Betiyan soda nahi hoti by Miss Ahmed

"بیٹیاں سودا نہیں ہوتیں"

Written by:𝕄𝕚𝕤𝕤 𝔸𝕙𝕞𝕖𝕕

 

کہتے ہیں بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں…

لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اکثر یہ رحمت بوجھ بن کر رہ جاتی ہے۔ ایک طرف ماں باپ اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی صرف اس لیے جوڑتے ہیں کہ بیٹی کو رخصت کرتے وقت "کچھ دے سکیں"،

اور

دوسری طرف وہ لوگ بیٹھے ہوتے ہیں جو بیٹی کے ساتھ اس کا سارا سامان بھی تولتے ہیں۔

 

آخر کیوں؟

 

کیا بیٹی کی قیمت جہیز کے بکسوں سے لگائی جائے گی؟

 کیا اس کے ہاتھ میں دیا جانے والا سلائی مشین، فرج، یا صوفہ اس کے جذبات، قربانیوں، اور خوابوں کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟

ہم نے بیٹی کو پڑھایا،

اسے اچھے اخلاق سکھائے،

 زندگی جینے کا سلیقہ دیا،

 اور

جب وہ کسی دوسرے گھر کو سونپنے کا وقت آیا…

 تو وہ گھر والے پہلے پوچھتے ہیں:

"سامان کیا دے رہے ہو؟"

یہ کیسا سودا ہے؟

ایک خاندان اپنی سب سے قیمتی چیز

 اپنی بیٹی

 آپ کے حوالے کر رہا ہے۔

پھر بھی آپ بھاؤ تاؤ کر رہے ہیں؟

 کچھ مانگ رہے ہیں؟

کچھ شرطیں رکھ رہے ہیں؟

یہ شرافت نہیں، یہ تجارت ہے۔ اور عورت کبھی تجارت کا حصہ نہیں ہوتی۔

اگر واقعی آپ ایک مرد ہیں اور کسی کی بیٹی کو اپنا گھر دینا چاہتے ہیں تو اس کے خوابوں کو پالنے کا حوصلہ بھی رکھیں۔

اگر آپ واقعی اس سے محبت کرنے جا رہے ہیں تو پہلے اس کے ماں باپ کی عزت کرنا سیکھیں —

 جو بغیر کسی لالچ کے آپ پر داماد داماد کر کے اپنا سب کچھ نچھاور کر رہے ہیں۔

بیٹیوں کو سامان دینے کی بجائے انہیں

اعتماد دیں،

علم دیں،

 ہنر دیں،

کاروبار کی تربیت دیں،

تاکہ

 وہ سسرال جا کر صرف "سامان" نہ کہلائیں بلکہ ایک مکمل شخصیت بن کر کھڑی ہوں۔

انہیں پیسوں کی محتاج نہ چھوڑیں،

 بلکہ

اس قابل بنائیں کہ اگر زندگی انہیں کہیں اکیلا چھوڑ دے، تو وہ ہار نہ مانیں۔

بیٹی کو ہنر مند بنانا سب سے قیمتی جہیز ہے۔

اگر آپ نے اپنی بیٹی کو مضبوط بنایا ہے، تو سمجھیں آل نے دنیا کی سب سے بڑی دولت اس کے ساتھ رخصت کی ہے۔

اور اب بات ان لڑکوں سے…

 

جو یہ سب پڑھ رہے ہیں، جو ہر روز کسی نہ کسی کی بہن کو دلہن بنتا دیکھتے ہیں،

خدارا! اپنی سوچ بدلیں۔

 اگر آپ واقعی مرد ہیں

تو

عورت کے ساتھ سودا مت کریں۔

اسے عزت دیں،

ویسے ہی جیسے آپ اپنی بہن کے لیے چاہتے ہیں۔

 

اور آپ لڑکیوں سے…

جو ابھی جوان ہو رہی ہیں،

 جو خواب دیکھ رہی ہیں،

جو سوچتی ہیں

 کہ

 ایک دن سسرال جاؤں گی،

 تو یاد رکھیں

 اپنے وقار کا سودا مت کیجیے گا۔

اپنے والدین سے کہیں

 کہ

 آپ کو جہیز نہیں،

تعلیم دیں،

 ہنر دیں،

 کاروبار سکھائیں،

 تاکہ

 آپ کسی کے در پر بوجھ نہ بنیں،

بلکہ روشنی لے کر جائیں۔

 

اور آخر میں صرف اتنا کہوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر یہ کالم کوئی لڑکی پڑھ رہی ہے نا۔۔۔۔۔

 تو

وہ خود سے وعدہ کرے کہ اپنی اکلوتی نظر کو کبھی کسی سامان کی قیمت پر نہ جھکنے دے گی۔

 

 

 

 

اور اگر یہ کالم کوئی لڑکا پڑھ رہا ہے نا۔۔۔۔۔۔

 تو

 وہ خود سے وعدہ کرے کہ جس لڑکی سے وہ شادی کرے گا، اسے عزت دے گا، سہارا دے گا نہ کہ بھاؤ تاؤ کرے گا۔

 

کیونکہ بیٹی

ایک انسان ہے،

ایک خواب ہے،

 ایک امید ہے۔

 

اور خوابوں کی قیمت نہیں لگتی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments