سو لفظی کہانی
"بھاںٔی!
اچھا اب معاف کر دیں ناں۔ میں اب آپ کی ہر بات مانوں گی۔ میرے پاس آ جاںٔیں مجھے گلے
لگا لیں۔ میرے بھاںٔی میں نے آپ کے لیے اپنے ہاتھوں سے یہ سویٹر بنی ہے، اب دسمبر میں
جب آپ کام پہ جاںٔیں گے تو اسی کو پہننا۔" فاطمہ کسی تصویر کو سہلاتے ہوئے مسلسل
روتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
"فاطمہ!
تم کیوں نہیں سنتی؟ مر گیا مرتضی، اب واپس نہیں آۓ
گا۔ کیوں ایسی باتیں کر کے میرے دل پہ مونگ دلتی ہو۔ میں ایک اولاد کو قبر میں سلا
چکی ہوں اب تمھیں نہیں کھو سکتی۔"
از قلم اقراء ندیم
***********
Comments
Post a Comment