھا...
"چلو ٹھیک ہے اب یہ دن بھی دیکھنے تھے.."
"جی وجی بھائی اب یہی دن چلیں گے۔"
شانزے نے ہاتھ میں پکڑا فوک اسے دکھایا تھا جہاں سے کباب غائب تھا...
"چلو ٹھیک ہے اب میں تو تمہاری طرح بد لحاظ
نہیں ہوں نا اس لیے ایسے ہی گفٹ دے دیتا ہوں.. "وجی نے پاکٹ میں ہاتھ ڈالا
تھا پر گفٹ شاید مس ہو گیا تھا...
"میں شاید گاڑی میں بھول آیا ہوں شانزے
جاؤ لے آؤ..." اس نے گاڑی کی چابی دیتے ہوئےکہا تھا..
"نہ وجی بھائی نہ... آج نہیں۔"
شانزے اپنی پلیٹ ذرا ور اپنے آگے کھینچی تھی..
"چلو بھئی اب مجھے ہی جانا پڑے گا.."
وجی کہتا باہر گیا تھا..
جبکہ باقی سب ان دونوں کو دیکھ کر مسکرائے تھے..
...........................................
یوسف اور محسن دونوں کھانا کها چکے تھے اور کافی سے
انصاف کر رہے تھے..
جب اس کی نظر پیچھے ٹیبل پہ پڑی.. اسے لگا شانزے ہے پھر
خود ہی اپنی حالت پہ ہنسی آئی تھی..
"کیا ہوا کیا دیکھ لیا... ؟"محسن
نے اس کی نظروں کا تعاقب کیا تھا.. پر اس کو کچھ ایسا نظر نہیں آیا...
"کچھ نہیں... "یوسف نے مختصر کہا
تھا.
"کیا کچھ نہیں... پاگل ہے جو خواہ مخواہ
ہنس رہا تھا..؟"
"یار مجھے لگا شانزے ہے.. "یوسف زچ
ہوا تھا..
"تو سچ میں پاگل ہے.. "محسن نے کافی
کا آخری سپ لیا تھا.
"اس لیے نہیں بتا رہا تھا.." یوسف
نے بھی گھورا تھا.
"چل اٹھ اب اس سے پہلے کی دوبارہ نظر
آجائے..." محسن نے کمنٹ کیا تھا..
یوسف ہنستا ہوا کھڑا ہو گیا تھا..
وہ دونوں باہر نکل رہے تھے. جب کسی نے آواز دی تھی.
"یوسف.. "وجی گاڑی سے شانزے کے لیے گفٹ لایا تھا
جب اس کی نظر ان پہ پڑی..
"اسلام و علیکم وجی بھائی! کیسے ہیں
آپ.. ؟"اس نے کافی خوش اخلاقی سے سلام کیا تھا..
"وعلیکم اسلام... کیسے ہو بھئی اس کے
بعد تو تم آئے ہی نہیں..." وجی بھائی بھی کافی خوش اخلاق تھے.
"بس کچھ مصروف تھا.. محسن یہ شانزے کے
بھائی ہیں وجی.. "یوسف نے محسن کو بتانا ضروری سمجھا تھا...
"اوہ- آپ سے مل کے خوشی ہوئی.. "محسن
نے کہا تھا.. وہ سمجھ گیا تھا کہ یوسف اسے کیا جتانا چاہتا ہے..
"مجھے بھی.. "وجی نے جواب دیا
تھا..
"اچھا وجی بھائی پھر ملتے ہیں اب
اجازت.." یوسف نے ہاتھ بڑھایا تھا.
وجی نے اس کا بڑھا ہاتھ تھام لیا تھا۔
" بالکل نہیں.. اس دن کہا تھا تو آج ملے ہو.. "
"وجی بھائی اب آپ شرمندہ کر رہے ہیں..
میں ضرور آؤں گا کسی دن.."
"کسی دن نہیں ابھی.. سب یہیں ہے ایک ایک
آئس کریم کھاتے ہیں.. سب سے مل بھی لینا۔" وجی نے اتنے پیار سے کہا تھا کہ
یوسف کے لیے انکار کرنا مشکل ہو رہا تھا پر وہ اپنی مشکل کیسے بتاتا...
"چلو آؤ شاباش.. "وجی آگے بڑھا تھا
مجبوراًیوسف اور محسن کو بھی اس کی پیروی کرنی پڑی تھی.
..........................................
یوسف سب سے مل چکا تھا.. باتوں کا دور پھر سے چل پڑا
تھا...
یوسف پاپا کے ساتھ والی سیٹ پہ بیٹھا تھا شانزے کے بالکل
سامنے..
اریزے نے شانزے کو کہنی ماری تھی. اور اس نے جواب میں
گھور کر دیکھا تھا..
"کیا یاد گار سین ہے نا.. ایک پک تو
بنتی ہے۔" اریزے فون اٹھا کے اس لمحے کو قید کر لیا تھا..
"اریزے تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا
کیا کر رہی ہو یہ... "شانزے کو غصہ آیا تھا..
جب عنیقہ کی آواز نے ان دونوں کو متوجہ کیا تھا..
"یوسف آپ نے کمپیٹیشن میں حصہ نہیں
لیا..؟؟ شانزے نے تو پوزیشن لی ہے۔"
شانزے کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے جب کہ اریزے چہرے پہ
مسکراہٹ چھا گئی تھی...
"ارے - کیوں نہیں لیا.. نہ صرف لیا ہے
بلکہ فرسٹ پوزیشن بھی لی ہے.. شانزے اور یوسف ایک ہی ٹیم میں ہیں. "محسن نے
جواب دیا تھا..
