صنف : کالم
عنوان :
آزمائش اور انسان
از قلم : اقصٰی علی
آزمائش اللّٰہ تعالی اپنے ان بندوں پر بھیجتا ہے جن سے وہ محبت
کرتا ہے٫ جن کے لیے وہ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے۔۔ان پر وہ آزمائش بھیجتا ہے ۔۔
لیکن افسوس انسان اس پر بھی اللّٰہ سبحانہ و تعالی کو یاد نہیں
کرتا ۔اگر کوئی پریشانی آ گئی ہے, تو یہ نہیں کہے گا " ہو سکتا ہے ہمارا کوئی
گناہ ہو, ہم سے کوئی بھول ہو گئی ہو یا نہیں۔۔ بلکہ آگے سے کہتے ہیں "اس بندے
نے کچھ کیا ہوگا یا یہ ہوا ہوگا, سامنے والی کی غلطی ہوگی, یا کچھ بھی ۔۔لیکن اپنے
بارے میں نہیں سوچیں گے "کہ ہم سے کچھ غلطی ہو گئی ہوگی ہم سے کوئی گناہ یا بھول
ہوگئی ہوگی,ہمارا کوئی ایسا گناہ ہو سکتا ہے یا اللہ ہمیں سیدھی راہ دکھانا چاہ رہا
ہو, ہمارے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرما رہا ہو ۔۔مگر نہیں ۔۔یہ نہیں سوچے گا انسان۔۔"
یہ انسان کی سب سے بڑی غلطی ہوتی ہےکہ جب کوئی پریشانی٫ مصیبت٫
ازمائش آجائے تو بہت سے لوگ اس میں بھی اللہ سبحانہ و تعالی کو یاد نہیں کرتے۔۔ بہت
سے لوگ ان آزمائش میں اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف لوٹ جاتے ہیں اور اس کی عبادت کرتے
ہیں ٫اس کو مناتے ہیں تاکہ وہ ان سے راضی ہو جائے اور اس آزمائش میں انہیں کامیاب کر
دے ۔۔
اور وہیں بہت سارے انسان ایسے بھی ہیں جب ان پر کوئی ازمائش
آجائے تو وہ وہی اپنی غفلت کی زندگی میں جی رہے ہوتے ہیں۔۔ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا
جب تک انہیں کوئی نقصان نہ ہو جائے۔
چند لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالی سے مایوس ہو جاتے
ہیں کہ" آخر اللہ سبحانہ و تعالی ہماری دعا کیوں نہیں سن رہا ؟"
سب سے .پہلی بات تو یہ" اللہ تعالی سے نا امید نہیں ہونا
چاہیے ۔۔"
"مایوسی کفر ہے"
بعض ازمائشیں ہماری زندگی بدل کر رکھ دیتی ہیں جن میں ہم دنیا
کو رد کر کر صرف اللہ سبحانہ و تعالی کے ہو جاتے ہیں۔
وہ ایک بہت خوبصورت
احساس ہوتا ہے جب صرف "ہم ہو اور ہمارا اللہ سبحانہ و تعالی ہو"۔
جب ہم اپنی ساری پریشانیاں ہر چیز اپنے اللہ تعالی کو بتاتے
ہیں, اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہیں اس سے اور وہ ہمیں معاف کر دیتا ہے "کیونکہ
وہ رحمان ہے "۔
اب ذرا سوچیں کہ اگر آپ پر آزمائش آئی ہے تو اللّٰہ نے بھیجی
ہے۔۔ اگر وہ نہیں چاہتا کہ آپ اس کے قریب ہو
تو وہ آپ کو موقع نہیں دیتا٫ وہ آپ پر آزمائش نہیں ڈالتا۔
"وہ بہت کم لوگوں کو موقع دیتا ہے اپنے قریب
ہونے کا اور جنہیں وہ موقع دیتا ہے وہ بہت خوش نصیب ہوتے ہیں"۔
جب آپ اس آزمائش سے کامیاب ہو کر باہر آتے ہیں تو آپ میں ہزاروں
تبدیلیاں آتی ہیں ۔جن کا آپ کو خود اندازہ نہیں ہوتا۔ آپ اللہ سبحانہ و تعالی کے بے
حد قریب اور نزدیک ہو جاتے ہیں۔۔بہت سی چیزیں آپ میں بدل جاتی ہیں جو آپ محسوس بھی
کر سکتے ہیں۔
"آزمائش انسان اور اللہ سبحانہ و تعالی کے
تعلق کو بے حد مضبوط اور گہرا کر دیتی ہے
"
اگر کبھی آزمائش آجائے تو اس میں اللّٰہ سبحانہ وتعالی کے قریب ہونے کے کوشش کرے ۔۔اسکو
منائے ٫اُسے راضی کرے "واللہ وہ بہت جلد مان جاتا ہے" وہ اللّٰہ ہے۔۔رحمان
اور رحیم۔"
اور یاد رکھیں اگر وہ آپ پر آزمائش ڈالتا ہے تو وہ آپ کو بھلائی
کی طرف بھیجنا چاہ رہا ہے۔
ٹھیک ہے اللہ
سبحانہ و تعالی ہر کسی کو موقع نہیں دیتا اپنے قریب ہونے کا۔۔ بہت مخصوص لوگ ہوتے ہیں،
جنہیں وہ موقع دیتا ہے، جنہیں وہ ازماتا ہے۔
"یہ سوچیں اگر وہ آپ کو آزمائش میں ڈالتا
ہے تو نکالتا بھی تو وہی ہے نا "۔
بہت کم بندے ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالی اپنی آزمائش کے لیے چنتا
ہے وہ اللہ تعالی کے بہت قریب بندے ہوتے ہیں٫ جن سے وہ محبت اور بھلائی دونوں کا ارادہ
فرماتا ہے ۔۔
جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے قران پاک میں فرمایا !
"اے ایمان والو! صبر کرو اور صبر میں دشمنوں
میں آگے رہو اور اسلامی سرحدوں کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ
تم کامیاب ہو جاؤ گے"
(سورہ ال عمران ۲۰۰)
جب اللہ تعالی نے آپ کو قرآن پاک میں صبر کی تلقین کر دی ہے
کہ صبر کرو۔۔ تو صبر کرنا آپ پر فرض ہے اور اس نے تو یہ بھی فرما دیا ہے کہ اس امید
پر کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔۔" اور کامیاب کرنے والی ذات بھی تو اسی کی ہیں نہ..."
"اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اپنے اور اس کے
ساتھ کا تعلق مضبوط کریں ۔۔"
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(ختم شد)
Comments
Post a Comment