Palistin per khamoshi siyasi qayadat ka imtehan article by Muhammad Faisal Fahad

*"فلسطین پر خاموشی: سیاسی قیادت کا امتحان"*

*ازقلم: محمد فیصل فاحد*

Palistin per khamoshi siyasi qayadat ka imtehan article by Muhammad Faisal Fahad

 

جب غزہ کی سرزمین پر معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کا خون بہایا جا رہا ہو، جب مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کی جا رہی ہو، اور جب فلسطینی قوم نسل کشی کا شکار ہو، تو ایسے میں ایک آزاد اور خودمختار ریاست کی سیاسی قیادت کی خاموشی سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔

 

پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتیں — پاکستان تحریک انصاف (PTI)، پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)، اور پاکستان مسلم لیگ (ن) (PML-N) — نے فلسطین کے مسئلے پر مختلف مواقع پر بیانات دیے ہیں۔ تاہم، ان بیانات کی نوعیت اور شدت میں فرق واضح ہے۔

 

*پاکستان تحریک انصاف (PTI):* پی ٹی آئی نے فلسطین کے عوام کے ساتھ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا پابند بنایا جائے۔

 

*پاکستان پیپلز پارٹی (PPP):* پیپلز پارٹی نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جارحیت کو روکا جائے اور فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دلائے جائیں۔

 

*پاکستان مسلم لیگ (ن) (PML-N):* مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پیر صابر شاہ نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک سے تعلقات منقطع کرنے کی تجویز دی اور اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

 

تاہم، ان بیانات کے باوجود، عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہماری سیاسی قیادت نے فلسطین کے مسئلے پر عملی اقدامات سے گریز کیا ہے۔ بیانات اور مذمتی قراردادوں سے آگے بڑھ کر، ہمیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے جو فلسطینی عوام کے ساتھ حقیقی یکجہتی کا مظہر ہوں۔

 

کیا اسلام میں لفظ *"مزمت"* لفظ *"جہاد"* سے بڑا ہے؟

*نہیں نہیں نہیں تو یہ مزمت یا کرارداد سب ڈرامے بند کروں۔*

 

آج جب فلسطینی عوام ظلم و ستم کا شکار ہیں، تو ہمیں اپنی سیاسی قیادت سے یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے:

 

> *"فلسطین کے لیے آپ نے کیا کیا؟"*

 

یہ سوال نہ صرف ہماری قیادت کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ ہمارے اجتماعی ضمیر کے لیے بھی ایک آزمائش ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مظلوموں کے حق میں آواز بلند کریں اور اپنی قیادت کو بھی اس کی ترغیب دیں۔

 

اگر اب بھئ ملک پاکستان کی یہ تین بڑی سیاسی پارٹیاں منہ نہیں کھولتی تو عوام کو ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ہوں کہ اب جاگ جائیں اور ان کے جھوٹے نعرے لگانا بند کریں۔

اور ان سب پارٹیوں کو لانے والے اعلی حکمرانوں کے بھی نعرے لگانا بند کریں۔

جو اہل ایمان کا نہیں،جو اسلام کا نہیں اس سے ہمارا کوئی رشتہ نہیں۔

اور ہاں جو بغیر اختیار پارٹیاں جیسا کہ  *تحریک لبیک پاکستان*

اور *جماعت اسلامی* جیسی پارٹیاں فلسطین پر آواز بلند کر رہی ہے ان سب کو غیرت دلا رہی ہے ان کی کاوش پر بھی منہ مارنا مند کریں۔

***********

Comments