Hum ne chaha hai tumhen qalb se novel by Hoorain Khan Part 1

Hum ne chaha hai tumhen qalb se novel by Hoorain Khan Part 1

"ہم نے چاہا ہے تمھیں قلب سے"
از "حورین خان"
پارٹ 1
کچھ سلسلے بہت عجیب ہوتے ہیں ہمیشہ وہ نہیں ہو سکتا جو ہم چاہتے ہیں اور بے شک جو سوچ سے ہٹ کر ہو وہی ہمارے لیے بہتر ہے لیکن اسے سمجھنے میں ہمیں دیر لگتی ہے کبھی کبھی ہم اپنی ضد اور غلط رویوں کی وجہ سے نقصان اٹھاتے ہیں اللہ سے دوری ہمیں برای کے دلدل میں پھینک دیتی ہے لیکن اللہ بہت غفورو رحیم ہے ہمیں وہاں سے بچا لیتا ہے یہ کہانی دو ایسے نفوسکچھ سلسلے بہت عجیب ہوتے ہیں ہمیشہ وہ نہیں ہو سکتا جو ہم چاہتے ہیں اور بے شک جو سوچ سے ہٹ کر ہو وہی ہمارے لیے بہتر ہے لیکن اسے سمجھنے میں ہمیں دیر لگتی ہے کبھی کبھی ہم اپنی ضد اور غلط رویوں کی وجہ سے نقصان اٹھاتے ہیں اللہ سے دوری ہمیں برای کے دلدل میں پھینک دیتی ہے لیکن اللہ بہت غفورو رحیم ہے ہمیں وہاں سے بچا لیتا ہے یہ کہانی دو ایسے نفوسوں کی ہے جن کی سوچیں اور رہن سہن بھی مختلف ہیں.یہ سفوان لودھی اور افیرا ملک کی کہانی ہے
@********************!!!!
یہ ہسپتال کا منظر ہے جہاں موجود اک
اک انسان ای۔سی۔یو میں بہت سی مشینوں میں جکڑے بے سود پڑے عزیز جان شخص کی زندگی کے لیے دعائیں مانگنے میں مصروف ہیں
!!!!!!!!!&&&&&&*******!!!!!@@@@@
مما پلیز ان سے کہیں مجھے چھوڑ کر مت جائے مم۔۔۔مما م۔م۔میں ان کے بغیر کچھ نہیں ہوں پلیز مما پلیززززززز
وہ بے تحاشہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی
تھی اور اپنے روح سے جوڑے انسان کو بار بار پکار رہی تھی پر وہ شخص تو شاید آج کچھ سننا ہی نہیں چاہتا تھا اور دنیا و جہاں سے بے خبر بے سود بیڈ پر پڑا تھا
*********************************
اللہ تعالیٰ پل۔۔۔۔۔لیز پلیز ان کو نئی
زندگی عطا کردیں میں ان کے بغیر نہیں رہ سکتی م۔می۔ممم۔۔۔میں ان سے بہت محبت ک۔۔ککک۔۔کرتی ہوں پلیز اللہ جی میرے گناہوں کی یہ سزا مت دیں ممم۔مم۔مجھے ان کی عادت ہے
اب سے آ پکی ہر بات مانوں گی اور انہیں بھی بلکل تنگ نہیں کروں گی پلیز انہیں دوبارہ زندگی کی طرف بھیج ددددیںییییییںںںںںںں"
وہ بلک بلک کر اللہ تعالیٰ سے اپنے محبوب شوہر کی زندگی مانگ رہی تھی
"میرا بچہ بس کر دو کتنا رو گی انشاللہ اسے کچھ نہیں ہوگا اللہ سب بہتر کرنے والا ہے" ۔ناہید بیگم کو اپنی بہو کم بیٹی کو ایسے تکلیف میں مبتلا دیکھ کر اور بھی تکلیف ہو رہی تھی اک طرف عزیز جان بیٹا زندگی و موت کے بیچ جھل رہا تھا
*******&&------------------*********&********
آ ٹھ سو گز کے رقبے پر بنی یہ شاندار حویلی "جنت پیلس" واقعی جنت ہے اس حویلی کے مکینوں نے اسے جنت بنایا ہے یہاں لودھی خاندان کی اک خوبصورت دنیا آباد ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*************
پیچ کلر کی شرٹ اس پر رایل بیلو کوٹ
پینٹ کلای میں گھڑی۔دراز قد کھڑی ناک چمکتا گندمی رنگ چہرہ برون آنکھیں بلا شبہ وہ انسان سفوان لودھی
****
اسلام و علیکم بابا جان ماما جان میری چاچیز جان اور میرے پیارے بہن اور بھایوں صبح بخیر کیسے ہیں آپ سب " ۔اس نے ناشتہ کی ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے سب سے کہا
"وعلیکم السلام برخوردار الحمدللہ ہم ٹھیک ہیں" اور آج دیر سے اٹھے تھے کیا؟؟..
"نہیں بابا جان اپنے ٹائم پر اٹھ گیا تھا نماز پڑھنے کے بعد ذبیر بیگ اینڈ گروپ اوف کمپنی سے آج ہونے والی ڈیل کے سلسلے میں فایل سٹیڈی کرنے بیٹھ گیا تھا اس لیے دیر ہوگئی۔" اسنے ناشتہ کرتے ہوئے آرام سے تفصیل بتائی
۔۔۔۔۔۔۔
ہاں سفوان ہم آپ سے اس بارے میں ہی بات کرنے والے تھے وہ ڈیل بہت امپورٹینٹ ہے ہمارے لیے ۔" حمید صاحب نے سفوان سے کہا
۔۔۔۔۔
جی بابا آپ بے فکر رہیں انشاللہ ڈیل ہمیں ہی ملے گی اور اگر نا ملی تو اس میں اللہ کی بہتری ہوگی ۔۔سفوان نے اطمینان سے کہا
وہ ہمیشہ سے ایسا ہی تھا کسی کام کو لے کر ذیادہ ٹینس نہیں ہوتا تھا اپنا کام دل لگا کہ کرتا اگر پھر بھی فیصلہ اسکے حق میں نا آتا تو اسکو یہ سمجھ کر بھول جاتا کہ اس میں ضرور اللہ نے میرے لیے بہتری رکھی ہوگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔***@@@*&&&!)+@((@()!*!!*؛*؛؛*+؛*؛*؛
اسلام و علیکم اول ۔۔۔۔وجدان,سعد،
امان اور بلال نے ایک ساتھ سبکو سلام کیا
***************
وعلیکم السلام. سب نے ایک ایک کر کے جواب دیا
اور بھیء آپ کی سب کی پڑھائی کیسی جا رہی ہے۔۔حمید صاحب نے بلال سعد اور امان سے پوچھا
بہت اچھی بڑے بابا exams کی تیاری چل رہی ہے exams جلد ہونے والے ھیں۔امان نے کہا
چلیں بھائی آوفس"۔وجدان نے ناشتے سے فارغ ہوتے ہوئے۔
ہاں چلو ".سفوان نے بھی جانے کے لیے اٹھا تبھی سعد بولا
"بڑی ماما اب انکے بھی ہاتھ پیلے کردیں کب تک تنہا زندگی گزاریں گیں ۔۔سعد مصنوعی اہ بھرتے ہوئے کہا
ہائے ٹھیک کہہ رہا ہے تو یار واقعی میں تنہا رہ رہ تھک گیا ہوں تجھے کتنی فکر ہے میری ۔وجدان نے سعد کو داد دی
"میں آپکی نہیں سفوان بھائی کی بات کر رہا ہوں آپ تو فکس ہیں یہ تو وہ بھی نہیں ہیں ۔۔سعد نے فورا تصیح کی وجدان کی
دفع ہو جاؤ انہو ۔۔ایا بڑا ۔وجدان نے جل کر کہا
ویسے ماما سعد ٹھیک کہہ رہا جلدی اب بھائی کی شادی کرا دیں".بلال نے بھی سعد کی ہاں میں ہاں ملائی
******
"بیٹا میں تو کب سے اس سے کہہ رہی ہوں لیکن یہ سنے تب نا اگر ذیادہ بولو تو کہتے ہیں ماما میری کونسی عمر جا رہی ہے جب ہونی ہوگی ہو جائے گی میں تو بڑی پریشان ہوں " ناہید بیگم بہت پریشان تھیں سفوان کی شادی کو لے کر ۔
سعد تمھیں ذیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ماما آپ بھی کس کی باتوں میں آ رہی ہیں" سفوان کو اپنی شادی کا ٹوپک ذیادہ پسند نہیں تھا اس لیے بولا
چلو وجدان لیٹ ہو رہیں ہیں ۔سفوان نے کہا
اچھا اللہ حافظ سب اپنا خیال رکھنا
ناہید بیگم نے دونوں کو پیار کیا اور چلے گئے۔۔۔۔۔۔
******************&&&****&&&&*
اٹھ جاؤ میری جان آج یونیورسٹی کا فرسٹ ڈے ہے کیا آج لیٹ ہونے کا ارادہ ہے"" حنا بیگم اسے اٹھانے کی جدوجہد میں مصروف تھیں اور اسنے تو آج قسم کھائی تھی کہ اٹھنا نہیں ہے
***********************
کیا ہے مما سونے دیں نا ویسے ہی رات میں لیٹ سوی بدتمیزی نیند آکر ہی نہیں دے رہی تھی ""اسنے نیند سے بوجھل اونچی آواز میں کہا
*۔۔۔۔۔۔۔**
میں تو جا رہی ہوں اب تمھارے بابا ہی اٹھائیں گے تمھیں ۔۔حنا بیگم نے تنگ لہجے میں کہا اور چلی گئیں
********
ہاں جائیں اک کوئی سونے نہیں دیتا صبح ہی صبح آجاتے ہیں۔۔اور وہ بڑبڑاتے ہوئے پھر نیند میں گم ہوگئی
*******************
کیا ہوا اتنے غصہ میں کیوں ہیں۔۔جزلان صاحب نے آوفس کے لیے تیار ہوتے ہوئے حنا سے پوچھا جو تھوڑا غصہ میں لگ رہیں تھیں۔
**
آ پکی لاڈلی کی وجہ سے آپ کے لاڈ پیار نے بلکل بیگاڑ رکھا ہے آج یونیورسٹی کا پہلا دن اور میں اٹھا اٹھا کر تھک گئی ہوں ملازمہ کو اٹھانے بھیجا اسکو کمرے سے نکال دیا زرا نام کو تمیز نہیں آپکی بیٹی کو کسی بات کرنے کی "حنا بیگم نے غصہ سے کہا
**
ارے آپ بھی خوامخواہ ہی غصہ کر رہیں ہیں ابھی بچی ہے ٹھیک ہو جائے گی۔اپ زیادہ بیٹی کو کچھ نا کہا کریں اس خاندان کی اکلوتی بیٹی ہے وہ۔"وجدان نے سکون سے اپنی بیٹی کی سائیڈ لی جو حنا بیگم کو مزید غصہ دلا دیا
**
بچی بچی نہیں رہی ہے اب پورے 19 سال کی ہوگئی ہے آپ اسی لاڈ پیار کی وجہ آج وہ ضدی اور بد تمیز ہوگی ہے جو جب منہ میں آتا ہے بول دیتی ہے مجھے بہت فکر رہتی ہے اس کی کیا کرے گی اسکا جو ان کے نصیب میں لکھا ہے ۔۔انہوں نے غصے میں اور آخر میں پریشانی سے کہا
**
کتنی بار ہم نے آپ سے کہا ہے اسکی شادی کا بار بار نا بولا کریں ابھی ہمارے پاس رہے گی اسکی ابھی کوئی شادی کی عمر نہیں ہے آپ فکر نا کریں ہم خود اٹھا لیں گے اپنی پرنسس کو۔اس سے پہلے حنا بیگم انہیں کوئی جاب دیتیں وہ چلے گئے۔
*****************************
بیٹا میری جان اٹھ جائیں دیکھیں آج ہماری بیٹی کا آج پہلا دن ہے یونیورسٹی کا آج ہم خود اپنی پرنسس کو چھوڑ کر آئیں گے ۔انہوں نے بڑے لاڈ سے اپنی بیٹی کو اٹھایا۔
***
جی بابا اٹھ رہی ہوں بس 2 منٹ اور سونے دیں پلیز۔۔۔اس نے کہا
بیٹا جان اپکو پتا ہے نا ہم آپ کے بغیر بریک فاسٹ نہیں کرتے چلیں جلدی سے اٹھیں فریش ہوں پھر ہم آوفس کے لیے نکلیں گے اور اپکو ڈروپ کریں گیں۔جزلان صاحب نے آٹھ نے کے لیے کہا
*!!!!!!
اٹھ جائیں ورنہ میں ناراض ہوں جاؤں گا۔انہوں نے مصنوعی ناراضگی سے۔
**
نہیں بابا جان میں اٹھ گئی پلیز آپ ناراض مت ہونا اپ اپکو پتا ہے نا میں سبکی ناراضگی افوڈ کر سکتی ہوں بٹ آپکی نہیں۔۔اسنے بہت پیار سے کہا
تو ہم اپنی پرنسس سے کب ناراض ہو سکتے ہیں آپ تو ہماری جان ہیں ۔انہون نے محبت سے اسکی پیشانی پر بوسہ دیا۔
ای لو یو سو مچھ بابا۔اسنے بھی اپنے جان سے پیارے بابا جان کی پیشانی پر بوسہ دیا اور گلے لگ گئی۔
***
اچھا چلیں جلدی سے فریش ہو کر آئیں میں آپکا ویٹ۔کر رہا ہو آپکی ماما بھی غصہ کریں گیں ۔انہوں نے اسے کہا اور اٹھے
*******
جی بابا بس 10 منٹس آپ چلیں میں ابھی آی۔اس نے کہا اور واشروم میں چلی گئی۔
**
وہ فریش ہوکر نیچے آی پیچ کلر کی شوٹ شرٹ نیچے گولڈ نیرو پینٹ اور اس پر گولڈ اسکارف جو مفلر کی طرح گلے میں تھا
ہائے گڈ مارننگ اول ہاؤ آر یو۔اس نے ٹیبل پر موجود سب افراد سے کہا وہ کبھی سلام نہیں کرتی تھی اور اسکی یہ عادت عمان اور خرم کو بلکل نہیں پسند تھی اس لیے ابھی بھی بولا
**
اسلام و علیکم افیرا شہزادی صاحبہ اپکو توفیق ہوتی نہیں سلام کرنے کی یہ فرض بھی ہم نے ادا کر دیا۔خرم نے طنزیہ کہا۔
**
وعلیکم السلام مسلمان بھائی اب ذیادہ لیکچر دینے کی ضرورت نہیں ہے اور ہٹو میری جگہ سے۔"افیرا نے تپ کر کہا
**
کیوں آپکا نام لکھا ہے کیا اتنی ساری چیئرز ہے بیٹھ جاؤ۔خرم نے کہا
****
تمھیں پتا ہے میں بابا کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھتی ہوں اٹھ جاؤ غصہ نا دلاؤ۔افیرا غصہ سے کہا
**
افیرا کیسے بات کر رہی ہو بڑا بھائی ہے ذرا اس لڑکی کو بات کرنے کا ڈھنگ نہیں ہے ہزار بار کہا ہے آہستہ سے بات کیا کرو۔کچن سے نکلتی حنا بیگم نے افیرا کی خبر لی ۔
*******
مما پلیز آپ شروع مت ہوجانا ۔اور اٹھو خرم یہاں سے بابا دیکھیں نا اسے"۔اسنے جزلان صاحب سے کہا
خرم تنگ مت کرو اسے اٹھویہاں سے۔"ندا بیگم نے خرم سے کہا
کیا ہے مما آپ لوگ کیوں اسکی اتنی سائیڈ لیتے ہو اسی وجہ سے یہ ایسی ہے ۔" خرم چیڑ کر بول کر دوسری چیئر پر بیٹھ گیا ۔قو اور افیرا یک فاتحانہ مسکراہٹ اسکی طرف اچھال کر جزلان صاحب کے برابر میں بیٹھ گئی۔
ناشتہ کرنے کے بعد جزلان صاحب اور افیرا چلے گئے۔۔
************
6 سو گز کے رقبے پر بنا یہ بنگلا بڑا خوبصورت سا لان سائیڈ پر تھوڑا بڑا پورچ جس تین بڑی گاڑیاں دو چھوٹی گاڑی اور دو سپورٹس بائیکس
بیک سائیڈ پر بڑا سا سوئمنگ پول ایک بڑا سا ہال اوپن کچن دو گیسٹ رومز 8 کمرے۔ "ملک مینشن" جہاں جزلان ملک
اور انکی کل کائنات رہتی ہے
حمید لودھی صاحب پانچ بھائی اور انکی دو بہنیں تھیں۔سب سے بڑے حمید صاحب اور ناہید بیگم کی 3 اولادیں تھیں دو بیٹے سفوان،وجدان اور 1 بیٹی علینہ،،دوسرے عدنان صاحب اور تانیہ بیگم کی 4 اولادیں تھیں۔۔عمر،ازہان،ذین۔فارس۔ تیسرے خالد صاحب اور سارہ بیگم کے 4 اولادیں تھیں دو بیٹے ۔ارحم،دیان۔دو بیٹیاں، عبیرہ،عمارہ۔۔چوتھے حسن صاحب اور آمنہ بیگم کی 3 اولادیں تھیں ۔ذوہان 2 بیٹیاں دانیہ،کنول۔۔5 اسد صاحب اور شمائلہ بیگم 5 اولادیں تھیں 2 بیٹے الہان،شاہمیر 3 بیٹیاں،تعبیر،وزنا۔حیا فاطمہ۔شکیلہ پھپو کے 2 بیٹے ۔عبدالکبیر،علی 2بیٹیاں
ارحما,حفصہ۔۔ امینہ پھپو کے 3 بچے ملیحہ،احسن اور انس
سفوان ان سب میں سب سے ذیادہ عزیز جان تھا اور انس،سعد کا فیورٹ اینڈ ideal تھا یہ سب اپنی خصوصیات کی بنا پر ماشاءاللہ سے پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھنا۔کام پر فوکس کرنا۔فضول باتیں نا کرنا۔بڑوں کی احترام اور عورتوں کی عزت کرنا۔نیچی آواز میں بولنا۔چھوٹوں سے پیار کرنا سب کے فیصلوں کا احترام کرنا۔
******&***
"جنت پیلیس" ایک بڑا سا پورچ جہاں 5 بڑی گاڑیاں اور 1 سپورٹس کار اور 3 موٹر سائیکل اور 2 سپورٹس بائیکس۔اسسے تھوڑے فاصلے پر بڑا سا لان جس میں ایک کیاری بنائی ہوتی تھی جس میں الگ الگ پھولوں کے پودے لگے ہوئے
تھے ۔ لان کے بیچ میں اک لکڑی کی میز تھی اور 6 چیئرز تھیں اور تین سنگل جھولے اور دو بڑے جھولے اوپن کچن جسکے تھوڑے فاصلے پر ڈاءینگ ٹیبل بڑا سا ہال 3 گیسٹ رومز اور 12 کمرے.
****&*&&*&**&&&*** *********
دوسری طرف جزلان ملک دو بھائی تھے جزلان صاحب اور حنا بیگم کی 3 اولادیں تھیں۔،ہمان،عمان،1بیٹی افیرا
دوسرے ریحان صاحب اور ندا بیگم کے 3 بیٹے تھے خرم،ولید اور ضامن جزلان صاحب کی کوئی بہن نہیں تھی جس کی وجہ سے انہیں بیٹی کی بہت چاہ تھی اس لیے دو بیٹوں کے بعد بہت مرادوں کے بعد اللہ نے ان کے گھر افیرا کے روپ میں اللہ نے اپنی رحمت بھیجی ۔افیرا کی پیدائش کے وقت ملک ہاؤس میں خوشیاں ہی پھیل گئی ۔افیرا اکلوتی اور سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے سب کی عزیز جان تھی بچپن سے ہی اسے بہت لاڈ سے پالا گیا ہر کوئی اسے ہاتھوں میں لیے رہتا اور اسی ہر خواہش پوری کی جاتی جس کی وجہ سے وہ بڑے پن بدتمیزی اور ضدی ہوگئ تھی۔افیرا ہمیشہ سے ذہین تھی بس تھوڑی سستی دیھاتی تھی۔
کالج کے بعد افیرا نے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیا تھا اپنا B.sc کمپلیٹ کرنے کے لیے۔
********&&&&&*******
ابھی وہ اپنا ڈیپارٹمنٹ ڈھونڈ رہی ایک آی اور افیرا کو کو پوچھا۔
"اسلام و علیکم ماے نیم از زرنش مے آی ہیلپ یو۔"
افیرا نے اسکا پورا جائزہ لیا اورنج کلر کی پرینٹٹ لونگ شرٹ نیچے نیرو بیلو جینس سر پر سلیقے سے لیا گیا حجاب بے داغ رنگت۔چھوٹی سی ناک۔درمیانہ قد۔،ہیزل انکھیں۔بلا شبہ وہ افیرا کو وہ بہت پیاری اور کیوٹ لگی تھی۔
****
وعلیکم السلام آی ایم افیرا اینڈ مجھے physics کے ڈیپارٹمنٹ میں جانا آج میرا پہلا دن کیا آپ بتا دو گی کے کہاں ہے ڈیپارٹمنٹ۔"افیرا نے زارا سے پوچھا۔
*****
واؤ ڈیٹس گریٹ میں وہیں جا رہی ہوں چلیں دونوں ساتھ چلتے ہیں۔زرنش نے نے اور وہ دونوں ڈیپارٹمنٹ کی جانب چل دیں۔
ویسے آپ بہت کیوٹ ہو معصوم سی۔"افیرا نے زرنش کی تعریف کی اسے جو بھی اچھا لگتا اسکی تعریف ضرور کردیتی۔
***
تھینک یو سو مچ آپ بھی بہت پیاری ہو۔"زرنش نے کہا
دونوں باتیں کرتے ہوئے کلاس میں پہنچ گئے۔اور زرنش اسے اپنے گروپ کی طرف لے گی جو کہ 7 لوگوں پر مشتمل تھا افیرا کو تھوڑا عجیب لگا
*****
"اسلام و علیکم گایز۔زرنش نے سب کو سلام کیا۔
وعلیکم السلام۔سب نے جواب دیا
*****@**
کہا رہ گئیں تھیں تم زرنش کب سے ویٹ ہو رہا ہے تمھارا۔ایک لڑکے نے کہا
**
یہیں تھی سعد کیوں انتظار ہو رہا تھا بھیء کوئی ضروری بات تھی کیا۔زرنش نے پوچھا
نہیں یار بس امان کب سے پوچھ رہا تھا کے کب آئے گی۔کب سے تمھیں دیکھنے کےلئے ترس رہا ہے۔سعد اسے چھیڑا۔
زیادہ بکواس مت کیا کرو پڑھائی میں دماغ لگا لیا کرو"۔امان نے اسکے کندھ پر ایک دھپ رسید کری۔
کیا غلط کہہ رہا ہوں تو ابھی بول نہیں رہا تھا۔سعد بھی کہاں چپ بیٹھنے والوں میں سے تھا۔
*********
اچھھھھھھا بس کرو اور افیرا اس کی باتوں پر دھیان نا دو۔زرنش نے نارمل ہوکے کہا۔
اور یہ ہمارا گروپ ہے۔
یہ کون ہیں۔سب نے پوچھا
***
ہائے آی ایم افیرا اینڈ میرا آج فرسٹ ڈے ہے۔افیرا نے سب سے اپنا تعارف کر وایا۔
افیرا یہ ہے سعد،امان،زینیا،عروج،ماہین اور شایان۔
اسلام و علیکم۔سب نے سلام کیا جسکا افیرا نے جواب دیا۔
ویلکم ٹو آور گروپ اینڈ یونیورسٹی
سب نے ویلکم کیا جس پر اسنے سب کو تھینک یو کہا۔اتنے میں سر کلاس میں آگئے اور سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔
*سب لیکچر اٹینڈ کرنے کے بعد کینٹین آگے اور کھانے کے لیے آڈر دے کر اپنی باتوں میں لگ گئے*
****
یار تم لوگوں کو ایک بات بتانی ہے۔سعد نے سبکو مخاتب کیا۔
ہاں بولو کیا بات ہے۔ زینیا نے کہا۔
*******
کیوں نا ہم کل چھوٹی سی پارٹی کریں۔اسنے سب سے مشورا مانگا۔
کیوں بھئی تمھارا رشتہ طے ہوا ہے جو پارٹی کرنی ہے۔زرنش نے اسے چھیڑا
جس پر ماہین کا چاکلیٹ کھاتا ہاتھ لمحمے بھر کو رکا۔جو سب نے محسوس کیا۔اور پھر سنبھال کر بیٹھی۔
*****
***
نہیں یار ہمارے ایسے نصیب کہاں لڑکی ہاں ہی نہیں کر رہی۔سعد نے مصنوعی دکھ سے سب کو بولا البتہ نظریں ماہین پر تھیں۔
یار ماہین اس بیچارے کی مشکل آسان کر دو نا۔زرنش نے شرارت سے کہا جس پر ماہین اسے گھورا اور باقی سب ہنس دیے۔۔
*********
اس بات کو چھوڑو میں پارٹی کا اس لیے کہہ رہا کیونکہ ہمارے گروپ میں اور کا اضافہ ہوا ہے۔سعد نے کہا
********
نہیں پلیز مجھے نہیں چاہیے پارٹی۔اس با افیرا نے باتوں میں اپنا حصہ ڈالا
"یار کیا ہو گیا چلو نا پلیز۔زرنش نے کہا *********
اچھا ٹھیک ہے ۔افیرا نے ہامی بھرلی
***
چھٹی ہوتے ہی سب نے اپنے گھر کی راہ۔لی
***********"***
ابھی وہ راستے میں ہی تھی کے ڈرائیور نے گاڑی اچانک سے روکی اور افیرا کو جھٹکا لگا
کیا ہے ڈرائیور صحیح سے گاڑی چلاؤ کیا اندھوں کی طرح چلا رہے ہو۔افیرا نے ایک دم غصہ میں کہا
معاف کیجئے گا بی بی جی کوی اماں تھیں شاید انکی ٹکر ہوگئی۔ڈرائیور نے کہا۔اتنے میں افیرا کی طرف کا گیٹ بجا
اسنے شیشہ کیا سامنے سفوان تھا
****
کیا ہے بولو۔افیرا نے بہت بدتمیزی سے کہا جو سفوان کو بہت نا گوار گزرا لیکن اگنور کر گیا
*********
آپکی گاڑی سے ان آنٹی کا ایکسیڈینٹ ہوا ہے۔
تو میں کیا کروں انہیں نظر نہیں آرہا تھا کیا کہ جو آگیں۔اگر نظر نہیں آتا تو گھر میں بیٹھیں انہو پتا نہیں کہاں کہاں سے آجاتے ہیں سو کالڈ غریب ان لوگوں موقع چاہیے کسی کی گاڑی کے آگیں آئیں اور پھر پیسے سمیٹیں ۔افیرا نے حقارت سے کہا
سنیں مس اپنی زبان سنبھال کر بات کریں۔اپ بھی اک انسان اور اپکو بڑوں کی عزت کرنا نہیں سیکھای گیء ۔سفوان نے سختی سے کہا
*******
اگر اپکو اتنا درد ہو رہا تو اپنے گھر لے جاو اور انکی کر تیمار داری کریں یہاں مت سنائیں ۔چلو ڈرائیور۔یہ کہتے ساتھ ہی اسنے شیشہ اوپر کر لیا اور ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی۔***
************
یہ اللہ یہ کیسے لوگ ہیں جو انسان کو ہی اتنی حقارت سے دیکھتے ہیں اللہ اس لڑکی کو ہدایت دے۔سفوان نے دکھ سے سوچا۔اور پھر اسکے لیے ہدایت کے لیے دعا کی۔ *
*****************
جب افیرا گھر پہنچی تو بہت غصہ میں تھی
پتا نہیں کہاں کہاں سے آجاتے ہیں خود کو تو تمیز ہوتی نہیں اور دوسروں کو تمیز کا لیکچر دیتے ہیں انہو۔افیرا نے غصہ میں بیگ صوفہ پر پھینکا۔
اسلام و علیکم آگی میری جان کیسا رہا آج کا دن اور اتنی غصہ میں کیوں ہو ۔؟ندا بیگم اسکو دیکھتے ہی وہاں آگیں
***********
کچھ نہیں اور ٹھیک ہی گیا دن میں کمرے میں جا رہی ایک جوس کا گلاس کا بیھجوا دیں ذرا۔اس نے کہا اور اوپر چلی گئی۔
**************
رات میں جب سفوان گھر پہنچا تو سب اسکا کھانے پر ویٹ کر رہے تھے اسنے حمید صاحب کو فون پر بتایا دیا تھا کے کسی کا ایکسیڈینٹ ہوا ہے تو اسے ہسپتال کر جا رہا ہوں دیر ہوجاے گی
*********
اسلام و علیکم۔سفوان نے سبکو سلام کیا۔
"وعلیکم السلام" بیٹا ایسا کرو پہلے جا کر فریش ہو جاؤ پھر جلدی سے کھانا کھاتے ہیں۔ ناہید بیگم نے کہا
******
جی ماما ابھی ایا۔وہ کہہ کر اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔**
******@*****
جب وہ فریش ہوکر آیا تو ناہید بیگم نے اسکے لیے پلیٹ میں کھانا نکالا۔
شکریہ ماما کہہ کر وہ کھانا کھانے لگا
*****
اور بیٹا وہ خیریت سے ہیں جن کو آپ ہسپتال لے کر گئے تھے۔حمید صاحب نے پوچھا۔
"جی بابا جان الحمدللہ ٹھیک ہیں وہ بس تھوڑی سی چوٹیں آئی تھیں۔اسنے اسے بتایا
*
کیا ہوا تھا بیٹا کیسے ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا۔سارہ بیگم نے پوچھا۔
"کچھ نہیں چچی جان کچھ لوگ ہوتے ہیں جو لوگوں انسان نہیں سمجھتے اور انہیں روندتے ہوئے آگے بڑھ جاتے ہیں اگر انہیں کوی انکی غلطی کا بتاے تو الٹا بدتمیزی کرتے ہیں دولت نے انہیں مغرور بنا رکھا۔ سفوان نے سختی سے کہا
کیا ہوا آپ تو اتنا غصہ نہیں کرتے۔تانیہ بیگم نے اسے غصہ میں دیکھا تو کہا
****
کچھ نہیں چھوٹی چچی جان کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کا ذکر کرتے وقت لہجہ میں سختی در آتی ہے۔اسنے نرم لہجے میں کہا ابھی تک اس کے کانوں میں افیرا کے لفظ گونج رہے تھے۔
*
"اور بیٹا آج کی میٹنگ کا کیا ہوا۔ خالد صاحب نے پوچھا
******
الحمدللہ چاچو وہ پروجیکٹ ہمیں مل گیا بس نیسکٹ ویک سے اس پر کا شروع ہوگا۔وجدان نے آج بہت اچھی پریزنٹیشن بنایء تھی۔سفوان نے خوشی سے تفصیل بتائی
****
اچھا یہ تو بہت اچھی بات ہے یہ ڈیل ہمارے لیے ضروری تھی اس سے ہماری کمپنی کو بہت پروفٹ ہوگا۔وہ بھی خوش ہوئے
" عمر فارس آپکا کا کیسا چل رہا ہے۔حمید صاحب نے پوچھا
جی بڑے پاپا بہت اچھا ہے الحمدللہ۔عمر نے خوشی سے بتایا
عمر اور فارس موبائیل کی چھوٹی سی کمپنی تھی انکی پڑھای کے بعد جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں ہیں دونو نے کہا ہم اپنی موبائل کی شوہر کھولنا چاہتے ہیں کسی انہیں منع نہیں کیا کیونکہ ان کی ہاں مانا جاتے کے بچے کو جن کام میں دلچسپی ہے وہی کریں۔اور بچوں نے کبھی فضول اور ضد نہیں کی اس لیے آرام سے مان لیا گیا۔
اچھا میری بات سنیں سب۔ذین نے سبکو مخاتب
ارے تم بھی بولتے ہو واہ یار۔بلال نے اسے چھیڑا کیوں کی وہ بہت کم بولتا تھا گھر
شٹ اپ فضول نہیں بولتا نا میں تمھاری اور سعد کی طرح اس لیے۔اس نے تپ کر کہا
ارے آپ بولو بیٹا جان ۔احسن صاحب نے کہا
دیکھیں نیکسٹ ویک سفوان بھائی کی برتھڈے اور انکی بڑی ڈیل بھی ہوئی ہے تو نا ہم پارٹی رکھیں۔اسنے خوش ہو کر کہا
ہاں کیوں نہیں رکھ لو آپ بچے۔حمید صاحب نے اجازت دی
*****
ذوہان آپکا کیا ارادہ آگے کیا کرنا کیا ہے اپنے۔خالد صاحب نے پوچھا۔کیںو ک اسی سال اسکی پڑھائی مکمل ہوئی تھی
چھوٹے بابا میں اپنا بوتیک کھولنا چاہتا ہوں۔ذوہان نے بتایا اسنے پہلے ہی سوچ رکھا تھا ۔
ا چھا جی ٹھیک ہے آپ جگہ دیکھ لو کہا کھولنا ہے۔
"جی ٹھیک ہے
پھر سب بڑے کھانا کھا کر اپنے کمرے میں چلے گے جبکہ ینگ پارٹی اوپر ٹیریس پر
**********************
اور میرا بچہ کیسا ہے اور کیسا گیا آج کا دن ۔جب رات میں افیرا کھانے پر آی تو جزلان صاحب نے پوچھا
"اچھا گیا بابا اور آج میں نیو فرینڈز بھی بنائے اسنے اچھے مونڈ میں کہا
اچھا جی
اور کتنا پڑھایا میری پیاری سی بہن نے ہمان نے اسے چھیڑا
ابھی بتاتی کتنا پڑھایا ۔
جزلان سلمی بیگم کا فون آیا تھا وہ شادی کی ڈیٹ فکس کرنے کا کہہ رہیں ہیں۔حنا بیگم نے بتایا سلمی بیگم عمان کی ساس عمان کا نکاح دو مہینے پہلے عنایہ سے ہوا تھا جو اسکی کلاس فیلو تھی یونی میں اور وہ تب سے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور بڑوں کی رضامندی کے بعد انکا نکاح کر دیا گیا
*****
تو آپ انہیں بلالیں ڈیٹ بھی فکس ہوجاے گی ۔۔جزلان صاحب نے کہا
"جی میں کہہ دوں گی انہیں ۔حنا بھابی نے کہا
ارے واہ بھای کی شادی یاہوو میں تو بہت انجوائے کروں گی ۔افیرا نے خوشی سے جزلان صاحب کے بعد وہ عمان کے قریب تھی
ہا ں کیوں نہیں ہم سب انجوائے کریں گیں
پھر ان لوگوں کی باتیں چلتی رہیں۔
*********
کہتے ہیں جب سے ہم اس دنیا میں آئیں ہیں اسی دن ہمارا کسی کے ساتھ جوڑ بنا دیا گیا ہے۔بے شک یہ سچ ہے بس ملنے کا اک وقت مقرر ہے۔کہتے ہیں جو آپکے نصیب میں ہو اور اس سی آپ ملو تو خودی کشکش پیدا ہوجاتی اور قدرت بار بار ہمیں اس سے ملواتی رہتی ہے۔جب اللہ ہمیں کسی سے جوڑ دیتا ہے۔تو ہمیں اس سے محبت بھی نا ہو نا ہی ملیں ہوں اور اگر کبھی وہ تکلیف میں ہو تو ہمارا دل بھی بے چینی کی زد میں اجاتا ہے۔بس یہ بات ہمیں معلوم نہیں ہے۔
لائٹ گرین شوٹ شرٹ بلیک سگریٹ پینٹ پاجامہ بلیک امبرءیڈ سکارف مفلر کی گلے میں بے داغ پر کشش گندمی رنگ۔چھوٹی سی ناک شہد رنگ آنکھیں۔ہلکے پھولے گال جس پر ڈمپل چار چاند کے مانند ہے ۔ہاتھ بلیک بریسلٹ بائیں ہاتھ میں گھڑی۔فلیٹ سلیپر۔ لیر میں کٹے ہلکے براؤن لمبے بال۔جو پف اور پونی ٹیل کی شکل میں مقید تھے۔
بلا شبہ وہ بہت پرکشش ہے اپنی تیاری پر آخری نگاہ ڈال کر وہ نیچے اگی۔
ہائے گڈ مارننگ۔ افیرا سبکو کہہ کر جزلان صاحب کی برابر والی چیئر پر برجمان ہوگی.
افیرا اک بات تو بتاو۔خرم نے اسے پکارا
"فرماؤ ؟ ۔اسنے کہا
یار تمھارے گروپ میں کوی لڑکی نہیں جو اچھی ہو اور تمھاری بھابی بن جاے ۔خرم نے بہت سنجیدگی سے کہا
ہاہاہاہاہاہا۔۔شکل دیکھی ہے اپنی آئینے میں لنگور کہیں کہ جو بیچاری اپنے گھر سے بیزار ہوگی نہ وہ ضرور یہ میری بھابھی بنے گی اول تو دور دور تک امکان نہیں۔ہاہاہا۔منہ دھو رکھو بیٹا۔
اسنے اسکی بات مذاق میں اڑائی
اللہ کا شکر تم سے ذیادہ خوبصورت ہوں تم توجلتی رہنا میری گڈ لکس سے۔اس نے تپ کر کہا۔
ہاں اگر اتنے شہزادہ چارلس ہو تو خود ڈھونڈو کوئی شہزادی آیا بڑا۔اس نے کہا
دیکھ لینا کتنی پیاری لڑکی آے گی میری زندگی میں۔۔اسنے جتانے لہجے میں کہا
دیکھ لیں گیں۔افیرا نے بھی کہہ دیا۔
"سنے میں نے میں نے سلمی بیگم کو بول دیا دیا تھا آنے کا وہ کہہ رہی ہے اتوار کو آئیں گے۔ حنا بیگم نے جزلان صاحب سے کہا۔
"ٹھیک ہے آپ سارے انتظامات دیکھ لینا ۔جزلان صاحب نے کہا
جی بہتر ندا تم سامان کی لسٹ بنالو جو کھا نا بنانا ہے ۔وہ ندا بیگم سے مخاتب ۔
جی بھابی میں بنا لوں گی۔یہ کہہ کر وہ ناشتے میں مصروف ہو گئیں۔ندا بیگم بہت کم بولتی تھیں۔
ماما آج میں لیٹ آؤں گی۔افیرا بولی
کیوں بیٹا جان۔ان کے بجائے جزلان صاحب نے سوال کیا۔
بابا جان آج ہمارے گروپ نے باہر پارٹی رکھی ہے سو آج وہیں ڈنر ہے۔اس نے انھیں بتایا۔
اچھا لیکن بیٹا جان اپکو پتا ہے نہ ہم آپکے بغیر کھانا نہیں کھاتے۔جزلان صاحب نے پیار سے کہا
جی بابا بٹ آج پلیز جانے دیں۔اس نے کہا۔
اچھا ٹھیک ہے پر جلدی آجانا آپ اور اپنا خیال رکھنا اگر اپنے ناشتا کر لیا تو چلیں میں اپکو ڈروپ کر دوں۔؟ "اجازت دے اینڈ میں پوچھا۔
جی بابا بس۔۔۔۔" ابھی وہ بول ہی رہی تھی کہ عمان بولا
ایسا کریں بابا آج میں افیرا کو میں چھوڑ دوں گا۔مجھے اپنے دوست سے ملنا ہے تو یونیورسٹی کا ہی راستہ ہے۔اپ چلیں جائیں۔"عمان نے بولا
*******************
اچھا بیٹا ٹھیک ہے دھیان سے جانا۔چلو ریحان اور ہمان۔۔ان دونوں کو بولا اور اللہ حافظ کہہ کر چلے گئے۔
خرم آج تمھارا پیپر ہے نا۔ندا بیگم نے پوچھا
جی ماما بس نکل رہا ہوں میں دعا کیجیے گا ماما اور بڑی ماما آپ بھی۔اس نے بتایا
ہاں میری جان اللہ تمھیں ہر
امتحان میں کامیاب کرے۔ناہید بیگم نے دل سے دعا دی۔
اوکے اللہ حافظ خیال رکھے گا اپنا۔دونوں ماؤں سے سر پر پیار لے کر وہ نکل گیا۔
اچھا ماما بڑی ماما ہم بھی کالج جا رہے ہیں۔ولید اور ضامن بھی نکل گئے اور دونوں خواتین اپنے کاموں میں لگ گئیں۔
********@****
وائٹ کرتا اس پر بلیک واسکٹ وائٹ پاجاما گھنے بال سلیقے سے سیٹ کیے ہوے بایں ہاتھ میں گھڑی مردانہ وجاہت سے بھر پور ۔اپنی تیاری پر آخری نگاہ ڈال کر وہ نیچے چلا گیا
اسلام و علیکم صبح بخیر۔سفوان نے آکر سبکو سلام کیا
وعلیکم السلام۔سب نے اک اک کر کہ جاب دیا
جیتے رہیئے اللہ اپکو چاند سی دلہن دے اور پیارے بچے جو ہمیں چاچو پکارے جس کے لیے ہمارے کان ترس رہے ہیں"۔بلال نے اپنی مسکراہٹ دبا کر سفوان کو دعا دی پر سب نے بلند آواز کے ساتھ امین کہا اور قہقہہ لگایا۔
بلال سدھر جاؤ آپ لوگوں کو مجھے قید کرنے کی اتنی کیا جلدی ہے ابھی مجھے بہت کام کرنے ہیں اپنی لاءف میں ۔سفوان کے دور دور تک کوئی ارادہ نہیں تھا شادی کا۔اس لے وہ ہمیشہ ٹال دیتا۔
ٹھیک کہا بھائی اپنے یہ شادی قید ہی ہے بیچارہ بندہ اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کر سکتا اگر کر لے تو آدھی بیوی کو منانے میں گزر جاے۔فارس نے مصنوعی اہ بھرتے ہوئے کہا
اچھا یعنی اپکو ملیحہ بھابی نے قید کیا ہوا ہے سوچ لیں اک پھر جو اپنے کہا بعد میں پریشانی نا ہو جائے اپکو ۔ دیان نے اسے ونٹ کیا
"ہاں تو ٹھیک تو کہہ رہا یہ کرو یہ نا کرو یہاں جاؤ وہاں نا جاؤں اور قسمیں دینے میں میں ماسٹرز کیا ہوا ہے ان لڑکیوں نے بلیک میلر ہوتی ہیں ساری بیویاں۔فارس اپنی بھڑاس نکالنے میں مصروف تھا اسے پتا نہیں تھا کہ دیان نے کیا کارنامہ کیا ہے۔
ہاں ٹھیک کہہ رہا ہے تو۔وجدان نے بھی اسکی تائید کی۔
****&*&******&*&*******&*&**&*&*&
تو ٹھیک ہے پھر ملیحہ بھابی کو منانے کی تیاری پکڑ لیں۔دیان نے شرارتی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر کہا
کیوں میں نے کیا کیا؟۔اسنے حیرانی سے پوچھا۔
یہ اپنے خیالات آپی تک پہنچائیں ہیں اپنی زبانی۔اس نے بم پھوڑا
جی آپی سن لیا اپنے شوہر نامدار کے خیالات۔اسنے فون پر بات کرتے ہوئے کہا
لیجیے بھابھی آپ سے بات کریں گیں۔دیان نے موبائل فارس کے کو دیا جو اسے خونخوار نظروں سے گھور رہا تھا
ہا۔۔ہیلو۔۔"اٹک اٹک کر کہا
نہیں یار میں تو مذاق کر رہا بھلا میں تمھیں ایسا کہہ سکتا تم نے کبھی مجھے کسی بات روکا ہے۔فارس نے بات سنبھالنے کی ناکام کوشش کی۔
ارے میں تو سفوان بھائی کو بول رہا تھا کہ جلدی سے شادی کر لیں تا کہ آپ ان خوبصورت دنوں جی سکیں۔
ارے ارے میری بات تو
سنو۔اور فون بند ہوگیا اور ارے ارے کرتا رہ گیا۔
دیان تجھے تو میں چھوڑوں گا نہیں تو بچ مجھ سے رک۔"اس سے فارس کچھ کرتا دیان اپنی جگہ سے اٹھ کر بھاگا
اب دیان آگے اور فارس پیچھے بلال بھی اٹھا اور اسنے دیان کا راستہ روک لیا وہ دوسری طرف سے بھاگنے لگا وہاں سے وجدان نے اسے گہرے میں لے لیا۔
شرم کرو آپ لوگ بھائی ہو سکا خون سفید ہوگیا ہے بھائی بھائی نا رہا۔اسنے مصنوعی آنسوں بہاتے ہوئے
اووو چپ کر ڈرامے باز ابھی تو سچ میں روے گا۔فارس نے یہ کہہ کر اسکی گردن دبوچ لی ۔
اہ اہ بچاؤ یار آپ لوگ کیا دیکھ بچاؤ آپکا معصوم بھائی پٹ رہا۔
مار فارس اسے یہ یہی کرتا اگر لگانے کا فتنہ۔وجدان نے کہا
میں نے کیا کیا بھائی خود ہی کہہ رہے تھے
ہاں اگر لگا لو پھر میں نے کیا کیا ہے ۔بلال نے کہا۔
یار وہ بہت مشکل سے مانتی ہے پتا ہے تجھے پورے 2 گھنٹے لگتے ہیں اسے منانے میں اور ہم بیچارے شریف بچے بیوی کی ناراضگی برداشت نہیں کر سکتے ۔اسنگ روہانسا ہو کر کہا
**********************@*******
دیکھ لیں چھوٹی ماما چھوٹے بابا آپکا بیٹا رن مرید ہوتا جا رہا ہے ایسا نا ہو شادی کے بعد نظر ہی نا اے۔دیان کہاں باز آنے والوں میں تھا
دیان باز آجاؤ تم۔سفوان نے اسے ڈانٹا۔
اچھا بھائی سوری۔اسنے شرمندہ ہوکر کہا۔
سوری مجھے نہیں فارس سے کہو اور تم لوگ بھی اسے چھوڑواسے آپ لوگ۔اس کو کہا اور انکو حکم دیا
سوری فارس بھائی میرا یہ نہیں تھا۔اسنے شرمندہ ہو کر کہا۔
کوی نہیں یار ویسے ہی اتنا ناراض ہوتی اب تو عادت سی ہے مجھ کو اسکی ناراضگی کی۔اہ بھرتے ہوے اینڈ میں گنگنا کر بولا جس پر سب ہنس دیے ساتھ وہ خود بھی
چلو یار آوفس میں بہت کام ہے ۔سفوان نے کہا
***************
اچھا اوکے اللہ حافظ ۔سب کو اللہ حافظ کہہ کر وہ سب اپنے اپنے کاموں پر چلے گئے
************
ایک سال پہلے فارس کا امینہ پھپو کی بیٹی ملیحہ سے نکاح ہو گیا کیوں فارس اچھا لڑکا تھا اور گھر کا ملیحہ کو بھی پسند کرتا تھا سو نکاح کر دیا گیا اور وجدان کا نکاح خالد صاحب کی بیٹی عمارہ سے ہوا اور جلد ہی فارس اور وجدان کی شادی کی ڈیٹ فکس ہونے والی تھی
********@**********
چل امان۔ سعد نے امان سے کہا جو کچھ سوچ رہا تھا
کیا ہوا کیا سوچ رہا؟؟.سعد نے اس سے پوچھا
یار میں سوچ رہا ہوں زرنش کے بارے میں سفوان بھائی سے بات کروں؟؟اس نے کہا
پاگل ہے کیا پہلے لڑکی سے تو پوچھ لے بھائی اسکا ابھی پتا نہیں اور ویسے بھی ابھی پڑھائی ختم ہونے میں تھوڑا ہی ٹایم بچا ہے اور اگر سفوان بھائی سے بات بھی کی تو انہوں نے کہ پہلے سیٹل ہو جاؤ تبھی تو ہم رشتہ لے کر جائیں گیں میرے بھولے بھائی۔سعد اسے سمجھایا
ہاں یار تو ٹھیک کہہ رہا اور مجھے زرنش سے پوچھ لینا چاہیے۔اس نے سمجھتے ہوئےکہا
اچھا اب جلدی چل آج رات ڈنر پر بھی جانا ہے۔سعد نے اسے یاد دلایا
ہاں چل۔وہ بھی اٹھ گیا
اچھا امی ہم جا رہے ہیں اور آج ہم لیٹ آئیں گے۔انہیں بتایا کیوں بھئی۔ تانیہ بیگم نے پوچھا
وہ آج ہم نے پارٹی رکھی ہے چھوٹی سی ہمارے گروپ نیو میمبر آی ہے تو پورا گروپ اسے پارٹی دے دے رہا۔اسنے تفصیل بتائی
اچھا ٹھیک ہے۔
اللہ حافظ ۔اور وہ دونوں نکل گئے
*******************
یونیورسٹی سے چھٹی کے بعد وہ لوگ تھوڑی بہت شاپنگ کرنے چلے گئے 2 گھنٹے بعد شاپنگ سے فری ہونے کے بعد وہ لوگ اک اچھے سے ریسٹورینٹ میں چلے گئے۔
*******&&******
آرڈر دے کر وہ لوگ اپنی باتوں میں مصروف ہوگئے
*****************
یار سنو۔امان نے سب کو مخاتب کیا
بولو شایان نے کہا
نیکسٹ ہمارے گھر میں پارٹی ہے
کیوں۔ماہین نے پوچھا
سفوان بھائی کی بہت بڑی ڈیل ہوی ہے اور انکا برتھڈے سے بھی ہے۔اس لیے ہم سب نے مل اک پارٹی رکھی ہے۔امان نے اسے بتایا
اچھا جی تو؟ افیرا نے کہا
تو کیا تم لوگوں کو آنا ہے ہفتے کو ہے پارٹی۔سعد نے کہا
میں تو نہیں آؤں گی۔افیرا نے صاف منع کیا۔
کیوں بھئی۔زرنش نے پوچھا
یار میں وہاں کسی کو نہیں جانتی عجیب لگتا ہے۔افیرا نے کہا
یار کوئی نہیں ہم سب تو ہونگے نہ اور ویسے جس سے ہم کبھی نہیں ملے ہوتے ان بھی ملتے ہیں نا بس اب تم آ رہی ہو۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے میں بابا اور ماما سے پوچھ کر بتاؤں گی۔۔اس نے ہامی بھرلی
ویسے یہ سفوان ہیں کون۔افیرا نے سرسری سا پوچھا
سفوان ان لوگوں کے سب سے بڑے بابا کے بڑے بیٹے سویٹ اور سمپل بہت اچھے ہیں سفوان بھائی۔تم ملو گی نا تمھیں بھی اچھے لگیں گے۔زرنش نے کہا۔
اچھا جی دیکھتے ہیں ۔افیرا نے جواب دیا
پھر کھانا کھایا اور ساتھ میں باتیں بھی چلتی رہیں اسکے بعد ice cream
