"سانس ابھی باقی ہے"
از "رابعہ اکرام"
قسط 5
آپی۔۔اب ہم یہیں رہیں گے؟؟؟؟طارم بولی تھی تو اس نے
ہلکے سے جواب دیا تھا
ہوں۔۔وہ کھڑکی کے باہر جھانک رہی تھی جہاں بہت زیادہ تو
نہیں لیکن درمیانی تعداد میں لوگ فنکشن اٹینڈ کر رہے تھے
کب تک؟؟؟؟؟اس نے فضول سا سوال کیا تھا
اس کا تو مجھے بھی نہیں پتا۔۔۔
میں اندر آ سکتا ہوں۔۔عصام نے دروازہ تھوڑا سا کھول کر
اندر جھانکا تھا
ہاں آ جاؤ۔۔۔مروہ اسے دیکھتے ہی بولی تھی اور فوراً
سیدھی ہو کر بیٹھی تھی طارم نے اسے دیکھتے ہی منہ پھیرا تھا
وہ مجھے امی اور بھائی نے بھیجا ہے ۔۔آپ دونوں نیچے آ
جائیں فنکشن چل رہا ہے ابھی کافی دیر چلے گا تو آپ یہاں بور ہو جائیں گے۔۔
نہیں رہنے دو میں نہیں جا رہی طارم تم چلی جاؤ اگر جانا
ہے تو۔۔۔
رہنے دیں آپی ۔۔مجھے نہیں بور ہونا۔۔۔وہ منہ چڑاتی ہوئی
بولی تھی
اچھا جی یہاں کونسا آپ ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی ہیں۔۔۔عصام نے موقع نہ چھوڑا تھا
آپ جائیں مجھے پڑھنا ہے۔۔۔
جیسے آپ کی مرضی۔۔۔وہ تابعداری سے بولا تھا
یہ کیا عجوبہ ہے؟؟؟؟طارم اس کے نکلتے ہی بولی تھی
اتنا بھی عجوبہ نہیں ہے اب۔۔۔مروہ باہر سے نظر ہٹا کر
بولی تھی
اچھا مجھے تو آٹھواں عجوبہ لگتا ہے۔۔۔
---------------
بھائی کیا ہوا نہیں گزارا ہو رہا آپ کا؟؟؟؟عصام نے عمام
کو چھیڑا تھا
نہیں مجھے فکر ہو رہی تھی کہ وہ دونوں اکیلی ڈر نہ
جائیں۔۔۔
اچھا آپ چلے جائیں پھر۔۔۔عصام نے تو مزاق کیا تھا مگر
وہ سچ میں چل پڑا تھا
یہ امید تو نہ تھی مجھے عمام بھائی سے۔۔۔وہ حیران ہوا
تھا
عصام عمام کہاں گیا ہے؟؟؟؟؟وہ اس کے پاس آتے ہی بولیں
تھی
امی وہ بھائی گھر گئے ہیں کوئی کام تھا
نہیں۔۔۔وہ وہیں سے واپس پلٹ گئی تھیں
میں آ جاؤوں۔۔۔اس نے دروازے میں ہی پوچھا تھا
جی بلکل آ جائیں بھائی ۔۔۔میں چلتی ہوں وہ فوراً وہاں
سے نکل آئی تھی
تم نیچے نہیں آئی ۔۔۔چلو اب کھانا کھا لو۔
آپ نے ایسا کیوں کیا ؟؟؟؟؟آپ تو ہمیں کہیں بار لے کر جا
رہے تھے اچانک یہاں ۔۔۔وہ سمجھی نہ تھی
ہاں میں اچانک لے آیا ہوں کیوں کہ مجھے نہیں لگتا تم
لوگ وہاں سیو تھی اور تم پر تو مجھے بلکل بھی اعتبار نہیں ہے۔۔۔
اچھا وہ کیوں؟؟؟؟؟
جس طرح کا تمہیں گولیاں کھانے کا جنون ہے مجھے اس سے ڈر
لگتا ہے۔اب یہاں تمہارا دل بھی لگا رہے گا اور امی اور صفا تم پر نظر بھی رکھیں
گی۔۔وہ مسکرایا تھا
کیا ؟؟؟؟؟؟اب اتنی بھی بیوقوف نہیں ہوں میں عمام ۔۔۔اسے
اس کے منہ سے اپنا نام سننا بہت پسند تھا وہ اسے مخاطب تو نہ کرتی تھی مگر جب بھی
کرتی عمام کو سکون محسوس ہوتا تھا
وہ تو اب میں دیکھ لوں گا۔۔چلو نیچے چل کہ کھانا کھا
لو۔۔۔
ہم نے کھانا کھا لیا تھا عصام دے گیا تھا۔۔عمام کو عصام
کا نام سن کر حیرانی ہوئی تھی
-------------
آ سکتا ہوں میں !!!!وہ بولی تو طارم ایک دم سے ڈری تھی
کوئی کام ہے؟؟؟
جی وہ میری کتابیں ہیں یہاں ۔۔ایکچیوئلی میں یہ کمرہ
سٹڈی کے لیے استعمال کرتا رہا ہوں اسی لیے۔۔۔
جی ضرور!!!!!!