شانزے نے کتنی بےبسی سے دیکھا تھا اس سے..
"مبارک ہو آپ کو یوسف.." عنیقہ نے
کہا تو سب نے اس سے باری باری مبارک باد دی تھی...
"ارے واہ - یہ تو بہت اچھی بات ہے،
شانزے تم نے بتایا نہیں..." وجی بھائی نے بات مکمل کی تھی..
اور شانزے کا دل چاہا وہ اپنا سر پیٹ لے...
"وہ بھائی میں بھول گئی تھی.. "شانزے نے اپنی
جان چھڑائی تھی..
"چلو بھئی اب بہت دیر ہو گئی چلنے کی
تیاری کرو.. "حسان نے کہا تو سب سے پہلے شانزے کھڑی ہوئی تھی.
نہ چاہتے ہوئے بھی یوسف کو ہنسی آگئی تھی.. لیکن مشکل
یہ تھی کہ سب سے پہلے جانے کے لئے شانزے کو یوسف کے پاس سے گزرنا پڑتا..
" وجی تم بہنوں کو لے کر آجاؤ میں میں بھابھی اور
تمہاری چچی کو لے کر نکلتا ہوں.. "حسان یوسف سے مل کے باہر نکلے تھے جو ان کو
دیکھ کر احتراماً کھڑا ہوا تھا.
"تمہیں بڑی جلدی ہے.. ہم نے ساتھ ہی
جانا ہے.." وجی نے اس کی حرکت کو نوٹ کیا تھا..
شانزے شرمندہ ہوئی تھی.. جب کہ یوسف کی مسکراہٹ اور
گہری ہو گئی تھی..
"کیا بات ہے اکیلے اکیلے مسکرا رہے
ہو... بھئی ہمیں بھی بتاؤ ہم بھی ہنس لیں گے.. کیوں شانزے ؟؟"
اریزے نے دونوں کی ٹانگ ایک بار میں ہی کھنچ لی تھی..
شانزے نے گھورا تھا جب کہ یوسف گڑبڑا گیا تھا..
اور وہ ان دونوں کی حالت سے محفوظ ہوئی تھی..
وجی، عنیقہ اور محسن تینوں باتیں کرتے آگے بڑھ گئے..
اریزے اور شانزے بھی ان کے پیچھے تھے...
جبکہ یوسف ان دونوں کے پیچھے اپنی جگہ پہ کھڑا تھا..
شانزے غصے سے پلٹی تھی..
"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ..؟"
شانزے ہلکا سا چلائی تھی.
"مطلب....؟؟؟؟" وہ حیران ہوا تھا...
"یہ ایک جگہ رہ گئی تھی پورے کراچی میں
تمہارے آنے کے لئے...؟ "شانزے نے خفگی سے بولا تھا..
اور اریزے کا دل چاہا وہ اس کی بے تکی بات پہ ماتم کرنے لگے...
"یہ تو میں بھی کہہ سکتا ہوں.."
یوسف نے مسکراتے ہوئے کہا تھا، کتنا دلکش لگ رہا تھا وہ... بلیک شرٹ بلوے جینس..
حسب عادت آستین کو آگے سے موڑے.. ہلکی ہلکی شیو میں اس کی مسکراہٹ اور بھی حسین
لگی تھی.. شانزے کی ہارٹ بیٹ مِس ہوئی تھی..
"مانا اچھا لگ رہا ہوں لیکن اس کا مطلب
یہ بھی نہیں ہے کہ تم اس کا ناجائز فائدہ اٹھاؤ... "
بہت دن کے بعد اس کی ٹون بدلی تھی. اریزے کو بےاختیار
ہنسی آئی تھی.. شانزے نے اسے فوراً گھور کر دیکھا..
"تم جانتے ہو... ایک نمبر کے نفسیاتی ہو
تم..." شانزے کہتے پلٹی تھی..
یوسف نے ہاتھ پکڑ کے ہلکا سا اپنی طرف کھنچا تھا نہ
چاہتے ہوے بھی شانزے کو پلٹنا پڑا تھا.
"ہاں تمہاری وجہ سے... "یوسف کے
جواب نے شانزے کو مزید اکسایا تھا..
"میں انتظار کر رہی ہوں..." اریزے
کہتی سائیڈ میں چلی گئی تھی شانزے نے اسے ناراض ہوتے دیکھا تھا..
جب کہ یوسف کی آنکھوں میں شکریہ ہی شکریہ تھا.. وہ
ہنستے ہوئے تھوڑا دور آگئی تھی...
"ویسے تم نے بتایا کیوں نہیں کہ ہم ایک
ٹیم ہیں..؟" یوسف نے اگلا سوال کیا تھا..
"کیونکہ میں اپنا نام واپس لینا چاہتی
ہوں.. "
یوسف کو دکھ ہوا تھا پر اس نے بتایا نہیں..
"اچھا تو پھر یہی بتا دیتیں کہ ہم ٹیم
ہیں اس لیے تم نام واپس لے رہی ہو.. "
"میں بھول گئی تھی۔" اس نے جان چھڑانی
چاہی لیکن وہ سمجھ گئی تھی کہ یوسف کے سامنے پھنس گئی ہے.
یوسف نے کچھ بولا نہیں مگر مزید گہری نظروں سے دیکھا
تھا۔
"میں بتانا نہیں چاہتی تھی، اس لیے نہیں
بتایا.. جیسے یہ نہیں بتایا کہ میرا کڈنیپ ہوا تھا... "
شانزے کی آنکھوں میں غصہ واضح تھا..