کھانے بعد سب اپنے گھر چلے گئے
دن پر لگا کر اڑ رہے تھے۔اج صبح سے ہی افیرا کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں سال میں ایک بار اسے بہت تیز بخار ضرور ہوتا تھا جو کہ سب کو پریشان کر دیتا آج جب صبح جزلان صاحب افیرا کو اٹھانے کے غرض سے اس کے کمرے میں آے۔
گڈ مارننگ پرنسس اٹھ جائیں۔جزلان صاحب اپنے مخصوص انداز میں اسے اٹھانے کی کوشش کی
افیرا کے وجود میں زرا جنبش نا ہوی
"افیرا بیٹا اٹھو چلیں پھر اپکو یونی بھی جانا ہے۔
یہ کہتے ہی جیسے انہوں نے اسکی پیشانی پر بوسہ دیا تو وہ ایک جھٹکے سے اٹھے کیوں کہ اسکی پیشانی بخار کی وجہ سے جل رہی تھی۔
"افیرا میری جان اٹھیں یا اللہ۔۔وہ ایک دم پریشان ہوگئے حالانکہ ہر سال ایسا ہوتا تھا
حنا حنا جلدی آو۔انہوں نے حنا بیگم کو آواز لگائی
**************&&***
حنا بیگم ندا بیگم اور چاچو بھی انکی آواز پر افیرا کے کمرے میں آگئے۔
"کیا ہوا جزلان بھائی خیریت کیا ہوا آپ اتنے پریشان کیوں ہیں۔ ریحان صاحب نے فکر مندی سے پوچھا۔
"افیرا کو بہت تیز بخار ہے دیکھو یہ آنکھیں بھی نہیں کھول رہی مجھے بہت ٹنشن ہو رہی ہے۔جزلان صاحب نے کہا
وہ ایسے ہی ری ایکٹ کرتے تھے حنا بیگم سے زیادہ پریشان ہو جاتے ان سے بلکل برداشت نہیں ہوتا تھا اپنی پھول جیسی جان کا بیمار ہونا۔ پوری ماں والا کردار تھا انکا افیرا کے معاملے میں۔گھر میں سب ہی افیرا سے بہت محبت کرتے تھے۔اور ابھی سب پریشان ہوگئے تھے۔
بھائی صاحب پریشان نہ ہوں میں ڈاکٹر کو فون کرتا ہوں افو ٹھیک ہو جائے گی۔
ریحان صاحب نے انہیں تسلی دی۔اور ڈاکٹر کو فون کرنے چلے گئے۔
جزلان صاحب افو کو بخار ضرور ہوتا اور وہ ٹھیک ہو جاتی ہے آپ اتنا پریشان نہ ہوا کریں۔حنا بیگم نے انہیں کہا۔
تھوڑی دیر بعد ہمان کے ساتھ ڈاکٹر کمرے میں داخل ہوئے
چیک اپ کے بعد جزلان صاحب نے تیزی پوچھا۔" کیا ہوا ڈاکٹر صاحب افیرا ٹھیک تو ہے نا۔
جی جی بلکل افیرا بیٹا بلکل ٹھیک ہے بس بخار تھوڑا تیز ہے میں یہ دوائی لکھ دی ہے یہ کھلا دیں۔اور ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کریں انشاءاللہ رات تک بخار کم ہو جائے گا۔ ۔۔یہ کہہ کر انہوں نے دوائی کا پرچہ لکھ کر دیا جو ولید نے لگ کر پھر دوائی لینے چلا گیا۔
شکریہ ڈاکٹر صاحب آئیں میں آپ کو باہر تک چھوڑ آؤں۔ریحان صاحب انہیں باہر چھوڑنے باہر چلے گئے۔
"آپ لوگ اب اپنے آوفس جائیں میں ندا ہیں افیرا کے پاس۔حنا بیگم نے کہا
نہیں میں نہیں جا رہا میں افو کے پاس ہی رہوں گا۔انہوں نے صاف منع کیا۔
"جیسی آپکی مرضی۔میں اس کے کچھ ہلکا لاتی ہوں کھانے کے لیے پھر میڈیسن بھی دینی ہے۔یہ کہہ کر حنا بیگم اٹھ گئیں۔
********************
"یہ لیں بڑی ماما میڈیسن۔اتنے میں ولید میڈیسن لے کر ایا
بیٹا یہاں رکھ اور اپکو اور ضامن کو لیٹ ہو رہا ہوگا کالج سے آپ لوگ جاؤ۔انہوں پیار سے کہا۔
جی ٹھیک ہے بڑی ماما خیال رکھیے گا اللہ حافظ۔یہ کہہ کر وہ نکل گیا۔
*****&**************
صبح سے ہی اسکا دل گھبرا رہا تھا۔اس نے گھر پر بھی خیریت معلوم کرلی تھی سب ٹھیک تھا۔
ایک میٹنگ کے بعد اس نے اپنی ٹھیک نا ہونے باعث کینسل کر دیں تھیں۔ابھی وہ سیٹ کی پشت سے سر ٹکایا تھا کہ دروازے پر نوک ہوی۔
آجائیں۔اس نے اجازت دی۔وجدان اندر داخل ہوا
کیا ہوا بھائی آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نہ؟اس نے فکر مند ہو کر پوچھا۔
"کچھ نہیں یار بس تھوڑی سے گھبراٹ ہو رہی ہے۔پتا نہیں کیوں۔اس نے تھکے لہجے میں کہا
"بھائی آپ ہر وقت کام میں لگے رہتے ہیں اور اپنی ہیلتھ کا بلکل خیال نہیں رکھتے اپ۔اس کی بھی اپنے بھائی میں جان تھی۔سفوان اس کی فکر مندی پر مسکرا دیا۔
اب مسکرا کیا رہیں۔اس نے خفگی سے کہا
اللہ کا شکر ادا کر رہا ہوں اس نے مجھے اتنی محبت کرنے والی فیمیلی دی ہے۔اس محبت بھرے لہجے میں کہا۔
*************************
اچھا چلیں ایسا کریں آپ گھر جائیں باقی کام ہم سب دیکھ لیں گیں۔وجدان نے کہا
نہیں یار میں ٹھیک ہوں۔اس نے منع کیا وہ کسی کو بھی پریشان نہیں کرتا تھا۔
"میں کہہ رہا ہوں جائیں گھر جا کر آرام کریں شاباش ورنہ میں بابا کو بول دوں پھر تو اپکو جانا ہی پڑے گا۔اس نے دھمکایا۔
اچھا بھئی جا رہا ہوں ٹھیک ہے۔اب ۔اس نے ہار مان کر کہا۔
جی بلکل۔
گھر پہنچنے کے بعد وہ سیدھا ہال کی طرف بڑھا
اسلام و علیکم۔سبکو سلام کیا
وعلیکم السلام جیتے رہو خیریت جلدی آگے آپ اج۔ناہید بیگم نے پوچھا۔
جی ماما بس تھوڑی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسی لیے اگیا۔اس نے بتایا
"آپ اپنی صحت کا بلکل خیال نہیں رکھتے ہو ہر وقت کام کام ایسا کرو اب جا کر آرام کرو۔ڈانٹ کر حکم صادر کیا
.
جی ٹھیک ہے۔کہہ کر وہ اٹھ گیا۔
کچھ بیھجوا دوں کھانے کے لیے ۔انہوں نے پوچھا
نہیں ماما بس ایک گلاس جوس بھیج دیں۔یہ کہہ کر وہ اوپر ذپ۔ے کمرے کی جانب چل پڑا۔
تھوڑی دیر بعد علینہ(سفوان کی چھوٹی بہن) کمرے میں جوس لے کر آی
"اسلام و علیکم بھائی یہ جوس ماما نے بھیجا ہے آپ کے لیے۔اس نے سائیڈ ٹیبل پر جوس رکھ دیا۔
وعلیکم السلام۔اینڈ جزاک اللہ بیٹا۔اور آپکی پڑھائی کیسی چل رہی ہے۔اس نے علینہ سے پوچھا
(علینہ اپنا کامرس کے انٹر میں تھی)
"بہت اچھی بھائی۔اس نے خوشی سے بتایا وہ پڑھای میں بہت ذہین تھی
"ویری گڈ۔
اچھا بھائی مجھے پڑھائی کرنی کل ٹیسٹ ہے۔اس نے کہا اور چلی گئی
جوس پی کر وہ بیٹھا ہی تھا کہ عصر کا ٹایم ہو گیا مسجد جانے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی اس لیے اس نے وضو کر کہ کمرے میں ہی نماز ادا کر لی۔ نماز کے بعد جب اسنے دعا کے۔لیے ہاتھ اٹھائے تو۔
"""یا اللہ۔میری روح سے جوڑے ہر انسان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے انکی زندگیوں میں برکت ڈال"
اور دوسری دعا مانگ کر آمین کہہ کر وہ۔لیٹ گیا۔اور تھوڑی دیر میں نیند کی وادی میں اتر گیا۔
دن بھر کے بعد افیرا کا۔بخار اترا تو سب نے شکر ادا کیا۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی ندا بیگم اس کے لیے سوپ بنا کر ک۔رے میں دے کر گئیں تھیں
جو حنا بیگم اسے پیلانے کی کوشش کر رہیں تھیں۔
میری جان تھوڑا سا پیلو پھر میڈیسن بھی لینی ہے۔انہوں نے اسے کہا جو پینے سے مسلسل انکار کر رہی تھی
"نہیں ماما یہ عجیب سا ہے مجھے اچھا نہیں لگ رہا۔اس نے منہ بنا کہ کہا۔
پیو جلدی شاباش۔نا نا کرتے بھی اسے پینا پڑا ۔
پھر انہوں نے افو کو میڈیسن دی جس کے بعد وہ لیٹ گئی اور حنا بیگم اس کے بالوں میں ہلکے ہلکے انگلیاں چلاتی رہیں جس کے بعد وہ سو گئی۔
***********************
رات کے کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے سب کو چاے انکے کمرے میں ہی پہنچا دی گئی تھی اور عمارہ وجدان کے لیے کافی اس کے کمرے میں لے ای تھی۔
ابھی تھکے ہوئے انداز میں لیٹا ہوا تھا کے دروازے پر نوک ہوی
آجاؤ ۔اس کی اجازت پر عمارہ داخل ہوئی
عمارہ کو دیکھ اسے خوشگوار حیرت ہوئی کیوں کہ نکاح کے بھی عمارہ اس کے کمرے میں اسکی موجودگی میں نہیں آتی تھی
"زہے نصیب آج ہمارے غریب خانے پر خدا کی رحمت آی ۔اس نے خوش ہو کر کہا
آپ کے لیے کافی لای تھی آج آپ بہت تھکے تھکے لگ رہیں ہیں۔اس کی اس فکر مندی پر وجدان کو ٹوٹ کر پیار آیا
ادھر آؤ۔اس نے اسے بیڈ پر بیٹھنے کا اشارا کیا وہ کچھ جھجک کر بیٹھ گی
"یار تمھیں پتا ہے آج ااوفس میں بہت کام تھا سفوان بھای کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو مجھے کام کرنا پڑا۔اور کہہ کر وہ زیادہ پھیل رہا تھا اپنا سر عمارہ کی گود میں رکھ دیا جس سے وہ بری طرح بوکھلا گئی۔
یہ کیا کر رہیں اٹھیں۔اس نے گھبرا کر کہا۔
ہیں کیا ہو گیا بیوی ہو میری منگیتر نہیں جو اتنا گھبرا رہی ہو۔اس نے خفگی سے کہا وہ شرمندہ ہوگئی وہ بھی کیا کرتی اسے یہ اچھا نہیں لگتا تھا۔اور ابھی سے
سوری اچھا میں آپکے سر کی تیل سے مساج کرتی ہوں اپکو اچھا فیل ہوگا یہ کہہ کر وہ تیل کی بوٹل لے آی اور اس کے سر میں مالش کی
یار سچ میں بہت سکون مل رہا۔اس نے آنکھیں بند کر کہ کہا۔
پھر دونوں باتیں کر تے رہی
طبیعت ناساز ہونے کے باعث تھوڑی کمزوری آگی تھی جس کی وجہ سے وہ ایک ہفتے گھر میں تھی آج طبیعت بلکل ٹھیک تھی اس لیے وہ یونی کے لیے تیار ہو رہی تھی اس نے پہلے ہی میڈ سے یونی جوائن کی تھی اور اب جلد ہی میڈ کے پیپر ہونے والے تھے۔اس لیے وہ تیار ہو کر نیچے آگی
• ********************
• ارے اٹھ گئی میری جان کیسی طبیعت ہے۔اس کو نیچے آتے دیکھ کر ریحان صاحب نے محبت بھرے لہجے میں پوچھا
• "ٹھیک ہوں چاچو۔اس نے مسکرا کر جواب دیا
• خیریت اتنی تیاری کہاں جا رہی ہو۔"عمان نے پوچھا
• یونی جانا ہے آج ویسے ہی اتنا لوسٹ ہو گیا ہے اور میڈ بھی سٹارٹ ہونے والے ہیں۔افیرا نے جواب دیا۔
• بیٹا ابھی تو آپکی طبیعت بہتر ہوئی ہے اپکی۔حنا بیگم نے کہا
• نہیں ماما میں اب بلکل ٹھیک ہوں"۔افیرا نے انہیں اطمینان سے کہا
• اچھا ٹھیک ہے چلیں بیٹا پھر میں اپکو یونی ڈروپ کر دیتا ہوں۔جزلان نے بولا
• " جی بابا چلیں۔ناشتہ ادھورہ کر کہ اٹھ گئی
• ناشتہ کرو پہلے ٹھیک طرح پھر جانا روزانہ یہی کرتی ہو جبھی یہ حال ہے۔حنا بیگم نے اسے ڈپٹا۔
• ماما بس میں نے کر لیا مجھ سے صبح ناشتہ نہیں ہوتا۔اس نےمنہ بنا کر بولا
• ارے بڑی ماما رہنے دیں اسے ڈائٹنگ پر اگر موٹی ہو گئی تو اس کے لیے بھی موٹا ہی ڈھونڈنا پڑے گا نہ۔خرم نے مذاق کیا
• میری فکر چھوڑو اپنی کرو بھنڈی جیسے لوگوں کے لیے بھی آج لڑکیاں تیار نہیں ہیں۔افیرا نے اسکے دبلے پن پر چوٹ کی
• جی نہیں ابھی بہت سی لڑکیاں مرتی ہیں مجھ پر۔اس نے بڑے فخر سے کہا
• جی بلکل خوابوں میں۔افیرا نے مصنوعی اہ بھرتے کہا
• انہو آئی بڑی جل ککڑی۔خرم نے منہ میں بڑبڑا کر کہا
• چلیں بابا۔افیرا نے نیپکین سے منہ صاف کرتے ہوئے کہا
• جی بیٹا چلیے
• پھر وہ دونوں سب کو بائے کہہ کر چلے گئے
• "جنت پیلس" کو آج پارٹی کی مناسبت سے ڈیکوڑیٹ کیا جا رہا تھا پارٹی پیلس کے لان میں ہی رکھی گئی تھی
• ہر جگہ الگ طرح کے پھول لگائے گئے لان میں بہت خوبصورت فاؤنٹین تھا جسے برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا۔غبارے بھی تھے اور ان سب کی ذیادہ ذمداری امان سعد اور زین پر تھی گھر کی خواتین کچن میں موجود طرح طرح کے پارٹی کی مناسبت لوازمات تیار کر رہیں تھیں جبکہ گھر میں کوئی فنکشن رکھا جاتا گھر کی خواتین اور لڑکیاں گھر میں کھانا بناتی تھیں
• آج چونکہ پارٹی سفوان کی برتھڈے کی وجہ سے بھی رکھی گئی تھی اس لیے اسے آج گھر پر آرام کرنے کا حکم دیا تھا اور صبح سے وہ آوفس جانے کی تاک میں تھا جہاں آوفس جانے کا سوچتا کسی نہ کسی کی پکڑ میں اجاتا اور اسے واپس کمرے میں بھیج دیا جاتا اب بھی وہ آنکھ بچا کر نکل ہی رہا تھا عمارہ کی نظر اس پر پڑگئی وہ کسی کام سے باہر آئی
• سفوان بھائی کہا جا رہیں ہیں آپ۔عمارہ نے پوچھا
• وہ گڑیا میں زرا باہر ڈیکوریشن دیکھنے جا رہا ہوں۔اپنے پکڑے جانے پر بات بنائی جو بہت بونگی تھی
• اچھا جی وہ تو آپ اپنے کمرے کی ونڈو سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس نے مسکراہٹ دبا کر کہا
• یار گڑیا تم تو میری اچھی بہن ہونا پلیز مجھے ضروری کام ہے بس تھوڑی میں آجاؤں گا۔اس نے معصوم شکل بنا کر کہا
• بھائی گھر میں کسی کو بھی پتا چلا تو ڈانٹ پڑے گی مجھے پلیز بھائی آپ کمرے میں جائیں شاباش۔عمارہ نے کہا
• بس میں تھوڑی دیر میں آجاؤں گا بس تم کسی کو میرے کمرے میں مت جانے دینا۔اوکے میں پیچھے والے گیٹ سے جا رہا ہوں۔اس نے کہا اور آگے بڑھ گیا ۔
• بھائی جلدی آجانا اپ۔یہ کہہ کر وہ باہر لان میں اگئی۔
• یونی پہنچ کر وہ سیدا ڈیپارٹمنٹ کی جانب چلی گئی۔ابھی سر کلاس میں نہیں آئے تھے۔جیسے ہی وہ کلاس میں انٹر ہوئی سب کو ڈونڈھنے کے لیے نظریں دوڑائیں ایک جگہ ان کا گروپ بیٹھا ہوا تھا۔وہ اسی طرف بڑھ گئی
• اسلام و علیکم افیرا۔سب نے اسے دیکھ کر سلام کیا جس کا اسنے جواب دیا اور بیٹھ گئی۔
• کیسی طبیعت ہے اب تمھاری افیرا۔ زرنش نے پوچھا
• ہاں اب بلکل ٹھیک ہوں بس تھوڑا فیور تھا بس۔افیرا نے جواب دیا
• ھمممم۔
• اور آج امان اور سعد نہیں آئے خیریت۔افیرا نے سعد اور امان کو نہ پا کر سوال کیا۔
• ہاں یار سعد کا میسج آیا تھا آج پارٹی ہے اس لیے وہ مصروف ہیں دونوں.شایان نے جواب دیا
• او اچھا۔اتنے میں سر اگئے اور وہ لیچکر اٹینڈ کرنے لگے
• لیکچر کے بعد اب کیفے ٹیریا چلے گئے
• افیرا تم آؤ گی نا آج ۔زرنش نے پوچھا
• یار میں نے ماما بابا سے بولا نہیں اس بارے میں کچھ اس لیے میرا پتا نہیں۔اس کا مطلب صاف انکار تھا
• یار ایسا نہ کرو پلیز چلو نا مزہ آئے گا پتا سعد امان کی بہت بڑی فیملی ہے اور بہت اچھے ہیں سب تمہیں بہت اچھا لگے گا وہاں جا کہ پلیز چلو نا تم میری اتنی سی بات نہیں مان سکتی سعد نے کہا تھا سب ضرور ائیں۔اس نے معصوم شکل بنا کر کہا
• اچھا اچھا ٹھیک ہے اب بلیک میل تو نا کرو پر میں جاؤں گیں کیسے مجھے تو گھر ہی نہیں پتا۔اس نے پھر نا آنے کی وجہ رکھی
• یار یہ کوئی مسئلہ نہیں تمھیں میں ایڈریس سینڈ کر دوں گی بس تم جا آ رہی ہو پارٹی نو مور بہانا سمجھیں۔ززنش نے اسے روعب سے کہا
• اوکے اوکے میں تمھیں گھر سے پیک کر لوں گیں ہم دونوں ساتھ چلیں گیں۔اکیکلے تھوڑا عجیب گلے گا مجھے۔
• اچھا ٹھیک ہے میں تمھاری ویٹ کروں گیں۔زرنش نے ہامی بھر لی
• چھٹی میں سب ایک ساتھ باہر آئے تھے ماہین اور زینیا دونوں ایک ساتھ جاتی تھیں اس لیے وہ دونوں نکل گئیں تھیں آج افیرا کی گاڑی نہیں آئی تھی اور وہ انظار کر رہی تھی زرنش نے کہا تھا کہ جب تمھاری گاڑی نہیں آجاتی میں رک جاتی ہوں بٹ اس نے اسے منع کر دیا اس لیے وہ بھی چلی گئی وہ اکیلی کھڑی تھی جب اسے کسی کی دیکھنے کی تپش محسوس ہوئی جب اس نے موڑ کر دیکھا تو ایک بدماش قسم کا لڑکا انتہائی گٹھیا طرح سے گھور رہا تھا اس اسے نظر انداز کر دیا
• وہ لڑکا چلتا ہوا افیرا کے قریب آگیا اور کہا
• ہائے بیبی لگ تو بڑی پیاری رہی ہو دوستی کرو گی۔اس نے کمینگی سے پوچھا
• سنو اپنی حد میں رہو سمجھے جانتے نہیں ہو میں ہوں کون اوقات میں رہو اپنی اور جاؤ یہاں سے"۔افیرا نے حقارت آمیز لہجے میں کہا اسے بہت غصہ آرہا تھا اس وقت.
• ارے اتنے نخرے کیوں کر رہی ہو دوستی کر رہا ہوں اور اتنے حسین لباس میں تو اور بھی دل کو بے ایمان بنا رہی ہو۔ یہ کہہ کر اس نے ہاتھ کو چھوا ۔گٹھیا پن کی حدیں تھیں
• جس پر افیرا کا ایک زور دار تھپڑ اسکا گال لال کر گیا اور بولی
• میں نے کہا نا اپنی اوقات میں رہو اور آئندہ اگر کسی لڑکی کو ایسے ہاتھ لگا نے سے یہ تھپڑ یاد رکھنا ورنہ اگلی بار دوسری طریقے سے سمجھاؤں گیں۔
• افیرا کا تھپڑ اور باتیں اسے تیش دلا۔گیا اس لیے وہ فوراً اس پر لپکا اس سے پہلے وہ کچھ کرتا کسی کا مردانہ ہاتھ اسکا دوسرا گال بھی لال کر گیا اس تھپڑ سے وہ سنبھل نہ سکا اور زمین بوس ہو گیا۔وہ کوئی اور نہیں سفوان تھا جو کافی دیر سے یہ سارہ تماشہ دیکھ رہا تھا پہلے وہ سمجھا کوئی بوئی فرینڈ ہوگا جو انکل کا ٹرینڈ ہے۔
• پہر اسے معاملہ سمجھ ایا اس لیے آگیا
• سفوان نے اسے گریبان سے پکڑ اور اٹھایا اور کہا
• ہر لڑکی کو اپنی گھٹیا طرح گٹھیا مت سمجھا کرو سمجھے کیا بہن پر بھی ایسی نگاہ رکھتے ہو گندی نظریں چھوڑتی ہیں کیا کسی کو اب اگر کہیں نظر آئے نا سیدا اندر جاؤ گے۔یہ کہہ کر سفوان نے اسے چھوڑا اور وہ بھاگ گیا
• پھر وہ افیرا کے جانب موڑا
• گٹھیا انسان پتا نہیں ہر لڑکی کو گندی نظروں سے کیوں دیکھتے ہیں ۔اس نے غصہ سے کہا
• ایک بات کہوں قصور اسکا بھی نہیں آپکے لباس کا جو اسے اپکو غلط سمجھنے پر مجبور کر رہا ہے
• ٹائٹ جینز کی جس پر بیلو اینڈرائیڈ کرتی اور اس پر سکارف جو ہمیشہ کی طرح مفلر کی مانند تھا اس وقت وہ کسی بھی گندی نظر ہوتی ہی
• اپکو اس سے مطلب میں جیسے بھی کپڑے پہنو اور ویسے بھی ایسے گٹھیا لڑکے سب کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں چاہے وہ موڈرن ہو یا پردہ کرنے والی۔اسنے اس کی بات پر تپ کر کہا
• نہیں جی سامنے والے کو ہمیشہ ہماری طرف ہمارا لباس متوجہ کرتا ہے اگر آپ اپنے اپکو ڈھانپ لیں تو اسکی اتنی ہمت نہیں آگے سے اپکو کچھ کہے۔سفوان نے اسکی بات کی نفی کی
• بہرحال لڑکیوں کو ہمارے اسلام میں خود کو ڈھانپنے کے لیے کہا ہی اس لیے تاکہ وہ کسی کی گندی نظروں میں آئیں اور انکی عصمت کو نقصان نہ پہنچے امید ہے سمجھیں ہوگیں آپ
• سفوان نے اسے سمجھا یا جسے سن کر وہ خاموش ہو گئی تھی شاید سمجھ آگیا تھا اتنے اسکی گاڑی آگئی اور وہ بیٹھ کر چلی گئی
• اور سفوان گھر کی طرف گاڑی موڑ گیا
• گھر آ کر اسکا موڈ سخت خراب تھا آج پہلی بار اسے کسی نے ٹوکا تھا حنا بیگم کے سوا حنا بیگم اکثر اسے ڈانٹتی لیکن وہ ان سنا کر جاتی
• ابھی وہ غصہ میں تھی کہ موبائل بج اٹھا اس نے غصہ سے اٹھایا
• ہیلو کیا ہے"اسنے بدتمیزی سے کہا
• کیا ہو گیا افیرا خیریت اتنی غصہ میں کیوں لگ رہی ہو زرنش نے کہا
• کچھ نہیں یار تم بتاؤ کیوں فون کیا تھا۔اس نے غصہ ختم کر کہ پوچھا
• یار تم مجھے 9 بجے تک پیک کر لینا ٹھیک ہے اور بہت اچھے سے تیار ہونا ۔زرنش نے کہا
• ہاں ٹھیک ہے میں آجاؤں گین۔یہ کہہ کر تھوڑی ادھر ادھر کی باتوں کے بعد فون بند کر دیا
• دوپہر کا کھانا کھانے کے لیے جب وہ نیچے ائی تو افیرا نے انہیں رات کی پارٹی کا بتایا
• ماما آج سعد اور امان کے گھر پارٹی ہے اس نے سارے گروپ کو انوائیٹ کیا ہے تو میں جاوں؟؟ افیرا نے حنا بیگم سے اجازت مانگی
• اچھا چلی جاؤ ایسا کرو عمان کے ساتھ چلی جاؤ ۔انہوں نے کہا
• ٹھیک ہے
کھانے کے بعد وہ اوپر چلی گئی اور جا آرام کیا تقریباً ڈھائی گھنٹے کے بعد اسکی آنکھ کھلی ٹائم دیکھا تو 7:30 بجے اسکی آنکھ کھلی پھر وہ کپڑے سلیکٹ کرنے کے لیے ورڈروپ سے کپڑے نکالنے چلدی اسکے پاس ساری کرتیاں ہی تھیں۔اسے ایک دم سفوان کی بات یاد آئی
“آپکا لباس ہی اپکو غلط اور سہی بناتا ہے
سامنے اسے ایک مہرون کلرجالی کی فراک دیکھائی دی جو شاید ندا بیگم نے اسے گفٹ کی اس نے کبھی پہنی نہیں تھی اس لیے نکال
لی
فریش ہونے کے جب وہ چینج کر کہ شیشے کے سامنے آئی تو اسے وہ بہت اچھی لگی گٹھنوں سے نیچے آتی جالی کی فراک جس کے گلے پر ہلکا سا کام ہوا تھا چوڑی دار پجاما اور جارجٹ کا بہت خوبصورت دوپٹا تھا بالوں کو آگے سے پیارا سا ہیر اسٹائل پیچھے سے پونی ٹیل میں قید تھے اس پر ہلکا سا میک اپ بلا شبہ وہ بہت پیاری لگ رہی تاپنے سراپے پر ایک نظر ڈال کر وہ نیچے چل دی
جب وہ نیچے ائی تو حنا بیگم اور ندا بیگم نے اسکی نظر اتر ڈاور پھر وہ عمان کے ساتھ نکل گئی اور پھر اسنے زرنش کو اس کے گھر سے پیک کیا زرنش نے بھی اسکی دل سے بہت تعریف کی جس کا اسنے شکریہ کہا
جنت پیلس پہنچ کر شایان ماہین اور زینیا لوگ انہیں گیٹ پر ہی مل گیے اور پھر وہ آگے بڑھ گئے عمان بھی ساتھ ہی تھا۔
اندر جا کر انہیں سعد امان اور علینہ نے ویلکم کیا
اسلام و علیکم۔تیںوں نے سلام کیا جس سب نے جواب دیا سعد اور امان عمان سے ملے
اور عمان تو شاید کہیں اور پہنچ گیا تھا اورنج کلر کی لونگ شرٹ اور پرپل چوڑی دار پاجامہ اور پرپل ہی سلیقے سے لیا گیا حجاب اور معصوم سی مسکراہٹ واقعی علینہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی
اور وہ اسے دیکھتا رہ گیا
افیرا کے کپڑوں پر غلطی سے جوس گر گیا تھا جس کی وجہ سے اسکا ڈریس خراب ہو گیا تھا
ایم سو سوری آپ ایسا کریں آپ اندر جا کر واش کر لیں۔عمارہ نے اس سے کہا
اور وہ اندر چلی گئی وہ اپنی ہی پریشانی میں چل جب وہ کسی سے ٹکرائی ہیل کی وجہ سے وہ گرتی پر سفوان نے اسے سنبھال لیا افیرا ایک جھٹکے میں دور ہوئی
اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چل سکتے ایڈیٹ ۔سفوان اسے ہی دیکھ رہا تھا جواب نا پا کر اس نے سر اٹھایا سامنے سفوان کو دیکھ کر اسکا غصہ بڑھ گیا
میم کیا آپ سب سے ایسی ہی تمیز سے کرتی ہیں کیا اور ویسے بھی دیکھ کر آپ بھی نہیں چل رہیں تھیں۔سفوان نے اسکی بدتمیزی پر طنز کیا
تم سے کیسے بھی بات کروں آئے بڑے پتا نہیں کہاں ہر جگہ نازل ہو جاتے ہیں ۔افیرا نے ناگواری سے کہا
ابھی سفوان کوئی جواب دیتا کہ زرنش آگئی
ارے افیرا تم یہاں ہو اور میں تمھیں کب سے ڈھونڈ رہیں ہوں۔اس نے افیرا سے کہا جو سفوان کو غصہ سے گھور رہی تھی
اسلام و علیکم سفوان بھائی۔رزنش کی جب سفوان پر نظر پڑی تو جھٹ سے سلام کیا آ
وعلیکم السلام زرنش کیسی ہو اپ۔سلام کا جواب دے نرمی سے پوچھا
میں بلکل ٹھیک بھائی اور آپ کیسے ہیں اور اپکو مبارک ہو برتھڈے کی بھی اور ڈیل کی بھی ۔اس نے اسے مبارک باد دی
الحمدللہ ٹھیک ہوں اور بہت شکریہ۔اس نے مسکرا کر کہا
آہو سوری میں تو بھول ہی گئی سفوان بھائی یہ افیرا ہماری فرینڈ اور افیرا یہ ہیں سفوان بھائی جن کا میں نے تمھیں بتایا تھا۔رزنش نے دونوں کا تعارف کرایا
اسلام و علیکم۔سفوان نے ادب سے سے کہا
وعلیکم السلام زرنش یار میرا ڈریس خراب کر گیا زرا واشروم چلو مجھے ڈریس صاف کر نی ہے۔سفوان کو نظر انداز کر کہ وہ رزنش سے مخاتب ہوئی
ہاں چلو۔پھر وہ دونوں آگے بڑھ گئیں اور سفوان کو پہلی دفعہ افیرا کو دیکھ کر غصہ نہیں آیا
اس کے بعد پھر زیادہ اسے مزہ نہیں آیا سعد نے افیرا کو سب ملوایا تھا سفوان کی ماما کو افیرا بہت پسند آئی تھی اور وہ کچھ سوچ کر مسکرا دیں پھر عمان اور افیرا گھر چلے گئے اور عمان صاحب اپنا دل وہیں چھوڑ کر آگئے
**********************
جاری ہے


CLICK ON READ MORE TO CONTINUE READING

Comments