آپ کونسے ائیر میں ہیں؟؟؟؟وہ کتابیں ڈھونڈتا ہوا بولا
تھا
سیکنڈ ائیر میں۔۔۔
اوہ اچھا میں گیجوئیشن کے فرسٹ ائیر میں ہوں۔۔۔۔
میں نے تو نہیں تھا پوچھا۔۔وہ صاف بولی تھی
جی لیکن مجھے لگا کہ اتنی سی معلومات ہونی چاہیے اکھٹے
رہنا ہے تو کبھی کام بھی پڑ جاتا ہے۔۔۔
شکریہ ۔۔۔امید ہے مجھے نہیں پڑے گا کوئی کام۔۔
امید ہے یقین تو نہیں پے نہ۔۔۔۔اس کے یوں مسلسل لاجواب
کرنے پر طارم کو غصہ آیا تھا
-------------
صبح بخیر۔۔۔وہ اسے اٹھتا دیکھ کر بولا تھا وہ شیشے کے
آگے کھڑا تیار ہو رہا تھا
صبح بخیر!!!!مروہ کو نا چاہتے ہوئے بھی جواب دینا پڑا
تھا
نیچے چلیں ۔۔۔سب ناشتے کے لیے انتظار کر رہے ہیں
میں ابھی آتی ہوں۔۔مروہ فوراً بستر سے نکلی تھی
ہو جاؤ تیار پھر اکھٹے جاتے ہیں ۔۔۔اب یہاں تو میرے گھر
والے ہیں ان کے سامنے زرا لحاظ کرنا پڑے گا
ٹھیک ہے۔۔۔وہ فوراً اٹھ کر الماری کی طرف بڑھی تھی مگر
ساتھ ہی یاد آیا تھا کہ اس کے پاس تو کوئی جوڑا نہ تھا وہ کچھ نہ لے کر آئی تھی
یہاں
میرے پاس کپڑے نہیں ہیں ۔۔۔ایسے ہی چلوں۔۔۔وہ جھجھکتے
ہوئے بولی تھی
صفا تمہارے لیے کچھ کپڑے چھوڑ کر گئی تھی دیکھ لو جو
پورا ہو وہ پہن لو پھر ہم شام میں جا کہ لے آئیں گے۔۔۔
اچھا پھر ٹھیک ہے ۔۔۔اس نے الماری کھولی تھی وہاں چار
جوڑے نفاست سے استری ہوئے لٹکے تھے اسے سمجھ نہ آ رہی تھی کہ کونسا والا نکالے سب
ہی اچھے تھے لیکن اس نے کبھی اس طرح کے کپڑے نہ پہنے تھے
کیا ہوا ؟؟؟؟
کچھ نہیں ۔۔وہ میں نے کبھی بازاری کپڑے نہیں پہنے سلائی
تو بہت کیے ہیں
اچھا تو کوئی مسلہ نہیں تم اب پہن لو۔۔۔مروہ نے کشمکش
میں ہلکے سے گلابی رنگ کے جوڑے کو پکڑا تھا نفاست سے سلا جوڑا کسی مشہور برینڈ کا
معلوم ہوتا تھا اس پر ہلکی سی امبرائڈری تھی
میں ویٹ کر رہا ہوں تم تیار ہو جاؤ۔۔۔وہ بیڈ پر بیٹھتے
ہوئے بولا تھا
مروہ نکلی تو عمام نے ایک نظر اسے دیکھا تھا گلابی رنگ
میں اس کا سفید رنگ نکھر گیا تھا وہ دھلے ہوئے منہ کے ساتھ بھی خوبصورت معلوم ہوتی
تھی اس کی خوبصورتی کی وجہ اس کی معصومیت بھی تھی
چلیں ۔۔وہ دوپٹہ سر پر ٹکائے بولی تھی
بس؟؟؟؟؟وہ حیران تھا کہ لڑکی ہے پھر بھی اتنی جلدی تیار
ہو گئی ہے
اور کیا کرنا ہے؟؟؟چلیں ۔۔۔
چلو ۔۔۔وہ فوراً بیڈ سے اٹھا تھا اور چلا تھا وہ صبح
صبح اپنے ہاسپٹل کے لیے تیار تھا اس نے عام سی شرٹ اور اسی طرح کی جینز پہنی تھی
جس میں عموماً وہ ہوتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوتا ہوا چلا تھا
آ گئے تم لوگ۔۔۔جعفر صاحب انہیں دیکھتے ہی بولے تھے
اسلام علیکم !!!!وہ آہستہ سے بولی تھی
وعلیکم سلام !!!بیٹھو بیٹا۔۔۔وہ بڑے نرم لہجے میں بولے
تھے
وہ سب ٹیبل پر بیٹھے ان کا ہی انتظار کر رہے تھے
عصام تم یونیورسٹی نہیں جا رہے؟؟؟؟وہ اسے سلیپنگ سوٹ
میں دیکھ کر بولا تھا
جانا ہے بھائی ابھی وقت تو دیکھیں ۔۔۔اتنی صبح جا کر
صفائی تو نہیں کرنی میں نے۔۔۔
اچھا!!!!صفا طارم کہاں ہے؟؟؟؟؟
بھائی وہ کمرے میں ہی ہو گی اٹھی نہیں شاید ابھی۔۔۔۔
بلاؤ اسے بھی ۔۔۔۔اٹھی ہو گی جا کہ دیکھو۔۔۔
بھائی آپ آج بھی ہاسپٹل جا رہے ہیں؟؟؟؟اس نے اس کی
تیاری دیکھ کر پوچھا تھا
تو آج کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟
کچھ نہیں۔۔۔۔ انسان کچھ دن گھر رہتا ہے گھومتا ہے کہیں
اور گھوماتا ہے کہیں اپنی بیگم کو۔۔۔۔۔مروہ نے فوراً اسے دیکھا تھا
آج نکاح نہیں ہوا میرا جو میں گھر بیٹھ جاؤوں۔۔۔
اچھا!!!!
ہم سوچ رہے تھے کہ اس ہفتے کو تم لوگوں کی ریسیپشن کر
دیں نہیں تو لوگ اور ان کی باتیں ۔۔۔
امی مجھے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے لیکن آپ لوگوں نے
سوچا ہے تو کر لیتے ہیں۔۔
بھائی دیکھیں یہ کہہ رہی ہے کہ مجھے باہر نہیں آنا
۔۔۔صفا اس کا بازو پکڑے آئی تھی
وہ کیوں ؟؟؟آؤ طارم
تم کیوں نہیں آنا چاہتی سب بیٹھے ہیں تم بھی آؤ۔۔۔جعفر
صاحب فوراً بولے تھے
انکل مجھے بھوک نہیں ہے ۔۔۔۔
لو یہ بھی کوئی بات ہوئی ۔۔۔چلو بیٹھو صبح صبح کسے بھوک
نہیں لگتی
طارم جھجھکتی ہوئی اپنا دوپٹہ سیدھا کرتے ہوئے بیٹھی
تھی
--------------
بھابھی نیچے آ جائیں آپ یہاں کیوں بیٹھی ہیں۔۔۔صفا اسے
کمرے میں گم سم بیٹھی دیکھ کر بولی تھی
چلو۔۔مروہ فوراً اس کے ساتھ چل دی تھی وہ اسے لاؤنج میں
لے گئی تھی جہاں وہ اپنی اماں کے ساتھ بیٹھی تھی
تم کمرے میں کیوں گھسی رہتی ہو؟؟؟؟؟باہر نکلا کرو ۔۔۔وہ
شفقت سے بولیں تھی
جی ٹھیک ہے۔۔۔
تم جانتی ہو جب عمام ڈاکٹر بنا تھا تو میں نے سوچا تھا
کہ اس کو لڑکیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اس کی شادی تو میں جہاں چاہے کر دوں
گی۔لیکن اس نے تم سے شادی کر لی ہے میں
جانتی ہوں ضرور کچھ اچھا سوچ کر ہی کیا ہو گا اس نے سب۔۔تم فکر نہ کرنا اسے اپنا ہی
گھر سمجھو
جی ۔۔۔کوئی کام ہو گا تو بتا دیجئے گا۔
نہیں!!! یہاں سب کرنے کے لیے نوکر ہیں تم بس بولا کرو
۔۔
جی بلکل بھابھی آپ کو بوریت ہو تو میرے پاس آ جایا کریں
شکریہ آپ سب کا ورنہ آج کل کون ایک بیوہ کو اپناتا
ہے؟؟؟اس کی آنکھیں نم ہوئی تھیں
بہت افسوس ہوا مجھے ۔۔۔۔لیکن تم یہ مت سمجھو کہ ہم کبھی
تمہیں شادی شدہ ہونا کا طعنہ دے گے تم عمام کی بیوی ہو اور تمہیں کوئی کچھ بھی کہے
کبھی دل پہ مت لینا ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے؟؟؟؟
عمام ہی میری زندگی کی وہ ہیں۔۔۔ورنہ اب تک تو میں اس
دنیا میں نہ ہوتی۔۔۔اس کے آنسو ٹپکے تھے
ایسے نہیں کرتے ۔۔۔وہ بھی ایموشنل ہوئی تھیں
لو جی یہاں تو رونا دھونا شروع ہو گیا ہے میں سوچ رہی
تھی کہ آج سے ہی ڈھولک رکھتے ہیں کچھ دن تو ہیں سنڈے میں پھر شاپنگ بھی تو کرنی ہے
۔۔۔
ضرور کیوں نہیں؟؟؟تم فاخرہ کو کہنا کہ وہ لوگ بھی آ
جائیں سب میں باقی بھی کہلوا دیتی ہوں۔۔۔
بھابھی آپ اپنا حلیہ درست کریں زرا یہ پھیکی سی شکل لے
کہ نہ گھوما کریں۔۔۔۔وہ تو شاید اسے اپنا چکے تھے مگر ابھی اس کے دل کا راستہ مڑنا
باقی تھا جو ابھی تک عمام کو اپنا تسلیم نہ کر سکی تھی وہ اس کے گھر والوں سے اتنی
جلدی کیسے گھل مل سکتی تھی
-------------
صفا بحث مت کرو جاؤ ڈرائیور کے ساتھ۔۔۔۔وہ کام میں
مصروف تھا کہ جب صفا اس کے ساتھ جانے کی ضد پر اٹکی تھی
جاؤ چلے جاؤ عمام ساتھ۔۔۔وہ حمایت میں بولیں تھی
امی مجھے ہاسپٹل کا کچھ کم کرنا ہے کنسٹرکشن کے کچھ کام
رہ گئے ہیں وہ کروں گا تو کام آگے بڑھے گا نہ۔۔۔عصام کو لے جاؤ تم لوگ۔۔۔اس نے منع
تو کیا تھا ساتھ مشورہ بھی دے دیا تھا
عصام کو کہتی ہوں اگر نہ لے کر گیا تو پھر آپ کو چلنا
پڑے گا۔۔۔
دیکھ لوں گا۔۔صفا عصام کے کمرے میں گئی تھی
عصام۔۔۔۔
بولو ۔۔۔وہ لیپ ٹاپ پر نظریں ٹکائے بیٹھا تھا
ہمیں شاپنگ پہ لے جاؤ۔۔۔
کون کون جا رہا ہے؟؟؟؟؟اس نے پوچھا تھا
میں مروہ بھابھی اور طارم۔۔بتا دو اگر نہیں لے کر جا
سکتے تو ہم ڈرائیور کے ساتھ چلے جاتے ہیں۔۔۔
نہیں نہیں لے جاتا ہوں دو منٹ ویٹ کرو۔۔۔وہ فوراً تیار
ہوا تھا
شکر ہے کوئی تو مانا ہے ۔۔۔وہ باہر نکلی تھی
طارم چلو پھر ہمیں گھر آ کے ڈھولک بھی تو بجانی ہے نہ۔۔
چلو ۔۔۔وہ باہر نکلی تو عصام کو گاڑی میں بیٹھا دیکھ کر
سنبھلی تھی
چلو جی اب اس عجوبے کے ساتھ جانا پڑے گا ۔۔۔وہ مروہ کے
کان میں بولی تھی
بری بات ہے۔۔خاموشی سے چلو مروہ نے اسے فوراً ٹوکا تھا
اور فوراً گاڑی میں بیٹھ گئی تھی
-----------
آنٹی فاخرہ کہاں ہے؟؟؟؟
بیٹا وہ تو اپنی دوست کی سالگرہ پر گئی ہوئی ہے
اچھا ۔۔۔پھر چلتی ہوں میں ۔۔وہ اسی وقت مڑی تھی
بیٹھ جاؤ صفا میرے پاس ۔۔۔۔وہ کچن سے نکلتے ہی بولی تھی
جی آپی ۔۔۔وہ اس کو پہلے سے جانتی تھی اسی لیے بھابھی
کہنے کی عادت نہ ہوئی تھی اسے
آ جاؤ کمرے میں۔۔۔وہ اسے لے کر کمرے میں چلی گئی تھی
آپی نیا لیا ہے جوتا؟؟؟صفا اسے کپڑے سمیٹتے ہوئے دیکھ
کر بولی تھی
ہاں۔۔۔۔ کیوں نہیں اچھا؟؟؟؟
نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے بہت اچھا ہے اسی لیے تو پوچھ
رہی ہوں۔۔۔
اچھا ۔۔
اسلام علیکم !!!!آپی کہاں ہیں آپ؟؟؟؟
اسمائیل تم!!!!آ جاؤ۔۔۔وہ اسے اچانک دیکھ کر حیران ہوئی
تھی
جی میں۔۔۔وہ صفا کی طرف دیکھتا ہوا بولا تھا
آ جاؤ ۔۔۔بیٹھو۔۔۔اس نے اسے آنے کے لیے رستہ دیا تھا
میں چلتی ہوں آپی ۔۔وہ اسے دیکھتے ہی اٹھی تھی
بیٹھ جاؤ صفا۔۔۔
نہیں میں پھر کبھی آ جاؤوں گی۔۔۔اس نے فوراً وہاں سے
نکلنا چاہا تھا
واہ جی واہ بڑی جلدی انڈرسٹینڈنگ ہو گئی آپ کی نند
سے۔۔۔۔اس نے طنز کیا تھا
ہاں ۔۔میں نے سوچا کہ اب رہنا تو یہیں ہے تو پھر
انڈرسٹینڈنگ بھی کر لینی چاہیے۔۔ویسے بھی بہت اچھی ہے صفا۔۔۔۔۔
وہ تو مجھے بھی پتہ ہے۔۔۔۔وہ آہستہ سے بولا تھا
کیا کہا تم نے؟؟؟؟؟وہ سمجھ نہ پائی تھی کہ اس نے کیا
کہا ہے
توبہ ۔۔۔۔اس کا سانس پھولا ہوا تھا جب وہ لاؤنج میں
داخل ہوئی تھی
کیا ہوا صفا؟؟؟؟؟وہ اس کا یوں پھولا ہوا سانس دیکھ کر
بولی تھیں
امی کچھ نہیں وہ بس جلدی میں آئی ہوں اسی لیے۔۔۔فاخرہ
لوگوں کے گھر اسمائیل آ گیا تھا تو میں آ گئی
اس میں ہڑبڑانا والی کیا بات ہے؟؟؟؟؟اسمائیل تھا یا
بھوت۔۔۔وہ ہنسی تھیں تو وہ بھی کھل کر ہنسی تھی
-------------
گھر میں شادی کا ماحول تھا کوئی مارکیٹ جا رہا ہے تو
کوئی آ رہا ہے ہر کوئی عمام کی شادی کے گیت گا رہا تھا مگر جو نہ تھی فکر تو وہ
عمام اور مروہ کو تھی باقی سب اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف تھے
آ جائیں بھابھی کوئی بات نہیں بھائی کونسا باہر
ہیں۔۔۔وہ اسے باہر لانے کی پوری کوشش کر رہی تھی
صفا رہنے دو مجھے ڈھولک کی آواز سے نفرت ہے۔۔۔
چلیں ہم ڈھولک آرام سے پیٹ لیں گے۔۔۔۔وہ دراصل باہر
موجود لوگوں کے سوالات سے ڈر رہی تھی مگر وہ ناکام رہی تھی اسے آنا ہی پڑا تھا
بہو تو بڑی خوبصورت ڈھونڈی ہے آپ نے بھابھی۔۔۔صفا کی
پھوپھو بولی تھیں
ظاہری خوبصورتی سے زیادہ اہم اس کی اندر کی خوبصورتی ہے
آپا۔۔۔۔
اچھا۔۔۔
تم جانتی ہو اس لڑکی کی پہلے بھی شادی ہو چکی ہے۔۔۔وہ
عورت ان کے کان کے قریب ہو کر بولی تھی
کیا کہہ رہی ہو ؟؟؟؟تمہیں کوئی فہمی ہوئی ہو گی
ارے نہیں!!!!سچ کہہ رہی ہوں بلکل مجھے خود کسی نے بتایا
تھا کہ پکی بات ہے
کیوں بھابھی یہ سچ کہہ رہی ہے کیا؟؟؟؟اب وہ ان سے سوال
کرنے لگیں تھیں
جی ۔۔۔
توبہ حد کرتی ہو تم بھی تمہیں کوئی اور نہ ملی تھی میرے
عمام کے لیے ۔۔بیوہ گلے ڈال دی ہے بیچارے کے۔۔۔وہ کچھ نہ کہہ سکی تھیں
مروہ نے بہت ضبط کیا مگر اس کا ضبط ٹوٹ گیا تھا اور اس
کی آنکھوں سے آنسو نکل کر اس کے چہرے کو بھگونے لگے تھے
جانتی ہوں میں ایسی لڑکیوں کو ۔معصوم لڑکوں کو محبت کے
جال میں پھنسا کر ان کی دولت پہ عیش کرنے لگتی ہیں۔۔۔آوارہ کہیں کی۔۔۔۔
ان کی آواز مروہ کے کانوں میں کانٹوں کی طرح چبھ رہی
تھی مگر اس کی تربیت یہ گوارہ نہ کرتی تھی کہ وہ ان کا جواب دیتی اس لیے وہ خاموشی
سے وہاں سےچلی گئی تھی
-------------
طارم مروہ کہاں ہے؟؟؟؟؟اسے بھی بولو آ جائے کھانے
پہ۔۔۔وہ طارم سے مخاطب ہوا تھا مگر وہ اپنی جگہ سے نہ اٹھی تھی وہ ایسی تو ہر گز
نہ تھی کہ اسے کوئی کچھ کہے اور وہ کرے نہ ۔۔
بھائی وہ نہیں آئے گی۔۔۔
کیوں ؟؟؟؟کیوں نہیں آئے گی وہ؟؟؟؟
اس کے سر میں درد تھا تو اسی لیے۔۔۔۔طارم نے بہانہ
لگایا تھا
لو جی اب پھر بیمار ہو کہ بیٹھ جائے گی تم نے اسے دوا
دینی تھی پہلے بھی اتنی ویک ہے وہ ۔۔۔
بھائی وہ کہہ رہی تھی خود ہی ٹھیک ہو جائے گی۔۔۔
اچھا خود کونسا معجزہ ہو گا جو سر کی درد خود ٹھیک ہو
جائے گی۔۔۔میں دیکھ کہ آتا ہوں زرا اور میڈیسن بھی دے کر آتا ہوں۔۔۔وہ کھانا وہیں
چھوڑ کر اٹھا تھا
ہاں بھائی جائیں آپ ہی خبر لیں مجھے نہیں لگتا کہ اس نے
دوا لی ہے۔۔۔صفا نے اضافہ کیا تھا تو وہ سر ہلاتا ہوا چلا گیا تھا
ویسے امی بھائی کو بتا دینا چاہیے تھا اتنا سب کچھ ہو
گیا اور انہیں خبر بھی نہیں ۔۔۔صفا ہمدردی سے بولی تھی
ہاں۔۔۔
--------------
مروہ !!!!کیا ہوا ہے ؟؟؟؟؟اندر منظر اس کی امید سے بلکل
مختلف تھا وہ کمرے میں اندھیرا کیے بیڈ پر بیٹھی مسلسل رو رہی تھی جب وہ اس کی طرف
بڑھا تھا
مروہ کچھ بولو گی تو مجھے پتہ چلے گا نہ کہ ہوا کیا
ہے؟؟؟؟اسے بے چینی ہونے لگی تھی
کچھ نہیں ۔۔۔
میں امی سے پوچھ لیتا ہوں تم چپ کرو۔۔۔
رہنے دیں جائیں آپ یہاں سے۔۔۔
نہیں میں تمہیں لے کر ہی جاؤوں گا سب کھانے پر ہمارا
انتظار کر رہے ہیں
میرے جیسی چالاک۔۔۔بیوہ ۔۔۔عیاش اور معصوم بن کر لڑکوں
کو پھنسانے والی لڑکی کو کیوں بٹھائیں گے آپ اپنے ساتھ۔۔۔۔آخر وہ بول ہی اٹھی تھی
کس نے کہا تمہیں یہ سب ؟؟؟؟؟تم نے اسے بتانا تھا کہ تم
عمام کی رضا مندی سے اس کی بیوی بنی ہو۔۔۔
بیچارے عمام کی۔۔۔۔اس نے طنز کیا تھا
رہنے دیں اب یہ سب کچھ تو میرا مقدر بن چکا ہے آپ اپنی
زندگی کیوں میرے پیچھے برباد کر رہے ہیں۔۔۔۔
مروہ اتنی مایوسی ۔۔۔اسی لیے میں تم سے کہہ رہا ہو کہ
آگے پڑھو ۔۔۔باہر نکلو لوگوں کو فیس کرو ان کو بتاؤ کہ تم فضول نہیں ہو کیوں کہ
تمہیں اس رب نے بنایا ہے جو کبھی بھی کوئی بھی چیز فضول نہیں بناتا۔۔۔خود کو اس
قابل بناؤ کہ کل کو تم میرے بعد بھی اپنا مقام بنائے رکھ سکو۔۔۔اسے ایک اسی سے تو
امید تھی اور اس نے بھی وہ توڑ دی تھی غیر تو وہ ایک دوسرے کے لیے پہلے ہی تھے مگر
مروہ کا سہارا تھا وہ جس نے اسے مشکل وقت میں سنبھالا تھا اور سنبھال رہا تھا
مجھے نہیں کرنا کچھ بھی۔۔۔۔
دیکھو تم ریسیپشن کے بعد کالج جایا کرو گی اور مجھے
کوئی بہانہ نہیں چاہیے۔۔۔اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کے آنسو پونچھے تھے کوئی رشتے کی
اہمیت نہ سہی مگر انسانیت تو باقی تھی اس میں
دیکھو تم ابھی نیچے چلو گی ورنہ سب کیا کہیں گے کہ کتنے
نخرے ہیں اس کی بیوی کے ۔۔۔وہ ماحول نارمل کرنے کے لیے بولا تھا
بولے جو جسے بولنا ہے۔۔۔اس کا ہنسنے کا کوئی موڈ نہ تھا
توبہ توبہ اتنا غصہ ۔۔۔۔نہ کرو اپنے ساتھ اتنا ظلم نہ
کرو۔۔۔
میرے نصیب میں ظلم ہی لکھے ہیں میں انہیں کیسے ختم کر
سکتی ہوں۔۔۔یہ ساری زندگی کے لیے میرے ساتھ جڑے ہیں شاید۔۔۔
نہیں ایسا ہر گز نہیں ہے۔۔۔ابھی یہ سب چھوڑو اور چلو
باہر سب ہمارا کھانے پر انتظار کر رہے ہیں
مجھے۔۔۔
تمہیں چلنا ہے چلو منہ دھو کر آؤ جلدی میں انتظار کر
رہا ہوں۔۔۔وہ خود بھی نہ جانتا تھا کہ وہ اتنا بدلا بدلا کیسے تھا وہ ایسا تو کبھی
نہ تھا اتنا بولنے والا ۔۔۔۔سب کو لگتا تھا کہ عمام کی بیوی اس کی آواز سننے کو
ترسے گی مگر ایسا تو کچھ نہ تھا
وہ منہ دھوئے باہر نکلی تھی مگر اس کی آنکھوں سے اندازہ
کیا جا سکتا تھا کہ وہ کس قدر روئی تھی
چلو۔۔۔وہ اس کا ہاتھ پکڑنے ہی لگا تھا کہ مروہ نے حیرت
سے اسے دیکھا تھا
کیا ہے؟؟؟؟اب سب کو دکھانے کے لیے تو پکڑ سکتا ہوں میں
۔۔ویسے بھی ہم دوست تو بن ہی سکتے ہیں تم سمجھو تمہاری دوست نے ہی تمہارا ہاتھ
پکڑا ہے۔۔۔
میری کوئی دوست ہی نہیں ہے اور اگر ہوتی بھی تو کم از
کم اتنے مردانہ ہاتھ نہ ہوتے اس کے۔۔۔
اچھا۔۔۔یہ بھی تو ہو سکتا تھا کہ کوئی ہٹلر تمہاری دوست
ہوتی۔۔۔
چلیں۔۔۔وہ اس کی بات کا جواب دیے بغیر بولی تھی
جی بلکل۔۔۔وہ دھیمے سے اس کے پیچھے چلی تھی
-------------
فاخرہ !!!!وہ اسے کب سے ڈھونڈ رہی تھی
جی بھابھی میں یہاں کچن میں ہوں۔۔۔وہ کچن سے بولی تھی جو عموماً ہوتا
نہ تھا
خیریت آج بڑی کچن میں گھسی ہوئی ہے ۔۔کوئی آ رہا ہے
کیا؟؟؟؟وہ اسے یوں کچن میں دیکھ کر حیران ہوئی تھی
نہیں بس ایسے ہی ۔۔۔کیا ہوا آپ آوازیں دے رہی تھی
ہاں یہ کچھ گفٹز آئیں ہیں تمہارے لیے ہیں شاید۔۔۔۔وہ
بولی ہی تھی کہ فاخرہ کے چہرے کے رنگ بدلے تھے
اچھا ۔۔۔وہ میری دوست۔۔۔میری دوست نے بھیجے ہوں گے اس
کے بھائی کی کچھ دنوں میں شادی ہے ۔۔۔۔اس نے جھوٹا بہانہ بنایا تھا جس کا کوئی سر
پیر نہ تھا
اچھا اس کے بھائی کی شادی ہے تو وہ ب کو گفٹز بھیج رہی
ہے۔۔۔وہ بات کو سمجھ نہ سکی تھی
بھابھی نہیں ۔۔۔وہ تو اسے کچھ پسند آ گیا تھا میرے لیے
تو مجھے کہہ رہی تھی کہ بھیج دوں گی۔۔۔۔
اچھا دیکھ لو ۔۔۔میں آتی ہوں۔۔۔ہ کچن سے نکل گئی تھی اس
کے پیچھے ہی وہ بھی بھاگی تھی اور جا کر ان تحفوں سے چپک گئی تھی
-------------
بتائے گا کوئی مجھے کچھ ۔۔کیا ہوا تھا شام کو؟؟؟؟وہ اب
بے تابی ے پوچھ رہا تھا
ہوا یہ تھا کہ پھوپھو آئی تھیں پھر انہیں کسی عورت نے
بتا دیا کہ مروہ بھابھی کی پہلے بھی شادی ہوئی تھی تو بس وہ پھر شروع ہو گئی ۔۔۔ناجانے
کیا کچھ کہتی گئی پھر وہ۔۔۔
مجھے پھوپھو سے یہ امید تو نہیں تھی۔۔۔وہ حیران ہوا تھا
بس کیا کہہ سکتے ہیں سب کا اپنا اپنا دماغ ہے۔۔۔۔
امی آپ نے کچھ نہیں کہا۔۔۔
میں کیا کہتی انہوں نے مجھے موقع ہی نہیں دیا۔۔۔
امی آپ ہی کچھ کہہ دیتی ۔۔۔وہ مایوسی سا بولا تھا
کیا میرا یوں سب کے درمیان بحث کرنا مناسب تھا؟؟؟میں
اسی لیے خاموش رہی تھی
وہ تو ٹھیک ہے امی مگر آپ اور صفا خود نہیں تو کسی کام
والی کو کا دھیان رکھنے کا کہا کریں۔۔۔۔
ایسی بات نہیں ہم کوشش کریں گے کہ اسے یہ بات محسوس نہ
ہو کہ وہ اس گھر میں نئی ہے ۔۔
شکریہ آپ کا۔میں چلتا ہوں۔۔۔آپ بھی سو جائیں کل اتنا
کام ہے شام سے پہلے ہی سب کرنا ہو گا ۔۔۔
ہاں یہ تو ہے تم صبح چھٹی کر رہے ہو نہ۔۔۔۔
امی نہیں تھوڑی دیر کے لیے جاؤوں گا ۔۔۔لیکن جلدی ہی آ
جاؤوں گا۔۔۔وہ کمرے سے نکل گیا تھا
-------------
دیکھو طارم کبھی کبھی کسی کی بات مان لینی چاہیے۔۔۔عصام
اس سے کہہ رہا تھا
کیوں مان لوں ؟؟؟اور تمہاری تو ہر گز نہیں مان سکتی
مجھے کیا پتہ تم جھوٹ بول رہے ہو یا سچ۔۔۔وہ کندھے جھٹک کر بولی تھی
حد ہوتی ہے مجھے جھوٹ بول کر کیا ملنا ہے۔۔۔
شاید اندر کوئی کیڑا ہو یا کوئی چڑیل ۔۔۔جو شاید مجھے
ہڑپنے کے موڈ میں بیٹھی ہو ۔۔۔میں بُک لیتی لیتی خود نہ پار ہو جاؤوں کہیں ۔۔۔۔
عمام جو دور کھڑا ان دونوں کی باتیں سن رہا تھا اس کی
ہنسی نکلی تھی
اب اتنا بھی برا نہیں ہوں میں۔۔۔وہ گواہی دینے لگا تھا
یہ اتنا برا نہیں ہے طارم۔۔۔عمام نے مداخلت کی تھی
دیکھ لو بھائی بھی میری گواہی دے رہے ہیں ۔۔۔
میرا مطلب ہے کہ یہ اتنا برا نہیں ہے لیکن اس سے کہیں
زیادہ برا ہے ۔۔۔بدتمیز کیوں بہن کو تنگ کر رہے ہو؟؟؟؟
بہن ہو گی آپ کی بھائی تو میری ایک ہی بہن ہے۔۔۔۔
اچھا چلو میری بہن کو تنگ مت کرو ۔۔
بھائی میں تو بس اس کی رہنمائی کر رہا تھا کہ یہ اس روم
سے جا کر کوئی بھی بُک لے سکتی ہیں۔۔۔۔وہ بڑی ٹھاٹ سے بولا تھا
اچھا ۔۔۔طارم تمہیں اگر سٹڈیز میں ہیلپ کی ضرورت ہو تو
اس گدھے والی ہیلپ لائن کا استعمال کر لینا۔۔۔عصام کو برا لگا تھا کہ اس کے سامنے
بھی عمام نے اسے چھوڑا نا تھا
جی ٹھیک ہے۔۔۔۔
بھائی غلط بات ہے یہ تو آپ پہ میری تھوڑی عزت رکھنا تو
فرض ہے نہ۔۔۔
چلو بھاگو اور آئندہ یہاں نظر نہ آنا ۔۔۔میرا مطلب تنگ
نہ کرنا ۔۔
اچھا جو حکم آپ کا ۔۔۔۔وہ مُڑا تھا تو طارم ہنسی تھی
اسے دیکھ کر عمام کی بھی ہنسی نکل آئی تھی
-------------
مروہ !!!!!وہ صوفے سے اپنا بستر اٹھاتے ہوئے اسے جگا
رہا تھا مگر وہ گہری نیند میں تھی
مروہ۔۔۔وہ اپنی جگہ سے ہلی بھی نہ تھی
رہنے دیتا ہوں ۔۔۔وہ اپنے کپڑے نکال کر شاور لینے چلا
گیا تھا جب وہ باہر نکلا تو وہاں مروہ نہ تھی وہ تو سمجھا تھا کہ وہ سو رہی ہو گی
مگر وہ صوفے پہ بیٹھی اس کے نکلنے کا انتظار کر رہی تھی
میں شاور۔۔۔ لے لوں۔۔
ہاں بلکل لے لو۔۔۔عمام دروازے کے آگے سے ہٹا تھا
شکر ہے اس لڑکی نے بھی کوئی بات کی ہے۔۔۔وہ ڈریسنگ کے
سامنے آ کھڑا ہوا تھا
آج ہماری ریسیپشن ہے۔۔۔ کیسی ریسیپشن ہے صرف لوگوں کا
دکھاوا ہے اگر اس میں ہی سب خوش ہیں تو یہ ہی سہی۔۔۔وہ ہنسا تھا اس کی داڑھی ہمیشہ
سے ہی رہتی تھی وہ کبھی بھی کلین شیو نہیں کرتا تھا اس نے داڑھی کے بغیر کبھی اپنا
چہرہ تصور نہ کیا تھا وہ اسی داڑھی کی وجہ سے ہی میچور لگتا تھا ورنہ وہ کلین شیو
کے ساتھ چھوٹا سا بچا لگتا یہ اسے لگتا تھا اسی لیے وہ ہمیشہ تھوڑی تھوڑی داڑھی
رکھتا تھا
بھائی ۔۔۔عصام نے دروازے پر دستک دی تھی
آ جاؤ۔۔۔
بھائی سب کچھ پورا ہے نہ آپ کا ۔۔کچھ رہتا تو نہیں
نہیں ۔۔۔میرے خیال سے تمہیں پتا ہوگا تم ہی تھے ساتھ
میرے ۔۔
پھر تو سب پورا ہے ۔۔اور سنائیں کیسی فیلنگ آ رہی ہے آج
آپ کو اپنی ریسیپشن کا سوچ کر۔۔۔
کیسی فیلنگ آنی تھی ۔۔۔مجھے تو کوئی بھی نہیں آ رہی
۔۔۔وہ بالوں میں برش کرتا ہوا بولا تھا
اچھا مجھے تو خود نہیں پتا اسی لیے آپ سے پوچھنے آیا
ہوں اور آپ خود بے خبر ہیں۔۔۔بھائی گرومنگ وغیرہ کے لیے چلیں کہیں ۔۔۔
مجھے ابھی تو ہاسپٹل جانا ہے تم ہوٹل جا کر سب چیک کر
آنا ۔۔۔پھر آ کر دیکھوں گا میں کیا کرنا ہے ۔۔۔ویسے مجھے گرومنگ کی ضرورت نہیں ہے
جی آپ تو ایسے ہی ہینڈسم ہیں ۔۔۔
شاید ۔۔۔
چلیں بھابھی سے ہی پوچھ لیتے ہیں۔۔۔وہ مروہ کو باہر نکلتے
ہی بولا تھا
پوچھ لو اگر بتاتی ہے تو۔۔۔عمام نے بات آگے ڈال دی تھی
کیوں بھابھی آپ کو کیا لگتا ہے بھائی کو گرومنگ کی
ضرورت ہے یا نہیں؟؟؟؟
وہ کیا ہوتی ہے؟؟؟؟؟مروہ کم تعلیم کی وجہ سے اتنا سب
کچھ نہ جانتی تھی
وہ یہ کہ بھائی کو اپنی داڑھی مونچوں اور چہرے کی بہتری
کے لیے کچھ کروانا چاہیے یا نہیں ۔۔۔مطلب انہیں ضرورت ہے یا نہیں
میرے خیال سے نہیں ۔۔۔اس نے بات ختم کی تھی
لگتا بھابھی نے ایسی ہی شکل پہ دل ہاڑا تھا۔۔اس نے مروہ
کو چھیڑا تھا مروہ کے چہرے کا رنگ سرخ ہونے لگا تھا
چلو سب جاؤ بھی کہ یہیں کھڑے باتیں کرتے رہو گے مجھے
ہاسپٹل بھی جانا ہے۔۔۔وہ محسوس کر چکا تھا کہ مروہ اس کی باتوں سے عجیب ری ایکٹ کر
رہی تھی
***************
جاری ہے
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Comments
Post a Comment