وہ جانے لگی تھی جب یوسف نے دوبارہ اس کا ہاتھ کھنچا
تھا..
اپنی دھن میں شاید شانزے بھول گئی تھی کہ اس کا ہاتھ
ابھی تک یوسف کی قید میں ہے..
"شانزے پلیز اب ناراضگی ختم کر دو.. "یوسف
کی آواز میں اتنی شدت تھی کہ شانزے کی پلکیں جھک گئیں تھیں..
اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کہے؟ جانے ماحول
کا اثر تھا یا اریزے کی کہی باتوں کا..
تبھی یوسف نے اس سے پکارا تھا...
" تم جو کہو گی میں مانوں گا.. پلیز شانزے صرف ایک
بار... "
یوسف کی آواز میں شدت اتنی زیادہ تھی کہ شانزے کو لگا
اس کا دل اس میں ڈوب جائے گا...
"جو میں کہوں گی مانو گے ؟؟" شانزے
بنا اس کی طرف دیکھے کہا تھا..
"ہاں مانوں گا.. وعدہ.. "یوسف نے
کہا تھا.
"ٹھیک ہے تو پھر تم اپنا نام واپس لے
لو..." شانزے نے چور نظروں سے سے
دیکھا تھا...
اب کی بار وہ کھل کے مسکرایا تھا... شانزے نے محسوس کیا
وہ اس کا ہاتھ سیدھا کر رہا ہے..
یوسف نے اس کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا...
"میں یوسف میر... شانزے حسان سے وعدہ
کرتا ہوں کہ کل میں اپنا نام واپس لے لوں گا.."
وہ چلا گیا تھا.. شانزے کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے
تھے... اریزے نے ا سے تاسف سے دیکھا تھا۔
شانزے اس سے جاتا دیکھ رہی تھی...
کیا مصیبت تھی... "نہ جیئے چین نہ مرے
چین"...
.......................................
"شانزے تم پاگل تو نہیں ہو...؟"
اریزے کو اس وقت بہت غصہ آیا تھا.. وہ روم میں آتے ہی شروع ہو گئی تھی..
"میں نے کیا کیا...؟؟؟" شانزے
حیران ہوئی تھی..
"کیا کیا...؟؟ تم نے یوسف کو نام واپس
لینے کے لئے کہا... "
"ہاں تو اس میں غلط کیا ہے... اس نے خود
کہا کہ میں جو کہوں گی وہ مانے گا.." شانزے نے لاپرواہی سے جواب دیا.
"شانزے تم اس کے خلوص کا ناجائز فائدہ
اٹھا رہی ہو اب.. "اریزے بے یقینی سے اسے دیکھا تھا..
"ہاں جانتی ہوں... "
"فائنلی تم نے مانا تو.. "اریزے نے
اسے پلو مارا تھا..
"پر اریزے وہ کیا خوب کہا ہے ناکسی نے،
تیرے خلوص سے انکار تو نہیں لیکن..
میں کیا کروں میرا اعتبار ٹوٹا ہے..." شانزے کھڑکی
سے باہر دیکھا تھا...
شانزے، میں مانتی ہوں.. کہ تم بھی ٹھیک ہو پر کیا اس کی
کوئی کوشش تمہارے دل پہ اثر نہیں کر رہی؟
شانزے کیا یہ کافی نہیں کہ اسے احساس ہے..؟؟ کتنی سیلفش
ہو گئی ہو تم... جانتی ہو تمہارا مسئلہ کیا ہے...
تمہیں اچھا لگتا ہے وہ بار بار تمہارے پیچھے آئے.. تم
صرف اپنی تسلی کے لیے یہ سب کر رہی ہو..."
"سیریسلی...؟" شانزے ناراض ہوئی
تھی...
"شانزے معاف کر دو اسے... بھول جاؤ
سب.... ایسا نہ ہو وہ معافی مانگتے مانگتے تھک جائے.."..
اریزے کی آنکھوں میں التجاتھی...
.......................................
شانزے یونیورسٹی پہنچ گئی تھی.. پر خلاف توقع یوسف اسے
دکھائی نہیں دیا تھا.
"بڑا آیا نام واپس لینے والا..."
شانزے نے دل میں سوچا تھا. جب اس کی نظر مہک پہ پڑی جو بےتحاشا رو رہی تھی.
"ا سے کیا ہوا، یہ کیوں رو رہی ہے... ؟"اس
نے صبا کےساتھ بیٹھتے پوچھا تھا..
"یوسف کمپیٹیشن سے نام واپس لے رہا ہےاس
لیے... "صبا نے افسوس بھری نگاؤں سے دیکھا تھا.
شانزے واقعی شاک میں تھی اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ
ایسا کر جائے گا..
"کیا ہوا اتنا پریشان کیوں ہو رہی ہو...
؟یہی تو تم چاہتیں تھیں نا... ؟"صبا نے اسے بولا تھا..
"تم مجھے غلط سمجھ رہی ہو ،میں یہ کیوں
چاہوں گی..؟" شانزے پریشان تھی..
"شانزے غلط میں نہیں سمجھ رہی ، تم سمجھ
رہی ہو یوسف کو.. تم نے کچھ نہیں کہا پر وہ یہ سب کر تو تمہارے لیے ہی رہا ہے نا..
"صبا نے اس کا ہاتھ تھاما تھا.. شانزے کی آنکھوں سے آنسو پھر نکل پڑے تھے...
"پلیز شانزے! رو مت، میں معافی چاہتی
ہوں اگر تمہیں میری بات بری لگی.. "صبا نے اس کے آنسو صاف کئے تھے..
"نہیں سوری تو مجھے بولنا چاہیے میں نے
سب کو غلط سمجھا.. تمہیں بھی کتنا کچھ کہا.. پلیز صبا مجھے.."
"بس کر پگلی رلائے گی کیا ؟ویسے بھی
دوستی میں سوری نہیں ہوتا... سمجھیں.. "صبا نے اس سر پہ ہلکا ہاتھ مارا تھا۔
شانزے ہنستے ہوئے کھڑی ہوئی تھی...
"کہاں چلیں؟" صبا نے اس کو اٹھتا
دیکھ پوچھا تھا..
"سب خراب میں نے کیا ہے تو ٹھیک بھی تو میں ہی
کروں گی نا.."
شانزے چلی گئی.. صبا نے روکا نہیں تھا وہ جانتی تھی کہ
اب وہ کہاں جائے گی.. اس نے مسکراتے ہوے دل سے دعا کی تھی اس کے لئے... اس کی
خوشیوں کے لئے وہ جانتی تھی کہ شانزے دل کی بری نہیں ہے "بس کچھ ضدی
ہے"..
........................................................
شانزے میم کلثوم کے آفس میں آئی تو یوسف وہاں پہلے سے
ہی تھا...
وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ کیوں آیاہے.. تبھی شانزے نے بھی
اپنے آنے کا مدعا بیان کیا تھا...
اب پھر ایک نئی جنگ چھڑ گئی تھی.. شانزے کی
"ہاں" کی تو یوسف کی "نا" کی وہ دونوں بحث میں مصروف تھے.
ایک ہاں کر رہا تھا، تو دوسرا نہ پہ بضد تھا..
اس بات کو نظر انداز کر کے، کہ وہ میم کلثوم کے آفس میں
ہیں...
لیکن آج میم کلثوم کو سچ میں غصہ آگیا تھا... وہ ان کے
چوئے بلی والے کھیل سے تنگ آگئیں تھیں...
"سمجھتے کیا ہیں آپ دونوں خود کو...؟؟
ٹھیک ہے مانا کہ آپ دونوں اچھے سٹوڈنٹس میں شامل ہیں،
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کی ہر بات کو نظر
انداز کر دیا جائے..
بچے تو نہیں ہیں آپ دونوں جو اس طرح سے لڑیں۔"
انہوں نے دونوں کو کڑی نظروں سے دیکھا تھا،
"آپ لوگو اپنی من منی کریں گے اور کوئی
آپ کو روکے گا نہیں؟؟یاد رکھیے یہ میرا ڈیپارٹمنٹ ہے اور اس کا ہر فیصلہ میں کروں
گی..اور میرا فیصلہ ہے کہ آپ دونوں ہی اس میں شامل ہیں اور وہ بھی ایک ٹیم کی طرح
اور اب انکار کی صورت میں آپ دونوں اس کمپیٹیشن میں تو کیا کبھی کسی دوسرے
کمپیٹیشن میں بھی شامل نہیں ہونے دیا جائے گا... انڈرسٹینڈ..."
"یس میم.. "دونوں نے ایک ساتھ بولا
تھا..
"پلیز آپ دونوں جا سکتے ہیں... "اب وہ ٹیبل پہ پڑی فائل دیکھنے میں مصروف ہو گئیں
تھیں..
وہ دونوں آہستہ آہستہ چلتے روم سے باہر آگئے تھے..
"شانزے... "
"یوسف..."
دونوں نے ساتھ میں ایک دوسرے کو پکارا تھا... اور
بےساختہ ان کی ہنسی چھوٹ گئی تھی...
لیکن جلدی دونوں سیریس ہو گئے تھے...
شانزے آگے بڑھی تھی...
"شانزے..." یوسف نے آواز دی تھی...
"صرف کمپیٹیشن... اوکے..." شانزے
کہتی پلٹ گئی تھی دونوں کے ہونٹوں پہ پھر مسکراہٹ پھیلی تھی لیکن وہ دونوں ہی دیکھ
نہیں سکے تھے...
........................................
وہ جیسے آفس پہنچی تو کافی افراتفری تھی.. ہر شخص یہاں
سے وہاں پھرتا کچھ نا کچھ کرتا ہی نظر آرہا تھا..
اریزے آج کچھ لیٹ آئی تھی اس لیے نہیں آئی جانتی تھی کہ
عمیر آج نہیں آیا ہے، اور اس کی جگہ عثمان پہنچ چکا ہے...
"اریزے میڈم !اچھا ہوا آپ آگئیں.. باس بہت دیر سے ٹینڈر فائل کا پوچھ رہے
ہیں لیکن آپ آئیں نہیں تھیں تو.."
"ٹھیک ہے میں لاتی ہوں.. "اریزے نے
بول کے ہٹی ہی تھی، کہ فون بجنے لگا..
"ہیلو.... "اس نے کال رسیو کر کے
کہا تھا...
"اریزے.. موسم دیکھ کتنا پیارا ہو رہاہے..
"دوسری جانب سے ماہرہ کی آواز آئی تھی..
"رک میں دیکھتی ہوں.. "وہ قد آور
کھڑکی سے باہر دیکھنے میں لگی تھی...
باہر ہلکی بارش تھی..
" یہ کب ہوا..؟ ابھی جب میں آئی تو کچھ بھی نہیں
تھا... "اریزے نے حیرت سے پوچھا تھا..
"ابھی ٥ منٹ پہلے... یار میرے پاس ایک
پلان ہے لنچ ٹائم میں باہر چلتے ہیں.. "ماہرہ کافی پرجوش تھی..
"باہر بارش میں.. ؟"اریزے کچھ
پریشان ہوئی تھی..
