Mohabbat hari hoi larki by Neha Ali

افسانہ

عنوان :  محبت ہاری ہوئی لڑکی

مصنفہ : نیہا علی

 

نہال؟ ہمم ! کیا ہوا ہے؟ کچھ نہیں موڈ کیوں خراب ہے ، نہیں بس کلاس میں کھوئی کھوئی تھی مجھ لگ رہا تھا تم کلاس میں بیھٹی ہوں مگر دماغ کہی اور ہے، نہال کچھ بول ہی نہیں سکی ۔

نہال تم کیوں کسی کےلیے خود کو تباہ کر رہی ہوں ، تمہیں پتہ ہے نا ہم لڑکیاں ہیں چاہے کچھ کر لے مگر ہم کمزور اور محبت میں ناکام ہی رہیے گئے بھول جاوٴ نہال ارم کو دیکھنے لگی ، ایسے نا دیکھوں تمہاری حالت دیکھ کر رونا آتا ہے ۔

نہال خاموشی سے  ارم کی باتیں سن رہی تھی۔

نہال وہ شادی کررہا ہے جب اس کو تمہاری کوئی فکر نہیں ہے تو تم کیوں خود کو سزا دی رہی ہو۔۔

**

ارم enough is enough  ایک گھنٹے سے تمہاری باتیں سن رہی ہوں  ، نہال وہاں سے اٹھ کر چلی گئی۔

آپی ماموں کیوں آئے ہوئے ہیں ہاں یہ مٹھائی کھوں کسی چیز کی کیوں کیا ہوا ہے ابراز کے نکاح کی تاریخ طے ہوگئی ہے کیا ؟کیسے؟ کس کے ساتھ ؟  نہال خود نے سنبھال  کر  پوچھا تو علیہان نے جواب میں کہا جس سے وہ محبت کرتا ہے،  کیا ہوگیا تمہیں کچھ نہیں ، نہال اپنے کمرے میں چلی گئی ۔

 نہال نے وضو کیا جائےنماز اٹھی نماز پڑھنے کے بعد جب دعا کےلیے ہاتھ اوپر کیے تو اس کی زبان اس کا ساتھ چھوڑ گئی ، اللّٰه جی ۔۔۔۔۔۔ بس رو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

**

اگلی صبح وہ باہر نکلی تو آنکھیں سجھی ہوئی تھی

 امی نے پوچھا نہال کیا ہوا طبیعت ٹھیک ہے جی امی رات کھانا نہیں کھایا بھوک نہیں تھی اب ناشتہ کرو گی نہیں امی کالج میں کر لو گی دیر ہورہی ہے بابا کو آفس کی اللّٰه حافظ۔۔۔

نہال لیکچر لیا مگر ارم کے ساتھ کوئی بات نہیں کی خاموشی سے سب نوٹ کرتی رہی ارم نے کہا ناراض ہو۔۔۔۔ نہیں میں ناراض نہیں ہوں بسس تھک گئی ہوں ، تمہیں پتہ ہے کل ماموں آئے ہوئے تھے اچھا خیریت سے ہاں ابراز کا نکاح ہے جمعہ کے بعد ،کیا؟؟ ہاں کس کے ساتھ  پتہ نہیں آپی نے بتایا ہے جس سے پیار کرتا ہے اسکے ساتھ نکاح ہے۔ارم میں ریزہ ریزہ ہوگی ہوں کل سے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں پتہ نہیں کیا یار میں کیا کرو ساری رات جائے نماز پر ہاتھ اٹھے اپنے ہاتھ کی لکیروں کو دیکھتی رہی کہ میرے ہاتھ کے لکیروں میں ابراز کا نام کچھ نہیں ہے ۔ میں کیسے دیکھو گی اسے کیسی اور  کےساتھ میں تو مر ہی جاوٴ گی ۔

نہال خود کو سمنبھالوں، یار میں اسے چھ سالوں سے پاگلوں کی طرح مانگ رہی ہوں ،اللّٰه کو تھوڑا سا بھی ترس نہیں آیا مجھے پر کیا

اللّٰه کو میری دعائیں سنائی نہیں دیتی یا اللّٰه جان بوجھ کر میرے ساتھ ایسا کرتے ہیں ایسا نہیں ہوتا ۔

میں تمہیں کہتی تھی نا محبت جیت جاتی ہے میری بھی محبت جیت جائے گی آج میں محبت میں برباد ہوگئی  محبت میں محبت میں ہار گئی ہوں تم کیوں کہتی تھی کہ میں ہار جاوٴ گئی دیکھو میں ہار گئی ہوں۔۔۔۔ میں  اس کے ساتھ خواب دیکھتی تھی ،وہ مجھے اپنی محرم بنا کر مجھے سالار سکندر امامہ کی طرح مجھے خانہ کبعہ لے جائے گا یار میں نے اس کے قدم پر قدم رکھ کر طواف کبعہ کرنا تھا۔اور صحن حرام میں بیٹھ کر مجھے سورت رحمن سنائے گا۔  اتنا کچھ سوچا تھا۔مگر اللّٰه نے میری کوئی دعا نہیں سنای مجھے تنہا کردیا ہے ایسا لگ رہا میں اکیلی ہوگئی ہوں ۔۔ نہال پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

**

ارم سے اس کی حالت نہیں دیکھی جارہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔

ارم میری جائے نماز میرے آنسو سے تر ہوجاتی تھی اور میری سکسیاں میری سانس روک جاتی تھی ،   ساری ساری رات میں صرف اللّٰه  سے ایک دعا کرتی تھی اسے محرم بنا دے۔

کتنی خوش نصیب ہے نا وہ لڑکی جس کو بن مانگے ملا گیا اور میں راتوں کو اٹھ اٹھ کر مانگا کرتی تھی۔۔۔۔۔۔

نہال چپ ہوجاو تم نے کب بتایا تھا ابراز کو کے تم اسے سے محبت کرتی تھی کیسے بتاتی مجھے ابا قتل کردیتے مگر اب رونے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔

اب اپنی خاموش محبت کو اب یہی دفن کردوں ۔۔۔۔

جو سوگ ماننا ہے مان لو سب بھول جاوٴ اور اللّٰه پر یقین رکھو تمہارے لیے  اوپر والے نے بہت اچھا لکھا ہوگا کیا دنیا میں صرف ابراز ہی ایک لڑکا تھا ۔ ارم بسس تم نہال دوبارہ کچھ نہیں بولنا جو ہونا تھا ہوگیا ہے ۔ اب اوپر والے سے اپنے لیے صبر مانگوں ۔۔۔

**

 

آج جمعہ ہے ابراز کا نکاح ہے کون سا سوٹ نکلوں مجھے نہیں جانا اور میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔ آپ سب چلے جائے میں کچھ دیر اکیلی رہنا چاہتی ہوں۔۔۔۔ابا نے جب پوچھا تو کہا نہال کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے وہ کہتی ہے میں آرام کرنا چاہتی ہوں۔

گھر والے سب چلے گیے ایک نہال جو اب بھی اپنے رب سے اسے مانگ رہی تھی ۔۔۔۔

**

 کیا ہوا ہے پریشان ہو؟ جی ابا کیوں کیا ہوا ہے ؟نہال کیا نہال ابراز کا نکاح ہے، آج مطلب تمہاری دوست کے ساتھ نہیں بابا تو کسی اور لڑکی کے ساتھ وہ بہت رو رہی تھی اس کی حالت بہت خراب تھی مگر بابا اس کے گھر والوں کو کچھ نظر نہیں آرہا آپ تو کہتے ہیں ماں اپنی بیٹی کے چہرے سے سب جان جاتی ہے اس کی امی اس کی بہن کوئی بھی اسے سمجھ نہیں رہا ۔۔۔۔

ّوہ مر رہی ہے اے روز خود کو خود کھائے جارہی ہے اب تو اسکو دیکھنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔۔۔

بابا کیوں یہ محبت ہوتی ہے اگر جب ہوتی ہے تو ملتی کیوں نہیں ہے، اس انسان کو مجھے نہال کے بارے میں سوچ سوچ کر وحیشت ہورہی ہے۔

میری بچی محبت لفظ بولنے میں آسان ہے جب کوئی کرِیں تو پتہ چلتا ہے محبت انسان کو تباہ کر دیتی ہے ۔

انسان نا مر سکتا ہے اور نا ہی جی سکتا ہے بسسس سانسیں چل رہی ہوتی ہیں ۔

مجھے نہیں پتہ کہ بیٹا وہ کسی حالت میں ہے بسس ہم اس کےلیے صبر مانگ سکتے ہیں جی ابا میں دعا کر رہی ہوں اسے صبر آجائے آمین  ۔۔ ابا نہال کہتی تھی میں محبت میں مر بھی سکتی ہوں اگر وہ مر گئی تو بیٹا اب بھی وہ زندہ نہیں ہے ، چلو اب سو جاوٴ زیادہ نہ سوچو ۔۔۔

**

نہال کے گھر والے کب آئے اس کو پتہ ہی نہیں تھا نہال کی امی سمجھی وہ سو گئی ہو گئی اس لیے اسے جاگنا بھی  درست نہیں لگا ۔ صبح جب امی اس کے کمرے میں آئی دروازے پر دستک دی مگر اس نے جواب نہیں دیا اسکی امی پریشان ہوگئی ۔

نہال کی امی نے نہال کے ابو کو آواز دی وہ بھی اوپر آگئے تھے دروازہ نہیں کھول رہی تھی نہال کو آوازیں لگا رہے تھے ، آخر انہوں نے دروازہ کو توڑ دیا جب اندر آئے تو نہال جائے نماز سجدے کی حالت میں تھی جب اسکی امی نے اسے ہاتھ لگایا تو وہ اپنی امی کی گود میں جا گری اسکی امی کے ہاتھ کیپ رہے تھے ۔ اسکے ابو نے جب اسے ہاتھ لگایا تو وہ بالکل ٹھنڈی ہوئی پڑی تھی۔

نہال کے ابا نے اس اٹھایا ہسپتال لے کر آئے تو ڈاکڑ نے چیک کرتے ہوئے ہاشمی صاحب کو دیکھا کہا تھی بچی تو انہوں نے جواب میں کہا اپنے کمرے میں تھی، ڈاکڑ ہاشمی صاحب کو ایک طرف لے کر گئے  am sorry no more ہاشمی صاحب کے کندے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا وہ ایک دم لڑکھڑ تے ہوئے خود کو سمبھالا ہاشمی صاحب اپنی لاڈلی کی لاش کو اپنے کندھوں پراٹھ کر آئے تب انہیں  نہال کی باتیں یاد آرہی تھی بابا کی شہزادی ہوں بابا فرض کریں اگر مجھے کبھی محبت ہوئی میں بھی ہیرا رانجھا کی طرح مر جاو گئی  پالگوں والی باتیں نہیں کرتے میرے شہزادی اچھا نا میں ایسے بھول رہی تھی آپ خفا نہ ہوں۔۔۔۔

سب کو اطلاع  دی ،ارم ارم جی بھائی وہ نہال کیا ہوا نہال کا انتقال ہوگیا ہے تم پاگل ہو گیے ہو جو بھی بکواس منہ میں آئے بک دیتے ہوں۔

ایک دم خاموشی چاہا گئی تو مسجد کے امام نے اعلان کیا تو ارم خود کو سنمھبال نہ پائی اپنے بھائی کے گلے لگ کر چیخ چیخ چیخ کر رونے لگی خود کو سنمھبالو اللّٰه  اسکی مغفرت فرمائیں  آمین

**

آج چلویسوا تھا نہال کا اس کا ابا اسکے کمرے میں اس کی تصویروں سے باتیں کر رہا تھا نہال تم میرا جگر کا گوشہ تھی مجھے کیوں پتہ نہیں چلا میری شہزادی کو کب کسے کس سے محبت ہوگئی تھی بابا کی جان ایک بار بتاتی تو صحیح پوری دنیا  اس کو تلاش کر سامنے کھڑا کر دیتا۔۔۔۔

میں کیسے خود کو یقین دلاو میری شہزادی مجھے ہمیشہ کےلیے چھوڑ کر چلی گئی ہے آپکی امی اپنا آپ کھو بیٹھی ہیں کس کس کو سمبھالوں۔ میری دعا ہے اللّٰه پاک کیسی ماں باپ کو اولاد کا غم نہ دے

اللّٰه میری بچی کی مغفرت فرمائیں)  آمین (

Comments