Kaghzi phool afsana by Rushna Akhter

افسانہ

کاغذی پھول

رشنا اختر

وہ ہر اتوار میری دکان سے رنگ برنگے کاغذ اور دیگر ضروری سامان خریدنے آتی تھی ۔ میں سوچتا رہتا کہ اتنے رنگ برنگے کاغذ کیوں خریدتی ہے ۔ پھر ایک دن ہمت کرکے پوچھ ہی لیا ۔ وہ مسکرانے لگی اور بولی جب زندگی بے رنگ ہو جائے تو عارضی رنگوں سے رنگین بنانی پڑتی ہے بالکل ایسے ہی  جیسے ایک میک اپ آرٹسٹ بے نور چہرے کو رنگوں سے بھر دیتا ہے یا پھر ایسے جیسے کورے کاغذ پر کوئی آرٹسٹ اپنی ہی دھن میں رنگ بکھیر دیتا ہے اوردنیا دار اسے بہت پسند کرتے ہیں ۔ پھر وہ ادھوری بات چھوڑ کر سامان اٹھا کر چلی گئی اور میں پھر سے خیالوں میں کھو گیا ۔ کچھ دنوں بعد شام کے وقت جی اکتایا تو قریبی پارک میں ٹہلنے چلا گیا۔ پیاس محسوس ہوئی تو ناریل پانی خریدنے سٹال کی جانب بڑھا ہی تھا کہ سامنے ہاتھوں میں بہت سے کاغذی پھول لیے وہ بینچ پر براجمان تھی ۔ شاید کسی کا انتظار کر رہی تھی ۔ میں متجسس کھڑا دیکھتا رہا ۔ ہونا کیا تھا بلیک جینز شرٹ اور میچنگ گلاسز پہنے پر وقار انداز میں چلتا ہوا ایک خوبرو جوان اس کے سامنے جا کھڑا ہوا ۔ وہ بھرپور مسکراہٹ لیے اس کے استقبال کے لئے اپنی جگہ سے اٹھی اور اسے وہ کاغذی پھول پیش کیے ۔ سامنے والے نے بڑے انداز سے پھول لیے اور بھرپور حقارت سے زمین پر پھینک دئیے ۔ اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا ہونٹ سکڑ گئے ۔ جوان چلتا بنا اور وہ بے جان سی بینچ پر بیٹھ گئی کچھ دیر بعد اس نے بکھرے کاغذی پھول چنے اور پارک میں موجود چھوٹے بچوں میں تقسیم کرنے لگی ۔ ایک پھول جسے وہ اٹھانا بھول گئی تھی میں نے بجلی کی سی تیزی سے پھول اٹھایا اور بھاگ کر اس کے سامنے جا کھڑا ہوا ۔ کاغذی پھول اسے پیش کر دیا ۔ میرا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا نجانے وہ قبول کر گی یا نہیں اسی شش و پنج میں تھا ۔ سانس پھولی ہوئی تھی کچھ بول نہیں پا رہا تھا ۔ اس نے پھول لے لیا ۔ میری آنکھوں میں چمک اتر آئی ۔ وہ بولی ارے یہ ایک پھول کیسے گر گیا ؟ اس کم بخت نے پھول نہیں خریدے ۔ جب خریدنے نہیں تھے تو آرڈر ہی کیوں دیا تھا صرف یہ ہی نہیں پھول زمین پر پھینک دئیے ۔ خیر آپ کا بہت شکریہ! آپ نے گرا ہوا پھول مجھے واپس کر دیا ۔ یہ لیں آپ کو دو پھول چاہیئے تھے نا ۔ وہ سامنے ایک بچے سے مخاطب ہوئی ۔ کتنے پیسے ہوئے ؟ دو سو روپے ۔ کیا یہ کاغذی پھول اتنے مہنگے. اور نہیں تو کیا اصلی پھول تو مرجھا جاتے ہیں اس لیے وہ سستے ہوتے ہیں یہ جلدی نہیں مرجھائیں گے ۔ وہ تسلسل سے بولی ۔ ہاں یہ بات تو ہے یہ لیں پیسے ۔ بچے سے پیسے لے کر وہ آگے بڑھ گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments