عنوان
:-
لفظ بالفظ
عروج چوہدری
* لوگوں کے دلوں میں اپنا مقام اس طرح بناؤں کہ مر جاؤ تو تمہارے لیے
روئیں زندہ رہو تو تم سے ملنا پسند کریں.
* جس طرح شبنم کے قطرے مر جائے ہوئے پھولوں کو تازگی بخشتے ہیں اس طرح
اچھے الفاظ مایوس دلوں کو روشنی بخشتے ہیں.
* گناہ کے بعد ندامت بھی توبہ
کی شاخ ہے.
* زندگی بس ایک ڈائری کی مانند
ہے جس کے ہر نئے صفحے پر تاریخ ماہ وسال جذب ہیں صفا ایک سے اخر تک زندگی اس طرح بے
شمار تحریریں لکھتی ہیں 'اس تحریر کی نوعیت ہر زندگی کے مزاج پر منحصر ہے .
* دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی البتہ دعا قبول ہونے کی صورتیں مختلف
ہوتی ہیں جسے ہم سمجھ نہیں پاتے.
اگر دکھ کا دریا عبور کرنا ہے تو
اپنے انسوں کو جذب کرنا سیکھو.
*لباس اس طرح پہنوں کے کوئی
تمیز نہ کر سکے تم امیر ہو یا غریب.
* خوش نصیبی ایسا پرندہ ہے جو تکبر کی منڈیر پر کبھی نہیں بیٹھتا.
* بعض لوگوں کو اس بات پر غرور
ہوتا ہے کہ وہ مغرور نہیں ہیں .
* رب تو اپنے بندوں کو ڈھیروں ڈھیر نعمتوں سے نوازتا ہے فرق صرف یہ
ہے کہ کچھ بد نصیب من و سلوہ میں بھی نقص نکالتے ہیں اور کچھ خوش نصیب عام کھانے کو
بھی من و سلوہ سمجھ کر کھاتے ہیں .جو اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں جو انعام کے طور
پر انہیں سکون اور قناعت کی دولت سے مالا مال کر دیتا ہے.
*خدا تو رزق دیتا ہے کیڑوں کو پتھر میں تو کیوں پریشان ہے ہیرے موتی
کے چکر میں اڑ جا اسمان میں یا لگا غوطہ سمندر میں تجھے اتنا ہی ملے گا جتنا لکھا ہے
تیرے مقدر میں.
*زندگی ہمیشہ ایک سا رنگ نہیں رکھتی کبھی اتنی مہربان ہو جاتی ہے کہ
یوں لگتا ہے کہ کائنات میں کوئی غم نہیں اور کبھی یوں رخ بدل لیتی ہے جیسے مسکراہٹ
کبھی اس کا حصہ ہی نہ رہی ہو.
*رشتے اور موسم ایک جیسے ہوتے
ہیں کبھی حد سے زیادہ اچھے کبھی برداشت سے بھی باہر فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ موسم جسم
کو تکلیف دیتے ہیں رشتے روح کو.
*وہ رشتے رشتے نہیں ہوتے جو
دکھ درد میں سہارا دینے کے لیے تو غائب رہے مگر تانے دینے کے لیے سب سے اگے نظر ائیں.
* لوگ کہتے ہیں کہ کردار پر بات آ جائے تو صفائیاں دینا ضروری ہوتی
ہیں لیکن میں کہتی ہوں کردار پر بات آجائے تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے.
*جب آپ تجربات سے بھر چکے ہوتے
ہیں تو اس قدر بوڑھے بھی ہو چکے ہوتے ہیں کہ کوئی آپ کے تجربات کو ملازمت نہیں .
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment