Chand sooraj girhan kiyun hota hai article by Muhammad Faisal Fahad
*چاند سورج گرہن کیوں ہوتا ہے؟*
(سائنس،پنجابی
کہاوت و اسلام کی روشنی میں)
*پیشکش:محمد فیصل فاحد
اینکر پرسن پنجاب رنگ نیوز لاہور و حجرہ یونین آف جرنلسٹس)*
پنجاب
(پاکستان) میں چاند اور سورج گرہن سے متعلق کئی دیہی اور فنی کہاوتیں اور روایتی عقائد
مشہور ہیں، جو زیادہ تر لوک داستانوں اور بزرگوں سے سن کر نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں۔
مین یہاں چند مشہور کہاوتیں اور عقائد بیان کرنا چاہوں گا:
*"چاند گرہن ہوندا اے تے پیٹ والیاں عورتاں
نوں سوئیاں نئیں چلاندیاں"*
(یعنی چاند گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو سلائی
یا سوئی کا کام کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کہ مبادا بچہ نشان والا پیدا ہو جائے۔)
*"سورج
گرہن اچ کھلے آسمان تھلے نہ کھڑو، سایا لگ جاندا اے"*
(سورج گرہن کے وقت کھلی جگہ کھڑا ہونے سے بچنے
کا کہا جاتا ہے، کیونکہ سایا یا نحس اثر پڑ سکتا ہے۔)
*"گرہن دیاں ویلاں اچ پانی نہ پیو، زہر بن سکدا
اے"*
(گرہن کے دوران پانی پینے سے روکا جاتا ہے، کہا
جاتا ہے کہ یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔)
*"چاند گرہن اچ برتن ننگے نہ رکھو، زہریلے ہو
جاندے نے"*
(چاند گرہن کے دوران کھانے یا برتنوں کو کھلا نہ
رکھنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔)
*"گرہن رب دے قہر دی نشانی ہوندا اے"*
(گرہن کو اللہ کے قہر یا ناراضی کی علامت سمجھا
جاتا ہے۔)
یہ
تمام کہاوتیں اور عقائد سائنس کی روشنی میں درست نہیں، مگر دیہی ثقافت اور عوامی روایات
میں آج بھی ان کا اثر موجود ہے۔ اجالا آن لائن انٹرنیشنل اکیڈمی ان روایات کو سمجھنے
اور سائنسی علم کے ساتھ ان کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اب
میں سائنس کی روشنی میں اس کو بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
_دراصل
چاند گرہن ایک فلکیاتی مظہر ہے جو اس وقت پیش آتا ہے جب زمین سورج اور چاند کے درمیان
آ جاتی ہے۔ اس دوران زمین سورج کی روشنی کو چاند تک پہنچنے سے روک دیتی ہے، جس کے باعث
چاند جزوی یا مکمل طور پر تاریک ہو جاتا ہے۔ یہ مظہر صرف اس وقت ہوتا ہے جب چاند مکمل
(Full Moon) حالت میں ہوتا ہے اور زمین، سورج اور چاند بالکل
ایک سیدھ میں ہوتے ہیں۔ چاند گرہن کے دوران زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے، جس کی وجہ
سے چاند کا رنگ سرخی مائل یا مکمل سیاہ ہو سکتا ہے۔ یہ ایک قدرتی، سائنسی اور باقاعدگی
سے رونما ہونے والا عمل ہے، جسے دنیا کے مختلف حصوں سے ننگی آنکھ سے دیکھا جا سکتا
ہے۔_
یہ
تو نظریہ تھا سائنس کا،اب ہمارے پیارے دین اسلام کی روشنی میں دیکھتے ہیں:
_اسلام
میں چاند اور سورج گرہن کو اللہ تعالیٰ کی *قدرت کی نشانیوں* میں شمار کیا گیا ہے۔
یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نہیں ہوتے، بلکہ اللہ تعالیٰ بندوں کو اپنی عظمت
اور جلال یاد دلانے کے لیے ایسے مظاہر دکھاتا ہے۔_
احادیثِ
مبارکہ کی روشنی میں:
*1.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ* سے روایت ہے:
>
*"إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ، لَا يَنْخَسِفَانِ
لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ..."*
>
ترجمہ: *"بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان کا گرہن
نہ کسی کی موت سے ہوتا ہے اور نہ زندگی سے..."*
>
(صحیح بخاری: 1042، صحیح مسلم: 901)
*حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا* فرماتی ہیں:
>
*"خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَصَلَّى النَّبِيُّ ﷺ بِالنَّاسِ..."*
>
’’نبی کریم ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا (چاند گرہن بھی اسی میں شامل ہے)، تو آپ ﷺ
نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔‘‘
>
_(صحیح بخاری، حدیث: 1044، صحیح مسلم، حدیث: 901)_
اسی
حدیث کے ایک اور حصے میں آتا ہے:
>
*"فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا"*
>
’’جب تم گرہن دیکھو تو اللہ سے دعا کرو، تکبیر کہو، نماز پڑھو اور صدقہ دو۔‘‘
>
_(صحیح بخاری، حدیث: 1059)_
خیر
اسلامی تعلیمات میں بیان کرتا ہوں:
-
چاند گرہن اللہ کی *قدرت، جلال اور ہیبت* کی نشانی ہے۔
-
یہ ہمیں *توبہ، استغفار، نماز، دعا اور رجوع الی اللہ* کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
-
ان مواقع پر *نمازِ خسوف* (چاند گرہن کی نماز) ادا کرنا سنت ہے۔
رسول
اللہ ﷺ کا چاند اور سورج گرہن کے وقت کا طرزِ عمل حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں نہایت
سبق آموز اور روحانی پہلو لیے ہوئے ہے۔
جب
سورج یا چاند گرہن ہوتا، تو آپ ﷺ گھبرا کر باہر تشریف لاتے اور *نمازِ کسوف/خسوف*
(گرہن کی نماز) ادا فرماتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
*"سورج
اور چاند اللہ کی دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت یا زندگی سے گرہن نہیں ہوتے۔ جب تم
یہ دیکھو تو فوراً نماز پڑھو، اللہ کا ذکر کرو اور دعا کرو۔"*
(صحیح
بخاری، حدیث: 1041)
آپ
ﷺ نماز کے دوران لمبی قراءت کرتے، قیام، رکوع اور سجدے بھی طویل ہوتے۔ اس وقت توبہ،
استغفار، صدقہ دینے، دعا مانگنے اور اللہ سے رجوع کرنے کی خاص تاکید فرماتے۔
آپ
ﷺ کا یہ عمل ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قدرتی مظاہر کے وقت اللہ کی طرف رجوع کیا جائے، نہ
کہ توہمات یا ڈر کا شکار ہوا جائے۔
اجالا
آن لائن انٹرنیشنل اکیڈمی کی جانب سے یہی پیغام ہے:
*ایمان،
علم اور عمل کی روشنی میں زندگی گزاریں۔*
اپنی
ساری معلومات کو چند جملوں میں سمیٹنے کی کوشش کرتا ہوں:
گرہن
ایک قدرتی نظام کا حصہ ہے جسے سائنس نے تفصیل سے بیان کیا ہے، اسلام اسے اللہ کی عظمت
و قدرت کی علامت قرار دیتا ہے اور عبادت، دعا، اور توبہ کی تعلیم دیتا ہے، جب کہ دیہی
معاشرے میں اس سے جُڑی کہاوتیں اور عقائد زیادہ تر خوف، احتیاط یا روایت پر مبنی ہیں۔
اجالا آن لائن انٹرنیشنل اکیڈمی کا پیغام یہی ہے کہ ہم علم، دین اور عقل تینوں کو ساتھ
لے کر چلیں۔
*پیشکش:*
*پنجاب
رنگ نیوز لاہور،حجرہ یونین آف جرنلسٹس*
+92311-6040910
+92323-5989715
***************
Comments
Post a Comment