وہ سرکاری
ہسپتال کے بستر پر کراہ رہی تھی۔دارلان ک کسی جالے زدہ کمرے میں سرکاری ڈاکٹرز فرسٹ
ایڈ دے رہے تھے۔لیکن وہ خوشی یا غم کے کسی بھی احساس سے عاری چھت پر لٹکے پنکھے سے
لگی چھپکلی کو گھور رہی تھی جو کب سے ایک جگہ
ساکت تھی۔
کہا جاتا
ہے کہ وقت بدل گیا۔جی ھاں۔۔۔۔بدل گیا سب بدل گیا۔1400 سال پہلے اسلام مکمل ھوا لڑکی
کو رتبہ ملا عزت ملی۔مٹھی سے سرکتی ھوئ ریت کی طرح وقت کا پہیہ تیزی سے گھوما اور ہم
اکیسویں صدی میں آ گئے۔عورت چاند پر پر پہنچ گئی۔عورت نے فضاؤں کی آنکھوں کی آنکھیں
ڈالی۔اور سمندری مخلوقات سے رابطے کیے۔لیکن پھر بھی وہ ان دیکھی زنجیروں میں جکڑی ہے۔1400
پہلے اور آج ایک ھی بات کا فرق ہے کہ تب لڑکیوں کو پیدا ھوتے ھی زندہ دفنا دیا جاتا
تھا۔اج بھی دفنایا جاتا ھے۔پتا فرق کھاں ھے؟تب لڑکی بے حس ہوتی تھی بول تک نہیں سکتی
تھی۔اج پورے ہوش و حواس میں مرضی سے زندہ قبر میں اتر جاتی ہے۔
کبھی اسے
باپ کے سر پر موجود پگ کا واسطہ دیا جاتا ہے تو کبھی بھائیوں کی عزت کا۔`تمہاری شادی
کردی ہے اب گھر سنسار وہی ہے وہاں سے مر کر ہی نکلنا`چاہے جس سے بیاہی گی ہو وہ جانور
ہی کیوں نا ہو۔
میں پوچھتی
ہوں کہ کیا عزتوں کے سارے ٹھیکے بیٹیوں کے کندھوں پر ہے؟وہ تو صنف نازک نہیں؟بلی اور
کاکروچ سے خوفزدہ ہو جانے والی نہیں؟انکی اپنی کوئی رائے کوی مرضی نہیں؟
وہ آہستہ
آہستہ آنکھیں بند کرتی جا رہی تھی۔اور پھر میری آنکھوں نے دیکھا کہ اس پر سفید چادر
تان دی۔پنکھے کے پاس موجود چپکلی کب کی جا چکی تھی۔کب تک بیٹیاں اس نام نہاد عزتوں
کا ٹوکرا سروں پر اٹھائے گی؟اگر تو مان گئی اس سے اچھا اور فرمابردار کوئی نہیں اور
نا مانی تو تباہی اسکا مقدر۔۔؟۔۔۔رحمت کا لقب جو میرے مذھب نے بیٹی کو دیا۔اس رحمت
کو زحمت مت بناؤ کے رحمت مایوس ہو جائے۔شوہر اور سسرال کے ہاتھوں آج ایک اور رحمت مٹی
تلے جا سویئ۔والدین کی عزتوں کا بوجھ اٹھائے۔۔۔۔۔۔۔۔
Islam Tu azadi ki permission deta hai...shadi say phly bati ki marzi pochta hai ...or wo apni Pori raye Ka ikhtyar rhkti hai..ager wo shadi nhi krna chti Tu inkar kry na k shadi kry
ReplyDeleteخوب 🥀
ReplyDeleteبالکل اسلام عورت کی آزادی کے حق میں ہے لیکن ایک حد تک۔۔۔یہ نہیں کہا گیا کہ عورت کی غلط باتوں اور خواہشات کو سراہا جاۓ🌚🌚
ReplyDeleteZabardast
ReplyDelete