ماہ فروری
موضوع:
میری پسندیدہ کتاب
*تحریر: نیہا علی بنت غلام یسین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
'دنیا کی ساری محفلوں
کے دیے سارے بجھ گئے
روشن جب ان کی بزم کی قندیل
ہوگئی '۔۔۔۔
میری
سب سے زیادہ پسندیدہ کتاب قرآن مجید ہے۔ یہ کتاب انتہائی آسان ہے۔۔۔ میں اس کی تلاوت
با قاعدگی سے کرتی ہوں ۔
اسے
پڑھنے سے میری طبیعت کو سکون ملتا ہے ۔
خالق
کائنات نے مخلوق کی راشد و ہدایت کےلیے آسمان سے کتب اور محیفے نازل فرمائے۔ حضرت جبرائیل
علیہ السلام وحی کی صورت میں اللہ تعالی کے
رسولوں پر احلام الہیہ لاتے رہے۔
قرآن
حکیم اللہ عزوجل کی آخری الہامی کتاب ہے۔
اس
بابرکت کے "55" صدارتی نام ہیں۔ کل پارے "30" ، سورتیں
"114" ، رکوع "540" ، تعدادآیات "6666" ، کا تباہ وحی"
40" صا لحین تھے۔ اللہ تبارک تعالی کا
یہ آخری کلام آخرالزماں پیغمر حضرت محمد صلی اللہ
علیہ والہ وسلم پرتقریبا تیئس سال میں بترر یج نازل ہوتا رہا۔ 28' مکی ہیں اور
86" سورتیں مدنی جو کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مدینہ منورہ میں نازل ہو
ئیں۔
ارشادبانی
ہے ،
ترجمہ: '' بے شک ہم نے آپ پر قرآن کریم آہستہ آہستہ نازل کیا۔''
'' بدلے گا زمانہ مگر قرآن
نہ بدلا جائے گا،
یہ
قول محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم قول خدا عزوجل ، فرمان نہ بدلا جائے گا ''
قرآن
مجید وہ عظیم ترین کتاب ہے، جو ہر لحاظ سے
بے مثل ہے۔
ارشاد
باری تعالی ہے: ترجمہ: '' کہہ دے کہ اگر انس
ورژن جمع ہوجائیں اور کوشش کریں کہ اس قرآن کی مثل بنالا ئیں تو ہرگز اس کی مثل نہ بنا سکیں گے ، خواہ ایک دوسرے
کے مددگار بن جائیں''
تاریخ
شاہد ہے کہ پورا قرآن مجید بنا کر لانا تو بہت دور کی بات ہے، قرآن پاک کی سورت البقر
میں ایک آیت کی مانند کلام پیش کرنے کا بھی چیلنج پورا ہو سکا اور نہ ہی ہو سکے گا
۔ قرآن مجید کن کن پہلوؤں کے لحاظ سے ایک معجزہ ہے۔
اس
کا احاطہ کرنا کم از کم انسانی عقل سے بالا تر ہے۔ قرآن مجید نہ صرف حقائق عملیہ کا
ایک بیش بہا خزانہ ہے۔
بلکہ
روحانی برکات کے لحاظ سے کسی معجزہ سے کم نہیں ۔
اس
صباحت و باغت کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات علم کا سر چشمہ
اور دلوں کی بہار ہے۔
یہ
واحد ایسی کتاب ہے جو باطل ، خیر و شر اور
اچھے برے کے درمیان تمیز پیدا کرنے کا ایک زریں نسخہ ہے۔ یہ وہ الہامی کتاب ہے جس کی
برکات کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے ہیں۔
ایک
مسلمان کےلیے قرآن مجید فرقان حمید کی قرات ہی کا فی نہیں، اس کو سمجھنا اور اس کی
تعلیمات پر عمل پڑا ہونا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔
" قرآن میں ہو غوطہ
زن اے مرد مسلمان
اللہ
کرے تجھ کو عطا جدت کردار" ۔
قرآن
پاک کا حرف انمول و بے مثل ہے۔ حضرت عثمان غنی رضی عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم
فرمائے ہیں:
ترجمہ: " تم میں سے بہتر ہے وہ شخص ، جو قرآن خود سیکھے اور
دوسروں کو سکھائے۔"
اس
مقدس کتاب کا ایک ایک حرف تلاوت کرنے سے دس نکییاں ملتی ہیں۔ اسے پاک صاف ہو کر پڑھنا
چاہیے ۔
یہ
کتاب ایسی کتاب ہے ، جو بآسانی حفظ ہوجاتی ہے۔
یہ
وہ کتاب ہے، جو اربوں سینوں میں پو شیدہ ہے۔ اہل اسلام نے جب اس کتاب کی تعلیمات پر
عمل کیا، اس کے اصول و قوانین اپنے آپ پر نافذ کیے تو اس دنیا میں بھی سکون کی زندگی
بسر کی اور آخرت میں بھی سرخرو ہوں گے اور جب اس کتاب سے روگردانی کی تو ذلت و پستی
ان کا مقدر بن گئی ۔
عہد
رسالت اور عہد خلافت کے کارنامے ہمارے سامنے ہیں۔
ان
زمانوں کے بعد بھی کئ مسلمان بادشاہوں نے اپنے ممالک میں قرآنی قوانین کا نفاذ کیا
اور سکون کی زندگی بسر کی۔
محبوب
کبریا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تمام زندگی عین قرآن ہے۔
جہاں
تک کہ عام سزائیں بھی دیتے تو وہ بھی قرآن کے مطابق ہوتیں، اسی وجہ سے آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کو " ناطق القرآن " یعنی بولتا ہوا قرآن کہا جاتا ہے۔
" عمل جن کا ہے اس کلام متیں پر
وہ
سر سبز ہیں آج روئے زمین پر
تفرق
آدمیت کا ہے انہیں پر "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment