"آٹے کا پیڑہ"
"مجھے
سمجھ نہیں آتی پچھلے چار سال سے تم پڑھائی سے فارغ ہوگئی لیکن کچن کے کام نہیں آتے
تمھیں۔" مٹھاس لیے لہجے میں بڑی تلخی سے جتاہا گیا یا شاید اسے محسوس ہوا۔
"مجھے شوق نہیں تھا۔ اس لیے کبھی کچن کے کاموں میں زیادہ دھیان
نہیں دیا۔" اپنے چہرے پر مشکل سے مسکراہٹ سجائے اس نے کہا۔
"ہنہ۔۔۔ہنہ۔۔۔" طنزیہ کہہ کر وہ 60 سالہ خاتون کچن کی راہداری
پار کر گئی۔
پیچھے
کھڑی وہ 26 سالہ لڑکی اپنے آنسو پینے لگی۔ ایسے بہت سے طنز تھے جو وقتا فوقتا اس پر
کیے جاتے۔ اور وہ محض مسکرا دیتی ۔
"کہتی تھی نا کھانا بنانا سیکھ لو ، مگر تمھیں تو اثر ہی نہیں
تھا۔ اب سسرال میں بے عزتی کروا دی۔۔۔ خود ہی سب کی ماں بنتی۔۔۔ ہر چیز آتی سوائے کام
کے۔۔۔ تمھیں آتا ہی کیا تھا؟ سارے کام تو میری ماں نے سیکھائے ۔۔۔ تم کہاں سے پڑھی
ہو تمھیں یہ بھی نہیں پتا ساس سسر بہو کی ذمے داری ہیں۔۔۔ تم کبھی سیکھ بھی نہیں سکتی
کیوں کہ کند ذہن ہو۔۔۔" کئی اور جملوں کی بازگشت اس کے اردگرد ہونے لگی تو اس
نے کانوں پے کس کے ہاتھ جما لیے۔
"الله تھک گئی میں۔ سنبھال لے مجھے۔ مدد فرما میری۔ ہمت دے مجھے
" روتے ہوئے اٹک اٹک کر دعائیں اس کے لب سے آزاد ہوئیں۔
یہ
سب صرف ایک آٹے کے پیڑے کی وجہ سے ہوا مگر پیچھے اور بہت سی باتیں تھیں۔ یوں لگا جیسے
دنیا کا سب سے مشکل کام یہی ہے اور یہی کام وہ کبھی کر نہیں پائے گی۔
کچن
کے کام سے فارغ ہو کر وہ موبائل پر پیڑے بنانے کا طریقہ سرچ کرنے لگی۔ بالکل اس لڑکی
کی طرح جو وہ شادی سے پہلے تھی جس کے پاس ہر مسئلے کا حل گوگل کر کے نکل آتا یا سرچ
کر کے کسی کتاب سے ڈھونڈ لیتی۔ اس کے سامنے کئی وڈیوز کھلی تو اس نے ایک وڈیو پے کلک
کیا۔
جیسے
جیسے وہ عورت بتا رہی تھی ویسے ویسے اس نے ہاتھ سے پریکٹس کی۔ دو سے تین دن وہ مسلسل
پریکٹس کرتی رہی اور چوتھے دن اس سے پرفیکٹ پیڑے بن گئے۔ ان کو دیکھ کر اس کی خوشی
کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔
"الله تعالیٰ بے شک تو ہر شے پے قادر ہے، ہر مشکل کو آسان کرنے
والا ہے۔ یہ کام جو مجھے لگتا تھا میں کبھی نہیں کر پاؤں گی۔ تو نے مجھے اس کا سلیقہ
بھی سیکھا دیا۔ الحمد لله میں جتنا شکر کروں کم ہے۔ ایک وقت تھا جب یہ کام مجھے زندگی
کا مشکل ترین کام لگتا تھا۔ اور آج یہ کام تو نے آسان کر دیا۔ اس آٹے کے پیڑے نے مجھے
سمجھا دیا کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا اور آنے والا وقت بہتری لائے گا۔ بے شک بعد میں
آنے والی زندگی پہلے والی زندگی سے بہترین ہونے والی۔" دعا مانگ کر وہ سرشار سی
اٹھی۔ اسے سمجھ آ گیا تھا کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔ مشکل میں لگتا ہے کہ آسانی
کبھی آ نہیں سکتی اور اچانک سے مشکلیں چھٹ جاتی اور آسانیاں رب کا اذن بن کر اتر آتی
ہیں۔ ہر مشکل میں یاد رکھنا وہ "القادر"ہے۔ جیسے چاہے وقت حالات اور واقعات
کو بدل ڈالے۔ بس شرط وہی ہے کہ یقین رکھو اور آزمائش کے وقت بھی اس سے دور مت ہو۔ اس
سے مانگو تو وہ دیے ہی دیتا ہے کیوں کہ اس کو دینا ہی ہوتا اور یہی اس کی صفت ہے۔
والسلام
علینہ
فیاض
Comments
Post a Comment