عنوان.
آنسو بولتے ہیں
مقدس قدرت اللہ
افسانہ
آنسو
بولتے ہیں
حسینی
!خیالوں میں کھو کر حقیقت کو بھول جانا ٹھیک نہیں بیٹے.
یہاں
کوئی نہیں آئے گا ہمیں بچانے . سب خاموش تماشائی ہیں.
نہیں
بابا، دیکھئے گا ضرور آئیں گے، امت مسلمہ ہماری غمخوار ہے.
آنسو
زاروقطار بہے جا رہے تھے.
ہاں
بابا، تم ٹھیک کہتے تھے دیکھو کوئی نہیں آیا اور یوں میں نے لمحوں میں تمہیں کھو دیا.
عبدالقادر
کھانا تقسیم ہو رہا ہے آ جاؤ.
عاقل
کی آواز پر سوچوں کا تسلسل ٹوٹا.
باپ
کی قبر پر بیٹھے دن سے شام ہونے کو آئی تھی.
اس
نے باپ کی قبر کے پاس ننھا سا گڑھا کھودا اور ایک تہ شدہ کاغذ اس میں دفن کر دیا، اور
پھر ماں کے لئے کھانے کی تلاش میں واپس کیمپ کی طرف مڑ گیا.
شام
سے رات ہوئی اور رات سے دن، کہ عبدالقادر حسینی باپ کے پہلو میں آ لیٹا.
دفناتے
وقت فلسطینی فوج کو عبدالقادر کے باپ کی قبر کے پاس سے ایک تہ شدہ کاغذ ملا جس پہ تحریر
تھا.
اگر
میں اس جنگ میں مارا گیا تو میں اللہ کے حکم سے شہید ہوں گا.
میں
کسی بھی عرب حکمران کو معاف نہیں کروں گا.
ہم
نے بہت مشکل حالات دیکھے، میرے بال کالے سے سفید ہو گئے جبکہ میں ابھی بہت چھوٹا ہوں.
میں
سات آسمانوں کے رب سے تمہاری شکایت کروں گا.
مجھے
معاف کر دینا ماں.
میں
آپ سے بہت محبت کرتا ہوں .
میری
جدائی پر غمزدہ نہ ہونا.
**********
Comments
Post a Comment