ایک معصوم مگر چلاک حکمران عمران خان
ڈاکٹر بابر جاوید۔
عمران خان نے جو گیم کھیلی وہ یقیناً
سیاسی حوالے سے انتہائی مہارت اور ذہانت سے کھیلی گئی جسے مخالفین آخری وقت تک سمجھنے
سے قاصر رہے۔
عمران خان کا گیم پلان ملاحظہ ہو۔
جب عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو کہا
کہ میں دعا کررہا تھا کہ یہ لوگ تحریک پیش کریں تاکہ انہیں شکست دوں۔
اس پر اپوزیشن اور لفافہ میڈیا نے یہ سمجھا
کہ عمران خان بلف مار رہا ہے کیونکہ ڈیڑھ درجن لوٹے سندھ ہاؤس میں موجود تھے۔ چنانچہ
اپوزیشن ایزی موڈ میں آگئی۔
پھر عمران خان نے اسلام آباد جلسے کی کال
دی اور سرپرائز کا اعلان کیا۔
اب ایک مرتبہ پھر اپوزیشن اور لفافہ برادری
سر جوڑ کر بیٹھ گئی کہ یہ سرپرائز کیا ہوسکتا ہے؟ ان کے خیال میں عمران خان زیادہ سے
زیادہ لوٹوں کی خریدوفروخت کا ہی الزام عائد کرے گا یا پھر اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست
لڑائی کا اعلان کرے گا۔
جلسے میں عمران خان نے ایک خط نکال کر
لہرا دیا اور کہا کہ عدم اعتماد ایک بیرونی سازش ہے۔
اس پر پوری اپوزیشن اور لفافہ برادری کی
سانس بحال ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو بھٹو کی کاپی کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ایک
خط لہرانے سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا کیونکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ سے خط اوپن نہیں
کیا جاسکتا تھا۔ سلیم ٹافی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر خط اصلی ہوا تو وہ صحافت چھوڑ
دے گا کیونکہ اسے یقین تھا کہ خط پبلک نہیں ہوگا۔
اس کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ میں رٹ
دائر کی کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ میں لوٹوں کی شرکت روکی جائے۔ سپریم کورٹ نے کہہ دیا
کہ وہ اسمبلی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے، البتہ ووٹنگ کے بعد دیکھیں گے کہ
ان اراکین پر ڈیفیکشن کلاز لگانی ہے یا نہیں۔
چوتھے مرحلے پر عمران خان نے قوم سے خطاب
کا اعلان کیا۔ سارا دن اپوزیشن اور لفافہ برادری سر جوڑ کر بیٹھی رہی کہ عمران خان
کیا کرنے جارہا ہے؟ افواہیں پھیلائی گئیں کہ جرنیلوں کی موجودگی میں خطاب ریکارڈ ہوگا
ورنہ نہیں ہوگا۔
پھر عمران خان نے اچانک خطاب ملتوی کردیا
- اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر سمجھا کہ خان کمزور ہوچکا ہے۔
پھر اگلے دن اچانک عمران خان نے خلاف توقع
لائیو خطاب کردیا جس میں ساری بیرونی سازش نہ صرف واضح انداز میں بتا دی بلکہ لائیو
خطاب کا بہانہ بنا کر سلپ آف ٹنگ (یعنی زبان کی لڑکھڑاہٹ) کے ذریعے امریکہ کا نام بھی
لے دیا۔
یہ ایک ٹریپ تھا جس میں اپوزیشن آگئی۔
شہبازشریف سمیت ن لیگی قیادت، بلاول، فضلو، سب نے کہنا شروع کردیا کہ ہم امریکہ اور
مغربی ممالک کی مخالفت مول نہیں لے سکتے اور یہ کہ ہم بھکاری ہیں، ہمارا کوئی اختیار
نہیں، جو امریکہ چاہے گا، وہی ہوگا۔
ان بیانات کے بعد شدید ترین عوامی ردعمل
آیا۔ عوام کو یقین ہوگیا کہ یہ واقعی امریکی سازش تھی جس میں اپوزیشن شریک ہوئی۔ عمران
خان کی ریٹنگ یکایک آسمان پر پہنچ گئی اور وہ لوگ جو اس کے خلاف ہوچکے تھے، وہ بھی
اس کی حمایت میں آگئے۔
ابھی عمران خان کا اصل ماسٹرسٹروک باقی
تھی۔
عمران خان نے اپنی تقریر سے ایک دن قبل
نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا جس میں ملٹری کی ساری قیادت اور سول لیڈرشپ موجود
تھی۔ اس اجلاس میں امریکہ میں پاکستانی سفیر کا مراسلہ دکھایا گیا جس میں امریکی پیغام
تھا کہ عمران خان کو ہٹایا جائے۔ اس میٹنگ کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا جس میں غیرملکی
مداخلت کی مزمت کی گئی یعنی تسلیم کیا گیا کہ عدم اعتماد کے پیچھے امریکی ہاتھ ہے۔
ایک طرف اپوزیشن ہر طرح سےمطمئن ہوچکی
تھی، دوسری طرف عمران خان تھا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ آخری گیند کا انتظار کریں۔
دو دن قبل عمران خان نے شیر جہلم فواد
چوہدری کو وزیرقانون نامزد کردیا۔
آج عدم اعتماد پر ووٹنگ تھی۔ فواد چوہدری
نے اجلاس شروع ہوتے ہی پوائنٹ آرڈر پر کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ اور اعلامیہ
کے مطابق یہ عدم اعتماد غیرملکی سازش ہے اس لئے اسے مسترد کیا جائے۔
شیر ببر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے یہ مؤقف
تسلیم کرکے عدم اعتماد مسترد کردی۔
مسترد ہوتے ہی عمران خان نے اسمبلی توڑ
دی اور صدر نے اسے منظور کرلیا۔
جو اپوزیشن شیروانیاں سلوائے بیٹھی تھی
وہ حیران و پریشان بیٹھی رہی کہ یہ کیا گیم پڑگئی۔
اب وہ سپریم کورٹ سے آس لگائے بیٹھے ہیں،
سپریم کورٹ پہلے ہی رولنگ دے چکی کہ اسمبلی کی کارروائی اس کے دائرہ اختیار میں نہیں
آتی۔ لیکن اگر سماعت ہوتی ہے تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اعلامیہ سامنے آئے گااور اس
کے ساتھ ساتھ وہ تمام خفیہ تفصیلات بھی سامنے آئیں گی جن سے ثابت ہوگا کہ کس طرح امریکی
سفارتکار اپوزیشن اور لوٹوں سے ملاقاتیں کرتے آئے تھے۔ یہ ذلالت امریکی کو ہرگز منظور
نہ ہوگی اور وہ نہیں چاہے گا کہ دنیا میں اسے سازشی ملک کے طور پر جانا جائے۔
مقصد کہنے کا یہ ہے کہ عمران خان ایک معصوم
سا شخص ہوا کرتا تھا لیکن ان حرام خور سیاستدانوں نے اسے بھی چالاک بنا ہی ڈالا۔
اس ساری گیم میں سب سے زیادہ نقصان میں
ن لیگ، بالخصوص شہبازشریف رہا جس نے قوم کو بھکاری بھی کہہ دیا اور اپنے آپ کو امریکی
ایجنٹ بھی تسلیم کردیا!!!
*************
Comments
Post a Comment