Haqeeqi khasara Article by Saira Liaqat

حقیقی خسارہ

ازقلم سائرہ لیاقت

 

حسبی اللہ لا الہ الا ہوا علیہ توکلت وہو رب العرش العظیم (میرے لیے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے اس پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے) اج دل پھر اداس ہے اج دل پھر بے چین ہے بے بسی ہر طرف پھیل رہی ہے پھر دل کر رہا ہے کہ کوئی اپنے  اغوش میں چھپا لے اج پھر دل کر رہا ہے کہ کوئی پیار سے لاڈ کرے یہ کوئی کون ہو سکتا ہے یہ صرف ماں ہو سکتی ہے جو اپنی اولاد پر جان وار دیتی ہے تکلیف اٹھاتی ہے جو بچوں کی خوشی میں خوش ہوتی ہے جو اپنی اولاد کے لیے دعائیں کرتی ہے وہ صالح ماں جو اللہ تعالی سے نیک اولاد مانگتی ہے جو اللہ تعالی سے بیٹی کی خواہش رکھتی ہے میں سوچتی ہوں کس لیے جب سب لوگ اپنے لیے بیٹے مانگتے ہیں پھر کیوں اپ نے اپنے لیے بیٹی مانگی میں 18 سال سے یہی سوچتی رہی مگر اب مجھے خیال اتا ہے کہ شاید اس لیے اپ نے بیٹی مانگی اپ کو یہ حدیث یاد ہوگی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ بیٹی کی اچھی تربیت کرنے والا اس کے فرائض ادا کرنے والا جنت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہوگا مگر ماں میں سوچتی ہوں اگر ماں باپ کو اولاد کے فرائض ادا کرنے پر جنت میں نبی کا ساتھ مل رہا ہے تو پھر اولاد کے لیے بھی کچھ تو خاص ہوگا بس میں وہ خاص اپنے لیے گوانا نہیں چاہتی اللہ تعالی تو اپنے پیاروں کی اپنے لاڈلوں کی کوئی دعا رد نہیں کرتے مگر کیا لاڈلوں کے لیے ہی ازمائشیں اتی ہیں نافرمانوں کی رسی اتنی دراز کیوں ہوتی ہے اس دور میں جس سے ہم گزر رہے ہیں میرے ارد گرد بہت سی ایسی لڑکیاں ہیں جو کہتی ہیں اپنے والدین سے کہ اگر اپ لوگوں نے ہم ہم پر پابندیاں ہی لگانی تھی تو ہم کو پیدا کیوں کیا ایسا کیوں ہوتا ہے اولاد کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش اتی ہے ماں باپ کو پابندیاں کیوں لگانی پڑتی ہیں ان کو تو شروع سے سمجھانا چاہیے نا جیسے اپ نے مجھے سمجھایا ماں مجھے دکھ ہے کہ کہیں میں بہک نہ جاؤں کہیں میں خود کو کھو نہ دوں کہیں میں اپ کی ممتا کو کھونا دوں مجھے ڈر ہے کہ میں کہیں جنت نہ کھو دوں میں اللہ تعالی سے دعا کرتی ہوں کہ مجھ کو سمیٹ لیں مجھ کو بہکنے سے بچا لے مجھے ایمان عطا کرے اپنی حفاظت میں رکھے مجھے جنت کے قریب رکھے اب جو دور چل رہا ہے اس میں بے پردگی کو ماڈرنزم کہتے ہیں دکھاوے کو اچھا سٹیٹس سمجھتے ہیں مگر کیا یہ ٹھیک ہے جب میں اپنے ارد گرد جیسا دیکھتی ہوں تو مجھے ڈاکٹر ذاکر نائک کی وہ بات یاد اتی ہے اگر جسم کی نمائش ہی ماڈرنزم ہے تو جانور انسانوں سے زیادہ ماڈرن  میں جب یہ فقرہ پڑھتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہیں ہم جانور ہی تو نہیں جن کو سوائے کھانے اور بچے پیدا کرنے کے علاوہ کچھ ائیڈیا نہیں ہم تو اشرف المخلوقات ہیں مگر کیا ہم خود کو اشرف بناتے ہیں کیا ہم خود کو اس قابل سمجھتے مجھے بہت اچھا نہیں ہونا مجھے بس اتنا اچھا ہونا ہے کہ مجھے جنت مل جائے میری ماں کو شرمندگی نہ ہو اس دن جب عرش کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا جب کوئی کسی کا نہ ہوگا اللہ تعالی سے