”بُنْیَانٌ
َّمرْصُوْصٌ“ ازقلم دُرِّ نایاب
Pakistan India war 2025
پاکستان
کا آپریشن: بُنْیَانٌ َّمرْصُوْصٌ (سیسہ پلائی
دیوار) »» ۲۰۲۵
تا قیامت
سورۃ
الصف – آیت نمبر 4
آیت:
إِنَّ
اللّٰهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهٖ صَفًّا
كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ
ترجمہ:
بیشک اللہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کے راستے میں صف باندھ کر اس طرح لڑتے ہیں
جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔
مختصر
تفسیر:
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ ان مجاہدین کی تعریف فرما رہے ہیں جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے
وقت صف بندی کے ساتھ، اتحاد اور نظم و ضبط کے ساتھ لڑتے ہیں۔
"بُنْيَانٌ
مَّرْصُوصٌ" کا مطلب ہے: سیسہ پلائی ہوئی مضبوط دیوار — یعنی ایسی جماعت جو متحد،
پختہ اور ایک مقصد پر ثابت قدم ہو۔
یہ
آیت ہمیں اجتماعی نظم، اتحاد، قربانی اور اللہ کی راہ میں استقامت کا پیغام دیتی ہے۔
صرف انفرادی کوشش نہیں بلکہ منظم اور باہمی تعاون پر مبنی کوشش ہی اللہ کی محبت کا
باعث بنتی ہے۔
میرے
پیارے قارئین اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! میں کافی عرصے سے کوشش کررہی تھی کہ
اپنی آرمی کے متعلق کچھ لکھوں کیونکہ ہماری پاکستانی قوم ہماری آرمی کے بارے میں بہت
سی غلط فہمیوں اور شاید نفرت کا بھی شکار تھی مگر نجانے کیوں کوشش کے باوجود لکھ نہیں
پاتی تھی۔ لیکن میرے پیارے اللہ نے وہ کردیا جسے کوئی حقیر انسان کیا ہی کرسکے؟ ایسا
وقت لادیا کہ پاکستان فوج پر لگا ہر داغ خودبخود دُھل گیا، ہاں ان گناہوں کے داغ جو
پاک فوج نے کبھی کیے ہی نہیں تھے۔ یقیناً میرا رب کسی کا محتاج نہیں اسے پاک فوج پر
لگے داغوں کو مٹانے کے لیے مجھ جیسی حقیر لکھاری کی ضرورت نہیں تھی، اور میرا لکھا
تو صرف چند لوگ ہی پڑھتے لیکن گزشتہ چند دن پہلے جو ہوا، جو کیا گیا اور جو نتیجہ نکلا
وہ پوری دنیا نے دیکھا بھی اور جان بھی لیا۔ اور بے شک اللہ بہترین تدبیر کرنے والا
ہے۔ خیر میری باتوں سے آپ کو اندازہ تو ہو ہی گیا ہوگا کہ میں کس بارے میں بات کررہی
ہوں چلیں بتا بھی دیتی ہوں۔ جی بالکل! پاکستان کی حالیہ دنوں میں ہونے والی پاک بھارت
جنگ میں فتح! اور میں بتا نہیں سکتی کہ اس وقت مجھے اس بات پر کتنا فخر محسوس ہورہا
ہے کہ میں اس ملک کی شہری ہوں جس کو اتنی قربانیوں کے بدلے لیا گیا، جس کو اسلام کے
نام پر بنایا گیا، اور جس کو اللہ نے اتنے بہادر جوان دیے جو بے خوف وخطر اپنی جانوں
کی پرواہ کیے بغیر ملک کی سرحدوں پر جنگ کے محاذوں پر دن رات، بِنا سوئے، بِنا کھائے
پیئے، بِنا گرمی سردی کی پرواہ کیے تپتی دھوپوں والے صحراؤں اور سرد ٹھٹھرتی راتوں
والے صحراؤں میں اپنے عزیزوں سے دور رہ کر، ان کی جدائی برداشت کرکے دُشمن کی آنکھوں
میں آنکھیں ڈالے کھڑے ہیں اور کس کے لیے؟ صرف اس ملک کے لیے، اس کے لوگوں کے لیے، آپ
