Zehni sehat article by Sana Tahira Ramzan

Zehni sehat article by Sana Tahira Ramzan

ذہنی صحت:

ایک نظر اپنے اندر کے جہان پر

 

ہماری زندگی میں ذہنی صحت کا درجہ اُسی طرح ہے جیسے جسمانی صحت کا۔

مگر افسوس، ہم میں سے اکثر لوگ ذہنی صحت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

جب کبھی ہم تناؤ، اضطراب یا افسردگی کا شکار ہوتے ہیں، ہم اسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں،

حالانکہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے بخار یا زخم کو چھپانا۔

 

ذہنی صحت کیوں اہم ہے؟

 

ذہنی صحت ہمارے سوچنے، سمجھنے، محسوس کرنے اور روزمرہ کے فیصلے کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔

اچھی ذہنی صحت ہمیں:

· زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتی ہے

· تعلقات کو بہتر بناتی ہے

· کام کی کارکردگی بہتر کرتی ہے

· مجموعی خوشی اور تسکین میں اضافہ کرتی ہے

 

عالمی ادارۂ صحت (World Health Organization) کے مطابق،

پاکستان میں تقریباً پانچ کروڑ افراد کسی نہ کسی ذہنی مسئلے سے دوچار ہیں،

جبکہ نوجوان طبقہ — خصوصاً اٹھارہ سے تیس سال کے درمیان — سب سے زیادہ دباؤ، بے چینی (اضطراب) اور ذہنی تھکن کا شکار ہے۔

(ڈان نیوز، 2024)

 

یونیورسٹی آف کراچی کی ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شہر کے سینتالیس فیصد نوجوان ایسے ہیں جو خود کو “ٹھیک” سمجھتے ہیں،

مگر اندرونی طور پر افسردگی (ڈپریشن) کی ابتدائی علامات رکھتے ہیں۔

(پی ایم سی ریسرچ جرنل، 2024)

 

ذہنی صحت کا مطلب صرف بیماری سے بچنا نہیں،

بلکہ اپنے آپ کو سننا، قبول کرنا اور ٹھیک کرنے کی ہمت رکھنا ہے۔

 

جو انسان یہ جان لے کہ

> “مجھے مدد چاہیے” —

وہ ہارا نہیں، بلکہ پہلا قدم جیت کا اٹھا چکا ہے۔

 

مشہور مصنفہ ندا الومی کا کہنا ہے کہ:

> “ذہن کی بیماریاں جسم کے زخموں کی طرح ہیں،

فرق صرف یہ ہے کہ وہ دکھائی نہیں دیتیں، انہیں محسوس کیا جا سکتا ہے۔”

 

اس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ذہنی صحت کتنی ضروری ہے۔

 

آج کی دنیا میں “ذہنی صحت” پر ہزاروں تھیوریز لکھی جا چکی ہیں —

ماہرِ نفسیات دماغ کی کیمیائی ساخت کی بات کرتے ہیں،

اور ڈاکٹر حضرات سیرٹونن اور ڈوپامین کو “خوشی کے ہارمونز” کا راز بتاتے ہیں۔

 

لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا کہ جس دل کی بےچینی کو ہم “بیماری” سمجھ بیٹھے ہیں،

شاید وہ “روح کی پیاس” ہو؟

 

قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسان صرف جسم نہیں، ایک روح بھی رکھتا ہے —

اور جب یہ روح اپنے رب سے کٹ جاتی ہے، تو ذہن بوجھل ہو جاتا ہے۔

 

اسی لیے قرآن صرف عبادت کی کتاب نہیں،

یہ ذہنی و روحانی سکون کا مکمل نسخہ ہے۔

 

قرآن کہتا ہے:

 

> “أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ”

سن لو! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔

 

اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ —

سائنس بھی اسی حقیقت کی تصدیق کرتی ہے۔

 

 تحقیقات کے مطابق قرآن کی تلاوت یا ذکر سننے سے دماغ میں الفا لہریں بڑھتی ہیں،

جو انسان کو ذہنی سکون، توجہ اور جذباتی توازن فراہم کرتی ہیں۔

ساتھ ہی تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز (جیسے کارٹیسول) میں نمایاں کمی آتی ہے۔

(وائلی آن لائن لائبریری، 2023)

 

علاہ ازیں ذہنی سکون روزمرہ کی چھوٹی عادتوں، سوچوں اور رویوں سے بھی بنتا ہے

ہم اکثر دعاؤں کے انتظار میں رہتے ہیں،

مگر بھول جاتے ہیں کہ اللہ بھی ان کے قدموں میں برکت ڈالتا ہے جو خود چلنا شروع کرتے ہیں۔

 

اگر ہم ہر روز اپنے ذہن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں جیسا جسم کے ساتھ کرتے ہیں —

تو نہ صرف زندگی آسان ہوگی بلکہ دل بھی ہلکا لگے گا۔

 

یہ چند سادہ مگر طاقتور عادتیں آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

 

ذہنی صحت کے لیے مفید عادتیں

 

1. بات چیت کریں

اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کرنا ذہنی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

کسی قابل اعتماد شخص سے اپنے دل کی بات کہنے سے آپ کا بوجھ ہلکا ہو سکتا ہے۔

 

2. ورزش کو معمول بنائیں

روزانہ کی جسمانی سرگرمی نہ صرف آپ کے جسم بلکہ آپ کے دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

ورزش خوشی کے کیمیکل (اینڈورفنز) خارج کرتی ہے جو موڈ کو بہتر بناتی ہیں۔

 

3. نیند پر توجہ دیں

سات سے آٹھ گھنٹے کی معیاری نیند ذہنی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے۔

نیند کی کمی اضطراب اور افسردگی کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

 

4. “ذہنی حاضرگی” (Mindfulness) کی مشق کریں

مراقبہ، گہری سانس لینے کی مشقیں، یا موجودہ لمحے میں جینا سیکھیں۔

یہ مشقیں تناؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

 

5. حدوں کا تعین کریں

“نہ” کہنا سیکھیں۔

اپنی ذہنی توانائی کو ایسی سرگرمیوں اور لوگوں پر ضائع نہ کریں جو آپ کے لیے نقصان دہ ہیں۔

 

6. مدد طلب کرنا کوئی کمزوری نہیں

اگر آپ محسوس کر رہے ہیں کہ آپ کی ذہنی صحت مسائل کا شکار ہے،

تو ماہرِ نفسیات یا سائیکالوجسٹ (کونسلر) سے رجوع کرنا دانشمندی ہے۔

یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں جب ہمیں جسمانی مسئلہ ہو۔

 

آخری بات

ذہنی صحت ہماری مجموعی صحت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

اس کی دیکھ بھال کرنا خودغرضی نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔

اپنے دماغ کی حفاظت کریں، کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ زندگی گزارتے ہیں۔

 

آپ کی ذہنی صحت آپ کی طاقت ہے — اسے کبھی نظرانداز نہ کریں۔

 

از ثناء طاہرہ رمضان

******************

Comments