السلام علیکم ورحمتہ الله و برکاتہ
آج میں آپ سب کے ساتھ ایک چھوٹا سا قصّہ شئیر کرنے جا رہی ہوں جس کو لکھنے کے بارے میں سوچتے ہوئے میری آنکھیں نم،گال بھیگے ہوئے اور دل انجانی سی کیفیت میں مبتلا تھا۔یہ قصہ ہے ایک لڑکی کا،اس کی سہیلی کا اور اس لڑکی کے اپنی سہیلی کے لئے احساسات و جذبات کا۔اس بیس سالہ لڑکی کی ہم عمر ایک سہیلی ہے جس سے اسکی دوستی تب سے ہے جب یہ دونوں دوستی کے معنی سے بھی واقف نہ تھیں۔بچپن سے ایک دوسرے سے ہر بات کرنے،ہر راز بتانے والی یہ سہیلیاں شروع ہی سے ایک دوسرے سے میلوں دور رہائش پذیر ہیں لیکن اس لڑکی کے دل میں اپنی سہیلی کے لئے بہت خوبصورت جذبات نے بسیرا کیا ہوا ہے۔ہر راز بتانے کا وہ سلسلہ تو چند سالوں سے ختم ہو گیا لیکن وہ لڑکی آج بھی اپنی جان سے پیاری دوست کو ہر بات بتانے کی خواہشمند ہے۔اس لڑکی کے دل میں اپنی دوست سے ہر سکھ دکھ بانٹنے کی خواہش بہت مضبوط ہے۔دو سال پہلے جب رابطے منقطع تھے، اپنی سہیلی کی شادی کی تیاریوں کی خبر سنی تو اس لڑکی کی آنکھوں سے ایک سمندر رواں تھا۔پھر اسی دن رابطے سے علم ہوا کہ ابھی ایسا نہیں ہے تو دل کو ایک سکوں سا آگیا۔پھر ایک سال بعد یعنی آج سے ایک سال پہلے اس کی شادی کی خبر ملی اور اس سے اگلے ہی روز اس لڑکی کا اپنی سہیلی کے شہر جانے کا ارادہ بہت پہلے سے تھا۔خیر اس کی سہیلی کے دن رکھنے کا دن بھی آگیا لیکن وہ لڑکی آنکھوں کے آنسوؤں کو صاف کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتی تھی۔اپنی سہیلی سے کی ہوئی وہ بچپن کی باتیں، بچپن کے وعدے آنکھوں کے سامنے ٹوٹتے ہوئے نظر آرہے تھے لیکن مجبوریاں ایسی تھیں کہ پیروں میں زنجیروں کی طرح پڑی تھیں۔اپنی جانِ عزیز دوست کی زندگی کے سب سے اہم لمحات میں اس کے ساتھ نہ ہونے کا دکھ اس وقت اس کے سوا اگر کوئی جانتا تھا تو صرف اس آسمان کا خدا جس کے تلے وہ اپنی آنکھوں میں آنے والے سمندر کو روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔وہ دن بھی گزر گیا اور وہ رات جو ناجانے کتنی صدیوں کے برابر تھی وہ بھی گزر گئی۔باقی رہی تو صرف یادیں،پچھتاوے، ٹوٹے ہوئے ارمان اور وہ مجبوریوں کے باعث اسکی شادی پہ جانے کا ڈگمگایا ہوا یقین۔پھر اسکی سہیلی نے اس لڑکی کی والدہ سے بات کر کے،منت کر کے اپنے گھر بلانے پر راضی کیا تو اس لڑکی کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔اپنی انیس سالہ دوستی کا تحفہ اور نکاح کا تحفہ لئے وہ اس سے ملنے گئی۔دو دن رہنے کے بعد جس دن واپس آنا تھا،اس دن اپنی سہیلی کے آنسوؤں کو دیکھ کر اس کا دل چاہا کہ اس کو کبھی چھوڑ کر نہ جائے کم از کم تب تک تو بالکل نہیں جب تک یہ رخصت ہو کر پیا کے دیس نہ چلی جائے لیکن وہ لڑکی اس کے پاس رک بھی نہیں سکتی تھی۔اس کو واپس آنا تھا سو وہ غمگین دل کے ساتھ آگئی۔سہیلی کی شادی میں دس دن تھے جب وہ لڑکی اس کے شہر سے اپنے شہر کی طرف جارہی تھی۔تب بھی آنکھوں میں آنسو اور دل میں اس کی شادی پہ جانے کی ٹوٹی پھوٹی سی امید کے سوا کچھ نہ تھا۔اس کی شادی کا دن آگیا لیکن مجبوریوں نے پیروں کی بیڑیاں نہ کھولیں۔وہ اس کی سہیلی کی زندگی کا اہم دن تھا اور وہ لڑکی"بابل کی دعائیں لیتی جا" گانا سن کر دل کے غبار کو آنکھوں سے نکال رہی تھی۔شادی میں شامل تو نہ ہو سکی لیکن اس کی رخصتی کے وقت اس کو تصور میں لا کر بھی دل اور آنکھوں کو رونے سے باز نہ رکھ سکی۔شادی ہو گئی اور وہ نہ صرف ایک گھر سے دوسرے گھر چلی گئی بلکہ زندگی کا ایک حصّہ مکمل کر کے دوسرے میں داخل ہو گئی۔اپنی سہیلی کے لئے ہمیشہ دل سے دعا کرتی رہی کہ خدا تعالیٰ اس کے نیک نصیب کرے اور اس کو ڈھیروں خوشیوں سے نوازے۔وہ لڑکی اپنی سب سے پیاری اور عزیر دوست کی شادی کے بعد اب باقی تمام قریبی دوستوں سے کسی بھی قسم کے وعدوں سے گریز کرتی ہے۔گریز کرتی بھی کیوں نہ؟بچپن کے خواب،دوست سے وعدے،اس کی رسموں کی قسمیں، سب تو کرچی کرچی ہو گیا تھا۔خیر جب اللہ تعالیٰ نے اسی بچپن کی سہیلی کو خوشخبری سے نوازا تو دل ہی دل میں پھر اس خوشخبری کی آمد پہ اس سے ملاقات کی خواہش پیدا ہوئی اور دل ہی میں خود سے مخاطب ہو کر کہا کہ انشاء الله اس کی اس خوشی میں شامل ہونے کے لئے ضرور جاؤنگی لیکن قسمت اور نصیب کو تو کچھ اور ہی منظور تھا۔اللہ تعالیٰ نے اس پیاری سی سہیلی کو ایک پیارے سے ننھے منے سے نوازا اور وہ لڑکی تب بھی مجبوریوں کے ہاتھوں مجبور رہی۔کہتے ہیں نا کہ مجبور کو مجبور کی مجبوریاں مجبور کرتی ہیں۔بس وہ لڑکی بھی کچھ مجبوریوں کی وجہ سے مجبور رہی اور اپنی دوست کی کسی خوشی میں شامل نہ ہو سکی لیکن ہمیشہ اس کی خوشیوں کے لئے دعا گو رہی۔یہ 3 ستمبر 2021 کی بات ہے جب ننھا مہمان اس دنیا میں آیا اور اس لڑکی کے لئے خود سے عزیز ہو گیا۔نہ صرف عزیز ہو گیا بلکہ اس نے اس کو لے کر بھی ایک پل میں ڈھیروں خواب بن لیے۔اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کے اب وہ لڑکی خالہ کی حیثیت سے جو خواب لمحوں میں دیکھ چکی ہے اللہ ان خوابوں کو تکمیل تک پینچائے۔وہ لڑکی اللہ اور اپنی اس دوست کی دل سے شکر گزار ہے جس نے اسے خالہ جیسے رشتے سے نوازا۔اس ننھے سے پیارے سے بھانجے کے لئے دل سے دعا ہے کہ اللہ اس کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی دے اور اپنے والدین کا فرمانبردار بیٹا بنائے۔آمین۔شکریہ
چند الفاظ ننھی سی مما کے ننھے سے منے کے لئے:
تو ننھا سا مہمان ہے۔
مگر خالہ کی جان ہے۔
اپنے بابا کا تو مان ہے۔
اپنی ماما کا ارمان ہے۔
تو ننھا سا مہمان ہے ۔
تیرے جینے سے ہی ہم ہیں۔
تیرے مسکرانے سے دم ہیں۔
تو ننھا سا مہمان ہے۔
تو کلیوں کی طرح مسکرائے۔
تو پھولوں کی طرح مہکائے۔
تو تاروں کی طرح جگمگائے۔
تو پرندوں کی طرح چہچہائے۔
تو ننھا سا مہمان ہے۔
تو محبتوں میں کھیلتا رہے۔
تو خوشیاں ہی بکھیرتا رہے۔
تو ننھا سا مہمان ہے۔
نشو کی تو جان ہے۔
از خود نشو ملک
*************
Nice ameeen Allah pak pyari c khala ki jldi c mulaqat krwa dyn pyary sy baby sy .. khush rho or likhti rho pyara pyara 💕❤️
ReplyDeleteAmeeeeen nd thnkuuu
DeleteMust read
ReplyDeleteFab❤Allah khair karyn
ReplyDelete