Youm e takbeer se youm e ibrat tak article by Muhammad Faisal Fahad

Youm e takbeer se youm e ibrat tak article by Muhammad Faisal Fahad

"یومِ تکبیر سے یومِ عبرت تک"

ازقلم:محمد فیصل فاحد

(اجالا آن لائن انٹرنیشنل اکیڈمی🇵🇰+923116040910)

 

"28 مئی 1998" — وہ دن جب پاکستان نے ایٹمی تجربات کر کے دشمنوں کو پیغام دیا کہ اب ہم صرف زبانی دعوے نہیں، عملی طاقت بھی رکھتے ہیں۔ وہ دن "یومِ تکبیر" کے طور پر جانا گیا — ایک دن، ایک اعلان، ایک غرور۔ پوری قوم نے فخر سے سر بلند کیا۔ ہم دنیا کے ساتویں اور عالمِ اسلام کے پہلے ایٹمی طاقت بنے۔

 

فلسطین کی گلیوں میں خوشیاں منائی گئیں، کیونکہ انہیں لگا تھا کہ اب مسلم دنیا میں کوئی تو ہے جو ان کا دفاع کرے گا، جو مسجدِ اقصیٰ کی حرمت پر پہرہ دے گا۔ لیکن آج، دہائیاں گزرنے کے بعد وہی فلسطین خون میں نہایا ہوا ہے، اور ہم صرف 'بیانات، قراردادوں اور مذمتوں' کے گن گاتے ہیں۔

 

ہمارے پاس ایٹم بم ہے، لیکن استعمال کے فیصلے اُن ہاتھوں میں ہیں جن کے دل 'امتِ مسلمہ کے دکھ سے خالی' ہیں۔ آج ہم وہی طاقت اپنے ہی عوام پر، اپنے ہی طلبہ پر، اپنے ہی مظلوموں پر سختی کے لیے رکھتے ہیں، لیکن فلسطین کے لیے صرف خاموشی۔

 

'ڈاکٹر عبدالقدیر خان'… وہ شخصیت، جنہوں نے اپنے آرام، اپنی زندگی، اپنی جوانی، سب کچھ اس وطن پر قربان کیا، ایک دن کہہ اٹھے:

 

"میری سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ میں نے اس ملک کے لیے یہ سب کچھ کیا، جس کے لوگوں نے مجھے تنہا چھوڑ دیا۔"

 وہ ہیرو جسے عالمی دشمن تو نہ توڑ سکے، لیکن اپنی قوم نے بے توقیر کر دیا۔ اُنہیں سڑکوں پر، تنہائی میں، اذیتوں کے ساتھ جینا پڑا، اور ہم صرف تقریریں کرتے رہے۔

 

یہ صرف ڈاکٹر صاحب کے ساتھ نہیں، یہ اس "سوچ کے ساتھ ظلم" ہے جس نے پاکستان کو خوددار اور مضبوط بنانے کا خواب دیکھا تھا۔

 

اب بھی وقت ہے۔ 

"یاد رکھو! ایٹم بم سے بڑی طاقت ضمیر کی بیداری ہے۔" 

اگر ہمارے حکمران، ادارے، اور عوام امت مسلمہ کے درد کو محسوس کرنا شروع کر دیں، 

اگر ہم اپنی طاقت کو صرف "دشمن کے لیے" نہیں بلکہ مظلوم کے لیے ڈھال بنائیں، 

تو شاید یہ قوم ایک بار پھر تاریخ میں "باعزت" مقام حاصل کر لے۔

 

ورنہ… 

یاد رکھو! 

اگر ہم اپنے محسنوں کو بھول جائیں، اور امت کا درد محسوس نہ کریں، تو ہم فقط دھماکوں کی گونج بن کر رہ جائیں گے — عمل سے خالی، غیرت سے محروم، جذبے سے عاری۔

 

اور پھر نوجوان نسل کا یہ جملہ سچ بن جائے گا: 

"ہمیں اس ایٹمی طاقت پر کوئی فخر نہیں، کیونکہ یہ طاقت امت کے زخموں پر مرہم نہیں، صرف تقریریں، تصویریں اور تنقید ہے!"

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments