کالم:
تربیت
اقراء ندیم
ماحول
کا انسان کی شخصیت پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ انسان وہی کرتا ہے جو وہ اپنے ماحول سے
دیکھتا اور سیکھتا ہے۔ بچے کی تربیت میں ماحول اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر گھر کے ماحول
میں بد عنوانی یا بد اخلاقی زیادہ ہوگی تو بچہ بھی وہی رویہ اپناۓ گا۔ اگر گھر کا
ماحول خوش اخلاق اور مہذب ہو گا تو بچہ بھی تمیز دار اور باکردار ہو گا۔ اکثر بڑوں
کی عادتیں بچوں کا مستقبل تباہ کر دیتی ہیں لیکن بڑے اس بات سے بے خبر رہتے ہیں۔ بزرگوں
کی سگریٹ نوشی جیسی عادات بچوں کو نہ صرف ذہنی طور پر بلکہ جسمانی طور پر بھی متاثر
کرتی ہیں۔ بچہ جب بار بار ایک ہی عادت کو دیکھتا ہے تو وہ اس عادت سے متاثر ہو جاتا
ہے اور وہ یہ عادت دماغ میں بیٹھا لیتا ہے۔ پھر بڑھتی عمر اور ماحول کے زیر سائے وہ
ان عادات کو اپنانا شروع کر دیتا ہے۔ بچہ گھر سے باہر نکلتا ہے تو مختلف طرح کے لوگوں
سے، دوستوں سے آشنا ہوتا ہے۔ کچھ بری سنگت بھی انسان کو بگاڑ دیتی ہے۔ آج کل نشہ ہمارے
معاشرے میں عام ہوتا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل میں یہ براںٔی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس
میں کہیں نہ کہیں غلطی والدین کی ہے۔ والدین کی ذرا سی لاپرواہی سے بچے خود کو غلط
سوسائٹی کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ بچوں کو مثبت رکھنے کے لیے ان کے سامنے ایسی تمام چیزوں
کا استعمال ترک کر دینا چاہیے جو ان کے مستقبل کو خراب کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ
بچوں کے ساتھ دوستانہ ماحول قائم کریں اور غیر مناسب اشیاء کا استعمال ان کے سامنے
نہ کریں۔ گالم گلوچ اور نازیبا الفاظ استعمال نہ کریں۔ اسی طرح اکثر بزرگوں کو شرط
لگا کر شطرنج اور دوسرے کںٔی کھیل کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ بچوں کے سامنے ان سب
چیزوں کا خیال نہیں رکھتے۔ یہ جوۓ کی ایک شکل ہے اور اس کا بچے پر منفی اثر پڑتا ہے۔بعد
میں بچے جب ایسے کھیلوں میں خود کو مگن کرتے ہیں تو والدین کے لیے شرمندگی اور پریشانی
کا باعث بنتے ہیں۔ اس لیے بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کرنی چاہیے اور اس کے لیے گھر
کا ماحول بھی اسلامی ہونا چاہیے۔ جب گھر کے بزرگ پانچ وقت نمازی ہوں گے، قرآن کی تلاوت
کریں گے، اچھے اور مثبت طور طریقوں کو اپناںٔیں گے تو بچوں کی تربیت بھی ویسی ہی ہو
گی اور ان کا اخلاق بھی مثبت ہو گا ان شاء اللہ۔
************
Comments
Post a Comment