ہمارا اصل دشمن
𝕄𝕚𝕤𝕤 𝔸𝕙𝕞𝕖𝕕
انسان
کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنے مسائل، ناکامیوں، اور مشکلات کا ذمہ دار دوسروں
کو ٹھہراتا ہے۔ ہم دوسروں پر الزام لگانے میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ اپنی ذات کا
جائزہ لینے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن کوئی
اور نہیں، بلکہ وہ خود ہے۔ اپنے اندر کی کمزوریوں اور منفی پہلوؤں پر قابو نہ پانا
ہی اس کی سب سے بڑی شکست ہے۔
انسان
کے اندر کئی ایسے عوامل ہوتے ہیں جو اسے نقصان پہنچاتے ہیں اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ
بنتے ہیں۔ ان عوامل میں خودغرضی، منفی سوچ، جہالت، اور نفس کی پیروی شامل ہیں۔ ان تمام
پہلوؤں کو سمجھنا اور ان پر قابو پانا ہی اصل کامیابی ہے۔
لالچ
انسان کی سوچ کو محدود کر دیتا ہے۔ جب انسان اپنی خواہشات کو ہر چیز پر مقدم رکھتا
ہے، تو وہ دوسروں کے حقوق کو نظرانداز کر دیتا ہے۔ یہ رویہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا
ہے اور انسان کو اکیلا کر دیتا ہے۔
حسد
ایک ایسا جذباتی مرض ہے جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ یہ دشمنی اور نفرت
کو فروغ دیتا ہے اور انسان کو خوشیوں سے محروم کر دیتا ہے۔ حسد انسان کی ذہنی سکون
کو تباہ کر دیتا ہے اور اسے مسلسل بےچینی میں مبتلا رکھتا ہے۔
انسان
کا نفس اس کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ نفس انسان کو گناہوں اور غلط راستوں کی طرف مائل کرتا
ہے۔ اگر انسان اپنے نفس پر قابو نہ پائے، تو وہ اپنی زندگی کے اہم مقاصد کو نظرانداز
کر کے تباہی کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
خوف
اور غیر یقینی انسان کو فیصلہ کرنے کی طاقت سے محروم کر دیتے ہیں۔ یہ جذبات انسان کو
مسلسل شک میں مبتلا رکھتے ہیں اور اسے کامیابی کے راستے سے ہٹا دیتے ہیں۔
غفلت
اور وقت کا ضیاع بھی انسان کے بڑے دشمن ہیں۔ جب انسان اپنی زندگی کے قیمتی وقت کو غیر
ضروری کاموں میں ضائع کرتا ہے، تو وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں ناکام رہتا
ہے۔
انسان
کو اپنی ذات کے دشمنوں کو پہچان کر ان پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود
احتسابی انسان کو اپنی غلطیوں اور کمزوریوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اپنی
ذات کا تجزیہ کرنا اور ان خامیوں پر کام کرنا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔
منفی
سوچ کو ترک کر کے مثبت سوچ اپنانا ضروری ہے۔ مثبت سوچ انسان کو حوصلہ دیتی ہے اور اس
کے اندر خود اعتمادی پیدا کرتی ہے۔
علم
حاصل کرنا انسان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ جہالت کے اندھیروں سے نکلنے کے لیے علم
کی روشنی ہی واحد راستہ ہے۔
نفس
کو قابو میں رکھنا ایک مشکل کام ہے، لیکن یہی انسان کی اصل کامیابی ہے۔ عبادت، ذکر
الٰہی، اور صبر انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے میں مدد دیتے ہیں۔
وقت
کا صحیح استعمال انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ وقت کو ضائع کرنے کے بجائے اسے
اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
انسان
کا اصل دشمن کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ہے۔ جب تک انسان اپنی ذات کے اندر چھپے ہوئے
دشمنوں جیسے لالچ، خودغرضی، حسد، نفس کی پیروی، خوف، اور غفلت کو پہچان کر ان پر قابو
نہیں پاتا، تب تک وہ حقیقی کامیابی اور سکون حاصل نہیں کر سکتا۔ انسان کو چاہیے کہ
وہ اپنے اندر کی خامیوں کو سمجھ کر ان پر قابو پانے کی کوشش کرے، کیونکہ یہ کوشش ہی
اس کی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔
انسان
کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں پر قابو پائے اور اپنی صلاحیتوں کو
صحیح طریقے سے بروئے کار لائے۔ اگر انسان اپنی ذات کو بہتر بناتا ہے اور اپنے اندر
کی دشمنی سے نجات پاتا ہے، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی کو کامیاب بناتا ہے بلکہ دوسروں
کے لیے بھی ایک اچھا نمونہ بن سکتا ہے۔
یاد
رکھیں کہ انسان کا اصل دشمن اس کا نفس ہے، اور اگر وہ اپنے نفس کو سمجھ کر اس پر قابو
پا لے تو وہ اپنی زندگی میں حقیقی سکون اور کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
**************
Comments
Post a Comment