پاکستان فیصلہ کن موڑ پر
ڈاکٹر بابر جاوید ۔
دن بدن بدلتی صورتحال پاکستان کو اس راستے پہ گامزن کر رھی
ھے جو پاکستان کے بہترین مستقبل کا تقاضہ ھے. پاکستان فیصلہ کن موڑ پہ پہنچ چکا ھے۔
امریکہ نے کھلے عام اس بات
کو تسلیم کر لیا ھے کہ اس نے پاکستان کے کچھ سیاستدانوں سے مل کر سازش کی. امریکہ کے
ساتھ کچھ بین الاقوامی قوتیں بھی اس کھیل میں کود پڑی ہیں. روس نے اعلانیہ طور پہ امریکہ
کو للکارا ھے اور اسے شرمندہ کرنے کی کوشش کی ھے.
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا کہنا ہے کہ
امریکا انتہائی بےشرمی کے ساتھ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
امریکا نے عمران خان پر دباؤ ڈالا کہ وہ دورہ روس منسوخ
کریں مگر انہوں نے امریکی دباؤ کو مسترد کر دیا اور روس کا دورہ کیا۔
پاکستان کے خلاف اتنی سنگین سازش کی گئی کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ
بھی اس سازش سے ہل کے رہ گئی کچھ جنرلز نے برملا اس بات کا اعتراف کیا ھے کہ اگر خدانخواستہ
یہ سازش کامیاب ہو جاتی تو اس کا نتیجہ اٹامک پاور کھونے کی صورت میں نکلتا اور کسی
دن ہماری حالت یوکرائن جیسی ہوتی اور ہم ایٹمی ہتھیاروں کی بجائے تلواروں سے جنگیں
لڑتے.
پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح تماشے میں مشغول ھے کسی کو سازش
کی سنگینی کی احساس تک نہیں . چاھے ہمارا کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو لیکن بحیثیت پاکستانی
ہماری loyalty پاکستان
کے ساتھ ہونی چاہئے لیکن ہم بکھری ہوئی قوم ہیں. سمجھ ہی نہیں پاتے کہ کیا ہونے جا
رھا ھے بس وقتی پسند ناپسند کے گرداب میں پھنستے ہوئے اپنے ملک کو زخم لگاتے چلے جاتے
ہیں.
قوم کو رب تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ جب امریکہ نے
سنگین سازش کی تو اس وقت پاکستان کا حکمران عمران خان تھا جس نے پوری قوت سے خود کو
سپر پاور سمجھنے والی طاقت کا بھرپور مقابلہ کیا. اس معاملے میں اس کی جان بھی جا سکتی
تھی. اب بھی جا سکتی ھے لیکن اس نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک اور قوم کا
سوچا.
یقین کیجئے یہ اتنی خوفناک
سازش تھی کہ ہمارے آنے والی نسلیں اس کی قیمت ادا کرتیں اور ہمیں بدعائیں دیتیں.
شہباز شریف صاحب بہت سمجھدار آدمی ہیں عرصہ 30 سال سے حکمران
رھے ہیں. انہوں نے ایسے ہی نہیں کہ دیا کہ
beggars are not choosers . یہ کوئی عام سا فقرہ نہیں.
کوئی عام سی بات نہیں... یہ ایک سگنل تھا امریکہ کیلئے اور یہ ایک پیغام تھا ملٹری
اسٹیبلشمنٹ کیلئے.... اس چھوٹے سے فقرے کو صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو تھوڑی بہت
سیاسی سوجھ بوجھ رکھتے ہوں. یہ معمولی سا
sentence ملکی سالمیت اور خود داری کو اتنے کاری زخم
لگاتا جو کبھی بھرنے والے نہیں تھے. سازش بڑی
planned تھی لیکن عمران خان کی جرات مندی اور بروقت
فیصلے نے امریکہ اور اس کے حواریوں کو پوری دنیا میں شرمندہ کر دیا. جانے ان جانے میں
ساتھ دینے والے غدار اب چھپتے پھر رھے ہیں.
بہت سے دوستوں کے ذہنوں میں سوال اٹھے گا کہ آخر اتنی بڑی
سازش کیا تھی جو میں اتنی سنسنی پیدا کر رہا ہوں تو میں بتا دیتا ہوں کہ عمران خان
کی حکومت کے آتے ہی امریکی تھنک ٹینکس کو اندازہ ہو گیا کہ عمران خان ہمارے مفادات
کو شدید نقصان پہنچائے گا. انہوں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح عمران خان کو رام کر لیا
جائے لیکن ناکام رھے.
ایک دوست اسلامی ملک جو آجکل پاکستان کے پیچھے ہاتھ باندھ
کے کھڑا ھے. عمران خان کے حکومت میں آنے سے پہلے ہم اس کے غلام تھے اس نے ہم پہ اپنے مالکانہ حقوق استعمال کرتے ہوئے
ہمیں امریکی کیمپ میں شامل ہونے کیلئے مجبور کیا
دھمکیاں بھی دیں لیکن عمران خان ڈٹے رھے. بلیک میل کرتے ہوئے ادھار دی ہوئی
رقم فورا" مانگ لی جو عمران خان نے ان کے منہ پہ دے ماری تب ان کا ماتھا ٹھنکا
اور انہیں احساس ہوا کہ پاکستانی قوم اب غلام نہیں رھی. وہ اپنی اوقات میں آئے کیونکہ
پاکستان سے بہتر تعلقات رکھنا ان کی اپنی بقا کیلئے ضروری تھے تو دوبارہ عمران خان
کو منت ترلے سے بادشاہ کے ذاتی خصوصی جہاز سے امریکہ بھجوایا گیا.
عمران خان امریکہ پہنچ گئے تو ان کے سامنے بہت سی ڈیمانڈ
رکھی گئیں جنہیں عمران خان نے ماننے سے انکار کر دیا یہ بات جب برادر اسلامی ملک کے
پاس پہنچی تو موصوف شہنشاہ غصے میں آ گئے. عمران خان کا اور تو کچھ نہ بگاڑ سکے بس
اپنا خصوصی جہاز واپس بلا لیا. میراثی کی طرح اتار میری دھوتی۔
جب عمران خان صاحب واپسی کیلئے ایئرپورٹ پہنچے تو جہاز کے
موجود نہ ہونے پہ کم ظرفی پہ مسکرا اٹھے اور بیچارے پرائم منسٹر کو کمرشل فلائٹ کی
اکانومی کلاس میں واپس آنا پڑا.
یہیں سے امریکیوں کو احساس ہو گیا کہ عمران خان ہمارے ایجنڈے
کی تکمیل میں بہت بڑی رکاوٹ ھے. امریکہ سے واپسی پہ عمران خان کی سیکیورٹی سخت کر دی
گئی اور ان کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا تقریبات میں شرکت سے روک دیا گیا. آپ
یوں کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نے پورے دو سال قید تنہائی کاٹی. صبح دس بجے آفس آتے
اور رات دس بجے گھر واپس جاتے. پبلک سے ریلیشن ختم ہو گیا. ایک تو سیکیورٹی پروٹوکول
کا حصار تھا تو دوسری طرف پاکستان کی ترقی کی دھن سر پہ سوار تھی. کام کرتے رھے لیکن
پبلک سے دور رھنے کی وجہ سے پبلک ان سے دور ہوتی گئی.
ادھر امریکہ میں سازش پہ کام جاری تھا برطانیہ کو دلال بنایا گیا کہ وہ کوئی کردار ادا
کرے. برطانیہ کے پاس صرف ایک ہی مہرہ تھا الطاف حسین جس کے ڈنک نکالے جا چکے تھے. بہت
سوچ بچار کے بعد نظر کرم نواز شریف صاحب پہ پڑی لیکن وہ جیل میں تھے اور سب سے بڑا
مسئلہ انہیں جیل سے نکالنے کا تھا .
پاکستان میں کچھ بھی خریدنا ممکن ھے کیونکہ بقول ایک امریکی
وکیل کہ پاکستانی ڈالروں کے عوض اپنی ماں تک بیچ دیتے ہیں. صحافی، ڈاکٹرز, منسٹرز,
بیوروکریٹس ججز خریدے گئے. ایسے تو ہائیکورٹ نے آبزرویشن نہیں دے دی تھی کہ کیا حکومت
منگل تک نواز شریف کے جینے کی گارنٹی دیتی ھے.... ؟
50
روپے میں چاکلیٹ نہیں ملتی لیکن 50 روپے کے اسٹامپ پیپر
پہ سزا یافتہ مجرم کو باہر بھجوا دیا گیا.
خیر چھوڑیئے..... لمبی کہانی
ھے سبھی جانتے ہیں. یوں پل پل میں موت کے قریب پہنچنے والے نواز شریف صاحب بڑے طمطراق
سے گلے میں مفلر ڈالے سسٹم پہ تھوکتے ہوئے خصوصی جہاز سے لندن پہنچ گئے. بعد میں اس
نے فوج کے ساتھ جو کچھ کیا. آپ سبھی جانتے ہیں.
سازش کا آغاز ہوا اور نواز شریف صاحب اقتدار کیلئے کسی بھی
حد تک جانے کیلئے تیار ہو گئے.
اب سازش کیا تھی. یہ بہت اہم سوال ھے.
امریکی سازش کے پانچ حصے تھے جس پہ عمل در آمد ہونا تھا.
پہلا ایجنڈا
..... عمران خان کو کسی بھی حالت میں اقتدار سے ہٹا دیا جائے.
دوسرا ایجنڈا
...... عمران خان کو ہمیشہ کیلئے راستے سے ہٹا دیا جائے چاھے اس کیلئے اسے ساری زندگی جیل میں ڈالنا پڑے یا موت سے ہمکنار
کرنا پڑے۔
تیسرا ایجنڈا ..... پاکستان میں اس کی مرضی کی حکومت بنے
جو امریکی مفادات کا ہمیشہ تحفظ کرے۔
چوتھا ایجنڈا .... بلوچستان کو پاکستان سے الگ کر دیا جائے
کیونکہ گوادر اور بلوچستان کی معدنیات آئندہ 15 سالوں میں پاکستان کو دنیا کا امیر
ترین ملک بنا سکتی ہیں.
آخری سب سے سنگین
اور خطرناک ایجنڈا Beggars are not Choosers کہ
پاکستان کو یوکرائن کی طرح فری نیوکلیئر سٹیٹ قرار دیا جائے .... اس کے نتائج کا اندازہ
آپ خود لگا سکتے ہیں .
یہ تھی امریکی سازش جس میں ہمارے ملک کے ضمیر فروش شامل
ہوئے.
عمران خان کو رب تعالیٰ نے کوئی خاص کام لینے کیلئے اس ملک
کا حکمران بنایا ھے.
سازش کا پتہ چلتے ہی اس نے اپوزیشن کو اور امریکہ کو ان
کے گھر میں گھس کے مارا ھے اب کسی کو سمجھ نہیں آرھی کہ
Exit کدھر ھے ؟
سپریم کورٹ عادت سے مجبور ھے. جب سے عمران خان کی حکومت
آئی ھے ہر معاملے میں ٹانگ اڑا کے حکومت کو کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ھے. سزایافتہ
مجرمان دندناتے پھر رھے ہیں. چھٹی کے دن گھر پہ بھی ضمانت کی سہولت موجود ھے. دنیا
ہماری عدالتوں کو Bitches of the riches کہتی
ھے. سچ کہتی ہو گی لیکن میں تو نہیں کہتا کیونکہ میرے لئے یہ قابل احترام ھے چلیں نام
کے سہی.... منصف تو ہیں.... کئی مر کے حساب دے رہے ہیں .... جو باقی بچے ہیں آخر وہ
بھی مر جائیں گے اور حساب تو دینا پڑے گا.
اس بار بھی ایسا ہی ہوا. چھٹی کے دن عدالت میں جان پڑی اور
سوموٹو لے لیا لیکن انسان کبھی کبھی سانپ کو رسی سمجھ کے اٹھا لیتا ھے. ایسا ہی ہوا
... رسی نظر آنے والی سانپ نکلا ... اب ادھر ادھر بھنگڑے ڈال کے سانپ کو دور بھگانے
کی کوشش کر رھے ہیں لیکن سانپ عمران خان کا سدھایا ہوا ھے جس نے گردن کو کس کے لپیٹ
میں لیا ہوا ھے. ذرا سی گردن ہلائیں گے تو سیدھا گردن پہ ڈنک مارے گا. سپریم کورٹ بری
طرح پھنس چکی ھے. اپوزیشن بری طرح پھنس چکی ھے. سچ کہوں آجکل سپریم کورٹ کی قلابازیاں
دیکھتا ہوں تو ... میری ہنسی نکل جاتی ھے
...
اپوزیشن عدلیہ سبھی جان چھڑانے کی کوشش کر رھے ہیں لیکن
جان نہیں چھوٹ رھی. دونوں فیس سیونگ چاھتے ہیں لیکن عمران خان کم از کم غداروں کو فیس
سیونگ دینے کے موڈ میں نہیں.
اپوزیشن غداری کے بیانیئے
کا وزن اٹھا کے الیکشن میں نہیں جانا چاہتی کیونکہ یہ اس کی سیاسی موت ھے. عدلیہ اس
معاملے میں پھنس چکی ھے. ابھی تو تمام چیفس کی کوبرا سٹیٹمنٹ باقی ھے جس سے سبھی دامن
چھڑانے کی کوشش کر رھے ہیں.
عمران خان سیاست کا سلطان نکلا. ایک ہی وار سے سب سازشیوں
کو ایسی بند گلی میں دھکیل دیا ھے کہ آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں. واپسی کے راستے
پہ جا بجا غداری کے کانٹے بکھرے پڑے ہیں.
آجکل سبھی پریشان ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا ہوگا....
ارے بھائی ...... کچھ نہیں ہو گا کیونکہ پارلیمنٹ
کی Entrance پہ
آرٹیکل 69 کی وردی پہنے طاقتور چوکیدار کھڑا ھے جو سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ میں گھسنے
نہیں دے گا پھر بھی اگر سپریم کورٹ باوفا معشوقہ کا کردار ادا کرتے ہوئے دیوار پھلانگ
کے عاشق کے پاس پہنچ جاتی ھے تو پھر بھی کچھ نہیں ہو گا.
زیادہ سے زیادہ کیا ہو گا ؟
سپریم کورٹ 3 مارچ کے اقدامات کو
undo کر دے گی .اسمبلیاں بحال ہو جائیں گی. عمران
خان پرائم منسٹر بن جائیں گے. سپیکر بھی وہی
...
عدم اعتماد بھی وہی اور رولنگ
بھی وہی.... سب کچھ پہلے کی طرح ہو گا....
ہم چند دن بعد دوبارہ یہیں کھڑے ہوں گے اور یہ سب عمران
خان اور پاکستان کیلئے اتنا فائدہ مند ہو گا جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے .... عمران
خان بہت بڑی گیم کھیل رھا ھے. اس نے سب کو رنگ میں دھکیل دیا
.
کسی بھی ناگہانی صورت میں ابھی تین بڑے سرپرائز باقی ہیں
جو سالوں سے عوام کے دلوں میں پنپتی عوامی امنگوں پہ پورا اتریں گے.
یہ بات طے ہیں کہ عمران خان اپوزیشن اور امریکی سازش سے
شکست نہیں کھائے گا. امریکہ ساری دنیا کی حکومتیں تبدیل کرتا رھا ھے لیکن اس بار اس
کا پالہ ایک ایسے شخص سے پڑا ھے جو مدینہ کی گلیوں میں ننگے پاؤں چلتا ھے. آنکھ میں
آنسو اور دل میں دعائیں ہوتی ہیں تو ایسے شخص کا مقابلہ بھلا کون کر سکتا ھے ...
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو ... آمین
Comments
Post a Comment