شوہر اور بیوی
تحریر :سیدہ نُورالعین
*یہ
ایک بہت ہی اہم دل کا رشتہ ہے -کیونکہ ہم زیادہ تر خون کے رشتوں میں گھیڑے ہوتے ہیں
-اور بہت کم دل کے تعلق ایسے ہوتے ہیں جنھے ہم اپنے کہ سکتے ہیں -جیسے کے شوہر اور
بی وی -
خُدا نے دونوں ہی ہم سفر کے لئے ایک سے باہمی
حقوق اور فرائض رکھے ہیں -اور دونوں کے ہی اُوپر کئ ذمّے داریاں ہیں -
کسی قسم کا کوئ فرق نہیں ہے -اور مرد کو
اگر برتر مُقام ملا ہے تو حاکمیت کے لئے نہیں - اُسکے کندھوں پر جو بڑی اہم زیادہ ذمّے
داریاں ہیں اس وجہ سے اور عورت کا پردہ اُس کی قید نہیں -خُدا کا حکم ہے اور خُدا کے
حکم کو ہر مرد عورت نے ماننا ہے اور ہم کُچھ جانتے ہیں تو بہت کُچھ نہیں جانتے! خُدا
کے کاموں میں مصلِحت چُھپی ہوتی ہے -
عورت ہو یا مرد کوئی فرق نہیں دُنیا اور
آخرت دونوں میں یہ اپنے ایمان اخلاق کردار سے پہچانے جائے گے -جینڈر رنگ یا ذات کی
بُنیاد پر نہیں -
شادی کے قائم رہنے کے لئے میرے خیال سے سُکون
اور عزّت اہم شرط ہے اگر دونوں ہم سفر ایک دوسرے کو سُکون نہیں دے سکتے اُن کی عزّت
نہیں کر سکتے اور کروا سکتے تو باقی ہر چیز بعد کی بات ہے خیال مُحبت توجہ احساس.....
ایک مرد کو چاہئے کے نہ وہ غُلام بنے اور نہ
ہی بی وی کو نوکرانی بننے دے -اُسے وہ سب دے جسکی وہ حقدار ہے -اُسے کبھی بھرے مجمے
میں بے عزّت نہ کرے اُسکی عزّت کر وائے -اور اگر جہاں وہ غلط ہے اُسے پیار سے سمجھائے
اور ہمیشہ اُس کی بات سُنے سمجھے پہلے سے ہی ریکٹ نہ کرے-
اور بی وی کو اپنے محنتی شوہر کا بہت احساس
کرنا چاہئے جو اُسکی ضرورت اور خواہش پُوری کرنے کے لئے خُود سخت محنت کرتا ہے -اور
بی وی کو اپنے سُسرال کی اور شوہر کی چھوٹی چھوٹی باتیں گھر والوں کو نہیں بتانی چاہئے
-اُس کی عزّت کروائے ہمیشہ.....
ہم لوگ عام طور پر دُنیا جہاں کے ہر ٹوپک کو
پُرانا ہو یا نیا اُٹھا کر اپنی ذاتی زندگیوں میں داخل کر دیتے ہیں -اور اپنے آپ کو
سہی دوسروں کو یا اُن لوگوں کو جو ہمیں غلط ہی لگتے ہیں -غلط سمجھ کر اپنی سوچ کو اچھا
مان کر اپنوں سے ہی لڑھ رہے ہوتے ہیں - اور یہ نام ہم نے ہی رکھے ہیں -نند گند! ساس ناگن!
شوہر ظالم! بھابھی شاطر ! بی وی مالکن وغیرہ وغیرہ....نام جیسا اُسکے اثرات
ویسے ہی پر ہر جگہ کہانی اُلٹی ہے -پر ایک سمجھدار مرد گھر کو اچھے سے چلا سکتا ہے
-میرا تو یہی ماننا ہے-
ابھی حال ہی میں ایک واقعہ سُننے میں آیا کہ
شوہر نے بی وی کو مار دیا.....اب اس بات پر غور کریں کوئ سہی غلط نہیں جانے گا اور
اگر ایسا کوئ کرے گا بھی تو وہ سنگدل ہوگا کیونکہ قتل عمد کے بعد کوئ سہی غلط والی
بات نہیں رہتی -گُناہ کا معاملہ خُدا اور بندے کے درمیان کا ہوتا ہے کسی کو بھی بڑے
سے بڑے گُناہ پر کسی کو مارنے کا اختیار نہیں پر قاتل کی سزا تو یہی ہے کیونکہ انسان
کی جان لے کے بھی ایسے لوگ ہٹ دھڑمی کا مُظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں -
یہ واقعات ہر جگہ ہر طرح سے ملتے نظر آرہے خُدا
ہم سب کو اپنے آمان میں رکھیں آمین -بات وہی پر ختم رشتے توڑنے یا برباد کرنے کے لئے
نہیں بنائے جاتے جہاں تک ہو سکے طریقے سے نبھائے نہ ہو سکے تو طریقے سے ختم کر لیں
-پر ان رشتوں کے ناموں کو اس طرح خراب نہ کریں -ہماری آج کی نسل اس سب سے کیا سیکھ
رہی ہے -اور بڑے ہمارے ہی زمانے کو بُرا کہتے ہیں.......
************
ختم شُدا.........
https://youtube.com/@syedanoor-ul-ainofficial?si=1KVarhOMOOYUok23
Comments
Post a Comment