کے لیے، میرے لیے! اور کیوں؟ کس لیے؟ انہیں کیا ضرورت ہے اپنی جانوں کو اتنی تکلیف
دینے کی؟ انہیں کیا ضرورت ہے خود کو موت کے منہ میں دھکیلنے کی؟ کیوں آخر کیوں؟؟ کبھی
پوچھیں تو خود سے۔۔!! تو ان سوالوں کا جواب شاید مجھے سمجھانے کی ضرورت نہیں اور وہ
ایک ہی ہے کہ اس پیارے وطنِ عزیز کو ہم نے ہزاروں نہیں، لاکھوں نہیں شاید کروڑوں مسلمانوں
کے خون اور عزتوں کی قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے، ہاں وہی پاکستان جس کا بننا ناممکن
سا لگتا تھا، جس کا بننا ایک معجزہ تھا۔ جب علامہ اقبال کو اللہ کے حکم سے پاکستان
بنانے کا خواب آیا تو انہوں نے اس کا ذکر قائد اعظم سے کیا تو قائد اعظم نے بھی پاکستان
بنانے کی ٹھان لی اور اللہ کی مدد مانگتے ہوئے اپنی کوششوں میں لگ گئے۔ جب ہندوؤں اور
انگریزوں کو اس بارے میں پتہ چلا کہ مسلمان الگ ملک حاصل کرنے کا سوچ رہے ہیں تو خوب
ہنسے اور مسلمانوں کا خوب مذاق اُڑایا گیا کہ تم لوگ جو خواب دیکھ رہے ہو وہ کبھی نہیں
ہوسکتا، یہ بالکل ناممکن ہے۔ لیکن مسلمانوں اور ہمارے لیڈر قائد اعظم نے ہار نہ مانی
اور لگے رہے اسی دوران انتہا پسند اور نفرت کرنے والے ہندوؤں اور انگریزوں نے معصوم
اور بے گناہ مسلمانوں کو جنہوں نے ان کا کچھ نہیں بھاڑا تھا بے دریغ قتل کرنا شروع
کردیا، نوجوانوں کی بِلا دریغ گردنیں کاٹی گئیں، ان کی عورتوں کی عزتیں پامال کرنا
شروع کردیں اور بچوں کے معصوم خوابوں کو روند دیا گیا، ان کے سامنے ان کے والدین کو
بےدردی سے قتل کرکے ان معصوموں سے ان کے بچپن چھین لیے گئے اور اُنہیں وقت کے دھکے
کھانے کے لیے چھوڑ دیا گیا، مسلمانوں کو ان کی اپنی ہی جائیدادوں اور نوکریوں سے بے
دخل کردیا گیا اور نجانے کیا کچھ! جانتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں کررہے تھے؟ تاکہ مسلمان
باز آجائیں اور پاکستان کے خواب دیکھنا بند کردیں! لیکن وہ ذات جو سُپر پاور ہے اس
نے یہ معجزہ کروانا تھا۔ قائد اعظم نہیں رکے اور بِنا رکے اپنی انتھک کوششیں کرتے رہیں۔
انہوں نے ہر وہ کوشش کی جو وہ مسلمانوں کی آزادی کے لیے کرسکتے تھے، ہاں سیاست میں
بہت اچھے تھے، وکالت میں بہت اچھے تھے اور اللہ کے کرم سے ان کی عزت بھی بہت تھی۔ ان
کا ایمان، ان کا جذبہ، ان کی مسلمانوں کے لیے ہمدردی یہ سب ان میں کوٹ کوٹ کر بھری
ہوئی تھی شاید اسی لیے اللہ نے ان کو اس کام کے لیے چُنا اور بالآخر ان کی انتھک محنتیں،
علامہ اقبال کی آزادی اور غلامی کے درمیان فرق اور بیدار کر دینے والی شاعری، دوسرے سیاسی مسلمان لیڈروں کی کاوشیں اور اتنے عرصے
سے ظلم سہنے والے معصوم نہتے مسلمانوں کی مظلومیت بے کار نہیں گئ اور ان سب کی کوششیں
رنگ لے آئیں کیونکہ یہ کوششیں اسلام کے لیے کی گئی تھیں ہاں اسی اسلام کے لیے جسے آج
ہم بھلائے بیٹھے ہیں لیکن پاکستان آرمی نے اپنے دین کو نہیں بھلایا۔ ہم عام عوام ہیں،
اپنے گھروں میں سکون اور اے_سی کے ماحول میں بیٹھے ہیں جنہیں سب کچھ فری میں بیٹھے
بٹھائے مل گیا بِنا کسی قربانی کے۔ اس لیے تو ہمیں اپنے ملک کی اہمیت کا احساس نہیں،
ہم تو وہ قوم ہیں جسے ذرا کچھ نہ ملے تو اپنے اسی ملک کو یہ کہنے میں پَل نہیں لگاتے
کہ اس ملک نے ہمیں دیا ہی کیا ہے؟ ارے بڑی بڑی باتیں کرنے والوں! کیا تمہیں اپنے باپ
داداؤں کا لہو بھول گیا جو اس ملک کی سرزمین کے لیے بہایا گیا تھا؟ جن کے لہو سے زمینیں
لال ہو جایا کرتی تھیں اور کافر اس لال زمین کے اوپر پاؤں رکھ کر گزر جایا کرتے تھے۔
آزادی کیا ہوتی ہے یہ ۷
مئی سے ہونے والے واقعات نے ہمیں اچھی طرح بتا بھی دیا اور
سکھا بھی دیا۔ پاک فوج کو اس وطن کی اہمیت کا اندازہ اچھے سے ہے کہ اسے حاصل کرنے کے
پیچھے کتنا کچھ قربان کیا گیا اور یقیناً اس ملک کی حفاظت صرف اسلام سے محبت کرنے والا
اور ایک محبِ وطن ہی کرسکتا ہے اور یہ دونوں خوبیاں پاک فوج میں کوٹ کوٹ کر بھری ہیں
انہیں پتہ ہے اس ملک کو اسلام کے لیے حاصل کیا گیا تھا اور اس کی حفاظت کرنا اللہ کو
کس قدر محبوب ہے۔ اس کے لیے جان دینا وہ ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔ ہم بڑے بڑے دعوے کرتے
ہیں کہ ہمیں اپنے ملک سے بڑا پیار ہے لیکن سچ کہوں؟ ہم سے بڑی منافق قوم بھی کوئی نہیں،
ملک کو تو ہم بُرا بھلا کہتے ہی ہیں ابھی چند ہی مہینے پہلے کی بات ہے کہ یہی عوام
جو آج پاک فوج پر پھول برسا رہی ہے وہ تب پاک فوج کو پتھروں سے مار رہی تھی، ہاں میں
نے خود اپنی آنکھوں سے ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں پاک فوج کے کچھ جوان ایک جیپ میں
بیٹھے پاکستان کی کسی سڑک سے گزر رہے تھے تو وہاں کھڑے کچھ سرپِھروں نے اُن پر پتھروں
کا برساؤ کیا اور پاک فوج کے جوانوں نے ہتھیار ہونے کے باوجود، طاقت رکھنے کے باوجود
کسی بھی شہری پر کوئی تشدد نہیں کیا اور چپ کرکے اپنے بازوؤں کو آگے کیے ان کے وہ بھاری
پتھر کھاتے رہے۔آہ....!! میرا دل آج بھی خون کے آنسو روتا ہے جب جب وہ منظر یاد کرتی
ہوں، اس وقت وہ منظر دیکھ کر میرا بہت دل دُکھا تھا، میں نے اپنی بہن سے پوچھا کہ یہ
کیوں ایسے کررہے ہیں تو اس نے مجھے بتایا کہ یہ سب ایک لیڈر کی وجہ سے کیا جارہا ہے
تو مجھے بہت دکھ ہوا کہ پاکستان میں بھی ایسے انتہا پسند اور شخصیت پرست لوگ ہیں؟ وہ
لیڈر کون ہے وہ سب جانتے ہیں اور میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ میری یہ تحریر پڑھنے
والے یقیناً بہت سے لوگ اس لیڈر کو پسند بھی کرتے ہوں گے بہت معذرت ان لوگوں سے اگر
میری کوئی بات بری لگی ہو لیکن میرا مقصد نہ تو یہاں کسی سیاسی لیڈر کے لیے نفرت کو
بڑھاوا دینا ہے اور نہ ہی پاک فوج سے آپ کو محبت کرنے پر مجبور کرنا ہے کیونکہ وہ تو
اللہ نے خود کروا ہی دی ہے۔ میں صرف حقیقت کو بیان کرنا چاہ رہی ہوں کہ آپ کا تعلق
کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو لیکن کبھی کسی لیڈر کی خاطر اپنی فوج کے خلاف نہ جائیں۔
دیکھیں۔۔! اس بات پر تو آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ عزت اور ذلت دینے والی ذات اللہ کی
ہے۔ پاک فوج نے نہ تو کسی کو عزت دلائی ہے اور نہ ہی کسی کو ذلیل کروایا ہے۔ اس میں
کسی کا کوئی ہاتھ نہیں یہ سب اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے کہ کون دنوں میں اوپر جائے اور
کون ایک لمحے میں زمین پر گرا دیا جائے۔ پاک فوج صرف وہی کرتی ہے جو انہیں آرڈرز ملتے
ہیں۔ آپ جس فوج کو برا بھلا کہتے ہیں آج اسی فوج کی وجہ سے آپ کا اور میرا سر فخر سے
بلند ہے، پہلے ہم صرف اپنی کتابوں میں پاک فوج کی بہادری کے قصے پڑھا کرتے تھے لیکن
اللہ نے اس فوج کی بدولت ہمیں بھی وہ دن دکھا دیا جب ایمان کی جیت ہوئی اور کفر کی
ہار! اسی فوج کی بدولت آپ اور میں جنگی دنوں میں سکون کی نیند سوجاتے تھے۔ اگر آج اپنی
فوج کی اہمیت جاننا چاہتے ہیں نا تو جاکر معصوم نہتے فلسطینیوں کو ہی دیکھ لیں کس طرح
ظالم دنیا نے ان سے جینے کا حق تک چھین لیا ہے، ہاں جن سرحدوں پر فوجیں کھڑی نہیں ہوتیں
وہاں کے انسانوں کو دنیا زندہ درگور کرنے پر ُتل جاتی ہے۔ آج اسی فوج کی بدولت ہمیں
اللہ نے فتح نصیب کی ہے۔ ذرا تھوڑی دیر کو سوچیں اگر ہمارے پاس فوج نہ ہوتی تو کیا
پاکستان جو اتنے سالوں سے اپنی پوری شان سے دنیا کے نقشے پر ابھرا ہوا ہے اس کا نشان
بھی باقی رہتا۔ آہ۔۔ دل دکھ رہا ہے لیکن مثال تو فلسطین کی دینی پڑ رہی ہے آج دیکھ
لیں کس طرح یہودیوں نے فلسطین کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا ہے۔ ایک لمحے کے لیے سوچیں
ہمارے پاس فوج کی طاقت نہ ہوتی نا تو یہ جو ۴ دن
لگے ہیں جنگ ختم ہونے میں خدا نخواستہ پاکستان کو غزہ بننے میں دیر نہ لگتی اور آپ
کو پتہ ہے میں نے ہندوؤں کو خود یہ لکھتے، کہتے سنا ہے کہ پاکستان بنے گا غزہ۔۔! لیکن
ان کے یہ خواب دھرے کے دھرے رہ گئے کیونکہ اللہ کو یہ منظور نہیں تھا۔ ہاں معجزات اس
لیے نہیں ہوتے کہ انہیں ختم کردیا جائے اور معجزات اللہ کی قدرت کا منہ بولتا ثبوت
ہوتے ہیں۔ جنہیں اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی ختم کرنا تو دُود انہیں ایک خراش بھی نہیں
پہنچا سکتا۔ اگر اللہ نے پاکستان کو ختم کرنا ہی ہوتا تو اسے دشمن کے میزائلوں، بمبوں،
اور گولیوں کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ وہ جو اتنی بڑی بڑی بستیوں کا نشان تک اس صفأ ہستی
سے ایک جھٹکے میں مٹانے کی قدرت رکھتا ہے تو ایک چھوٹے سے پاکستان کو مٹانا اس کے لیے
کیا مشکل تھا؟ ہاں وہی پاکستان جس میں اتنی نافرمان قوم رہتی ہے لیکن یاد رکھیں طائف
والے بھی بہت نافرمان تھے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نافرمان قوم کو پھر
بھی بددعا نہیں دی تھی کہ اللہ ان کی نسلوں میں سے کوئی نا کوئی تو ایسا پیدا کرے گا
نا جو اس کے دین کو پھیلانے والا ہوگا۔ جب اللہ کے نبی اتنی نافرمان قوم سے اتنی اچھی
امید رکھتے تھے تو پھر ہم تو پھر ان کے امتی ہیں۔ جانے اللہ نے پاکستانی قوم سے کونسا
کام لینا ہے؟ انہیں پاکستان کس بات پر انعام دے دیا گیا ہے کہ ابھی تک اس قوم کا وجود
باقی ہے۔ اس لیے پاکستانیوں یہ محض باتیں نہیں حقیقت ہے سوچو اس بارے میں اور سدھر
جاؤ! بس کردو منافقتیں، بس کردو لڑائی جھگڑے، ختم کردو اختلافات اور مان لو یہ بات
کہ ”اس پرچم (جو یقیناً اسلام کے نام پر بننے والے ملک کی نشاندہی کرتا ہے) کے سائے
تلے ہم ایک ہیں، ہم ایک ہیں“ اور اس مصرعے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بس محب وطن بن کر
رہیں یہ بھی ہے کہ ہمارا رب ایک ہے، ہمارا دین ایک ہے، ہمارا کلمہ ایک ہے، ہماری کتاب
ایک ہے، ہمارا ایمان ایک ہے، ہمارا مشن ایک ہے، ہمارے مقاصد ایک ہیں، ہمارے تمام معاملات
ایک ہیں، ہم متحد ہیں اور یقیناً متحد قوم کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی،
اور یہ اتحاد صرف قوم کے ایک ہونے سے نہیں ہوتا، فوج اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے سے
ہوتا ہے۔ جس طرح ہم آج ایک ہوکر کھڑے ہیں اور بھارت کے کسی بھی ناپاک ارادے سے ہم نہیں
ڈرے اور ان کی باتوں کو ہواؤں میں اُڑا دیا اسی طرح آگے بھی رہنا ہے اور آنے والے دنوں
میں یہ بات اچھی طرح ثابت ہونے والی ہے کہ ہماری پاک فوج سے محبت جھوٹی اور وقتی ہے
یا سچی اور دائمی! یقیناً یہ سب ہمارا اللہ پر ایمان اور پاک فوج پر یقین ہی تھا جو
جنگ کے دنوں میں بھی ہم کافروں کے سامنے فخر اور غرور سے گردن اونچی کیے کھڑے رہے اور
ان کی دھمکیوں سے نہیں ڈرے۔ اللہ ہمارے اس فخر وغرور کو سلامت رکھے۔ آمین! ہم جنگ کا
نام سننے پر بھی اتنے نڈر تھے، کیوں؟ کیونکہ ہمیں یقین تھا کہ اللہ نے ہمیں باہمت اور بہادر فوج دی ہے ہاں
وہ فوج جو واقعی سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی اور ہمیں اپنی فوج پر یقین تھا تو ہم اتنے
نڈر تھے اور اس میں کوئی شک نہیں یہ سب اللہ کی مدد سے ہی ہوا ہے ورنہ جنگوں کے نام
پر قومیں کانپتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ جنگیں تباہی لاتی ہیں، نسلیں ختم کر دیتی
ہیں، لیکن ہم پھر بھی نڈر تھے کیونکہ ہم اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ دشمن کی فوج ہماری
فوج کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ تو پھر میرے پیارے وطن کے عزیزوں ان سب باتوں پر
ایمان لانے کے باوجود بھی، میری ان سب باتوں کا (یقیناً) دل سے اعتراف کرنے کے باوجود
بھی اتنی منافقت کیوں؟؟ کیوں صرف ایک لیڈر کی وجہ سے فوج کو اتنا برا کہہ دیا جاتا
ہے؟ کیوں آخر؟ کیا قصور ہے ان جوانوں کا جو اپنے
بوڑھے والدین، اپنے معصوم بچوں، اپنی نوبیاہتا بیوی، اپنی جان سے عزیز بہنوں
اور بڑے بھائی کے پیار کو ترستے چھوٹے بھائیوں کو دل پر پتھر رکھتے ہوئے سب کی جدائی
سہن کرتے ہوئے، سب کچھ قربان کرتے ہوئے، اپنوں سے دور، سب سے دور، سرحدوں پر، جنگی
محاذوں پر، موسموں کے سخت تھپیڑے کھانے کو (جو میں اوپر بھی بیان کر چکی ہوں) اور ہم
جیسی سو کالڈ عوام کی باتیں سننے کو موت کے منہ میں ہاتھ ڈالے کھڑے ہو جاتے ہیں؟ ارے
ان کے خلاف بولنے سے پہلے کچھ تو خدا کا خوف کرو! جنہیں تم گالیاں دیتے ہو، جن پر تم
