*"کنٹینرز، غلامی اور غیرتِ مسلم!"*
✍️ *ازقلم: محمد فیصل فاحد*
اسلام
آباد کے چاروں اطراف لگنے والے کنٹینرز اس بار کسی سیاسی دھرنے کو روکنے کے لیے نہیں،
بلکہ *فلسطین* سے اظہار یکجہتی کرنے والے مسلمانوں کی راہ میں حائل کیے گئے ہیں۔ سوال
یہ نہیں کہ کنٹینرز کیوں لگے؟ سوال یہ ہے کہ *کس کے لیے لگے؟*
کیا
واقعی *امریکی ایمبیسی* *قبلہ اول مسجد اقصیٰ* سے زیادہ مقدس ہو گئی ہے؟
*کیا
غزہ کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا جرم بن چکا ہے؟*
*کیا
امریکی ایمبیسی کی حرمت، غزہ کے شہداء کے خون سے زیادہ قیمتی ہے؟*
اگر
ایسا ہے تو پھر فرق کیا رہ گیا ایک آزاد ریاست اور ایک ذہنی غلامی میں جکڑی قوم میں؟
*تحریک
لبیک پاکستان(TLP)*
اور *جماعت اسلامی* جیسی جماعتیں جب اس غلامی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو انہیں
روکا جاتا ہے۔ کنٹینرز لگائے جاتے ہیں، راستے بند کیے جاتے ہیں، گویا *اسلام آباد کو
واشنگٹن کی کالونی* سمجھ لیا گیا ہو۔
مگر...
تاریخ گواہ ہے،
یہ
کنٹینرز جذبوں کو قید نہیں کر سکتے۔
یہ
رکاوٹیں بیداری کو نہیں روک سکتیں۔
یہ
پابندیاں غیرتِ ایمانی کو نہیں جھکا سکتیں۔
*اُمید
کی کرن یہ ہے* کہ *اب قوم جاگ رہی ہے*۔
اور
ان شاء اللہ…
آنے
والا وقت *تحریک لبیک پاکستان* اور حق کی حمایت کرنے والوں کا ہوگا،
غلامی
کا نہیں۔
**********
Comments
Post a Comment