صنف : کالم
عنوان :
سوچ کے قیدی
از قلم : اقصیٰ علی
اگر واقعی آپ خود کو آزاد سمجھتے ہیں تو ہمیں بتائیں کیسے آزاد
ہیں؟
کیا آپ لوگ پردہ
کرنے سے پہلے دوسروں کو نہیں سوچتے؟
اگر میں پردہ
کروں گی تو لوگ کیا سوچیں گے؟
اگر میں یہ کروں
گی تو لوگ کیا سوچیں گے؟
میں ناچ گانا
سنوں٫دیکھوں گی تو لوگ کیا کہیں گے؟
نہیں دیکھوں
گی تو لوگ کیا کہیں گے؟
یہ آپ کا کام
نہیں ہے کہ سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے؟
یہ ان کی سوچ
ہے کہ وہ کیا سوچتے ہیں آپ آزاد ہیں کیونکہ پردہ کرنے کا حکم اللہ کا ہے اللہ نے آپ
کو حکم دیا ہے کہ خود کو چھپا کر رکھیں کچھ لڑکیاں سب کر رہی ہوتی ہیں جسے لوگ برا
بھی کہتے ہیں لیکِن وہ سب کرتے ہوئے نہیں سوچتے
کہ لوگ کیا کہیں گے لوگ اسے برا کہیں گے بلکہ پردہ کرتے ہوئے انہیں یاد آجاتا ہے کہ
لوگ کیا کہیں گے؟
پردے کو قید آپ لوگوں نے خود بنایا ہوا ہے خود سمجھا ہوا ہے
پردہ آزادی ہے یہ بات بہت سی لڑکیوں کو نہیں سمجھ آتی ان کا کہنا ہوتا ہے اگر میں پردہ
کر لوں گی تو مجھے لوگ برا کہیں گے؟
میں گرمی میں
کیسے رہوں گی جب تک کوئی مجھے دیکھے گا نہیں پسند نہیں کرے گا میں خوبصورت نہیں لگوں
گی یہ سب آپ کی منفی سوچیں ہیں جنہیں پردہ کرنا ہوتا ہے وہ ہر حال میں کرتی ہیں کیونکہ
عورت انمول ہے جیسے کعبہ شریف پر غلاف ہے قرآن
پر غلاف ہے ویسے ہی عورت پر بھی ایک حفاظت کےلئے کپڑا ہے عورت کو خود کو چھپانا چاہیے
عورت دکھانے کی نہیں ہے بلکہ عورتوں کو خود کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے بعض لڑکیاں کہتی
ہیں حیا آنکھوں میں ہونی چاہیے یا مردوں کو اپنی نظریں جھکا کر رکھنی چاہیے یہ صرف
پھیکی دلیلیں ہیں ان کی جس کو سن کر بول کر انہیں خود بھی اپنا دل مطمئن محسوس نہیں
ہوتا ہے وہ بس خود کو انکار کر رہی ہوتی ہیں میں ان لڑکیوں سے مخاطب ہوں جن کا کہنا
ہے کہ حیا آنکھوں میں ہونی چاہیے تو مجھے بتائیں جب کائنات میں پہلی بار اللہ نے پردے
کا حکم بھیجا تو کائنات کی سب سے پاک اور حیا والی عورتوں نے کائنات کے سب سے پاکیزہ
مردوں سے پردہ کیا تو کیا ان کی آنکھوں میں حیا نہیں تھی ؟
سب سے پاک مرد
اور پاک عورتیں تھیں کائنات کی وہ جب انہوں نے اللہ کا حکم مانا تو آپ کون ہوتی ہیں
اس سے انکارِ ہونے والی تو آپ کی یہ فالتو بے جا دلیلیں جس میں کوئی سچائی نہیں ہے
بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ اُن جھوٹی باتوں سے اِن دلیلوں سے آپ خود بھی مطمئن نہیں ہیں
خود کا دل بھی آپ کا مطمئن نہیں ہے تو میں غلط نہیں ہوں گی
پردہ ایک آزادی ہے جس میں ہم عورتوں کو خود کو مطمئن اور محفوظ
محسوس کر سکتی ہیں پردہ کرنا ہم پر فرض ہے ہمارے اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے اور اللہ
کا حکم ماننا ہم پر فرض ہے
اللہ پاک نے قران پاک میں فرمایا !
يا ايها النبي كل ازواجك و بنتك و نساء لمؤمنين يدنين عليهن من جلا بيبهن ط ذلك ادنى ان يعرفن فلا يؤذين ط وكان الله غفورا
رحيما (95)
ترجمہ:
٫٫ اے نبی ! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں
اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے اوپر ڈالیں رکھیں
یہ اس سے زیادہ نزدیک ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ بخشنے
والا مہربان ہے،،
اللہ سبحانہ و تعالی نے جب قران پاک میں فرما دیا ہے کہ پردہ
کرو تو پھر پردے میں کیسی قید ہے پردہ آزادی ہے ہم آزاد ہیں ہم انمول عورتیں ہیں جنہیں
اللہ سبحانہ و تعالی نے پردے کا حکم دیا ہم انمول ہیں
اِس سوچ کو قید مت کرے دیکھئے سہی کیا ہے آخر کب تک آپ دوسروں
کی سوچو کو باتوں کو اپنے دماغ پر حاوی کرے گے خود کو آزاد کرے ان سوچو سے خود کو بتائیں
پردہ آزادی ہے یہ آپکی سوچ ہے جو آپکو آگے نہیں بڑھنے دیتی ۔۔ اس سوچ قید سے آزاد ہونا
بھی آپ پر فرض ہے ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(ختم شد)
Comments
Post a Comment