Peer ji afsancha by Rushna Akhter

افسانچہ

پیر جی

ارشاد احمد کا دس سالہ لڑکا  وحید احمد گم ہوگیا ۔ ہر جگہ چھان مارا لیکن کہیں سراغ نہ ملا ۔ تھانہ میں رپٹ درج کروائی لیکن کوئی سنوائی نہ ہوئی اور ایک ہفتہ گزر گیا ۔ کسی ہمدرد نے مشورہ دیا کہ بڑے پیپل والے پیر جی کے پاس چلو وہ حساب کریں گے اور لڑکا جہاں بھی ہوگا وہ مل جائے گا ۔ میں غریب آدمی پیر جی کو بکرا نہیں دے سکتا ارشاد احمد نے دکھی لہجے میں کہا ۔ فکر نہ کرو پیر جی صرف چند ہزار لیتے ہیں لیکن پولیس بھی تو کارروائی کر رہی ہے بڑے صاحب نے یقین دلایا ہے کہ میرا بچہ جلدی مل جائے گا ۔ یہ سب جھوٹی تسلیاں ہوتی ہیں۔ یاد نہیں چند برس پہلے اکرم کی گاۓ چوری ہوئی تھی تو پیر جی نے حساب کیا تھا تو مل گئی تھی ۔فیکے نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔ چلو ٹھیک ہے میں تھانیدار صاحب سے مشورہ کرکے بتاتا ہوں ارشاد احمد نے چارپائی سے اٹھتے ہوۓ کہا ۔ سٹھیا گئے ہو کیا پیر جی کے پاس جانے کے لیے تھانیدار صاحب سے مشورے کی کیا ضرورت ہے ؟ فیکے نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ۔ یہ وہیں جا کر ہی پتہ چلے گا تو چل میرے ساتھ ارشاد احمد نے فیکے کو بازو سے پکڑتے ہوئے کہا اور دونوں تھانے جا پہنچے ۔ تھانیدار صاحب ایک مشورہ کرنا ہے جی ۔ ارشاد احمد نے دھیمی آواز میں کہا ۔ ہاں بول شادے کیسا مشورہ ؟ تھانیدار جی یہ کہتا ہے کہ تم بڑے پیپل والے پیر جی کے پاس چلو وہ چند ہزار لے کر حساب سے پتہ لگا لیں گے کہ میرا لڑکا کہاں ہے ؟ میری بات سن ارشاد احمد تمہاری دو وقت کی روٹی مشکل ہے اور تم چلے اس پیر جی کے پاس حساب کروانے ۔ تھانیدار نے قہقہہ لگاتے ہوۓ کہا ۔ ٹھیک کہا تھانیدار جی آپ پولیس والے ایسا کیوں نہیں کرتے کہ کہ ایک پیر جی تھانے میں بھرتی کروا لیں چند ہزار میں سب کا کام ہوجاۓ گا اور پولیس کو شہر بھر کی خاک بھی نہیں چھاننی پڑے گی اور نہ ہی افسروں کو کڑی دھوپ سہنی پڑے گی ۔ بس پیر جی حساب کرکے بتائیں گے کہ یہاں چور، ڈاکو ،قاتل اور مفرو بیٹھا ہے جاؤ پکڑ لو ۔ ارشاد احمد نے سنجیدگی سے کہا ۔ تھانیدار صاحب کی ہنسی کو بریک لگ گئی ۔

********************

Comments