صنف:کالم
عنوان:
"فلسطینیوں کا توکل"
ازقلم:اقصیٰ علی
فلسطین کی مقدس سرزمین جہاں اصلی اور نسلی مسلمان رہتے ہیں وہ
لوگوں کے انتظار میں نہیں ہیں وہ اللہ کے معجزے کے انتظار میں ہیں وہ اپنی جوان نسلوں
کی لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے اٹھاتے ہیں اللہ انہیں پھر معجزے بھی دکھاتا ہے اللہ انہیں
موسی کی طرح لاڈلا بھی رکھتا ہے۔
اللہ انہیں معجزے دکھاتا ہے ان کے ایک پتھر سے اسرائیل کے ٹینکر
برباد ہو جاتے ہیں یہ ان کا اللہ تعالی پر توکل ہے اور جب شہیدوں کے پاس سے خوشبو مہک رہی ہوتی ہے تو ان سب کے چہروں
پر اداسی نہیں بلکہ ایک فاتحانہ مسکراہٹ ہوتی ہے جیسے سب فتح کر لیا ہو یہ ان کا توکل
ہے وہ ڈپریشن کا شکار نہیں ہے وہ اداسی کا شکار نہیں ہیں وہ مایوس نہیں ہیں وہ نا امید نہیں ہوتے وہ صرف اللہ کی مدد کا انتظار کرتے ہیں۔
وہاں کی مائیں سینہ پیٹ کر ماتم کر کے نہیں روتی جب ان کے لال
ان سے جدا ہو جاتے ہیں بلکہ وہ کہتی ہیں ہماری آزمائش ہے اور ہم امتحان میں کامیاب
ہو گئے ہیں۔
ان کے ایمان میں اور ہمارے ایمان میں کیا فرق ہے یہ ہم سب بخوبی
جانتے ہیں؟
ان کو اللہ پر ایسا توکل ہے جیسے حضرت موسی علیہ السلام کو تھا
کہ دریا سے راستہ نکلے گا اور اللہ نے انکے لئے راستہ نکالا تھا فلسطین کے جوانوں میں جذبہ جنون اور آزادی کی جستجو ہے
ہمارے پاس کیا ہے؟
کیا ہمارے پاس ایمان ہے؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(ختم شد)
Comments
Post a Comment