"سانس ابھی باقی ہے"
از "رابعہ اکرام"
قسط 4
آپی چلیں باہر چلتے ہیں۔۔۔وہ مسلسل اسے منانے کی کوشش
کر رہی تھی
میں نہیں چل رہی تم نے جانا ہے تو چلی جاؤ۔۔۔وہ بے دلی
سے بولی تھی
کیا ہے بورنگ لائف؟؟؟؟؟وہ مایوس ہوئی تھی مگر مروہ کا
ارادہ نہ بدلا تھا
آپی مجھے کچھ کتابیں لینی ہیں وہ ہی لے آتے ہیں ۔۔۔اس
نے وجہ ڈھونڈی تھی
طارم مت کرو مجبور مجھے میرا کپیں جانے کا دل نہیں کر
رہا۔۔۔وہ بے دلی سے بولی تھی
آپ گاڑی میں ہی بیٹھ جانا میں لے آؤوں گی۔۔اس بار مروہ
کو ماننا پڑا تھا
چلو۔۔۔۔وہ ویسے ہی حلیے میں چادر لیے نکل گئی تھی نیچے
ڈرائیور پہلے ہی تیار کھڑا تھا جس دن سے اس نے ڈیوٹی کی تھی آج پہلے دن وہ کہیں جا
رہا تھا.
آپی آپ نے کچھ لینا ہے؟؟؟وہ آدھ رستے میں پہنچ کر پوچھ
رہی تھی
نہیں مجھے کچھ نہیں لینا تم لو جو لینا ہے۔۔۔اس نے گردن
کھڑکی کی طرف موڑی تھی
آپی !!!وہ عمام بھائی ہیں نا۔مگر ان کے ساتھ یہ لڑکی
کون ہے؟؟؟؟؟وہ گاڑی سے باہر اشارہ کر رہی تھی جہاں دوسری گاڑی میں عمام اور اس کے
ساتھ ایک لڑکی تھی
مروہ نے ایک مرتبہ دیکھا تھا وہ عمام ہی تھا مگر وہ
ساتھ بیٹھی لڑکی کو زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی وہ کم عمر تھی مگر اس کا چہرہ اسے
دکھائی نہ دیا تھا کیونکہ وہ گاڑی میں دوسری طرف بیٹھی تھی عمام فرنٹ سیٹ پر
براجمان اسے کچھ کہہ رہا تھا
جو بھی ہو تم اپنا کام کر کے آؤ۔۔۔میں یہیں ہوں جلدی
آنا۔۔۔مروہ باہر سے گاڑی غائب ہوتے ہی بولی تھی
جی بلکل ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔وہ اپنا دوپٹہ سنبھالتے ہوئے
نکلی تھی موسم کی وجہ سے باہر کی دھوپ جسم کو تراوٹ بخشتی تھی
وہ تو وہاں سے نکل گئی تھی مگر مروہ کے ذہن میں اب عمام
گھومنے لگا تھا
--------------
مجھے سکیچنگ ڈائری ہی چاہیے۔۔۔وہ دکاندار سے کہہ رہی
تھی
میڈم کل مل جائے گی آپ کل آ جانا ۔۔۔
میں آوارہ ہو جاؤوں ایک ڈائری کے لیے ۔۔۔وہ کونے میں
ہوتی ہوئی بولی تھی
میڈم میں آپ کی کوئی مدد کر سکتا ہوں۔۔وہ اس کے قریب
کھڑے ہوتے ہوئے بولا تھا تو طارم نے فوراً سر اٹھایا تھا
شکریہ۔۔۔۔لڑکی دیکھی نہیں اور شروع ہو گئے۔۔۔وہ کہتے ہی
باہر نکل گئی تھی عصام اس کے پیچھے بھاگا تھا
بات تو سن لیں میری ۔۔۔۔یہ ساتھ والی بکڈپو سے مل جائے
گی۔۔۔وہ بولا تو طارم رکی تھی اور پھر ایک دم سے مڑے بغیر چل دی تھی
کیا ہوا؟؟؟؟؟؟وہ ہڑبڑائی ہوئی گاڑی میں بیٹھی تھی
کچھ نہیں ۔۔وہ ڈائری نہیں ملی تو اسی لیے پھر آنا پڑے
گا
اگلی مرتبہ میں نہیں آؤوں گی تمہارے ساتھ۔۔۔اس نے صاف
صاف کہا تھا
اچھا میں کالج سے واپسی پر لے لوں گی آپ فکر مت کریں۔۔۔
ہاں یہ ٹھیک ہے ۔۔۔۔وہ پھر سر کھڑکی سے ٹکائے بیٹھ گئی
تھی
-------------
طارم میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں جو پکانا ہو گا وہ
مجھے بتا دینا۔۔۔۔۔وہ دروازہ کھول کہ اندر داخل ہوتی ہوئی بولی تھی
ٹھیک ہے ابھی کافی وقت ہے میں تھوڑی دیر لیٹ جاؤں پھر
بتاتی ہوں۔۔۔وہ بھی اپنے کمرے کی طرف چل دی تھی وہ ابھی دروازے میں ہی تھی کہ مروہ
چیخی تھی
کیا ہوا آپی؟؟؟؟؟وہ پلٹی تھی
مروہ نے کمرے کا دروازہ کھولا تھا کہ سامنے عمام کو
دیکھ کر اس کی چیخ نکل گئی تھی
کچھ نہیں ۔۔۔مروہ نے کہا تھا اور طارم واپس کمرے میں
چلی گئی تھی
اسلام علیکم!!!!!وہ اسے دیکھ کر بولا تھا
وعلیکم سلام۔۔۔آپ یہاں ؟؟؟؟؟میرا مطلب اس وقت۔۔۔
کیوں آپ کو اچھا نہیں لگا۔۔۔۔اچھا بھی کیسے لگے گا میں
نے تو آپ کو ڈرا دیا ہے
ایسی بات نہیں ہے وہ اچانک دیکھ کر تھوڑا ڈر گئی
تھی۔۔۔۔وہ صوفے پر جا بیٹھی تھی جبکہ عمام بیڈ پہ بیٹھا موبائل پر مصروف تھا
مجھے ایک کام تھا۔۔۔اس نے شروعات کی تھی
اچھا!!!!!ہم کتابیں لینے چلے گئے تھے طارم کی وہ ضد کر
رہی تھی میں نے تو کہا تھا کہ مجھے رہنے دو۔۔۔
اچھا کیا تھا جو لے گئی تمہیں۔یہاں چار دیواری میں دم
نہیں گھٹتا تمہارا۔۔۔
دم ہی تو نہیں گھٹتا۔۔۔
مروہ دیکھو ایسی باتیں مت کیا کرو ۔۔۔زندگی کے رنگ
دیکھو اپنی ایک الگ پہچان بناؤ۔۔کوئی انسان یا کوئی کام بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا
۔۔۔چھوٹا تو انسان سوچ سے ہوتا ہے
اچھا کونسے رنگ دیکھوں میں ؟؟؟؟اس نے الٹا سوال کیا تھا
باہر نکلو جو کرنا چاہتی ہو کرو مگر ایسے اندر گھس کہ
مت بیٹھو۔۔۔۔
وہ بولا تو مروہ کے دماغ پہ صبح والا سارا واقعہ یاد
آیا تھا
جو دل کرے وہ کرو۔۔۔مگر جب دل ہی کچھ نہ کرنا کرے تو
پھر کیا کرنا چاہیے؟؟؟؟؟اس کی پیچیدہ تھی مگر اس میں بہت بڑا سوال تھا جس کا عمام
کے پاس کوئی جواب نہ تھا
یہ دیکھو میں نے تمہارا ایڈمیشن کروا دیا ہے کالج
میں۔۔۔وہ فارم اس کے آگے کرتے ہوئے بولا تھا مروہ نے حیرانگی سے اس کی طرف دیکھا
تھا
مجھے نہیں جانا کالج۔۔۔۔میں کیا کروں گی پڑھ کے۔۔۔
کیوں نہیں پڑھو گی تم۔۔۔اب میں نے ایڈمیشن کروا دیا ہے
مجھے طارم نے بتایا تھا کہ تمہیں انگلش لٹریچر بہت پسند تھا تو میں نے اسی میں
ایڈمیشن کروا دیا ۔۔۔
مجھے کہیں نہیں جانا اور اگر آپ کو میرے گھر رہنے سے
مسلہ ہے تو میں اپنے گھر بھی جا سکتی ہوں۔۔۔۔اس نے نا جانے کیا سوچ کر یہ بات کی
تھی
اب میں نے تو اڈمیشن کروا دیا ہے آگے تمہاری مرضی
ہے۔۔۔میں نے تو اچھا ہی سوچا تھا ۔۔۔مجھے لگا تھا کہ مروہ کے اندر کچھ تو موجود ہے
جو اسے کامیاب کر سکتا ہے اس دنیا سے لڑنے میں۔۔۔۔مگر مجھے نہیں لگتا تم ایسا کرنا
چاہتی ہو۔۔۔۔
مروہ کچھ نہ بولی تھی مگر اس کی باتیں ٹھیک نشانے پر ہی
لگ رہی تھیں
------------
صفا کرو ڈانس ۔۔یار کیا ہو گیا ہے؟؟؟؟؟وہ اسے مسلسل
کھینچ رہی تھی مگر صفا کی نظر مسلسل ایک طرف بیٹھے فاخرہ کے کزنز پر تھی وہ سب اسی
طرف توجہ تھے اور اس کی غیرت یہ بات گوارہ نہیں کرتی تھی کہ وہ ان کے سامنے ڈانس
کرتی مگر فاخرہ نے کسی کی کوئی پرواہ نہ کی اور اپنے آپ میں مگن ڈانس کرتی رہی تھی
چلو اٹھو تم لوگ بھی ڈانس کرو۔۔۔وہ اب انہیں اٹھا رہی
تھیں
نہیں پھوپھو میں تو نپیں کرنے والا ۔۔۔۔اسمائیل بولا
تھا
یہ کیا بات ہوئی تم لوگ نہیں کرو گے تو کون کرے
گا۔۔۔۔وہ خفا ہوتی ہوئی بولیں تھی
پھوپھو ابھی کل بھی تو کرنا ہے نا آج ہی تو نہیں کر
لینا سارا۔۔۔۔
کل مہندی میں سب ہوں گے تو پھر اگر نہ کیا تو پھر میں
