Sawal o jawab article by Umme Eman

Sawal o jawab article by Umme Eman

سوال و جواب

کالم نگار:ام ایمان

ایک دن میرے اصل نے پوچھا مجھ سے کہ ہو کوئی ایک ایسا لفظ جس سے میں راہ راست پہ آ جاؤں دیا جواب میں نے راہ راست پہ آنا ہے تو پھر یہ لفظ کی تلاش بہانہ ہے جو تیرا نفس تجھ سے مانگ رہا ہے کہا میں نے چل تیری مشکل کا حل نکال دیتی ہوں بولی میں  ایک لفظ "موت" ہوا خاموش میرا نفس کا تابع اصل ۔کہا مجھ سے اس نے کہ کیا بول دیا کہ اس سے تو بڑے بڑے بھی ٹھیک ہو جائیں ۔یکدم کوئی ہنسا زور سے دیکھا تو تھا نفس, بولا موت تو سراسر نصیحت ہے مگر افسوس لوگ میرے تابع ہو کر بھول جاتے ہیں یہ نصیحت ۔

پوچھا میرے آپ نے کیا ہے یہ نفس بلا کہہ ڈالا میں نے بھی ایک ہوس کا مجموعہ ہے ۔

نفس اترانے لگا ۔

سوال کیا میرے اصل نے مجھ سے کہ یہ نفس ذلیل کرواتا ہے نا؟ بولی میں تجھے ایک حکایت سعدی سناتی ہوں ۔ایک دفعہ کوئی شخص بہت غربت میں زندگی بسر کر رہا تھا کھاتا تھا وہ روٹی پیاز کے ساتھ کہا اسے کسی نے کہ جاتا کیوں نہیں بادشاہ کے لنگڑ پہ جہاں ہیں بہت سے پکوان ۔گیا پھر ایک دن وہ, ملا اسے کچھ نہیں بس ہاتھ تڑوا لیا ہجوم سے   آیا جب وہ واپس خالی ہاتھ کوسا اس نے خود کو کہ کیوں گیا وہ نفس کی پیروی کرنے کیوں نہ کیا شکر خدا کا اس پہ جو تھا اس کے پاس ۔

بولنے لگا تھا میرا اصل کہ۔۔ میں نے کہہ ڈالا اتنے سوال بھی اچھے نہیں بس سمجھ لے کہ سب سے قریب موت ہوتی ہے

بولا میرا اصل کہ بہتر ہے میں چھوڑ دوں یہ مفت کے بہانے ,کر لوں ذرا میں کچھ تیاری ۔

منہ دیکھتا رہا نفس میرا .میں بھی ہنس دی ہوا وہ پھر جل کے بھسم.

**************

Comments