انحصار صرف الله تعالیٰ پر
آج
دل کیا کچھ باتیں کی جائیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے میں ہر روز کوشش کرتی قرآن لیکچر ریکارڈ
کروں مگر کر ہی نہیں پا رہی۔ سونے پے سہاگا مجھے پہلے ٹائیفائڈ ہوا اس سے ابھی ٹھیک
ہوئی نہیں تھی کہ (سموگ انفیکشن)Infection
Smog کی وجہ
سے میری طبیعت بہت بگڑ گئی۔ اس وقت ایک رات مجھے اتنا شدید بخار ہوا کہ مجھے یقین ہو
گیا کہ یہ میرا آخری ٹائم ہے۔ اور تو کسی چیز کا خوف نہیں تھا اس وقت مگر یہی کہ میں
ایسے ہی دنیا سے چلی جاوں گی؟
میں عموما بہت بہادر ہوں اور آسانی
سے ہمت نہیں ہارتی مگر اس رات میں نے موت کو بہت نزدیک محسوس کیا تھا زندگی میں تیسری
بار ایسا ہوا تھا۔ پہلی دو بار کا پھر کبھی بتاؤں گی مگر تینوں مرتبہ ایک احساس تھا
کہ بس یہ زندگی تھی اور اس کے بعد میں آہستہ آہستہ سب کی زندگی، دماغ اور دنیا سے ختم
ہو جاوں گی۔ اس وقت جو چیز میں نے الله تعالیٰ سے کہی تھی وہ یہ کہ "الله تعالیٰ
اگر آپ نے میری زندگی مزید لکھی ہے تو میں لوگوں پے منحصر نہیں کروں گی۔" الله
تعالیٰ کے علاوہ باقی انسانوں پے میں پہلے بھی کم ہی منحصر رہی ہوں مگر پچھلے کچھ عرصے
میں میں اپنے ایک بہت قریبی انسان پے بہت منحصر کر رہی تھی ۔خیر۔۔ ۔
الله
تعالیٰ کے اذن سے میں ٹھیک ہو گئی مگر اس ایک فیصلے نے مجھے اتنا پریشان کیا کہ مجھے
لگنے لگا میں نے یہ مان کے غلطی کر دی۔ میں الله تعالیٰ سے دل میں 24 گھنٹے یہی دعا
کرتی کہ مجھے اب اس کو کرنے کی توفیق اور حالات عطا کریں۔ میں نے عملی طور پے بھی اپنا
مرکز الله تعالیٰ کو بنانا شروع کر دیا مگر انسان ہیں نا بھٹک جاتے، بھول جاتے، گر
جاتے یا ڈر جاتے۔ اور اگر یہ سب نہ کریں تو رک جاتے۔ تب میری نظروں کے سامنے الله تعالیٰ
نے ایک حقیقت کھولی کہ مال، جان، رشتے، کامیابیاں، شہرت یہ سب بے معنی ہو جاتے اگر
سکون کھو جائے۔ اگر امن نہ ہو آپ کی زندگی میں۔ اور اس چھوٹے سے لفظ سکون اور امن نے
مجھے یہ سمجھایا کہ "پیاری علینہ! یہ لفظ انسان کو الله تعالیٰ کے ساتھ جوڑتے
ہیں۔ جیسے جیسے ہم لوگوں، رشتوں، مال ، کامیابیوں کی دوڑ میں بھاگنے لگتے ویسے ویسے ہماری ذات سے امن، سکون کھونے لگتے۔ اور اس کے بعد میں نے سیرت کی کتاب میں الله
تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی پیدائش سے جوانی تک کا دور پڑھا۔ دھڑا دھڑ ان کے
رشتے دور ہوتے جا رہے اور کہیں ایک جملہ نبوت سے پہلے بھی ہمارے نبی ﷺ
نے
ایسا نہیں کہا جس سے محسوس ہی ہو جائے کہ میرے ساتھ یہ ہو کیا رہا ہے؟ الله تعالیٰ
کے نبی ﷺ ہر بار کھڑے ہوتے اور الله تعالیٰ کے بھروسے آگے چل پڑتے۔ درویش مزاج، سادہ
لوح ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں سیکھایا کہ اپنے رشتوں کی راحتیں ضرور سمیٹوں مگر ان پر منحصر
مت کرنا۔ انحصار سب کا سب الله تعالیٰ پے۔
اس
ساری بات کا لب لباب یہ ہے کہ ہم سب اپنی زندگیوں میں پریشان ہیں۔ کوئی نوکری، شادی،
اولاد، رنگ، مال، ذات، قد، غرض کے ایک نہ ختم ہونے والی فہرست ہے۔ اور حیرت کی بات
یہ ہے جب ہم اپنی مطلوبہ چیز حاصل کر لیتے تب بھی خوشی نہیں ہوتی۔ کیوں؟ کیوں کہ ہم
نے ان چیزوں کے چکر میں اپنا امن کھو دیا ہے۔ وہ امن جس نے انسان کو تھوڑے میں راضی
ہونا سیکھایا ہے۔ جو ہے جتنا ہے کافی ہے شکر ہے بہت ہے الحمدللہ خیرا کثیرا ۔ صرف اس
ایک جذبے کی کمی نے ہم سے سب ہوتے ہوئے بھی ہمیں کنگلا کر دیا ہے۔ مجھے یہ بات بہت
تکلیف دہ بیماری کے فیز سے گزر کر سمجھ آئی ہے۔ ممکن ہے کسی اور کو محض میرے کہنے سے
یا مجھ سے سن کے سمجھ آ جائے۔الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے گھروں، دلوں، روحوں
اور شہروں کو امن کا گہوارہ بنا دے۔ ہم سے خیر کے کام لے۔ زندگی رہی تو پھر کسی اور
سبق اور کہانی کہ ساتھ ملیں گے جب الله تعالیٰ کا اذن ہوا۔
والسلام
علینہ
فیاض
Comments
Post a Comment