درس
"قران کریم
میں آتا ہے :اور تیرا رب فیصلہ کر چکا ہے اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں
باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ
جائیں تو انہیں اف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب سے بات کرو۔اور ان
کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب جس طرح انہوں نے مجھے
بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما۔" وہ آج کے درس کی
تیاری کر رہا تھا ،آج اس کو حقوق والدین سے متعلق درس دینا تھا ،استاد کی دی گئی
کتاب تیاری کے لئے اس کے سامنے کھلی پڑی تھی - مدرسے میں ہر ہفتے کسی
طالب علم کو درس دینا ہوتا تھا ،استاد کوئی موضوع دیتا ،اس کی تیاری کرنی ہوتی ،اس
طرح بھولا ہوا سبق بھی یاد آجاتا اور درس
دینے کا سلیقہ بھی ،-
**************
سفید کاٹن کا سوٹ زیب تن کیے
اور کالا عمامہ پہنے وہ باہر جانے کے لئے بوڑھے باپ کے کمرے کے سامنے سے گزرا-
"بیٹے
!کہاں چلے ؟"باپ نے آواز دی -
"میری بات سن لے ذرا "-
"افففف .....کیا مسلہ ہے آپ کو میں لیٹ ہو رہا ہوں "اس نےا ونچی
آواز میں کہا اور پیر پٹختا باپ کے کمرے میں چلا آیا -
"کیا بات ہے ؟؟"اسکا
لہجہ نہایت تلخ تھا -
باپ کا دل دکھ سے
بھر گیا -
"وہ ....وہ ناں بیٹے آج دراصل مجھے فجر سے بخار ہے ،تم آج کہیں نہ جاؤ
،مجھے تمہاری ضرورت ہے "
باپ نے
کمزور سی آواز میں مدعا بیان کیا -بیٹے کی زبان پرمسلسل درس کی تیاری کے لئے ایک جملہ جاری تھا ،تاکہ
اچھی طرح رٹ جاۓ –
"....اور
ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو
پہنچ جائیں تو انہیں اف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب سے بات کرو۔اور
ان کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو.....الخ "وہ ایک اور بار زیر لب
دھرا کر بولا ،یہ والی آیت وہ بھول رہا تھا بار بار اسلیے مسلسل زبان پر جاری تھی
-
"اففف ...ابا میں نے درس دینے جانا ہے
میں فارغ نہیں بیٹھا کہ آپ کی خدمت کروں "وہ جھنجلا کر بولا -
"مگر بیٹے
مجھے تمہاری بہت ضرورت ہے میری طبیعت بہت
ناساز ہے تم رک جاؤ ناں "باپ بیٹے کے سامنے التجا کر رہا تھا-
"اچھا بس
کریں .میں پہلے ہی بہت لیٹ ہو گیا ہوں "وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکلا ،اور
باپ کی آواز "بیٹے ....."حلق میں پھنس کر رہ گئی اور ہاتھ فضا میں اٹھا
رہ گیا -آنسو پونچھتے ہوۓ لحاف منہ پر ڈال لیا - *************
وہ مدرسے میں آیا اور درس دینا شروع کیا وہ
بہت اچھی طرح یاد کر کے آیا تھا -
"محترم سامعین
گرامی -السلام علیکم ،آج کا درس حقوق والدین سے متعلق ہے ،پہلے تو میں سورہ بنی
اسرائیل کی ایک آیت سناتا ہوں -اور تیرا رب فیصلہ کر چکا ہے اس کے سوا کسی کی
عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا
دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے
ادب سے بات کرو۔اور ان کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے
رب جس طرح انہوں نے مجھے بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما۔اور ان کے
سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب جس طرح انہوں نے مجھے
بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما،اس آیت سے ہی والدین کی اہمیت
معلوم ہو رہی ہے ،ہمیں ان کی ضروریات کو اپنی ضروریات پر ترجیح دینا چاہیے ،ان کی
خدمت سے آخرت بھی بنتی ہے دنیا بھی ،ان سے بد تمیزی سے ،اونچی آواز سے بات کرنا
سخت بے ادبی ہے ،اور اف کہنا بھی ...والدین بلاشبہ ہمارے پاس ایک عظیم نعمت ہیں
...اسلیے ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں ......اور ..........اور
........"
والدین کے حقوق پر دھواں دار درس
جاری تھا ،اور ادھر مقرر کے باپ کی دونوں آنکھیں بیٹے کے رویہ پر نم تھیں
!!!.....
(زنیرہ نور )
*************
Comments
Post a Comment