"قصور وار کون ہے ؟"
ازقلم: فریشاہ بنتِ محمود
روزانہ
ہماری آنکھوں کے سامنے بہت سے واقعات ہوتے رہتے ہیں ,کسی واقعہ پر بہت افسوس تو کسی
پر انتہا کی خوشی محسوس ہوتی ہے پر کچھ واقعات انتہائی دکھ کے ساتھ یہ سوچنے پر مجبور
کردیتے ہیں قصور وار کون ہے؟
الحمدللہ
میرے کراچی کی رونقیں پھر سےنظر آنے لگی ہیں
اور روشنیوں کا یہ شہر اب پہلے سے زیادہ پُر رونق ہوگیا ہے.
گذشتہ
شب میں بالکونی میں کھڑی تھی کہ سامنے تین چار بنی دکانوں پر نظر پڑی تو وہاں ایک سولہ
سترہ سال کا ایک نوجوان دکاندار سے کوئی بات کررہا تھا اس کے انداز سے پتہ چل رہا تھا
کہ وہ جو چیز مانگ رہا ہے وہ انتہائی ضروری ہے اگر اسے وہ نہ ملی تو شاید وہ اپنا آپ
کھودے....رودےگا،یا چھینا جھپٹی کرئے گا۔
میں
ابھی یہی دیکھ رہی تھی کہ دکاندار کیا کرتا ہے؟
دکاندار
نے اسے اشارہ سے کچھ کہا تو وہ اس کی بات سمجھ کر جلدی جلدی اپنے ہاتھوں سے دکان کے
سامنےسےصفائی کرنے لگا,دکاندار نے اسےاسی دوران جھاڑولاکر دےدی تو وہ کچرا ایک جگہ
اکٹھا کرنے لگا دکاندار اپنے گاہکوں کو سودا دینے میں مصروف ہوگیا..
میں
بڑے انہماک سے یہ منظر دیکھ رہی تھی,مجھے اچھا بھی لگ رہا تھا کہ وہ نوجوان محنت کررہا
ہےاور مجھے یہ جاننا تھا آخر اس نے کیا چیز دکاندار سے مانگی ہے؟ اور یہ بات تو میں
سمجھ ہی چکی تھی کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے دکاندار نے اسے صفائی کرنے کوکہا ہے اور
اب جبکہ وہ اپنا کام مکمل کرنے والا ہے تو...پتہ تو چلے وہ چیز آخر ہے کیا؟؟؟
میری
نگاہ سامنے منظر پر ہی تھی...پر جو میں نے دیکھا اسے دیکھ کر نجانے کیوں دل میں درد
کی ٹھیس اٹھی ...اور میری آنکھیں نم ہوگئیں..
نوجوان
نے جو چیز دکاندار سے مانگی وہ پیٹ بھرنے کے لیے کوئی آٹا,چینی دودھ یا انڈا نہیں تھا,بلکہ
اس نے سیگریٹ مانگی تھی جو دکاندار نے بہت منع کرنے کے بعد اس بات پر راضی ہوا تھا
کہ پہلے دکان کے آگے کی صفائی کرئےگااس کے بعد نوجوان کے ہتھیلی پر چار پانچ سیگریٹ
رکھ دی..
جسے
اس نوجوان نے جلدی سے جلایا اور پھر سیگریٹ کے کش لگانے لگا...اور ایسے خوش ہوگیا جیسے
اسے کوئی نعمت مل گئی ہو..
میں
بس افسوس سےدیکھتی رہ گئی یہی سوچتی رہی کہ...لڑکے کے اس فعل میں قصوروار کون ہے؟
وہ
لڑکا,دکاندار,یا ہمارا معاشرہ؟؟؟
اللہ
پاک ہم سب کو ہدایت دے ہمارے نوجوان کو اپنے ایمان اور صحت کی حفاظت کرنے والا بنائے۔۔آمین
٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment