مایوسی کفر ہے
کبھی
کبھی میرے ذہن میں بات آتی ہے کے انسان اپنے نفس کے ہاتھوں کتنا مجبور ہے۔ کیسے آج کل کے انسانوں پر منفی سوچوں کی حکمرانی
ہے ۔ انسان کبھی بھی اپنی سوچ کی قید سے باہر نکلا ہی نہیں اور یہ وہ قید ہے جس سے
رہائی کے بارے میں بہت کم لوگ سوچتے ہیں ۔ دیکھنے میں تو اس قید کا کوئی وجود نہیں
ہوتا لیکن میرے مطابق اس سے زیادہ خطرناک کوئی قید نہیں ۔ اس قید کے لئے جرم سرزد نہیں
ہوتےاس کا جرم اگر دیکھا جائے تو ایک لفظ ہی ہے جسے ہم بے یقینی کہہ سکتے ہیں اور یہ قید آپ کو مایوسی کی طرف لے جاتی ہے اور
یہ مت بھولیے گا کے مایوسی کفر ہے
ہم
اپنی روزمرہ کی زندگی میں بہت بار مایوسی کا لفظ استعمال بھی کرتے ہیں اور سنتے بھی
ہیں لیکن شاید ہی کبھی ہم نے لفظ مایوسی کو سمجھا ہو کے مایوسی ہے کیا ؟ کیوں کے اگر
ہم مایوسی کو سمجھتے اس لفظ میں کیا کہانی چھپی ہے تو شاید ہی کبھی اسے زندگی میں استعمال
کرتے ۔
پتہ
ہے مایوسی کیا ہے؟
اپنے
آپ کو اللہ سبحانہ وتعالی کی رحمت اور فضل و کرم سے "محروم" سمجھنا
اور
جو تعریف ہم مایوسی کی سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ یہ ہے :-
مایوسی
اس احساس کا نام ہے جو ہماری کسی خواہش کے پورا نہ ہونے پر ہمارے دل و دماغ میں جو
تلخ سوچیں آتی ہیں اور ہمیں بے چین کر دیتی ہیں۔ آپ کا دل تسلیم کرے یا نا کرے اصل
تعریف مایوسی کی اوپر والی ہی ہے ۔
رہی بات اللہ سبحانہ وتعالی کے
فضل و کرم کی اور رحمت کی وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ
ہے آپ اس سے کبھی محروم نہیں ہوئے۔ اللہ سبحانہ وتعالی سے بہتر ہمارے اعمال کو کوئی
نہیں جانتا ہماری سوچ کیسی ہے اللہ سبحانہ وتعالی کے فضل اور نعمتوں کے بارے میں اس سب کے باوجود اللہ سبحانہ وتعالی روزانہ اپنے
فرشتوں کے ذریعے آپ تک رزق بیجھتے ہیں ۔ آپ بیمار ہوں تو آپ کو صحت دیتے ہیں ۔
قرآن
پاک میں ارشاد باری تعالی ہے:-
واذا
مرضت فھو یشفین
ترجمہ
: اور جب میں بیمار ہوتا ہوں وہی مجھے شفا دیتا ہے
آپ
کو سجدے کی توفیق دیتے ہیں ۔ تم بے فکرے ہو کر گھر سے نکل جاتے ہو یا رات کو سو جاتے
ہو وہ ذات ہی ہے جو آپ کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے ورنہ یہ لوہے کا تالا کیا ہی
حفاظت کر سکتا ہے ۔ آپ کو اولاد جیسی نعمت دی ۔ آپ کو رہنے کے لئے چھت دی ۔ اور سب
سے بڑی رحمت یہ کے اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں پر واضح کر دیا کے قرآن پاک میں آپ کے ہر سوال کا جواب ہے، ہر دکھ درد کا مداوا
ہے ،ہر پریشانی کی تسلی ہے ہر ،فکر کا حل ہے
، بس آپ کو اس پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ ان سب چیزوں کو اللہ سبحانہ
وتعالی کی رحمت اور فضل نہیں سمجھتے ؟ان سب کے باوجود بھی مایوسی کے لفظ کی گنجائش
ہے آپ کی زندگی میں؟
اگر
مایوسی کو دوسرے لفظوں میں دیکھیں تو یہ بے صبری کے زمرے میں آتا ہے۔
ہمارا
دل بھی کرتا ہے ہم اللہ سبحانہ وتعالی کے پسندیدہ بندے بنیں اور جب ہم پر کو ئی پریشانی
یا مصیبت آتی ہے تو ہم بے صبری کا مظاہرہ کرنے لگ جاتے ہیں ۔ کبھی غوروفکر کیا آپ نے
کے اللہ سبحانہ وتعالی کے پسندیدہ بندوں میں
کیا خوبیاں ہوتی ہیں ۔ ان کی سب سے
بڑی خوبی صبروشکر کرنے کی عادت ہو تی ہے ۔ اگر ان کی زندگی میں کو غم،پریشانی یا تکلیف
آتی ہے تو وہ صبر کرتے ہیں اور اگر کوئی خوشی ملتی پے تو وہ شکر کرتی ہیں ۔
صبروشکر
کے بارے میں ایک بہت پیاری حدیث بھی ہے:
نبی
کریم صلی اللہ وعلیہ وسلم فرماتے ہیں کے مجھے
مومینین کے حال پے تعجب ہوتا ہے کے ان کے لیۓ
ہر لمحہ باعث خیر ہے ۔ اگر کو پریشانی آئے تو وہ صبر کرتے ہیں ان کا صبر کرنا ان کے
لئے باعث خیر ہے اور اگر کوئی خوشی ملتی ہے تو اس پر اللہ سبحانہ وتعالی کا شکرادا
کرتے ہیں اور ان کا شکر کرنا بھی ان کے لئے باعث خیر ہے ۔
مومینین
تو کبھی مایوس نہیں ہوتے اور دوسری بات اللہ سبحانہ وتعالی اپنے لاڈلے بندوں کو سب
سے زیادہ آزماتے ہیں ۔ انبیاء کرام سے زیادہ تکلیفیں تو آپ کی زندگی میں نہیں آئی نہ
پھر کیوں آپ پریشان ہوتے ہیں ۔
اگر
پھر بھی آپ کو پریشانی آگھیرے توسورہ توبہ کی آیت نمبر 40 یاد رکھنا
لاتحزن
ان اللہ معنا
ترجمہ:
غم نہ کرو بے شک اللہ سبحانہ وتعالی ہمارے ساتھ ہیں
اس
میں اللہ سبحانہ وتعالی نے بتایا ہے کے وہ آپ کے ساتھ ہیں کیا یہ اللہ سبحانہ وتعالی کی رحمت نہیں؟
قرآن
پاک میں کئی مقامات پر اللہ سبحانہ وتعالی
نے انسان کے لئے تسلی بھر ے الفاظ بیان کیے ہیں
جیسے:
سورہ
الزمر میں آتا ہے
لا
تقنطو من رحمتہ اللّٰہ
ترجمہ:
اللہ سبحانہ وتعالی کی رحمت سے مایوس نہ ہو
اور
بھی کئی مقامات ہر ہے:
لا
تھنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔کمزور نہ پڑو
لاتحزنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔غمگین
نہ ہو
لا
تایئسو۔۔۔۔۔۔۔مایوس نہ ہو
لہذا
مایوسی اور ناامیدی سے بچیں کیوں کے یہ کفر ہے۔
مایوسی
بالکل دیمک کی طرح ہے جو ہمارے ایمان پر حملہ آور ہوتی ہے مایوسی ہمارے ایمان کو اس
طرح کھوکھلا کر دیتی ہے جیسے دیمک لکڑی کو جیسے دیمک کی کھائی لکڑی باہر سے دیکھنے
سے بالکل ٹھیک لگتی ہے اس طرح ہمارا ایمان بھی مایوسی کی حالت میں صرف ظاھری طور ہر
ٹھیک اور اندر سے کھوکھلا ہو جاتا ہے اور تھوڑی انسان پر اور آزمائش آئے تو وہ بھی
کھوکھلی لکڑی کی طرح ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے پھر جیسے لکڑی کو دوبارہ جوڑ کر اکٹھا نہیں کر سکتے اس طرح انسان کا وجود بھی بکھر جاتا ہے
اور پھر اللہ سبحانہ وتعالی کی ذات پر یقین کامل کر لیا جائے تو اللہ سبحانہ وتعالی
آپکو تھام لیتے ہیں اور جو ذاتیں ادھر جاتی ہیں وہ نکھر جاتی ہیں
لہذا
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی زات پر کامل یقین رکھیں آپ کبھی مایوس نہیں ہوں گے مومینین
کے الفاظ تو یہ ہوتے ہیں
وکفی
باللّٰہ وکیلا
توجمہ:
اللہ بہترین کارساز ہے❤
حافظہ
تحریم شہزادی
***************
Comments
Post a Comment