آرٹیکل
:
ہم الگ کیوں ہیں ؟
ایمان بابر کے قلم سے
میں
آج یہ آرٹیکل بہت کچھ سوچنے کے بعد لکھ رہی ہوں ۔ میں اکثر سوچتی ہوں کہ میری سوچ آج
کل کے لوگوں جیسی کیوں نہیں ہے میں الگ کیوں ہوں؟
آج
خالی بیٹھے ہوئے مجھے یہ خیال آیا کہ ہو سکتا ہے میرے جیسی سوچ والے اور بھی لوگ ہوں۔ بس اسی کے جواب میں میں یہ آرٹیکل لکھ رہی۔
میں
اور میرے جیسے وہ لوگ جو 19s اور 20s
کے درمیان میں پیدا ہوئے ہیں ۔ اُن میں سے اکثر کی سوچ آج کل کے لوگوں
لوگوں سے اور اپنے بڑوں سے الگ ہے ۔
ہم
نہ اپنے بڑوں جیسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ سوچ کر کرو جو کررہے لوگ کیا کہیں گے ، لڑکی
ہو کر یہ سب نہ کرو وغیرہ وغیرہ ۔
اور
نہ ہی ہم آج کل کے بچوں جیسے ہیں جن کے idol's
یہ یوٹیوب کے عجیب بلاگرز ہیں ۔ جن کا سکون ٹک ٹوک ہے یا جن کی سانس
یہ سوشل میڈیا آپس ہیں۔
ہم
لوگ نہ تو بہت پرانی ذہنیت کے مالک ہیں نہ ہی آج کل کی عجیب رسموں کے قائل ۔ ہم درمیان
میں ہیں۔ ہماری جنریشن والوں نے ہر چیز دیکھی ہے ، ہر چیز کو ایکسپلور کیا ہے ۔
اگر
میں بولوں کے ہم لوگوں نے دنیا کو جیتنا جانا ہے اور پھر اس دنیا کی سچائی نے ہمیں
اس سے نفرت کروا دی ہے تو ہو سکتا ہے میں بعض لوگوں کے نزدیک صحیح بول رہی ہوں گی
۔
ہم
جیسے لوگوں کو اکثر یہ معاشرہ قبول نہیں کرتا ۔ کسی کو ہماری سوچ نہیں پسند تو کسی
کو ہماری ذات سے الجن ہے ۔ ہم لوگ ایک عجیب چیز کا شکار ہیں اور وہ کیا ہے میں نہیں
جانتی ۔ لیکن ہے سکتا آپ میں سے کوئی ضرور جانتا ہو۔
میں
یہ سب اس لیے لکھ رہی کہ ہو سکتا ہے میری ان باتوں سے مجھے اور اپ کو ہمیں ایک دوسرے
کے سوالوں کے جواب مل جائیں ۔ کیا آپ بھی میری طرح سوچتے ہیں ؟ ۔اپنا نظریہ میرے ساتھ
ضرور شیئر کیجئے گا ۔
جزاک
اللہ ۔
***************
Ma shaA llah
ReplyDelete