محبت کیا ہے؟
از قلم: ممتاز احمد ساہیؔ
کل رات
( قریب 10 بجے کا وقت) میں اپنے کمرے میں بیٹھا کئی سوچوں میں گم تھا۔ اتنے میں اک
سوال نے میرے ذہن میں آنے کی اجازت طلب کی۔
محبت
۔۔۔۔۔۔۔
محبت کیا
ہے؟
کچھ دیر
سوچنے کے بعد مجھے حضرت واصف علی واصف صاحب کا قول یاد آیا ” محبت عطا ہے۔ “
بجائے تسلی
کے میرا ذہن مزید الجھ کر رہ گیا۔ اب سوال
یہ پیدا ہوا کہ محبت زندگی کو کیا دیتی ہے؟
محبت کیا عطا کرتی ہے؟
سوچتے سوچتے
میری نظر دیوار پر لٹکی گھڑی پر پڑی، جس پر 3 بج چکے تھے(یعنی مجھے سوچوں کے بھنور
میں غوطے کھاتے چار گھنٹے بیت گئے) لیکن نیند
جیسے مجھ سے روٹھ گئی ہو۔ میرے ذہن نے میرا ساتھ چھوڑ دیا، میں نا امید ہونے ہی والا
تھا کہ اچانک جیسے میرے قلب میں بات نازل کر
دی گئی ہو، میرے دل نے سدا بلند کی۔ مقصد ۔۔۔۔۔۔۔۔
بالکل مقصد۔۔۔۔
محبت بے
مقصد زندگی کو مقصد عطا کرتی ہے۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ لکھتا، میری نظر میرے ہاتھ
میں موجود قلم پر پڑی۔ میں بے ساختہ کہہ اٹھا۔
میرا قلم، میری محبت۔۔۔۔۔
مجھے میری
زندگی کا مقصد عطا کرنے والا میرا قلم ہے۔ میرا قلم ہی ہے جس نے مجھے نئی زندگی دی
اور کبھی بھی مشکل میں ہوں، میرا ساتھ نہیں چھوڑتا۔ میرا قلم، میرا رہبر، میرا دوست،
میرا استاذ، میری محبت یا پھر میرا سب کچھ، سب کچھ۔۔۔۔۔۔۔
***************
Comments
Post a Comment