عورت اور مرد کی تفریق
Written by:𝕄𝕚𝕤𝕤 𝔸𝕙𝕞𝕖𝕕
عورت
اور مرد کی تفریق ایک عالمی موضوع ہے جس پر مختلف معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی نقطہ نظر
سے بحث کی جاتی ہے۔
اسلامی
تعلیمات میں عورت اور مرد کو ایک دوسرے کے معاون اور مکمل سمجھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ
نے قرآن میں مرد و عورت کے حقوق اور ان کے ذمہ داریوں کو واضح کیا ہے۔ سورہ النحل میں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
کہ
"جو
مرد یا عورت ایمان لاتے ہوئے نیک عمل کرے، ہم اسے اچھا زندگی دیں گے، اور ہم انہیں
ان کے بہترین عملوں کا بدلہ دیں گے۔"
اس
آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کا درجہ ایک ہی ہے اور
ان کے اعمال کے مطابق ان کا انعام دیا جائے گا۔
سورہ
الفرقان میں اللہ فرماتے ہیں:
کہ
"اور
وہی ہے جس نے پانی سے انسان پیدا کیا، پھر اس کو رشتہ دار اور سسرالی رشتہ دار بنایا۔"
اس
آیت میں لفظ صہر استعمال ہوا ہے۔
جو
کہ سسرالی رشتہ دار کےلیے ہے۔
یہ
آیت بھی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں کی تخلیق ایک ہی مقصد کے لئے
ہوئی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لئے بہترین ساتھی ہیں۔
حضرت
محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے بارے میں بہت سی حدیثیں بیان کی ہیں جو ان کے
حقوق کی حفاظت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ایک
حدیث میں ہے:
"تم
میں بہترین وہ شخص ہے جو اپنی بیوی کے لئے سب سے بہتر ہو۔"
اس
حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ مرد کا عورت کے ساتھ سلوک ان کی اصل خوبی کو ظاہر کرتا ہے۔
سائیکولوجی
کے مطابق، مرد اور عورت کے دماغی فرق ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر ان کے ردعمل اور فطری
رجحانات مختلف ہوتے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک جنس دوسرے سے کمتر ہے۔ نفسیات
میں "جنسیت" اور "مساوات" کے درمیان فرق کیا جاتا ہے، یعنی کہ
دونوں کے کردار مختلف ہو سکتے ہیں لیکن دونوں کی اہمیت برابر ہے۔
نفسیات
کے لحاظ سے
عورتوں
میں عموماً زیادہ ایمپتھی اور جذباتیت ہوتی ہے۔ ان میں مواقعت کو بہتر طور پر سمجھنے
کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، جو کہ اکثر ان کے مادی اور جذباتی تعلقات میں اہم کردار ادا
کرتی ہے۔
اور
دوسری طرف
مردوں
میں عام طور پر زیادہ منطقی اور عمل پر مبنی سوچ ہوتی ہے۔ وہ عموماً اپنے مقصد کو حاصل
کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
یہ
فرق انسانی فطرت کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جو دونوں کی طاقت کو یکجا کر کے ایک کامیاب
اور متوازن معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔
اسلام
میں مرد اور عورت کے درمیان تفریق کا مطلب یہ نہیں کہ ایک جنس دوسری سے کم تر ہے بلکہ
ہر ایک کو اس کی فطری صلاحیتوں کے مطابق مختلف کردار دیے گئے ہیں۔
اسلام
میں مرد کو خاندان کا سرپرست اور نان و نفقہ فراہم کرنے والا سمجھا گیا ہے۔ اس کی ذمہ
داری ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کی
جسمانی،
مالی اور نفسیاتی ضروریات کو پورا کرے۔
عورت
کو اسلام میں گھر کی دیکھ بھال اور بچوں کی تربیت کی اہم ذمہ داری دی گئی ہے، مگر اس
کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سماجی یا اقتصادی طور پر غیر اہم ہے۔ عورت کو اپنے کاموں میں
مکمل آزادی دی گئی ہے اور وہ بھی اپنے معاشی حقوق میں حصہ دار ہو سکتی ہے۔
معاشرتی
طور پر مختلف ثقافتوں میں عورت اور مرد کے حقوق اور ذمہ داریوں میں تفاوت پایا جاتا
ہے۔ تاہم، اسلام میں یہ تفریق ایک فطری فرق ہے جو ہر جنس کی مختلف صلاحیتوں اور ذمہ
داریوں کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہے۔ دونوں کے حقوق اور ذمہ داریاں برابر ہیں، لیکن ہر
ایک کا کردار اپنی نوعیت کے لحاظ سے منفرد ہے۔
عورت
اور مرد کی تفریق کا اسلامی نقطہ نظر اور سائیکولوجی دونوں ہی اس بات کی وضاحت کرتے
ہیں کہ دونوں جنسوں کے درمیان فطری فرق ہے، مگر ان کا مقام اور اہمیت برابر ہے۔ اسلامی
تعلیمات میں مرد اور عورت کو اپنے اپنے حقوق اور ذمہ داریوں میں مساوی حیثیت دی گئی
ہے۔ اس کے علاوہ، سائیکولوجی بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ دونوں جنسوں کے دماغی
فرق ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک دوسرے سے بہتر ہے۔
لہذا،
ہمیں مرد اور عورت کے درمیان تفریق کو ایک قدرتی فرق کے طور پر دیکھنا چاہیے، جس کا
مقصد ایک متوازن اور کامیاب معاشرے کی تشکیل ہے۔
**************
Comments
Post a Comment