نہیں بلاؤوں گی تم لوگوں کو۔۔۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے مان لیتے ہیں آپ کی بات۔۔۔
صفا زرا جاؤ کچن سے فاخرہ کو بلا کر لاؤ۔۔۔۔
فاخرہ ابھی وہاں سے گئی تھی
جی میں ابھی آئی ۔۔۔وہ اٹھی تھی اور کچن کی طرف بڑھی تھی
فاخرہ۔۔۔۔وہ اسے آواز دیتی ہوئی کچن میں داخل ہوئی تھی
مگر وہاں وہ نہ تھی اس کی جگہ اسمائیل وہاں بیٹھا پانی پی رہا تھا
وہ میں فاخرہ کو بلانے آئی تھی۔۔۔وہ جھجھکتے ہوئے بولی
تھی
وہ کمرے میں کچھ لینے گئی ہے۔۔۔
وہ فوراً نکلی تھی اور اب خود کو کوس رہی تھی
-------------
آپی آپ مان لیں عمام بھائی کی بات ۔۔۔وہ مسلسل دیگچی
میں چمچ چلا رہی تھی اور طارم اسے منانے کی کوشش کر رہی تھی
نہیں طارم اب میرا دل نہیں کرتا یہ سب کرنے کا میں گھر
ہی ٹھیک ہوں۔۔۔۔
آپی ابھی اتنی لمبی زندگی باقی ہے ایسے گھر بیٹھ کر تو
گزرے گی بھی نہیں ۔۔۔۔پہلے تو ہمارے پاس وسائل نہ تھے جس کی وجہ سے آپ پڑھ نہیں
سکیں لیکن اب موقع مل رہا ہے تو آپ ایسے ضائع کر رہی ہیں ۔۔
گزر جائے گی زندگی بھی ۔۔۔وہ بے دلی سے بولی تھی
ٹھیک ہے اگر آپ نہیں جائیں گی تو میں بھی نہیں جایا
کروں گی ۔۔۔یہی چاہتی ہیں نا آپ ۔۔۔وہ بولی تو مروہ نے فوراً سر موڑا تھا
کیسی باتیں کر رہی ہو تم ؟؟؟میں کیوں ایسا چاہوں گی
۔۔۔یہ سب تمہارے لیے ہی تو کیا ہے میں نے۔۔۔۔
میں بھی چاہتی ہوں کہ آپ اپنے تمام شوق پورے کریں
۔۔۔زندگی انسان کو بار بار موقع نہیں دیتی ۔۔اور ادھر آپ کو مل رہا ہے اور آپ ضائع
کر رہی ہیں
تم جانا مگر مجھے مت کہنا۔۔۔اس نے صاف کہا تھا وہ پہلے
ہی عمام کو منع کر چکی تھی مگر اُس نے اسے سوچنے کا وقت دیا تھا تا کہ وہ کوئی غلط
فیصلہ نہ کرے۔۔
ٹھیک ہے پھر میں بھی نہیں جاؤوں گی کالج بات
ختم۔۔۔۔طارم وہاں سے نکل کر کمرے میں چلی گئی تھی اور مروہ کو سوچ میں مبتلا کر
گئی تھی
-------------
طارم!!!!کہاں ہو تم؟؟؟؟وہ کمرے میں جھانکتی ہوئی بولی
تھی
یہیں ہوں جانا کہاں ہے میں نے۔۔۔ہمارے ایسے نصیب کہاں
جو باہر نکلیں ۔۔۔وہ افسردگی میں بولی تھی
اب ایسی بھی بات نہیں ہے تم بھی نکل سکتی ہو باہر۔۔۔
لیکن یہ آپ کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔۔۔
ممکن ہے ۔۔میں چلوں گی کالج۔۔اس نے طارم کے سر پر بم
پھوڑا تھا
جھوٹ مت بولیں آپی ۔۔۔اسے جیسے یقین نہ آیا تھا
لو اب میں تمہیں جھوٹی لگ رہی ہوں۔۔۔
سچ میں آپ جائیں گی ۔۔۔چلیں میں عمام بھائی کو بتا دوں
وہ کافی پریشان تھے آپ کی ضد سے ۔۔۔طارم فوراً وائرلیس کی طرف بڑھی تھی۔وہ طارم کی
بات کو سمجھی نہ تھی عمام اس کی ضد سے کیوں پریشان تھا
ٹھیک ہے ۔۔۔اللہ خافظ۔وہ فون پہ کہہ رہی تھی جبکہ مروہ
وہیں بیٹھی اسے دیکھ رہی تھی ایک خوشی کی جھلک جو اس کے چہرے پر تھی وہ صرف اس کے
فیصلے کی وجہ سے تھی نہ جانے اسے اور ایسے کتنے فیصلے کرنے تھے
آپی کچھ پکا لیں آپ ۔۔۔وہ فون کو چھوڑ کہ اس کےقریب آئی
تھی
کیوں ابھی تو پکایا تھا کھانا ۔۔۔
بس رہنے دیں آپ تو ۔۔۔اسے غصہ آیا تھا
یہ کیا بات ہوئی ؟؟؟خود ہی بول کر خود ہی ناراض ہو گئی
رہنے دیں آپ میں عمام بھائی سے کچھ منگوا لوں گی
۔۔۔مروہ کے منہ کے رنگ بدلے تھے کیسے وہ اس کے قریب ہوتا جا رہا تھا وہ سمجھ نہ