ہر لمحہ دعا ہے کہ مجھے اپنے ایمان میں رکھیں بھٹکنے سے بچا لیں  ماں بیٹیاں تو بہت معصوم ہوتی ہیں بہت پیاری ہوتی ہے ان کے دل تو موم کی طرح کے ہوتے ہیں محبت کرنے والی ہوتی ہے قیمتی ہوتی ہیں بس ان کو اپنی قیمت معلوم نہیں ہوتی یا شاید وہ خود کو سمجھنے میں بہت دیر کر دیتی ہیں یا ان کے ماں باپ ان کو سمجھانے میں بہت دیر کر دیتے ہیں مجھے ارد گرد کے لوگ بہت ٹارچر کرتے ہیں کہ میں کیوں abya کیری کرتی ہوں میں کیوں حجاب کرتی ہوں مجھے دوسروں کی طرح رہنا چاہیے مجھے اپنی دوسری فرینڈز اور کزن کی طرح رہنا چاہیے سب کو لگتا ہے کہ میری لائف بہ رونق ہے اگر میں ایسا نہیں سوچتی میں سوچتی ہوں کہ میں اپنا حسن لوگوں کو دکھاؤں مگر کیوں وہ لوگ ہیں کون میرے تو کچھ نہیں لگتے پھر میں کیوں ان کے لیے اٹریکشن بنوں اور اپنے لیے دوزخ کماؤں میں اپنے لیے اور اپنے اللہ کے لیے کیوں نہ جیوں عورت کے پاس تو حیا ہوتی ہے حیا کے بغیر بھی کوئی عورت عورت ہوتی ہے جس پاک ذات نے مجھے بنایا میرے لیے ہر چیز بنائی جس نے اتنی اچھی اور پاک دامن ماں دی جس نے مجھے ہر لحاظ سے مکمل کر دیا بس اس لیے کہ وہ میرے سے محبت کرتا ہے میں بھی اس جگہ پر کروں کیونکہ وہ پاک ذات اس لائک ہے کہ اس سے محبت کی جائے کیا یہ دنیا اس لائق ہے کہ اس سے محبت کی جائے یہ دنیا تو خسارہ ہے یہ دنیا تو مومنین کے لیے ازمائش ہے پھر میں کیوں اس دنیا میں دل لگاؤں جبکہ یہ ایک دن ختم ہو جائے گی اور یہ میرے کسی کام نہیں ائے گی سوائے ان نیکیوں کے سوائے اخلاق کے سوائے میرے نیک اعمال کے مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں میرے نیک اعمال ضائع نہ ہو جائیں کہیں میرے سے کچھ غلط نہ ہو جائے مجھے بس ایک ہی خواہش ہے کہ جب میں اس دنیا کو چھوڑ جاؤں تب تک میں اللہ تعالی سے معافی مانگتی رہوں نیک عمل کرتی رہوں تاکہ میری ماں میری وجہ سے جنت سے دور نہ ہو جائے تاکہ میری ماں پر میرے اعمال کا جو کہ غلط ہوں بوجھ نہ ہو میری ماں کو حساب کے دن اس بات کی شرمندگی نہ ہو کہ میں ان کی بیٹی ہوں میری زندگی کا ہر نیک عمل اس لیے  ہے کہ جب ہماری اخرت میں ملاقات ہو تو ہم دونوں کبھی جدا نہ ہو میں نے اس دنیا میں جو تکلیف جو دکھ جو درد اپ کے بغیر جھیلے ہیں مجھے وہ سب بھول جائیں اور پھر ہم کبھی جدا نہ ہو پھر ہمارے پاس بس خوشیاں ہوں اور ہمارا ساتھ ہو اس دنیا میں اپ کے بغیر رہنا بہت مشکل ہے مگر بس اس ایک بات کو لے کر میں خود کو تسلی دیتی ہوں کہ جیسے میرا اللہ راضی ہو ویسے ہی میں راضی ہوں یہ تھی ماہا جو اپنی ماں سے 10 سال سے ایسے ہی باتیں شیئر کرتی تھی کیوں اس نے 8 سال کی عمر میں ہی اپنا قیمتی سرمایہ کھو دیا تھا جو اس کو آخرت میں ملے گا اور وہ اس کی ماں ہیں حقیقی حسارہ تو یہ ہیں کہ اولاد کی وجہ سے ماں باپ جنت سے محروم رہ جائے اگر اولاد صدقہ جاریہ ہیں والدین کے لیے تو ہمارے گناہوں کا بھی تو کچھ اثر ہو گا نہ تھوڑا نہیں زیادہ سوچیں

مانگا تھا دعاؤں میں جس نے مجھے ہر پل تکلیف مجھے ہوتی روتی تھی وہ اتنا کیوں

کیوں چھوڑ گئی مجھ کو اس دنیا میں اکیلا تو ماں اگر چھوڑ کے جانا تھا مانگا تھا خدا سے کیوں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments