عنوان
:_
لفظ با لفظ
عروج چوہدری
خواب
گہرے سمندر کی طرح ہوتے ہیں- جتنے دیکھو گے اتنے بڑھتے چلے جائیں گے ۔اور یہ خواب کانچ
کی طرح ہوتے ہیں جتنی دیر سے ٹوٹیں گے اتنے زیادہ چوبیں گے بعض خواب اتنے گہرے چبتے
ہیں کہ انسان کو اندر تک زخمی کر دیتے ہیں- زخم انسان کو بے آواز رولا تے ہے ۔
بے موت مر جاتے ہے بے آواز رونے
والے۔
روانہ ایک قدم ضرور اٹھاؤ اپنی
منزل کو حاصل کرنے کے لیے ۔
خواہش
میں اتنا نہ کھو جاؤ کہ اپنا مقصد اور اپنے پیارے قربان کر بیٹھو ۔
دنیا
کی مثال اندھیرے کی طرح ہے اور دین روشنی کی طرح ہمیں اگے اندھیرا اس لیے نظر اتا ہے
کہ ہم دنیا کو اگے رکھنے کے عادی ہیں اور جب دنیا ہمیں رد کرتی ہے تب دین یاد اتا ہے
تو بات یہ ہوئی کہ ہم دنیا کے اندھیرے سے تھک کر اپنے اللہ کے پاس اتے ہیں اور پھر
کچھ عرصے بعد دوبارہ دنیا میں کھو جاتے ہیں استقامت نہیں ملتی ہمیں کیونکہ ہمارے اعمال
میں اخلاص نہیں ہوتا۔
بلندی شہریت کی ہو عزت کی ہو دولت
کی ہو یا پھر کامیابی کی کسی بھی بلندی پر اپنے قدم جمانا بہت ہی مشکل کام ہے ۔
منزل
پر پہنچنا کمال نہیں منزل پر پہنچ کر ٹھہرنا کمال ہے ۔
اپنا
کبھی چھوڑ کر نہیں جاتا اور جو چھوڑ کر جائے وہ اپنا نہیں ہوتا۔
جب پیار ان سے نہ ملے جن سے آپ
محبت کرتے ہیں تو پھر محبت ان کو ضرور دینا جو آپ سے پیار کرتے ہو ۔
فقط
الللہ ہی ہے جو ایک سجدے پر راضی ہو جاتا ہے ورنہ انسان تو جان لے کر بھی راضی نہیں
ہوتا ۔
میری محبتیں بھی عجیب تھی میرا
فیض بھی تھا کمال پر کبھی سب کچھ ملا بنا طلب کبھی کچھ نہ ملا سوال پر ۔
سب
سے زیادہ تکلیف ہم خود کو دیا کرتے ہیں کیونکہ ہم نے ہی لوگوں سے امیدیں لگائی ہوئی
ہیں ہم ایک شخص کو پوری دنیا سمجھ لیتے ہیں ۔وہ جو کبھی ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔ وہ جڑتے
نہں move on کرنا کسی کو زندگی میں لائے
بغیر بھی ہو سکتا ہے .
ایک
شخص کے پیچھے زندگیاں ختم نہیں ہوا کرتی ۔
جب
اللّٰہ صبر دیتا ہے تو خدا کی قسم سامنے گھسا انسان دیکھائی نہیں دیتا ۔
محبت
کے ساتھ ساتھ خدا کو یاد رکھو کیا پتہ کوئی لمحہ تمھاری کامیابی کی وجہ بن جائے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment