عنوان
:
محبت رزق ہوتی ہے.
جلدی
کریں امآئرہ ہمیں دیر ہورہی ہے ۔ یہ نہ ہو کہ ہم سب سے آخر میں پہنچیں جب سب جا چکے
ہوں اور خالی ہال ہمیں منہ چڑھائے ہیں۔ جی
جی میں آئی بس... آج یہ حجاب ہے کہ سیٹ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا.
ضامن
اپنی ٹائی درست کرتا امآئرہ کی جانب آیا اس کے چہرے کی جانب دیکھا ۔ جیسے روشنی کے
کسی ہالے کو کالے رنگ کی لکیروں میں قید کرنے کی کوشش کی جا رہی ہو لیکن پھر بھی روشنی
کی کرنیں اردگرد نکلنا بند نہیں ہو رہی تھیں . اس کا چہرہ اس قدر خوبصورت اور صاف ستھرا
تھا.
زمانے
کی ہر گرد سے پاک ----
آج
یونیورسٹی کے سب سے لاڈلے
بیج
کا آخری دن تھا جسے پارٹی کی صورت میں یاد گار بنایا جا رہا تھا ۔ اور اس یادگار دن
کو اور یادگار بنانے کے لیے امآئرہ اور ضامن کی کہانی دھوم مچانے والی تھی.
وہ اپنے بیج میں اکلوتا جوڑا تھا جو نکاح کی سنت کو پورا کر چکا تھا.
یونیورسٹی
کے دوسرے ہفتے سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ سال کے اختتام پر نکاح تک پہنچ گیا تھا اور
اب ان کے اس خوبصورت رشتے کا چوتھا سال مکمل ہوگیا تھا.
بلیک
اور گولڈن تھیم ہال کو اور بھی خوبصورت بنا رہا تھا۔ اور مزید حسن لڑکیوں کے نخروں,ان کی تیاریوں اور ان کی اداؤں
نے بڑھا دیا تھا۔ کسی نے بلیک اور گولڈن ساڑھی
زیب تن کی ہوئی تھی اور کسی نے فراک سے نمائش کا سلسلہ جاری رکھا ۔ لڑکوں نے
بھی یہی تھیم کاپی کیا ہوا تھا۔ گو کہ سارا سماں مل کر ایک حسین منظر پیش کر رہا تھا.
سو لیڈیز اینڈ جنٹل مین ویلکم ٹو دس ونڈر فل نائٹ.
we
are here to enjoy the beautiful moments of our friendship-
حنا نے لکھی ہو تحریر کو دہرانا شروع کیا اور الفاظ
سے سب کو اپنی جانب متوجہ کیا ۔ سب اپنا اپنا
کام چھوڑ کر اپنی اپنی نشستوں پر براجمان ہو گئے.
پارٹی کے events
شروع ہو گئے تھے۔ باری باری
سب آتے گئے اور اپنے اپنے تیار کئے ہوئے ہنر دکھاتے گئے ، کوئی رقص کی صورت میں ، کوئی
گانے کی صورت میں ، کوئی
لطیفوں
کی صورت میں تو کوئی اپنی چال سے حاضرین کا
دل
اور ان کی نظریں اپنی جانب مرکوز کروانے میں مصروف تھے مگر آج سب کو صرف ایک کہانی
کاانتظار تھا .
ا
مائرہ حاکم اور ضامن ارسلان کی امائرہ ضامن
بننے کی کہانی سننے کا ۔۔۔
یہ
ایک معمہ تھا۔ جو ایک پہیلی کی طرح شروع ہوا اور ایک خوبصورت حقیقت بن کر سب کے سامنے
آیا .اس پہیلی سے حقیقت تک کے سفر کے صرف تین لوگ گواہ تھے ۔ امائرہ ، ضامن اور ا مائرہ
اور ضامن کا اللّٰہ ۔ مگر اپنی جماعت کے ساتھیوں
کے بھرپور اصرار پر آج وہ کہانی سحر گھولنے
والی تھی۔ مگر سحر گھولنے والے وجود ابھی تک
ہال میں دکھائی نہیں دے رہے تھے. سب کے چہرے پر مایوسی کا تاثر آیا کہ شاید وہ دونوں نہ آئیں ۔ - وہ سب امآئرہ
کی شخصیت سے واقف تھے کہ وہ گیدرنگز میں بہت کم جاتی تھی۔ لیکن وہ سب غلط ثابت ہو گئے
یا شاید انہیں غلط ثابت کیا گیا جب امائرہ اور ضامن ہال کی بتیوں کے درمیان سے گزرتے
ہوئے اسٹیج کی طرف آئے ۔
سارے
رنگ ارد گرد کے مدھم ہو گئے ۔ سب کی نگاہیں ان دونوں پر مرکوز تھیں ۔ دونوں ایک دوسرے
کا حصہ لگ رہے تھے.
امآئرہ
نے بلیک کلر کی لونگ کمیز اور چوڑی دار پاجاما
پہنا ہوا تھا اور بلیک اسٹالر کے ساتھ گولڈن کلر کا حجاب اپنے چہرے کے گرد لپیٹ رکھا
تھا جس نے اس کے چہرے کی خوبصورتی کو اس کے محرم کے لیے قید کر دیا تھا.
ضامن
اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسٹیج پر آیا اور مائیک سنبھالا ۔ سب مبہوت ت نگاہوں سے ان دونوں
کو دیکھ رہے تھے.
جی
مادام پہلے آپ ۔۔۔۔ اس نے مائیک کا رخ امآئرہ کی جانب کیا تو ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔
ان دونوں کو کسی تعارف کی ضرورت نہ تھی۔ کسی بھی تمہید کے بغیر بات کا آغاز کیا گیا۔
میں
پہلی نظر کی محبت پر یقین نہیں رکھتی. ہماری کہانی 22 دسمبر 2020 میں شروع ہوئی اور
آج 6مئی 2024 ہے .
محبت
ہونا فطری امر ہے۔ کبھی کسی بچے سےہو جاتی ہے,
کبھی کسی پرند چرند سے ، کبھی کسی دوست سے.....
محبت
ہونے کی پندرہ وجوہات بیان کی جاتی ہیں ۔ اس میں سے ایک وجہ بھی آپ کی ذات کے ساتھ
یا اس کے کسی ایک حصے کے ساتھ مماثلت اختیار کر جائے تو محبت ہو جاتی ہے۔ اب یہ بعد
کا معاملہ ہے کہ محبت کو کیا رنگ دیا جاتاہے,بغاوت کا یا پھر حلال سفر کا ۔
وہ
اپنی خوبصورت آواز اور خوبصورت الفاظ سے سحر طاری کر رہی تھی. کچھ لمحوں کے لئے ضامن
بھی بھول گیا تھا کہ اس کے علاوہ بھی ارد گرد کوئی ہے ۔
محبت ہونا اختیار میں نہیں ہے, محبت کے بعد کا معاملہ آپ کے اختیار میں
ہوتا ہے ۔ اپ چاہیں تو حرام کر دیں اور چاہیں کو حلال کر دیں ۔
میں
کوئی فلمی کہانی سنا کر داد وصول کرنے نہیں آئی میں ایک حقیقت کو آج کے زمانے کے مطابق
بتانے
کی کوشش کرنا چاہ رہی ہوں ۔
وہ
ایک تلخ بات بولنے جارہی تھی جس کے بعد کافی لوگ اپنی نشستوں پر نہیں ملنے والے تھے
۔ "نامحرم نا محرم ہی ہوتا ہے اگر وہ مولوی یا کوئی امام بھی ہےتب بھی نکاح کے
علاوہ اس سے کوئی رشتہ نہیں بن سکتا".محبت کو نکاح کا نام دے کر اسے حلال کرنا
ہمارے اختیار میں ہے .
۔بہت
سی نشستیں خالی ہو رہی تھیں۔اس نے ایک تلخ حقیقیت بیان کری تھی ۔ کئی سے بے نام رشتوں پر سوال اٹھا دیے تھے
اور ان بے نام رشتوں کے وجود اضطراب کا شکار ہو گئے تھے۔ حلال ہمیشہ خیر لاتا ہے۔ ایسی
خیر جو ہمیشہ برکت ہی برکت دے۔ وقتی بے نام رشتے عورت کا تقدس اس حد تک پامال کر دیتے
ہیں کہ پھر اس عورت کی اپنی نظر میں بھی کوئی وقعت نہیں رہتی۔ میری آج کی تمام عورتوں
اور میری ہم عمر ساتھیوں سے التجا ہے کہ اپنے آپ کو حقیر نہ بنائیں۔ اللہ نے بنت حوا
کا مقام بہت بلند رکھا ہے۔ اس ماں کی صورت میں جنت ، بیٹی کی صورت میں رحمت اور بیوی
کی صورت میں سکون کا درجہ دیا ہے۔ اپنے درجات
کو ادھر ادھر وقت گزاری اور غلیظ رواجوں کی بھینٹ نہ چڑھائیں. وہ شاید اپنی کہانی بیان
کرنے نہیں ، بہت سوں کی آنکھیں کھولنے آئی تھی۔
معاشرے کا بدترین رواج سب کے سامنے کھولنے آئی تھی - یہی کہ آج کوئی لڑکا یالڑکی
ریلیشن شپ میں نہیں ہیں تو انہیں بیک ورڈ گنا جاتا ہے,کوئ لڑکی اللہ تعالی کی حدود
میں رہ کر خود کی حفاظت کر رہی ہے تو اس پر دکیا نوسی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے.
ایساکیوں
ہے؟ سارا ہال خاموش تھا۔ اس نے اپنے سوال کا جواب خود ہی دیا۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم
نے ماڈرن ہونے ,زمانے کی دوڑ کے ساتھ چلنے اور فیشن کی دنیا کے اپنے اپنے پیمانے بنا
رکھے ہیں ۔ ازواج مطہرات کا زمانہ سب سے بہترین زمانہ تھا ۔ ان کی دوڑ رب کو راضی کرنے
کی تھی۔ انہوں نےبھی محبت کی ، نکاح کیے,اپنے شوہروں کے لیے سکون کا باعث بنیں لیکن
اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں رہ کر . حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہ اور حضرت
محمد صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی محبت کی مثال لوگ غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں
کہ اگر ان پاک ہستیوں کو محبت ہو سکتی ہے تو
ہم کیا چیز ہیں ۔ مگر یہ نہیں دیکھتے کہ جناب خدیجہ نے ان کے اخلاق سے محبت کے بعد
کس رد عمل کو اپنایا ۔ انہوں نے قاصد کے ذریعے نکاح کا پیغام بھیجا۔ اپنی محبت کی توہین
نہیں کی۔ اسے نام دینے کا حلال طریقہ ڈھونڈا. لیکن ہم کئی سالوں تک اس رشتے کو گمنام
رکھتے ہیں اور گناہ کی ہر حد پار کرنے کے بعد اگر خوش قسمتی سے نکاح کی نوبت آ بھی
جاتی ہے تو اس وقت تک حرام حلال کی برکت کو ختم کر چکا ہوتا ہے. دونوں وجود ایک دوسرے
پر عیاں ہو چکے ہوتے ہیں ۔ ان کا اچھا اور برا سب واضح ہوتا ہے۔ اور عموماً نکاح کے
بعد جب رشتہ قائم نہیں رہتا پھر قسمت کو کوسنا شروع کر دیا ۔یہ کیا ہے پھر.. جب آغاز
ہی حرام کی سیڑھیوں سے ہوا ہو تو حلال کا رنگ کیسے آئے .
خدا
کے لیے پہچانیں خود کو بھی اور اپنے مقام کو بھی۔ شکریہ
وہ
اتنا کہ کر اترگئی اور ہال میں تالیوں کی گونج اس کی منتظر تھی .ضامن نے اس کے جانے
کے بعد مائیک پر جگہ لی۔ وہ سب واضح کر کے جاچکی تھی اب کچھ باقی نہ تھا. ہال میں موجود
کچھ لوگوں کی تنقیدی نظروں کو وہ اچھے طریقے سے دیکھ رہا تھا۔
السلام علیکم ٹو آل!
جیسا
کہ امآئرہ نے سب واضح کر دیا ہے اور میرے بولنے کے لئے مادام کچھ چھوڑ کر ہی نہیں گئیں
سو وٹ کین آئی سے؟
سب
دھیما دھیما ہنسنا شروع ہو گئے. ایک بات ہے جسے میں بتانا چاہتا ہوں کہ جہاں بنت حوا
کو حیا کرنے کا حکم ہے وہیں ابن آدم کی نگاہوں کی خیانت اور امانت بھی رب کے ہاں دیکھی
جارہی ہے۔ عورتوں کی عزت کرنا مرد ہونے کی
نشانی ہے ۔ ان کی عزتوں کی حفاظت کرنا سیکھیں شکریہ!
تقریر
تمام ہوئی تھی ۔ ہال میں شور کی آوازیں جابجا تھیں. وہ دونوں جانتے تھے کہ اب ان کا
یہاں بیٹھنا بے کار ہے ۔ لوگوں کی نظروں میں ان کے لیے حقارت تھی۔ یہی المیہ ہے کہ
جب حقیقت سے پردے اٹھتے ہیں تو اٹھانے والا سب کا دشمن بن جاتا ہے ۔ جیسے بچے کو خواب
سے جگایا جائے تو حقیقت میں آنے پر اسے بہت غصہ آتا ہے ویسے ہی آج کی یوتھ فینٹسی ورلڈ
سے خود کو نکالنا ہی نہیں چاہتی اور اگر کوئی غلطی سے نکال دے تو وہ خود کو اس حقیقی
دنیا کا حصہ ہی نہیں مانتے.
از
قلم :مقدس قدرت اللہ
*********************
G,G waqiatan muhabat rizq hi hay,roh ki ghaza hay,rooh kay liyay muhabat waqiay rizq hay.....MAGAR.....aik frq hay....faani muhabatyn nahin....ishq e haqeeqi,ALLAH TABARIK WA TA'AALA kay liyay EXTREME ka LOVE aur muhabat yeh asal rizq hay roh ka bhi,jism ka bhi......to muhabat rizq zarur hay mgr aik frq kay sath.....makhlooq say muhabat faani hay aur rizq nahin balkayh dil ka azaab hay(allah walon ki muhabat ki baat nahin kr rahi)aur jo rizq hay hmaray liyya......WO AIK ALONE ALLAH TABARIK WA TA'AALA KI MUHABAT HI HAY!!❤️❤️❤️
ReplyDelete