نصیب کا لقمہ
تحریر۔ ڈاکٹر بابر جاوید
کہتے
ہیں کہ:
مشہور عرب مفکر اور داعی ڈاکٹر
علی طنطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ کابل میں تھے کہ وزارت خارجہ کی طرف سے حکم
ہوا کہ فوری طور پر ایک ضروری کام سے روس چلے جائیں. وہ تیار ہوئے، لیکن یہ پریشانی
لاحق ہوئی کہ غیر مسلم ملک ہے وہاں ان کا ذبیحہ مجھ سے تو نہیں کھایا جائے گا گھر میں
دو دیسی مرغیاں تھی بیگم نے ذبح کراکے زاد سفر میں یہ کہتے ہوئے رکھ دئے کہ جب تک ان
سے کام چلتا ہے چلانا، آگے کا اللہ پاک بندوبست کرے گا.
وہ
کہتے ہیں میں تاشقند پہنچا ہی تھا کہ وہاں کے ایک مسلمان شیخ نے گھر دعوت کی، میں ان
کے گھر جانے کے لئے نکلا ہی تھا کہ راستے میں ایک غریب عورت بھوک سے نڈھال اپنے بچوں
کے ساتھ سڑک کنارے کھڑی تھی، میں نے بے اختیار وہ دونوں مرغیاں انہیں پکڑا دی. ابھی
ایک گھنٹہ نہیں گزرا تھا کہ کابل سے تار آئی کہ وہ کام جس کے لئے آپ کو بھیجا گیا تھا
وہ ہوگیا آپ واپسی کی فلائیٹ پکڑ لیں.
شیخ
صادق مجیدی کہتے ہیں اس سفر کا مجھے کوئی اور مقصد سمجھ نہیں آیا سوائے اس بات کے کہ
میرے گھر دو مرغیاں تھیں جو 4 ہزار کلومیٹر دور کسی غریب ماں اور بچوں کا رزق تھی،
اللہ تعالی نے مجھے اس کام کے لئے افغانستان سے تاشقند بھیج دیا کہ چل اس غریب ماں
اور اس کے بھوکے بچوں کو یہ رزق پہنچا آ .
یاد
رکھیں آپ کے نصیب کا لقمہ زمین کے جس حصے میں بھی ہوگا اللہ تعالی آپ تک پہنچائے گا.
لہذا اپنے آپ کو اگلی نسلوں کا خدا نہ سمجھیں
یہ
نہ سوچیں کہ ہم نے ہر حلال اور حرام کی تفریق کئے بغیر اپنی اولاد اور نسلوں کے لئے جائیدادیں اور دولت
چھوڑ کر جانی ہے۔ یاد رکھیں اللہ نے آپ کو اس کا مکلّف نہیں کیا،
آپ
صرف اسی بات کے مکلّف ہیں کہ حلال روزی کما کر اپنے بچوں کو کھلائیں. حرام کمائیں گے
تو صرف آپ ہی قبر میں جواب دہ ہوں گے۔ ہم جتنا مرضی حرام مال اکٹھا کر لیں۔
لوگوں
پر ظلم کرکے، ان کو تنگ کر کے، ہم جتنا مرضی جہنم کا ایندھن اکٹھا کر لیں۔ ہمیں نہیں
پتا کہ یہ ہماری نسلوں کے نصیب بھی ہوگا یا نہیں۔
کیوں
کہ بادشاہوں کی اولاد فقیر اور فقیروں کی اولاد بادشاہ ہو جایا کرتی ھے۔
اور
زندگی تو بالکل ہی بے وفا ہے۔ پتہ نہیں کس لمحے ساتھ چھوڑ جائے۔ لہذا اپنی آخرت کی
فکر کریں اور نسلوں کی فکر نہ کریں۔ وہ نیلی چھت والا ان کا بھی مالک اور رازق ہے۔
یاد رکھیں رزق حرام دیکھنے میں تو خوشنما لگتا ھے مگر دراصل یہ جھنم کا ایندھن ھے۔
اللہ پاک ہمیں رزق حرام کی نحوست سے بچائے اور رزق حلال میں وسعت دے
اور
رزق حرام سے دل میں نفرت پیدا فرمائے۔کیونکہ ایک لقمہ حرام کا چالیس دن کی عبادت کو
برباد کر دیتا
**************
Comments
Post a Comment