Beemari aur marz bhi nehmat hain by Dr Babar Javed

بیماری اور مرض بھی نعمت ہیں

ڈاکٹر بابر جاوید

مدت ہوئی ہے یار کو مہمان کئے ہوئے۔۔والی بات مجھ پر صادق آرہی ہے۔کل ایک بہت ہی عزیز نے توجہ دلائی کہ میں نے عرصہ دراز سے کوئی پوسٹ نہیں لگائی،عزیزم کے مطابق میری پوسٹ سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔میں اپنے اس عزیز کا شکر گزار ہوں ورنہ میں تو خود سیکھنے کی تلاش میں سر گرداں رہتا ہوں۔چلیں پھر آج کی بات کرتے ہیں۔

میرے خیال میں سب کو ہمیشہ اور ہر حال میں اللہ پاک کا شکر گزار ہونا چاہیے،ہم اس ذات باری تعالیٰ کا شکر ادا ہی نہیں کر سکتے،بے شک وہ بے حساب اور بغیر کسی تخصیص کے سب کو نوازنے والا ہے۔کچھ لوگ بیمار ہوتے ہیں تو انہیں اللہ سے گلہ ہوتا ہے کہ اگر ٹھیک نہیں کرنا تو اٹھا لو مجھے۔میرے خیال میں یہ مایوسی اور ناشکرا پن ہے۔میں کل ایک صاحب کو  ہر ماہ کی طرح ان کی دوائیوں کے پیسے دینے گیا تو انہوں نے لینے سے انکار کر دیا۔کہنے لگے،’’ہر ماہ پیسے دے جاتے ہو،آرام تو آتا نہیں ،میں آپ کا احسان کیوں لوں؟مجھے نہیں لینی دوا۔جب مرنا ہی لکھا ہے تو مرنے دو‘‘۔یہ کہہ کر ان کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے۔میں نے آگے بڑھ کر ان کا ہاتھ تھام کر کہا،دیکھیں،پہلی بات تو  یہ ہے کہ میں یہ پیسے خود سے نہیں دیتا،اللہ سبب لگا دیتے ہیں اور  میںپوسٹ مین کا کرادار ادا کرتے ہوئے آپ کو دے جاتا ہوں،جہاں تک مرنے کی بات ہے تو کیا پتا آپ سے پہلے مجھے یا کسی کو بھی موت آجائے،ہر بندہ جو اس دنیا میں آیا ہے اسے واپس جانا ہی ہے۔آپ اللہ کی رضا کو اپنی رضا سمجھ لیں تو سب آ سان ہو جائے گا۔اس کے سا تھ ہی میں نے انہیں ایک حدیث کا حوالہ دیا،’’" حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:کہ کسی مسلمان کو کوئی مرض یا دیگر کوئی تکلیف لاحق ہو تو اس کے سبب اور اس کے عوض اللہ تعالیٰ اس کے گناہ یوں گرادیتا ہے جیسے درخت کے پتے گرتے ہیں۔"(بخاری)

میری بات کا اثر ہوا کہ نہیں لیکن انہوں نے دوائیوں والا پرچہ میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا،’’چل فیر دوائیاں بھی تو ہی لا کر دے‘‘۔

*************

Comments