"ارے میری گاڑی میں جائیں گے نا پلیز
پلیز... "ماہرہ نے ضد کی تھی.
"اچھا اچھا ٹھیک ہے۔" اب دوبارہ وہ
باہر دیکھنے لگی تھی.... فون رکھا جا چکا تھا..
وہ فون رکھنے کے لئے پلٹی تو سامنے کھڑے عثمان کو دیکھ
کے ٹھٹک گئی تھی...
جو بہت غور سے اس سے ہی دیکھ رہا تھا.. لائیٹ گرین
کلر.. پہنے وہ اسے موسم کا حصہ لگی تھی...
ہمیشہ ایسے ہی ہوتا تھا کہ وہ جب بھی اس سے دیکھتا تو
دیکھتا ہی رہ جاتا...
"سر.. وہ میں... بارش.. میرا مطلب ہے کہ... میں.. اسلام و علیکم... "اریزے گڑبڑا
گئی تھی...
"وعلیکم اسلام، فائل لے کے آجائیں
اریزے، کچھ چینجز ہیں.. "عثمان کہتا پلٹ گیا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اس
کی ہنسی دیکھ لے....
اریزے نے سر میں ہاتھ مارا تھا.. اور فائل اٹھا کے اس
کے روم میں گئی تھی...
عثمان اب بہت غور سے فائل دیکھ رہا تھا.. اور کچھ مارک
بھی کر رہا تھا..
جبکہ اریزے عثمان کو دیکھ رہی تھی.. کتنے دن بعد دیکھاتھا
اس کو.. گرے کلر اسے کافی سوٹ کر رہا تھا..اس کی پرسینلٹی ہمیشہ کی طرح شاندار لگ
رہی تھی...
جبکہ عثمان اپنے چہرے پہ اس کی نگاہیں اچھی طرح محسوس
کر سکتا تھا...
لیکن
اریزے کی طرف دیکھ کر اس کو کنفیوز نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے فائل میں دیکھتے ہوئے
بولا..
"اریزے اس فائل میں کچھ چینجزہیں وہ
دیکھ لیں، اور پرسوں ہمیں ایک میٹنگ کرنی ہے اپنے کلائنٹ سے۔۔ پلیز میک می شیور دیٹ
سعدیہ مست بی ہیرے فور میٹنگ،"
"یو نو ایٹس ریلی امپورٹنٹ فور بوتھ اوف
اس.. "اس نے نہایت شائستگی سے کہا تھا..
اریزے اس کے انداز میں کھو سی جاتی تھی ابھی بھی وہ اس
کے انداز میں گم تھی جب عثمان نے اسے چونکایا تھا..
"اریزے آر یو اوکے... ؟"اب کی بار وہ کہے بنا
نہ رہ سکا... عثمان اس کی حالت سے محفوظ ہوا تھا...
"جی کچھ نہیں.." اریزے پلٹی تھی..
"آپ کچھ کہنا چاہتی تھیں.. اریزے..؟"
عثمان نے جاتے جاتے اس سے پوچھا تھا..
جانے وہ کیا سننا چاہ رہا تھا۔
"نہیں ،کچھ بھی تو نہیں.. "بڑے
آرام سے کہتی اس کے دل کی دنیا اتھل پتھل کرتی باہر چلی گئی تھی..
.................................................
شانزے کا موڈ بہت اچھا تھا... شاید موسم کا اثر تھا...
یا موسم پہ شانزے کے موڈ کا اثر ہوا تھا...
بہرحال... ہلکی ہلکی بارش نے اس کے دل اور ذہن کو کو
بھی ہلکا پھلکا کر دیا تھا..
شانزے بات بے بات مسکرا رہی تھی...
"خیریت ہے.. آج سورج کہاں سے نکلا ہے...
؟"مہک نے شاید کچھ زیادہ ہی نوٹ کیا تھا..
"تمہاری نظر کمزور ہے یا نظر ہی نہیں
آتا.. ؟"شانزے نے آئی برو اچکا کر پوچھا تھا..
"کیا مطلب..؟" مہک سمیت باقی دونوں
بھی حیران ہوئی تھیں..
"مطلب یہ کہ آج سورج نکلا ہی کہاں ہے...
؟"شانزے نے آنکھوں کے اوپر ہاتھ کا سایہ کرتے اس کا مذاق اڑایا تھا..
"شانزے تم بھی نا.." اس نے اپنا
چھوٹا سا والٹ کھنچ کے شانزے کو مارا تھا جؤ اس نے بڑی مہارت سے کیچ کیا تھا...
"ہمم... چلو بھئی.. آج تو سب کو میری
طرف سے دعوت..." اس نے مہک کا والٹ نچایا تھا... "کیوں مہک ؟"
اور وہ تینوں مہک کی حالت پہ ہنس پڑیں تھیں وہ ہمیشہ کہہ
کے بچ جاتی تھی کہ میں والٹ بھول آئی ہوں اور آج خود ہی جذبات میں آکر غلطی کر
بیٹھی تھی وہ بھی اتنے خوصورت موسم میں...
...............................................
یوسف ، رانیہ محسن سمیت کینٹین میں بیٹھا تھا۔
اس
کا خوشگوار موڈ دیکھ کے محسن کو بہت خوشی ہوئی تھی...
اور اسی خوشی
میں ہی وہ سب کو کافی اور سموسے کھلانے لایا تھا.. جؤ موسم کا تقاضا بھی
تھا..
وہ
لوگ کینٹین میں بیٹھے تھے.. جب شانزے لوگ بھی کینٹین میں پہنچے...
گرم گرم پکوڑوں اور سموسوں کی خوشبو نے ماحول کو خوب
اچھا کر دیا تھا..
وہ بیٹھنے کے لیے جگہ ڈھونڈنے لگیں تھیں لیکن کہیں بھی
جگہ نہیں تھی..
موسم کی وجہ سے سٹوڈنٹ کا رش آج زیادہ ہی تھا.. وہ
چاروں واپس جاتیں اس سے پہلے ہی وارث نے آواز دی تھی..
"شانزے.. صبا... تم لوگ یہاں آجاؤ۔"
ان کے ٹیبل پہ زیادہ جگہ تھی کیوں وہاں صرف صفیہ اور وارث ہی تھے..
وہ چاروں اس طرف بڑھیں تھیں.. جب شانزے کی نظر اس پہ
پڑی... اور وہ مسکراتی ہوئی وارث کی ٹیبل طرف بڑھ گئی تھی.. دوسری طرف یوسف کی
حالت بن پانی مچھلی جیسی تھی...
"ارے ہم نے ڈسٹرب کر دیا آپ کو ۔"شانزے
نے جان بوجھ کروارث کو مخاطب کیا تھا... جو
بکس سمیٹ رہا تھا..
"نہیں نہیں... ایسی کوئی بات نہیں ہے،
ہم بس خود بھی بریک لینا چاہ رہے تھے.. "وارث نے کافی عاجزی سے کہا تھا...
"اور تم بتاؤ کیسی تیاری چل رہی ہے... ؟"سوال
صفیہ نے کیا تھا...
"اچھی چل رہی ہے... بس ابھی بریک لیا ہے
تو سوچا کینٹین آجاؤں۔" شانزےنے مسکراتے ہوئے جواب دیا تھا...
وہ جانتی تھی کہ اس کی مسکراہٹ جلتی پہ تیل کا کام کر
رہی ہے.. وہ یوسف کی نگاہیں اچھے سے محسوس کر سکتی تھی، جس جگہ وہ تھی وہاں سے وہ
براہ راست نا سہی پر آمنے سامنے ضرور تھے
اور بغیر کسی روکاوٹ کے ایک دوسرے کو دیکھ اور سن سکتے تھے...
کافی اور چائے آچکی تھی.. اور وہ سب اس میں مصروف
تھے...
یوسف شانزے میں اتنا مگن تھا.. کہ رانیہ کی بات بھی نہ
سن سکا... تبھی اس نے اس کو جھنجوڑا تھا..
"یہ تمہاری ٹیم میں ہے نا تو وہاں کیا
کر رہی ہے...؟"
"کیا کر رہی ہے مطلب... ؟بھئی موسم
انجوائے کر رہی ہے اور کیا ۔"محسن جان بوجھ کر بولا تھا..
"کل کوئز ہے، اور اس کو کوئی فکر نہیں
ہے... یوسف میں بتا رہی ہوں اس کی وجہ سے تم ہارے نا تو میں ا سے چھوڑوں گی
نہیں... سن رہے ہو نا تم..." وہ زچ ہوئی تھی کیونکہ یوسف مسلسل شانزے کو دیکھ
رہا تھا..
"یوسف یوسف... "رانیہ نے اس کو
آواز دی تھی لیکن وہ اس کی آواز کو نظر انداز کرتا اپنی جگہ سے اٹھ گیا تھا...
اور شانزے کے سر پہ کھڑا تھا...
" بریک از اوور، شانزے حسان... لیٹس میٹ ان
لائبریری ویتھین فائیو منٹس..."
وہ کہہ کر رکا نہیں تھا...
"کتنا اٹیٹیوڈ ہیں نا اس میں ۔۔کبھی
سیدھے منہ بات ہی نہیں کرتا کسی سے.." صفیہ نے تبصرہ کیا تھا...
جب کہ شانزے اور محسن زیرِلب مسکرائے تھے...
...................................................
"سر یہ فائل جو کریکشن ریکواہیڈ تھیں وہ
میں کر چکی ہوں.. اور مس سعدیہ بھی میٹنگ میں آرہی ہیں.. "
"ٹھیک ہے.. یہ تو اچھی بات ہے... میں ا
سے چیک کر لیتا ہوں.. "عثمان نے فائل اس کے ہاتھ سے لی تھی..
اس نے دیکھا تھا اریزے کچھ پریشان سی ہے لیکن بول نہیں
رہی..
"میں جاؤں سر... ؟"وہ ہمیشہ ایسے
ہی اجازت مانگتی تھی جیسے کلاس میں بچے اپنے ٹیچر سے..
"نہیں، بیٹھ جائیں..."عثمان مسکریا
تھا...
"جی..." وہ کچھ پریشان ہوتی بیٹھ
گئی تھی....
"کچھ کہنا چاہتی ہیں آپ ؟؟" اس نے
آگے ہو کر ٹیبل پہ ہاتھ رکھے تھے..
اریزے کا دل دھڑکنا بھول گیا تھا ... پسینے کی ننھی
بوندیں اس کے ماتھے پہ چمکیں تھیں..
"نہیں سر.. آئیا یم فائن.. "اریزے
نے کچھ کنفیوز ہوتے منہ پر آتے بل پیچھے کئے تھے...
کتنی مشکل سے عثمان نے دل کی بات رَد کی تھی جو بضد تھا
اس کے بالوں کو چھونے کا.
اس کا زیادہ دیر بیٹھنا خطرے سے خالی نہیں تھا... عثمان
سے اپنا دل سنبھلانا مشکل ہو رہا تھا..
جبکہ اریزے کی حالت بھی خاصی مختلف نہیں تھی..
"ٹھیک ہے میں یہ فائل آپ کو دے دوں گا
فائنل کرنے سے پہلے ایک بار دیکھ لیجئے گا.."
"جی سر..." وہ کہتی اٹھ گئی تھی..
تبھی اس کادوپٹہ پیچھے سے کھنچا تھا..اور اس وجہ سے سر
سے اتر گیا تھا..
اریزے کا دل اچھل کر کے حلق میں آگیا تھا، اس نے سوچا
بھی نہیں تھا کہ عثمان ایسی حرکت کر سکتا ہے.. غصے سے اس کا چہرہ لال ہو گیا
تھا... جب اس نے پلٹ کر دیکھا تھا...
آنکھوں میں نجانے کون سا صدمہ تھا لیکن پیچھے پلٹ کر وہ
حیران رہ گئی تھی..
عثمان اپنی جگہ پہ بیٹھا فائل میں مصروف تھا.. اور اس
کا دوپٹہ چیئر میں نکلی کیل میں پھنسا تھا..
اریزے کو اپنے خیالات پہ شرمندگی ہوئی تھی.. اس نے کیا
سوچا تھا اور کیا ہوا تھا...
اب وہ پوری جدوجہد سے اپنا دوپٹہ نکالنے میں مصروف تھی
گھبراہٹ کی وجہ سے وہ نکال نہیں پارہی تھی..
جب عثمان کی نظر اس پہ پڑی۔
" کیا ہوا اریزے...؟؟ "اس نے سوالیہ نظروں سے
دیکھا تھا..
"وہ میرا دوپٹہ پھنس گیا ہے.." اس
نے شرمندہ ہوتے کہا تھا.. ایک ہاتھ سے ڈوپٹہ نکالنے کی کوشش کر رہی تھی..
اور دوسرا ہاتھ اپنے کندھے پہ رکھا تھا کہ کہیں دوپٹا
گرنہ جائے...
عثمان نے آج پہلی بار اس کے بال دیکھے تھے، اور دیکھتا
ہی رہ گیا تھا،
اسے یہ تو اندازہ تھا کہ کہ اس کے بل لمبے ہیں لیکن
اتنے وہ حیران تھا..
نارملی ان کی
سوسائٹی میں پائی جانی والی لڑکیوں کے بال تو شولڈر تک بھی بمشکل ہی ہوتے
ہیں..
"اریزے
ایک منٹ رکو.."اس کو بری طرح ڈوپٹہ کھنچتے دیکھ عثمان اپنی جگہ سے اٹھا تھا..
اور
اب چیئر پہ جھکا اسے نکالنے میں مصروف تھا...
اریزے کو اپنی سانس رکتی محسوس ہوئی تھی آج دوسری بار
وہ اس سے انتہائی نزدیک تھا... اس کا پرفیوم....
اریزے کو لگا اس کے ہوش اڑرہے ہیں.. اپنے حواس میں رہنا
مشکل ہو رہا تھا.. ایک تو اپنے خیال کی شرمندگی اور اب اس کی قربت دونوں نے ہی اس
کے اندر اتھل پتھل کر دی تھی...
"لیجئے جناب آپ کا دوپٹہ.. "عثمان
نے اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھایا...
اس
نے جلدی سے تھام لیا تھا اور وہ اب دوبارہ اپنے سر پہ دوپٹہ ٹکاچکی تھی..
عثمان نے اسے بہت محبت سے دیکھا تھا، فخر ہوا تھا اسے
اپنے دل کی پسند پہ، اریزے کے چہرے پہ بکھرے حیا کے رنگ ا سے بہت بھلے معلوم ہوئے
تھے.... مزید رکنا اریزے کے لئے محال تھا...
"اریزے.... "وہ جانے لگی تھی جب
عثمان نے اسے آواز دی...
وہ پلٹ کر اب اس کو ہی دیکھ رہی تھی ۔
"آپ نے تو پوچھا ہے نہیں پر... پھر بھی،
آپ لنچ کے لئے جا سکتی ہیں.. ماہرہ کے ساتھ.... " عثمان مسکریا تھا..
اریزے نے نگاہیں جھکا لیں تھیں..
"تھینک یو سر... "وہ کہتی باہر نکل گئی
تھی...
..................................................
"اداسی تم پہ بیتے گی تو تم بھی جان جاؤ
گے...
کوئی نظر انداز کرتا ہے تو کتنا درد ہوتا ہے..."
یوسف نے دور سے آتی شانزے کو دیکھ کر سوچا تھا...
"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ.... کیوں
جھوٹ بولا تم نے... "بریک از اوور".. ؟"شانزے آتے ہی برسی تھی اس پہ..
"یہ تو میں بھی بول سکتا ہوں نا... اور ویسے تم نے ہی کہا تھا کہ "بریک ملا
ہے" تو بس اب ختم...."
اس نے بھی ٹکا کر جواب دیا تھا..
"نہایت فضول طریقہ تھا بلانے کا..."
شانزے چڑی تھی..
"وہ چھوڑو... تم آگئیں نا... ویسے تمہیں
کونسا خیال تھا.. بڑی خوش اخلاق بن رہیں تھیں اس وارث کے سامنے تو.."
"اچھا اور خود جورانیہ کےساتھ مصروف
تھے، تب خیال نہیں آیا تھا کوئز کا...؟؟ "شانزے کہاں کم تھی..
"اوہ - جلنے کی بو آرہی ہے... نہیں ؟؟؟"
یوسف نے آئی برو اچکا کر پوچھا تھا..
"ہاں آ تو رہی ہے..،،" شانزے نے
ہاں میں ہاں ملائی..
"کہاں سے...؟؟" یوسف نے طنز کیا
تھا...
"یہاں سے..." شانزے نے اس کی ناک پہ
انگلی رکھ کے زور سے دبائی تھی...
اب وہ دونوں ہنس پڑے تھے...
"بس بس زیادہ ہنسو نہیں... اور بھولو
نہیں صرف کمپیٹیشن... "شانزے نے بک اٹھائی تھی..
اور یوسف بھی پین پکڑے اسے سمجھانے لگا تھا...
......................................
عثمان عصر پڑھ کے واپس آیا تو اریزے کو دیکھ کر ٹھٹک
گیا تھا..
"آپ...؟؟؟
"
"جی سر... کیوں کیا ہوا..؟" اریزے
اس کے ریکشن پہ حیران تھی..
"باہر بارش ہے.. موسم کافی خراب ہے،
مجھے لگا آپ وہاں سے گھر چلی جائیں گی..."
"سر آپ نے تو کہا تھا کہ آپ فائل دیں گے
تو میں چیک کر لوں، بس اس لئے..." نہایت معصومیت بھرا انداز تھا..
"میرا مطلب کل تھا اریزے.. "عثمان
کو اس پہ بےتحاشا پیار آیا تھا لیکن اس کا اظہار ممکن نہ تھا..
"اوہ اچھا...." اریزے نے ٹھنڈی سی
آواز میں کہا تھا..
"خیر بارش ہلکی ہو تو آپ چلی جائیے گا..
"
"ٹھیک ہے سر." ریزے نے چھوٹے بچے
کی طرح تابعداری سے کہا...
عثمان اس کی معصوم سی صورت دیکھتا رہ گیا تھا سر جھٹکتا
آگے بڑھا تو کسی خیال سے پلٹ گیا تھا..
"اریزے آپ جائیں گی کیسے...؟؟"
"سر میں گھر سے کسی کو بلا لیتی ہوں.."
اریزے کے لہجے میں ابھی بھی سادگی تھی..
عثمان کو اپنے خیال پہ ہنسی آئی تھی.. وہ زیر لب
مسکراتا روم میں آگیا تھا...
..................................................
"میرا خیال ہے کافی ہے اتنی تیاری، باقی
جو میلز میں نے کی ہیں ٹائم نکال کر اس کو دیکھ لینا... ٹھیک ہے.."
اس نے سوالیہ نگاہوں سے شانزے کو دیکھا تھا..
"ہمم ٹھیک ہے..." شانزے نے سر
ہلایا تھا..
"پھر کل صبح ملتے ہیں.. ٩ بجے..."
یوسف نے چیزیں سمٹ کر بیگ میں ڈالیں تھیں..
"کیوں ؟؟ نو بجے کیوں ؟؟ کوئز تو ١٢ بجے شروع ہو گا نا؟" شانزے نے
حیرت سے دیکھا تھا..
"میڈم کوئز جیتنا ہے نا...؟؟" یوسف
نے طنز کیا تھا... جواباً شانزے نے سر ہاں میں ہلایا تھا..
"تو پھر اس کے لیے پلان بھی بنانا ہو گا
اور وہ بنایئں گئے کل... اوکے... "یوسف نے پین اس کے سر پہ مارا تھا..
"اوکے... "شانزے حیران رہ گئی
تھی.. وہ باہر نکلی تو بارش کی وجہ سے سٹوڈنٹس تقریباً جا چکے تھے..
اس کے گروپ کا کوئی بھی وہاں موجود نہیں تھا...
"کیا ہوا..؟؟" یوسف اس کی شکل دیکھ کر کچھ کچھ سمجھ گیا تھا
لیکن پھر پوچھنا بہتر سمجھا...
"سب چلے گئے.." شانزے نے پریشان
ہوتے کہا ۔
"شانزے بارش کا موسم ہے ہلکی ہوئی تو
چلے گئے..." یوسف نے کندھے اچکائے تھے، وہ چل پڑا تھا...
لیکن شانزے اپنی جگہ کھڑی تھی..
"کیا ہوا ؟آجاؤ میں چھوڑ دیتا ہوں گھر.."
یوسف نے کہا تھا.. لیکن وہ کھڑی رہی..
"کیا ؟؟ انویٹیشن دوں اب... "یوسف
چڑ گیا تھا..
"مجھے تمہارے ساتھ نہیں جانا... "شانزے
نے اس کی آفر رَد کی تھی...
"وہاٹ..؟" یوسف کو جھٹکا لگا
تھا...
"ہاں بالکل..." شانزے ابھی تک اڑی
ہوئی تھی...
"لیکن شانزے... "یوسف نے کچھ کہنا
چاہا تھا...
apology
accepted"
"trust
denied
شانزے ہاتھ اٹھا کر کہا اور چلتی بنی...
.....................................
شانزے باہر نکلی تو بارش تیز تھی.. وہ درخت کی آڑ میں
کھڑی تھی لیکن پھر بھی بری طرح بھیگ گئی تھی..
تبھی وہاں تین لڑکے آئے تھے... حلیے اور آنکھوں سے سے وہ کچھ اچھی نیت والے
نہیں لگ رہے تھے..
اچانک ہی شانزے کو غلطی کا احساس ہوا تھا... وہ اب
آہستہ آہستہ چلنے لگی تھی جبکہ وہ تینوں اس کے پیچھے چلتے غلط ریمارکس پاس کر رہے
تھے.. شانزے کو رونا آنے لگا تھا... پر اب کوئی فائدہ نہیں تھا...
...................................
جاری ہے
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Comments
Post a Comment