پائی تھی
اچھا۔۔جو مرضی کرو ۔۔وہ اٹھ کر کمرے سے نکلی تھی
-----------
ایکسیوزمی !!!!وہ بولی تو اسمائیل فوراً ہٹا تھا وہ
راستے کی منتظر تھی
شیور۔۔وہ دھیمے سے بولا تھا آج اس کی بہن کی شادی تھی
وہ بڑی ذمہ داری سے کام کر رہا تھا
یہ لڑکی کسی دن مجھے مار دے گی اپنی اداؤوں سے۔۔۔۔
کونسی والی؟؟؟؟ابراہیم قریب سے بولا تھا
دفعہ ہو جاؤ کوئی نہیں۔۔اسے اندازہ نہ تھا کہ کوئی اسے
سن رہا ہے
بھائی آپ نے اتنی دیر کیوں کردی آنے میں سارا مزہ آپ نے
مس کر دیا ہے۔۔۔وہ اسے جعفر صاحب کے پاس بیٹھے دیکھ کر بولی تھی
وہ یاد ہے فارم لیا تھا اس دن وہ دینا تھا زین کو تو بس
اسی لیے دیر ہو گئی ۔۔۔وہ یاد کرواتا ہوا بولا تھا
اچھا ۔۔۔ہم واپسی پر آئسکریم کھا کر جائیں گے ۔۔۔اس نے
فرمائش سامنے کی تھی
نہیں آج نہیں ۔۔۔اگر تم لوگ دیر سے پہنچو گے تو زبیر
اور اس کی برائیڈ کا ویلکم کون کرے گا؟؟
ہاں ویسے آنٹی مجھے کہہ رہیں تھیں کہ میں پہلے چلی
جاؤوں اور کام دیکھ لوں۔۔۔۔
بس دیکھ لو تمہیں یاد بھی نہیں تھا ۔۔۔کل چلیں گے ہم
سب۔۔۔۔
امی میں ایک مشورہ دوں۔۔عصام نے بھی اپنی موجودگی کا
احساس کروایا تھا
دو ۔۔کونسا فضول مشورہ دینا چاہتے ہو ۔
آپ بھی اب بھائی کی شادی کے بینڈ بجوا ہی لیں ۔۔۔بڑی
رونق لگے گی ۔۔۔
عمام نے فوراً سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا تھا
امی اس کے ڈھول بجوا دیں اسے زیادہ رونق کی طلب ہو رہی
ہے تو۔۔۔عمام بولا تو سب ہنسے تھے
دیکھیں بھائی میں تو ابھی بیچلرز کے فرسٹ ائیر میں ہوں
کون دے گا مجھے اپنی بیٹی ۔۔اور رہی بات آپ کی تو آپ کے پاس جاب ہے۔۔ہاسپٹل انڈر
کنسٹرکشن ہے آپ کو تو ہر کوئی آرام سے اپنی بیٹی دے دے گا۔۔۔
بیٹیاں دینی اتنی آسان نہیں ہوتی۔۔۔جو اپنے جگر کا ٹکڑا
دیتا ہے تکلیف کا اندازہ بھی تو صرف اسی ک ہوتا ہے ۔۔بیٹیاں تو دل میں رہتیں ہیں
اور جب کوئی دل ہی لے جائے تو جینا مشکل ہوتا ہے۔۔
اگر بیٹی اس افلاطون کی طرح کی ہو تو سکھ ہو جاتا ہے سب
کو۔۔۔عصام نے صفا کو چھیڑا تھا
چلو چلو مجھے افلاطون کیسے کہہ رہے ہو اپنی حرکتیں
دیکھیں ہیں کبھی تم نے۔۔۔صفا فوراً کٹ کر بولی تھی
جھگڑا مت شروع کر لینا تم دونوں اب۔۔انہوں نے ماحول کی
نویت دیکھتے ہی روکا تھا
--------------
تم لوگوں کو کیا لگا تھا تم لوگ چھپ جاؤ گی تو مجھ سے
بچ جاؤ گی۔۔۔بلکل نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔وہ مروہ کے قریب آتے ہوئے بولا تھا
مم میں۔۔وہ کچھ بول نہ سکی تھی اس کے حواس اڑ رہے تھے
اسے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ بس ابھی زمین پر ڈھیر ہو جائے گی
کوئی بات نہیں ۔ابھی کونسا دیر ہوئی ہے میں تم سے شادی
تو کر ہی لوں گا۔۔۔ویسے ہو بڑی ضدی تم لیکن کوئی بات نہیں میں گزارا کر لوں
گا۔۔۔۔اس نے مروہ کا بازو پکڑا تھا اور اس کی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ اسے لگتا تھا
اس کی سانس بند ہو جائے گی
چھوڑو مجھے۔مروہ نے ہاتھ چھڑوانے کی ناکام سی کوشش کی
تھی وہ لاؤنج کے صوفے سے ٹکڑا کر گری تھی
تحسین صاحب آپ۔۔۔۔پیچھے سے آواز ابھری تھی اور وہ پہچان
گئی تھی کہ آواز کس کی ہے۔۔۔ایک دم سے اس کا بازو چُھوٹا تھا اور وہ صوفے پر گری
تھی اور اب تحسین کے چہرے کےرنگ بدل رہے تھے
کیسے آنا ہوا آپ کا؟؟؟؟وہ بڑے تحمل سے بولا تھا
وہ ۔۔وہ میں ۔۔وہ میں مروہ سے کہنے آیا تھا کہ دوبارہ
بوتیک جوائن کر لے۔۔۔۔ اس کی زبان اس کا ساتھ نہ دے پا رہی تھی لیکن اس نے بہانہ
بنایا تھا
نہیں مروہ اب نہیں آئے گی واپس ۔۔جس لڑکی کا شوہر اچھی
خاصی جاب کر رہا ہو اور اپنا ہاسپٹل اسٹیبلش کر رہا ہو اسے کیا ضرورت ہے دو ٹکے کی
بوتیک میں جاب کرنے کی ۔۔۔وہ بولا تھا کہ اس کے چہرہ کے رنگ اڑے تھے دوسری طرف
مروہ نے بھی حیرانی سے عمام کو دیکھا تھا وہ کیا کرتا تھا کیوں کرتا تھا اس نے
کبھی جاننے کی کوشش ہی نہ کی تھی تو پھر وہ کیسے جانتی کہ وہ کیا کر رہا ہے؟؟؟؟
جی ٹھیک ہے پھر میں چلتا ہوں۔۔وہ وہاں سے بھاگنے کے چکر
میں تھا
آپ کو میں چھوڑ کر آتا ہوں آپ فکر نہ کریں۔۔عمام نے آگے
بڑھ کر اس کا بازو پکڑا تھا
ذلیل انسان تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیوی کو ہاتھ
لگانے کی ۔۔۔تمہارے منہ نوچ لوں گا اگر تم نے دوبارہ اس طرف نظر بھی کی تو۔۔۔سوٹ
بوٹ پہنے عمام نے اسے باہر دھکیلا تھا اور اب اس کا غصہ عروج پر تھا
تحسین سمجھ نہ پایا تھا کہ یہ سب کب اور کیسے ہوا تھا
وہ یہاں مروہ کا پیچھا کرتے ہوئے آیا تھا جب وہ لوگ کتابیں لینے گئی تھیں
مروہ وہیں کونے میں گھسی ہوئی تھی اس کا دماغ بند ہو
رہا تھا
تمہیں تومیں دیکھ لوں گا۔۔۔سکیورٹی اس شخص کو آئندہ میں
یہاں نہ دیکھوں ۔۔۔وہ اسے باہر دھکا دیتے ہوئے بولا تھا اس وقت اسے اندر سہمی ہوئی
مروہ کی فکر تھی وہ فورا اندر بھاگا تھا
مروہ وہیں صوفے پر دبکی سی بیٹھی تھی وہ اندر آیا تھا
اس نے دروازہ بند کیا تھا مگر مروہ وہیں پڑی تھی
مروہ وہ اس کے قریب ہوا تھا کہ مروہ نے اسے زور سے پکڑ
لیا تھا اس کی آنکھیں دریا بہانے لگی تھیں
مروہ دیکھو میں آ گیا ہوں اب کچھ نہیں ہو گا۔۔۔وہ اسے
دلاسہ دے رہا تھا مگر وہ مسلسل روتی جا رہی تھی
اٹھو ۔۔۔کمرے میں چلو یہاں بہت سردی ہے۔عمام نے اسے
وہاں سے اٹھایا تھا اور کمرے میں لے گیا تھا جہاں باہر کی نسبت سردی کم تھی
تم بیٹھو میں پانی لے کر آتا ہوں۔۔وہ اسے رضائی میں
چھوڑ کر باہر نکلا تھا۔۔
طارم!!!!اب وہ اس کے کمرے کی طرف بڑھا تھا اس نے ہلکے
سے دروازہ کھولا تھا طارم گھوڑے بیچے سو رہی تھی وہ وہیں سے پلٹ گیا تھا
یہ لو مروہ ۔۔۔پانی پی لو تھوڑا سا۔۔۔۔وہ آگے بڑھا تھا
کہ مروہ نے اپنا ہاتھ فوراً کمر کے پیچھے چھپایا تھا
کیا ہوا ہے؟؟؟؟کیا ہے تمہارے ہاتھ میں؟؟؟؟اس کو شک ہوا
تھا
کچھ نہیں ۔۔۔اس کا چہرہ بتا رہا تھا کہ وہ کچھ چھپا رہی
تھی اس سے جھوٹ بولا نہ جاتا تھا
مروہ دیکھاؤ مجھے کیا ہے؟؟؟؟وہ پانی کو سائیڈ ٹیبل پر
رکھتے ہوئے بولا تھا
نہیں ہے کچھ ۔۔۔مروہ کی آواز بلند ہوئی تھی
ٹھیک ہے مت دیکھاؤ میں خود دیکھ لیتا ہوں ۔۔۔عمام نے
آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پیچھے سے نکالا تھا اس کے کلون کی تیز خوشبو اس مدہوش کر رہی
تھی
یہ کیا ہے؟؟؟؟؟عمام نے اس کے ہاتھ سے گولیوں کی ڈبی لی
تھی اور اس کا نام دیکھا تھا
لوراپیزم!!!!تم جانتی بھی ہو کہ کس قدر خطرناک اور تیز
اثرات والی گولیاں ہیں یہ۔۔۔اس کی آواز اب کی بار بلند تھی
پتہ ہے اسی لیے کھانے لگی ہوں۔۔۔وہ بے دھڑک بولی تھی
مروہ یہ سب کیا ہے؟؟؟؟کیوں ایسے کر رہی ہو تم ؟؟؟عمام
سر پکڑ کر بیٹھ گیا تھا
عمام مجھے نہیں جینا۔۔۔وہ تھکے ہوئے لہجے میں بولی تھی
کیوں نہیں جینا تمہیں ؟؟؟؟
میرا کوئی نہیں ہے ۔۔۔دیکھا ہے وہ شخص یہاں تک آگیا تھا
اور تم نے تو ترس کھا کر مجھ سے نکاح کر لیا ہے ۔۔۔ورنہ تم کیوں اپنی سٹینڈرڈ کی
زندگی چھوڑ کر مجھ جیسی دو ٹکے کی الزامات میں گِری لڑکی سے نکاح کرتے ۔۔اس نے تو
آسانی سے سب کہہ دیا تھا مگر اس کی سب باتیں عمام کے دل پر جا کہ لگی تھیں
مروہ تم کسی سے کم نہیں ہو تم سب کچھ کر سکتی ہو اور
موت ہی ہر مسلئے کا حل نہیں ہوتی کبھی کبھار زندگی سے سمجھوتہ کر لینا
چاہیے۔۔زندگی جینے کے لیے اس سے دل لگا لینا چاہیے۔۔
مگر کیسے ؟؟؟؟؟وہ بےبسی سے بولی تھی
لڑو ۔۔۔۔ہر چیز سے لڑو ۔۔۔چاہے وہ لوگ ہوں تو چاہے
حالات ۔۔مگر اک بات یاد کر لو کبھی ہمت نہیں ہارنی۔۔۔وہ اس کے ہاتھ کو مضبوطی سے
تھامے بول رہا تھا
تم جانتے ہو زرمیل نے میرا کتنا ساتھ دیا تھا ۔۔مجھے
کبھی کسی چیز کی فکر نہ ہوتی تھی ۔۔ایک ویران بچپن گزارنے کے بعد بہت اچھی تو نہیں
لیکن بہتر زندگی ملی تھی۔۔۔۔مگر پھر وہ بھی چھوڑ گیا مجھے ۔۔عمیر کو۔۔اس کے پیچھے
پیچھے عمیر بھی چلا گیا اور میں پھر اسی مقام پر آگئی ہوں۔۔۔تم بھی چھوڑ کر چلے
جاؤ گے ۔۔۔ویسے بھی میری اوقات نہیں ہے تمہارے ساتھ چلنے کی۔۔۔۔
مروہ اوقات تو سب کی رب ہی جانتا ہے اور چھوٹا انسان
نہیں ہوتا اس کی سوچ ہوتی ہے۔۔۔اور میں اتنی آسانی سے چھوڑنے والا نہیں ہوں ۔۔وہ
خود نہ جانتا تھا کہ یہ وہ کس بنا پر کہہ رہا ہے مگر جو بھی تھا وہ اب کہہ دیا تھا
میں لڑوں گی اپنی زندگی سے لڑوں گی۔۔چاہے اس جنگ میں
میں زندگی ہی ہار جاؤوں ۔۔۔اس کے آنسو ابھی بھی گال سے ہوتے ہوئے اس کے دامن کو
بھگو رہے تھے
سو جاؤ اب صبح باقی باتیں کر لینا ابھی تمہاری طبعیت نہیں
ٹھیک ۔۔۔وہ اس کے چہرے کی طرف دیکھتا ہوا بولا تھا مروہ نے جواب میں صرف سر ہلایا
تھا اور سیدھی ہونے لگی تھی
میرا سر درد کر رہا ہے ۔۔میں سو جاتی ہوں آپ جائیں
گھر۔۔۔مروہ کو اندازہ تھا کہ اسے گھر جانا ہو گا چونکہ وہ ہاسپٹل سے یہاں آتا تھا
مگر آج اس کی سوٹڈ بوٹڈ حالت دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ شادی سے آیا تھا
نہیں تم سو جاؤ میں یہیں ہوں۔۔۔وہ سر بیڈ کے ساتھ جوڑتا
ہوا بولا تھا
سر ۔۔دبا دوں۔۔۔وہ جھجھکتے ہوئے بولا تھا
نہیں رہنے دیں۔۔۔مجھے نیند آ جائے گی کچھ دیر میں ۔۔
ٹھیک ہے ۔۔عمام نے ہاتھ بڑھا کر اس کے ماتھے پر رکھا
تھا مروہ کو سردی میں پسینہ آ رہا تھا۔۔۔اسے پورا شک تھا کہ اب تک بخار اس پر حملہ
کر چکا ہو گا اور وہ ہی ہوا تھا
اتنا بخار۔۔۔عمام پریشانی سے بولا تھا
اتر جاے گا صبح تک کونسا پہلی دفع ہوا ہے۔۔۔
پھر بھی تم ایک ڈاکٹر کی بیوی ہو تمہیں بھی آل ٹائم
سروس نہ ملے تو کیا فائدہ میرے ڈاکٹر ہونے کا؟؟؟؟وہ مسکرایا تھا
وہ کچھ نہ کہہ سکی تھی اس کی آنکھیں سرخ تھیں
-------------
صفا عمام کہاں ہے؟؟؟؟؟وہ پریشان میں اس کے کمرے میں آئی
تھیں
ماما مجھے نہیں پتا اپنے کمرے میں ہوں گے۔۔وہ لا تعلقی
سے بیٹھی تھی لیکن اب فوراً متوجہ ہوئی تھی
نہیں ہے وہ اپنے کمرے میں۔۔مجھے لگا تھا کہ تمہارے کمرے
میں ہو گا
امی بھائی تو ہال سے ہی کسی کام کے لیے نکل گئے تھے اور
شاید آئے نہیں ابھی تک۔۔۔
پتہ نہیں یہ لڑکا کیا کر رہا ہے؟؟؟؟پہلے تو ایسا نہ تھا
باہر جانے کے نام سے اسے نفرت تھی اور گھر میں نہیں رکتا۔۔۔
امی پریشان نہ ہوں ۔۔فون کر لیں اس نے ان کے چہرے پر
پریشانی دیکھ کر کہا تھا
ملاؤ زرا نمبر اس کا۔۔وہ اس کے پاس بیٹھ گئیں تھیں اور
صفا موبائل پکڑے نمبر ملانے لگی تھی
بیل جا رہی ہے مگر اٹھا نہیں رہے بھائی ۔۔۔شاید سو گئے
ہوں گے۔۔
سونا کہاں ہے اس نے؟؟؟؟وہ اس کی بات پر حیران ہوئی تھیں
مسلسل بیل ہو رہی تھی اور عمام نے موبائل سائلنٹ لگایا
ہوا تھا وہ نیند کی وادی میں ڈوبا ہوا تھا کہ اچانک اسے وائبریشن محسوس ہوئی تھی
تو اس کی آنکھ کھلی تھی
اسلام علیکم بھائی!!!!!وہ کال ریسیو ہوتے ہی بولی تھی
وعلیکم سلام!!!ہاں بولو صفا۔۔۔وہ آنکھیں رگڑتا ہوا بولا
تھا اس کی نظریں مروہ پر تھیں جو دوسری طرف سو رہی تھی
کہاں ہیں آپ؟؟؟؟؟وہ ابھی بولی ہی تھی کہ انھوں نے
موبائل اس کے ہاتھ سے پکڑا تھا
کہاں ہو تم؟؟؟؟؟؟
امی میں ۔۔۔۔مروہ پر اس کی نظر پڑی تو وہ خاموش ہوا تھا
کہاں ہو؟؟؟؟بتاؤ یہ کوئی وقت ہے باہر گھومنے کا۔۔۔وہ
غصے میں بولی تھیں
امی بات تو سنیں ابھی میں باہر نہیں ہوں۔۔۔کسی کام سے
آیا تھا تو ایک مسلہ ہو گیا تھا اسی لیے رکنا پڑا۔آپ فکر نہ کریں میں کل آپ کو سب
کچھ بےبتا دوں گا۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے ۔۔میں پریشان ہو رہی تھی کہ کہاں ہو
تم؟؟؟؟؟
چلیں اب پریشانی دور ہو گئی آپ کی ۔۔۔اب سو جائیں اور
میری بلکل فکر نہ کریں صبح آ جاؤوں گا۔
دھیان رکھنا اپنا۔۔۔انہوں نے فون بند کیا تھا
عمام فون ٹیبل پر رکھے مروہ کو دیکھ رہا تھا وہ پر سکون
سی محسوس ہو رہی تھی اس کے چہرے پر معصومیت نے ڈھیرے جمائے ہوئے تھے
یہ میری بیوی ہے۔۔۔ڈاکٹر عمام جعفر کی بیوی
ہے۔۔۔"مروہ عمام"۔۔اسے کچھ دنوں میں ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ اس کی
خوبصورت دنیا کے باہر لوگ کیسے کیسے جی رہے ہیں اور وہ اب اس کی بیوی تھی اور وہ
اسی کی ذمہ داری تھی اب اسے اندازہ ہوا تھا کہ رشتے لکھنے والا وہ رب ہی ہے اس کی
رضا کے خلاف کچھ بھی ممکن نہ تھا
نکاح کیا چیز تھی اسے اندازہ نہ تھا اسنے کبھی اس بارے
میں سوچا ہی نہ تھا اور یوں اس طرح اتنی جلدی میں وہ کسی لڑکی کو جانے بغیر کسی کو
بتائے بغیر اپنے نکاح میں لے لے گا ۔۔۔
وہ اس کی بیوی تھی دن بدن اسے اس بات کا اندازہ ہو رہا
تھا اور شاید وہ اب اس بات کو زیادہ دیر کانفیڈینشل نہیں رکھ سکتا تھا
وہ سوچوں میں ڈوبا تھا کہ مروہ کا ہاتھ ہلا تھا وہ
فوراڑً خیالات سے نکلا تھا اس نے مروہ کے سر پر ہاتھ رکھا تھا اس کا بخار اب بہت
کم تھا
عمام نے ہاتھ بڑھا کر مروہ کا ہاتھ تھاما تھا اس کے
نازک ہاتھ بے جان محسوس ہو رہے تھے اس کے لمس میں گرمی تھی وہ مروہ کے ہاتھ کو
تھامے ہوئے مسلسل دیکھ رہا تھا شاید ان کے مقدر کی لکیریں ملتی تھی یا پھر ان کی
قسمت۔۔۔
---------------
عصام کون ہے؟؟؟؟وہ کمرے سے ہی بولی تھیں
جو ہو گا اندر ہی آئے گا بیگم فکر نہ کریں۔۔۔جعفر صاحب
پیچھے سے بولے تھے
یہ تو میں بھی جانتی ہوں ۔۔۔انہیں یہ بات بری لگی تھی
امی عمام بھائی آئیں ہیں۔۔اور ساتھ میں نا جانے کون
ہے؟؟؟؟؟
آ گیا یہ لڑکا میں زرا پوچھوں اس سے کل رات سے کہاں
غائب تھا وہ کمرے سے نکلی تھیں ان کے پیچھے پیچھے جعفر بھی نکلے تھے
کہاں تھے۔۔۔۔وہ ابھی بولنے ہی لگیں تھی کہ پیچھے سے ایک
لڑکی نکلی تھی اس کے بعد دوسری بھی ابھری تھی عصام تو طارم کو دیکھ کر سکتے میں آ
گیا تھا
یہ کون ہیں؟؟؟؟؟وہ آہستہ سے بولی تھیں
امی اندر چل کر بات کریں ۔۔۔وہ ان کا بازو پکڑ کر انہیں
ڈرائنگ روم میں آگیا تھا ان کے پیچھے پیچھے سب وہیں جمع ہو گئے تھے
امی یہ مروہ ہے اور وہ طارم۔۔۔وہ بڑے سکون سے بولا تھا
اسے یقین تھا کہ اس کے گھر والے اس کی بات کو ضرور سمجھیں گے
اچھا ۔۔کون ہیں یہ دونوں؟؟؟؟
انہوں نے اگلا سوال کیا تھا تو عمام نے ساری بات انہیں
بتا دی تھی ان کے چہرے پر حیرانی تھی مگر نفرت یا غصے والا کوئی جذبہ نہ تھا
تم نے بات کرنی گوارا نہیں کی ہم سے۔۔جعفر صاحب بولے
تھے
ابو بات کرنے کا وقت نہیں تھا اور وہ شخص بہت ہی بے
غیرت ہے اتنی آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑے گا اسی لیے میں انہیں یہاں لے آیا ہوں۔۔۔۔
اچھا کیا ہے بھائی جو آپ بھابھی کو لے آیا ہمارے گھر
بھی رونق لگے گی۔۔جعفر صاحب نے اسے غصے سے دیکھا تھا اور وہ فوراً خاموش ہو گیا
تھا
صفا تم مروہ کو کمرے میں لے جاؤ اور طارم کے لیے بھی
کمرہ صاف کروا دو۔۔۔۔ان کا غصہ اب ٹھنڈا ہو چکا تھا
امی۔۔۔۔اس نے آگے بڑھ کر انہیں گلے لگایا تھا
میں جانتی ہوں میرے بیٹے نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی یہ سب
کیاہو گا۔۔۔
امی آپ بہت اچھی ہیں۔۔۔۔اس نے ان کی نازک سی گال پر
بوسہ دیا تھا
بھائی ویسے آپ نے اچھا نہیں کیا جو مجھے شادی پہ نہیں
بلایا۔۔عصام کو ابھی بھی اپنی فکر پڑی تھی
شادی ہوئی کب ہے صرف نکاح ہوا تھا۔۔۔عمام نے اسے دلاسہ
دیا تھا
وہ ہی نہ ۔۔۔
امی ہم ریسیپشن کریں گے تاکہ سب جاننے ولوں کو پتہ چل
جائے میں روز روز کی باتیں برداشت نہیں کر سکتا۔۔۔
ہاں ضرور مگر ابھی جو آج ریسیپشن ہے اس کی تیاری کر
لیں۔۔۔
جی ضرور۔۔۔
صفا مروہ کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئی تھی.
عصام
کی نظر طارم پر ہی تھی وہ خاموش سی بیٹھی تھی
ایکسیوزمی لیڈی ۔۔۔آپ کا تعارف؟؟؟؟وہ جان بوجھ کر بولا
تھا
طارم۔۔۔اس نے ہلکے سے جواب دیا تھا
اس کا کیا مطلب ہے؟؟؟؟
بلند مکان۔۔۔۔
واہ مجھے تو لگا تھا آپ انسان ہیں لیکن آپ تو مکان نکلی
ہیں ۔۔۔
عصام!!!!کیوں تنگ کر رہے ہو اسے؟؟؟؟صفا نے اسے روکا تھا
***************
جاری ہے
CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING
Comments
Post a Comment