صنف : کالم
عنوان :
نا محرم کی محبت حرام ہے ۔۔
از قلم : اقصیٰ علی
آج ہم بڑے حوصلے
سے اس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ہر کوئی نہیں بولتا
کیونکہ میرے خیال سے آدھے سے زیادہ لوگ اس حرام کام میں ملوث ہیں ہمیں ملال ہوتا ہے
ان لوگوں پر جو اس گناہ میں شامل ہیں ہمیں اپنے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی فکرِ فرداں ہوتی
ہے
نامحرم کی محبت ایک ایسی دیمک ہے جو انسان کو کھا جاتی ہے ہمیں
اپنی دخترانِ ملت کے لیے ملال ہوتا ہے جب ایک انسان کسی بھی نامحرم سے محبت کرتا ہے
نا اور اس قسم کا کوئی تعلق بناتا ہے تو اللہ تعالی سب سے پہلے اس کے چہرے سے نور چھین
لیتا ہے اسے بے سکون کر دیتا ہے۔
یہ حرام کیوں ہے ؟
نامحرم کی محبت اسی لیے حرام ہے کیونکہ آپ اس شخص سے بات کر
کے اپنے نفس کو خوش کر رہے ہوتے ہیں ہم یہ نہیں مان سکتے کہ آپ کسی غیر محرم سے تعلق
رکھتے ہیں تو آپ دونوں کے بیچ میں کوئی فحاشی والی گفتگو نہیں ہوتی ہوگی ایسا ناممکن
ہے
کچھ لوگ رات رات بھر اس نامحرم سے بات کر رہے ہوتے ہیں اس گناہ
میں آپ کو لذت تو بہت آتی ہے لیکن کبھی اس کے انجام کا سوچا ہے آپ نے ؟
نکاح سے پہلے کسی بھی نامحرم سے تعلق رکھنا۔آپ کی زندگی کا سب
سے بھیانک گناہ ہے۔
اجنبی مرد و عورت کا آپس میں ہنسی مذاق کرنا ٫ بے تکلفی کے ساتھ
آپس میں میل جول رکھنا٫ اور ایک دوسرے کو چھونا٫ سختی سے منع ہے۔ ناجائز گناہ اور حرام
ہے۔ یہ بات ہر مسلمان کو جاننی چاہیے ۔کہ اسلام شرم و حیا کا درس دیتا ہے۔ نا کہ بے
حیائی اور بے شرمی کا نہیں !
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا !
الحیاء من الایمان
حیا ایمان سے ہے !
جب قران و حدیث نے بد نگاہی بے٫ پردگی٫ بے حیائی سے منع فرمایا
ہے اسی وجہ سے حکم دیا ہے۔ غیر مرد عورت کے چہروں کو نہ دیکھیں اور عورت خود کو ڈھانپ
کر رکھے پردے میں رہے ۔
اللہ پاک نے مرد اور عورت کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے
۔
جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا!
ترجمہ !
مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی
شرمگاہیں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے بے شک اللہ ان کے کاموں سے خبردار
ہے اور مسلمان عورتوں کو حکم دیتے ہوئے اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور پارسائی کی حفاظت
کریں اور اپنی زینت نہ دکھائیں مگر جتنا خود کی ظاہر ہی ظاہر ہے اور وہ اپنے دوپٹے
اپنے گریبانوں پر ڈالی رکھیں ۔
(سورۃ النور ایت ۳۰٫۳۱)
اس آیت کو بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اللہ نے جب قرآن و
حدیث میں فرما دیا ہے۔ تو یہ بات آپ کو سمجھ کیوں نہیں آتی ہے آپ لوگوں کو ملال بھی
نہیں ہے آپ نے اس کو بالائے طاق کر دیا ہے
!
کیسے مسلمان ہیں آپ؟
آپ کو حرام اور حلال میں فرق نہیں پتا؟
حضور اکرم صلی اللہ علیہ ہ وسلم نے فرمایا !
تم میں سے کسی شخص کے لیے یہ بہتر ہے کہ اس کے سر میں لوہے کی
کیل ٹھونک دی جائے بجائے اس کے کہ وہ کسی نامحرم کو چھوئے
(صحیح الجامع 5045)
اب آپ یہ سوچئے کہ جب اللہ سبحانہ و تعالی نے قرآن پاک میں بھی
فرما دیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حدیثوں میں بتا دیا ہے تو کیا یہ
کافی نہیں ہے آپ کے لیے ؟
سوچیے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے چھونے سے
منع کیا ہے تو آپ تو پھر غیر محرم سے محبت کرتے ہیں اس سے دل لگاتے ہیں اپنے نفس کو
بھڑکا رہے ہیں ؟
اللہ سبحانہ و تعالی نے قران پاک میں فرما دیا ہے اپنی نگاہیں
نیچی رکھو اپنی نگاہوں کی شرمگاہ کی حفاظت
کرو تو اس سے بڑھ کر کیا دلیل دوں میں کیا بتاؤں آپ کو ؟
خدا کے لیے سوچیں اور اپنی زندگی جوانی برباد نہ کریں اپنی آخرت
خراب نہ کریں نامحرم سے محبت حرام ہے کب تک لب بستہ رہیں گے آپ لوگ سوچیں اپنی آخرت
کا سوچیں اپنی زبانی برباد نہ کریں !
نامحرم کی محبت صرف بربادی کا راستہ ہے !
ایک نامحرم کی محبت کبھی آپ کو سکون نہیں دے سکتی سوائے بربادی
کے تکلیف کے٫اور گناہوں کے نامحرم سے محبت کرنا گناہ ہے!
٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment