بیٹی کی تربیت
آج
کے دور میں کچھ ایسے والدین موجود ہے جو اپنی اولاد میں فرق تو نیں کرتے مگر ایک غلطی
ضرور کررہے ہیں پرورش کے دوران ۔
اب
یہ غلطی جان کرکے یا پھر انجانے کسی بھی اینگل سے دیکھے ہے تو غلطی ۔
آج
کے والدین بیٹی کو سہولت تو ہر طرح سے دے رہے ہیں مگر بیٹی کو financially
independent نہیں کرتے ۔ناہی اسکی دینی
تعلیم پر توجہ دیتے ہیں
والدین
سمجھتے ہیں کہ انکی بیٹی ہمیشہ بیٹی ہی رہے گی وہ بھول جاتے ہیں کہ اسی بیٹی کو کبھی
نا کبھی کسی کی بیوی بھی بننا ہے ۔ آنے والی نسل کے لئے ایک بہترین ماں کا کردار بھی
نبھانا ہے ۔
اور
اس کے لئے اسکی تربیت بھی اسی کے مطابق ہونی چاہئے ۔
کیونکہ
تربیت میں ماں کا کردار زیادہ ہوتا ہے اور بہت اہم بھی ۔
اگر
ماں کو اپنے دین کا علم ہو تو اس کی اولاد کو اپنا دین معلوم ہوگا ۔اگر ماں financially
independent ہوگی تو اسکی اولاد بھی ویسا
ہی بننا چاہے گی۔
گھر
میں اولاد سب سے زیادہ اپنی ماں کو نوٹ کرتے ہیں کیونکہ والد تو صبح کام پر جائیں گے
اور رات کو آئیں گے کچھ تو ایسے بھی ہیں جو مسافر ہیں انہیں اس بات سے تسلی ہوتی ہے
کہ اسکی ہمسفر ،قابل اعتبار زوجہ اسکی اولاد کی تربیت میں دل و جان سے مصروف ہوگی
۔
ایک
مضبوط ماں اپنی اولاد کو اللہ کے علاؤہ کسی کے سامنے سر جھکانہ نہیں سیکھاتی ۔
اگر
ماں مذہبی اعتبار سے علم رکھتی ہے نماز اور قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے تو اسکی اولاد
اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ کر نماز کہ پابند ہو جاتے ہیں ۔
انہیں
ڈانٹنا نہیں پڑتا ۔
ماں
اگر پردے میں رہتی ہے تو اولاد بھی پردے میں خود کو رکھنا پسند کرتی ہے ۔
پر
ان سب کاموں کے لئے ضرورت کس چیز کی ہے ؟ اب تو آپکو جواب معلوم ہوگیا ہوگا ۔
بیٹی
کی تربیت کی دینی اور دنیاوی دونوں لحاظ سے ۔
تاکہ
اسکی اولاد ہر دور میں دینی اور دنیاوی دونوں لحاظ سے آگے بڑھے۔
بیٹی
کو چاہئے کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہا کی زندگی کے بارے میں پڑھے کہ وہ کس طرح پردہ کرتی تھی ا
حضرت
خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں پڑھے کہ وہ کس طرح تجارت کرتی تھی اور financially
independent تھی
ہر
بیٹی کو شادی کرنے سے پہلے یہ علم حاصل کرنا چاہیے کہ کس طرح اولاد کی تربیت کی جاتی
ہے
اسکول
اور مدرسے بھیجنا کافی نہیں ۔پہلا اسکول اور مدرسہ انکا اپنا گھر بنائے ۔
ہر
ماں کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ اسکی اولاد صرف دین اسلام کے لئے اپنی زندگی گزارے گی
۔
ہر
ماں کو اولاد تو صلاح الدین ایوبی جیسی چاہئے مگر اس کے لئے زرہ سوچے اور غور کرے کیا
آپ تربیت بھی ویسی کررہی ہیں ؟
مصنفہ۔
نادیہ خان ۔
**************
Comments
Post a Comment