Mout ka khouf aur dunya ki rangeeniyan article by Hafiza Tehreem Shahzadi

موت کا خوف اور دنیا کی رنگینیاں

کبھی کبھی میں یہ سوچتی ہوں کہ انسان موت سے کیوں اتنا بھاگتا ہے ۔ کیوں اسے موت سے ڈر لگتا ہے حالانکہ اس کو پتہ ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے انسان کا سامنا ہو کر ہی رہنا ہے۔ یہ اٹل حقیقت ہے ۔ انسان کہیں چھپ کے بھی اس سے نہیں بچ سکتا اور یہ وہ چیز ہے جس کا علم انسان کو چھوٹی عمر میں ہی ہو جاتا ہے اللہ سبحانہ وتعالی سورت الانبیا میں فرماتے ہیں

* کل نفس ذائقہ الموت*

ترجمعہ: ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے

پھر انسان کیوں اس سے بھا گ رہا ہے کیوں اس کا سامنا کرنا نہیں چاہتا۔

اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیوں اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا کہ موت کا ذائقہ چکھنا ہے

یہ کیوں نہیں کہا گیا کہ موت کے مرحلے سے گزرنا ہے

پتہ ہے کیوں ذائقے کا لفظ استعمال ہوا ہے

اس کے بارے میں مجھے سورہ ملک کی آیت یاد آجاتی ہے جو یہ ہے

* الذی خلق الموت والحیوتہ لیبلوکم ایکم احسن عملا*

مفہوم: زندگی اور موت کا کھیل اس لیے رچایا کہ تمھیں آزمایا جائے کون تم میں سے احسن عمل کرے گا

ہمارے اعمال پر منحصر ہے ہماری موت کا ذائقہ یعنی اگر ہمارے اعمال احسن (اچھے) ہوں گے تو موت خوش ذائقہ ہو گی اور اگر اس کے بر عکس ہوں گے تو موت کا ذائقہ اس کی مناسبت سے ہوگا

ہم نے اس آیت کو بہت دفعہ پڑھا اور سنا ہو گا لیکن کبھی اس پہ تدبر نہیں کیا کبھی یہ بات ذہن میں نہیں آئی کہ موت کا ذائقہ میرے لیے کیسا ہوگا؟ کیوں کہ اگر سوچتے تو احسن اعمال کی کوشش میں لگ جاتے لیکن ہم تو دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو چکے ہیں نا

رہا اس سوال کا جواب کہ انسان موت سے کیوں ڈرتا ہے تو میں  اس کو سادہ مثال سے سمجھانا چاہوں گی

فرض کریں سکول میں کلاس نہم کے بچوں کا پیپر ہے اب کلاس میں  کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو بھرپور تیاری سے آتے ہیں پیپر دینے اور کچھ درمیانے درجے کی تیاری کے ساتھ آتے ہیں اور کچھ بالکل خالی دماغ سے آتے ہیں

اب جن بچوں کی تیاری بھرپور ہو وہ امتحانی سینٹر میں بخوشی داخل ہو رہے ہوتے ہیں  اور جنکی درمیانے درجے کی تیاری ہو وہ سہمے سہمے سے داخل ہو رہے ہوتے ہیں لیکن انہوں نے کوشش کی ہوتی ہے تو کچھ حد تک مطمئن ہو تے ہیں اور جو بالکل بغیر تیاری کے آتے ہیں انکا دل کرتا ہے کچھ ایسا ہو جائے کہ پیپر ہی نہ ہو ہمیں پیپر دینا ہی نہ پڑے

 

یہی حال ہمارا ہے ہماری تیاری نہیں ہے اس پیپر کی جس کے لیے ہمیں دنیا میں بیجھا گیا ہم اپنے مقصد حیات کو بھول گئے ہم نے سلیبس پتہ ہونے کے باوجود اسے نہ پڑھا ( قرآن و حدیث) اور نہ عمل کیا

 اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا دنیا کی رنگینیوں میں کھو جانا ہے دنیا کی حقیقت پتہ ہے کیا ہے

اللہ سبحانہ وتعالی فرماتے ہیں

سورہ الحدید میں

وما الحیوتہ الدنیا الا متاع الغرور

"کہ دنیا صرف دھوکے کا سامان ہے"

 کہ  دنیا محض ایک کھیل تماشا ہے پھر بھی اے انسان تمھیں دنیا کی حقیقت سمجھ نہ آئی💔دنیا کو اہمیت دینے والے انسان تیرےسوچنے کے لیے یہ آیت ہی کافی ہے سورہ العصر کی

ان الانسان لفی خسر

ترجمعہ:

بیشک انسان خسارے میں ہے

 

حافظہ تحریم شہزادی

***************

Comments