مردوں کا عالمی دن
از قلم ہما ملک
مرد
اللّٰہ کی سب سے مضبوط اور قابل احترام مخلوق ہے۔ مرد بچپن سے بڑھاپے تک دوسروں کے
لیے جیتا ہے۔ وہ تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے تو اسے بتایا جاتا کہ اسے باپ کا بازو بننا اسے
بہن کا محافظ بننا اسے ماں کا فرمانبردار بننا اسے بیوی کا سکون بننا ہے اور وہ اس
سب میں اپنی ذات کو بھول جاتا ہے۔ اگر مرد کو اللّٰہ نے اک درجہ زیادہ دیا تو اس کی
ذمہ داری بھی زیادہ ہے عورت کہتی ہے کہ مرد اک دن اس کا رول ادا نہیں کر سکتا تو عورت
جان لے وہ بھی اک دن مرد کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔ محض چند باتوں کی بنا پر آپ مرد
کو برا نہیں بول سکتے اس کی تمام اچھائیوں کو نہیں بھول سکتے کیونکہ اگر مرد میں برائیاں
ہیں تو معذرت کے ساتھ مکمل عورت کی ذات بھی نہیں۔ اللّٰہ کی ذات نے مرد اور عورت دونوں
کو الگ الگ کردار ادا کرنے کے لیے پیدا کیا ہے اور الگ درجہ دے کر سمجھایا کہ کس کی
کیا ذمہ داری ہے۔ جب اللّٰہ نے مرد کو اک درجہ اوپر رکھا ہے تو آپ کے لیے بھی لازم
ہے کہ اللّٰہ کے احکام کا احترام کرئے۔ آج کی عورت بس شور کرتی ہے کہ مرد کو درجہ زیادہ
ہے مرد ظالم ہے مرد برا ہے پر اس سب میں یہ بھول جاتی ہے کہ کیا وہ اپنی ذمےداری ادا
کر رہی ہے احسن طریقے سے یا نہیں۔ مرد اک ٹھنڈا سائبان ہوتا ہے اک ایسی چھت جو دھوپ
سے بچاتی ہے بارش سے بچاتی ہے بری نظر سے بچاتی ہے تحفظ دیتی ہے ورنہ تو ہر جنگلی جانور
چیرپھاڑ کھائے۔ اگر شوہر عورت کہ ساتھ نہ بھی ہو پر اس کا نام ساتھ ہو عورت کے تو لوگ
ڈرتے ہیں کوئی بات کرنے سے پہلے بالکل ایسے ہی کہ دروازے کے باہر پڑی باپ کی جوتی بھی
روب رکھتی ہے دوسروں پر۔ مرد ہر روپ میں پیارا ہے چاہیے وہ باپ کا ہو بھائی کا شوہر
کا یا بیٹے کا ہو یہ عورت کے سب سے قریبی مرد ہوتے ہیں جو اس پہ جان وار دیتے ہیں جو
اس کی عزت کی خاطر مرنے اور مارنے پہ تیار ہو جاتے ہیں۔ اللّٰہ ہمارے مردوں کو ان کی
ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے پہ اجر عطا فرمائے آمین ثم آمین
******************
Comments
Post a Comment