عنوان :-
لفظ با لفظ
عروج چوہدری
* جس نے لالچ کوشار بنایا اس نے اپنے آپ کو حقیر کر
دیا اور جس نے اپنی بدحالی کا پردہ کھولا وہ اپنی خوشی سے ذلیل ہوا اور جس نے زبان
کو اپنا فرمابردار بنایا اس نے حکومت کو کمزور کر دیا.
* بخل اور ہے بزدلی عیب ہے
نہ داری ذہن آدمی کو ایسا گونگا بنا دیتی ہے کہ وہ اپنی حاجت پیش نہیں کر سکتا.
* مفلص انسان اپنے شہر میں بھی پردیسی ہوتا بےچارگی
ایک آفت ہے صبر شجاعت ہے زہد دولت ہے اور پرہیزگاری ڈھال ہے.
* کوئی دولت عقل سے زیادہ منافع
بخش نہیں اور کوئی تنہائی خود پسندی سے بڑھ کر وحشت ناک نہیں .
* تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں' پرہیزگاری جیسی کوئی شرافت نہیں 'حسن خلق
جیسا کوئی ہم نشین نہیں اور آدب جیسی کوئی میراث نہیں.
* یہ دو عمل ایک دوسرے سے کتنے مختلف ہیں ایک وہ عمل جس کی لذت ا کر
چلی جائے مگر اس کا وبال باقی رہ جائے دوسرا وہ عمل جس کی مشقت یاد بھی نہ رہے مگر
اس کا اجر باقی رہے.
* بچوں کے لیے موت اتنی سفاک حقیقت نہیں ہوتی جتنی بڑوں کے لیے.
* دنیا سے لوگ جاتے ہیں ان
کے کارنامے نہیں جاتے وہ تو پیچھے رہ جاتے ہیں.انسان کے پیچھے چھوڑے ہوئے اعمال ہی
اس اصل کارنامے ہیں اس کی دنیا ا ور آخر کا دارومداراعمال پر ہے.
* جو شے رونے سے واپس نہیں ہو سکتی اس پر رونا کیا اور رونا تو ہوتا
ہی اس شے پر ہے جو واپس نہ ائے محبت کو نہ تو دلائل سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور نہ
ہی فراموش کیا جا سکتا ہے' شک تو چیز ہی ایسی ہے کہ روشنی بھی ہو جائے تو اس سے ڈھانپ
کر اندھیرے میں بدل دیتا ہے .
*جلدی کھایا ہوا کھانا اور جلدی ملا ہوا فائدہ ہضم نہیں ہوتا صبر کا
مقام اس وقت آتا ہے جب انسان کو یہ یقین آجائے کہ اس کی زندگی میں اس کے عمل اور اس
کے ارادے کے ساتھ ساتھ کسی اور کا عمل اور ارادہ بھی شامل ہے.
* گفتگو گھر ایک سفر کے مانند ہے جس میں مختلف حالات و حواس سے سب کا
ہوتا ہے اچھا آدمی ہم سفر کے ساتھ ہمدردی کرتا ہے اور ان کے رنج و راحت کو اپنے رنج
و راحت پر ترجیح دیتا ہے.
* زیادہ سونا اور زیادہ کھانا میرے نزدیک نہوست اور بد توفیقی کی علامتیں
ہیں یہ حرکتیں صرف مریضوں اور لیڈروں کے لیے روارکھی جا سکتی ہیں .
* مقولہ ہے کہ اگر انسان کو
بدترین دشمنی کی تلاش ہو تو اس کو اپنے عزیزوں میں مل جائے گی اور بہترین دوست کی ضرورت
ہو تو غیروں کا جائزہ لینا چاہیے.
* زندگی کا مطلب ہے جدوجہد محنت بگم بھاگ بس سفر طے کرتے چلے جانا
.
* جیل کے قیدی نظر آتے ہیں کچھ لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں کچھ کو ان سے
ہمدردی ہوتی ہے مگر زندگی کےقیدیوں سے کسی کو تو کیا خود اس قیدی کو بھی محبت نہیں
ہوتی.
*انسان خوشی بھول سکتا ہے خوشی کا سلیسا دینے والا بھول سکتا ہے مگر
تکلیف بھولتا ہےنہ تو تکلیف دینے والا.
* کبھی کبھی کوئی دکھ اتنا گہرا ہو کر دل میں دھمک کی طرح بیٹھ جاتا
ہے کہ ہر خوشی کو چپکے چپکے چاٹتا رہتا ہے اور اپ کو وجہ تک نہیں پتہ چلتی.
* عورت کیسی بھی ہو کچھ بھی کرے الگ ہوتی ہے لوگ بس اندھے یقین کی طرح
فرض کر دیتے ہیں کہ قصور عورت کا ہوگا بسنا نہ ہوگا اسے ورنہ تو عورتیں کیسے کیسے بے
مہار مردوں کے ساتھ گزارا کر لیتی ہیں .
* ماں کا دل کتنا بڑا سمندر ہوتا ہے مگر اپنی اولاد کے لیے وہ سمندر
سمیت کرکوزے میں آ جاتا ہے.
*****************
Comments
Post a Comment