ڈالرز لوٹنے کا الزام لگاتے ہو، جن پر تم پتھروں کا برساؤ کرتے ہو، وہ بھی کسی ماں
کا لختِ جگر، کسی معصوم صورت کے بابا جانی، کسی ڈرپوک لڑکی کا بہادر بھائی، کسی پیاری
لڑکی کا پیارا شوہر ہیں۔ جب وہ اپنے سینے پر تمہاری اور میری خاطر گولی کھاتے ہیں تب
صرف وہ نہیں مرتے(شہید ہوتے) بلکہ ان کے ساتھ جڑا ہر انسان اپنے اندر ایک موت مر جاتا
ہے اور تمہارا کیا جاتا ہے؟ کچھ بھی تو نہیں! تم تو بس خالی ان شہیدوں کو سلام پیش
کرکے چلتے بنتے ہو اور اگلے دن پھر سے وہی گالیاں، وہی الزام تراشیاں شروع۔ یہ کیسی
محبت ہے تمہاری فوج اور ملک سے؟؟ کبھی سوچنا ضرور! بس ایک آخری بات کہہ کر اپنی بات
کا اختتام کرنا چاہوں گی کہ جو ہم پاکستانیوں نے ان چار دنوں میں سہا ہے نا وہ فلسطینیوں
کے درد کا ایک پرسنٹ بھی نہیں تھا سوچو اگر اللہ نے ہمیں یہ فوج نہ دی ہوتی تو آج یقیناً
دشمن ہمارے جسموں کی بوٹیاں کرکے کتوں کو ڈال کر خوشیاں منا رہا ہوتا! بہت ڈر لگا آخری
بات لکھتے ہوئے لیکن وہ دشمن ہے نا وہ ہمارے بارے میں اس سے بھی برا سوچ سکتا ہے۔ اللہ
اکبر کبیرا۔۔! اللہ سب کی حفاظت فرمائے، اللہ میرے پیارے ملک پاکستان کو ہمیشہ اپنی
رحمت کے سائے تلے سلامت رکھے اور اس کے لوگوں کی حفاظت کرے، جن کو اللہ نے ابھی تک
دشمن سے بچایا ہوا ہے اللہ ان پاکستانیوں سے کوئی بڑا کام لے لے ایسا کام جو پوری دنیا
دیکھے اور اس بات کا اقرار کرنے پر مجبور ہو جائے کہ ہاں واقعی یہ ملک اسلام کے نام
پر بنا تھا اور اس کی عوام نے یہ بات ثابت کردی۔ آمین! اللہ میرے ملک کے شیروں کی ہمیشہ
حفاظت کرے، جنہوں نے دین کے مطابق مشن ترتیب دیا اور سنت کے مطابق حملہ کرکے ایک بار
پھر دشمن کے دانت کھٹے کردیے۔ الحمدللہ آخر پاک فوج سے اس الزام کا داغ بھی دُھل گیا
کہ پاک فوج صرف فلموں اور ڈراموں میں ہی جنگیں جیت سکتی ہے۔ نا بیٹا نا! پاک فوج اللہ
کے حکم سے حقیقت میں بھی یہ کرنے کی ہمت اور طاقت رکھتی ہے۔ اور ہم سب اس کے چشم دید
گواہ ہیں۔ سلام ہے ان ماؤں کو جو ایسے شیر جوان کرتی ہے اور سلام ہے ان کی ہمتوں کو
جو انہیں جوان کرکے ملک کو سونپ دیتی ہیں۔
ایک
منٹ ایک منٹ ایک ضروری بات تو رہ ہی گئی وہ یہ کہ۔۔ ”ہم اپنے بچوں کو اپنی آنکھوں سے
دیکھی گئی اور جیتی ہوئی جنگ کے قصے سنایا کریں گے۔ (ہی ہی) انشاء اللہ! آخری بات آپ
کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کے لیے لکھی تھی۔ باقی اپنی فوج کو کبھی نہ بھولیں اور
ان کے لیے ہمیشہ دعائیں کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ غزہ کے مسلمانوں کے دل بھی ایسی ہی
فتح سے ٹھنڈے کرے اور انہیں جسمانی، ذہنی اور قلبی سکون والی زندگی نصیب کرے، اللہ
سب مسلمان لیڈروں کو غزہ کے معصوم لوگوں کے لیے یکجا ہوکر سوچنے کی توفیق اور ان یہودیوں
اور کافروں کا قلع قمع کرنے کی ہمت اور طاقت دے۔ آمین ثم آمین۔۔ اللہ حافظ!
پاکستان
ہمیشہ زندہ بآد۔۔!! پاک فوج پائندہ بآد۔۔!!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment