Qurbani by Samina Riaz Gondal

 اج موسم بہت  سہانا ہو گیااسمان پر گہرے  بادل  چھاے ہوے ہیں پچھلے بہت  دنوں  سے   بہت  گرمی  تھی اور عجیب  حبس  بنی ہو ی تھی جس کی وجہ سے  انسان .  اور  جانور  سب ہی پرشان تھےاج پھر اللہ  نے اپنی  مخلوق  کی سنی اور بارش  کی وجہ سے  موسم اچھا ہو گیا سچ کسی نے کہا ہے مو سم کی تبدیلی  سے انسان  کا مذاج بھی اچھا ہو جاتا ہیں  تب ہی میں  نے سوچا  کہ ایسے ٹاپک پر لکھا جائے  جس کے بارے  میں  لوگ  کم ہی بحث کرتے ہیں ہمارے  معشرے کی ایک  ایسی برای جس نے ہمارے  معشرے  کو بےراہ روی غربت  جرام چوری     کا شکار  کر دیا ہیں  اپ کو پتہ ہیں  ایک  ایسی چیذ جس ادم علیہ  سلام سے  لے کر اج تک کے انسانوں   نہیں  چھوڑا ہم غاروں  نکل مکانوں  اور مکانوں  محلوں  تک کا سفر تہ کر لیاحتی کہ ہم نے بہت  ترقی  کر لی ہیں  اور اج کی دنیا گلوبل  ولیج بن گی اور انسان  نے بہت  ترقی  کر لی ہیں  مطلب  بتانے  کا یہ  نہیں  اپ کو کچھ پتا    د نہیں   ہیں  مقصد یہ  ہے کہ  واقع انسان  اتنا ترقی  یافتہ  ہو چکا ہیں  لیکن  یہ  وہ واحد مسئلہ  ہے  جس پر اج بھی وم بے بس ہیں  وہ واحد مسئلہ  دشمن  دار طبقہ  ہیں  ویسے تو یہ  مسئلہ  پوری  دنیا  میں  ہے  لیکن  ہمارے  برصغیر  پاک  ہند  میں  سب سے ذیادہ پایا جاتا ہیں  بات  موسم سے  کہا  سے کہا  چلی گی جناب  گرمی کچھ کم ہوی تو ہم نے سوچا برصغیر  کے سب سے گرم مسلے کے بارے  میں  کچھ لیکھا جاے یہ  مسئلہ  تقریباً  دنیا  کے ہر کونےمی  پایا جاتا ہیں   لیکن  جیسے  ہی انسانوں  تعلیم  تربیت   حاصل کی اس پر قابو پا لیا لیکن ہم بر صغیر کے لوگ  خاص کر پنجاب  کے لوگ اس سی نہ  نکل  سکے ہم پنجاب  کے لوگوں  نے اس پر  رتی بھی قابو نہیں  پایا یہ  مسئلہ  خاص کر پنجاب  کے ذمیندار گھرانوں  پایا جاتا ہیں  لیکن  اہستہہ  اہستہ باقی لوگوں  کو بھی اپنی  لپیٹ  میں  لے لیتا ہے  پنجاب   کی مشہور  کہاوت مرد یا عورت  کیلے  مرتا ہے  یاذمین کیلے یہ 80 فیصد سچ ہیں ہم ذمین دار  طبقہ  کو کوئی  بڑی  بات  سے یہ لڑائی  نہیں  بنتی بہت  چھوٹی  سی بات  سے یہ  لڑائی  شروع  ہوتی ہیں یہ  لوگ کہبھی ذمین کی پہماش سے تو کہبھی وٹ بنے  پر تو کہبھی پانی  کی باری سےتو کھبی نالی تو کھبی ایک  دوسرے  کو نیچا دکھانے  سے  شروع  ہو تی ہیں تو کھبی ایک  گالی اور  ایک  تھپڑ سے شروع  ہونے والی یہ لڑائی  نسل  کی نسل  تباہ  کر دیتی ہیں   ایک  خاندان  کی لڑائی  جب دوسرے سے ہوتی ہیں  تو وہ اہستہ اہستہ پورے گاوٴں  کو اپنی  لپیٹ  میں  لے یتی ہیں  کیونکہ  لوگ  اپس میں  دوستی اور رشتہ داری کی وجہ سے  ایک  دوسرے  کا ساتھ  دیتے ہیں ایک   خاندان   کی دشمنی دوسرے  خاخاندانوں  پر بھی  اثر چھرڑتی ہیں  ان لڑائی کی وجہ سے  ہمارے  نوجوان  اچھی ذندگی چھوڑ  کر بر راستے پر چل پڑتے ہیں  حیران  ہونے  کی بات  تو  یہ  ہیں  اگر کس کا نوجوان  بیٹا قتل ہو جاے  تو اس کے بڑے  بذرگو کو افسوس  کرنے  کہ  ہماری  نسل  کا چشم وچراغ چلا گیا ہیں نتیجے بنوانے پرچہ دینے  بدلہ لینے کی فکر پڑ جاتی ہیں ابھی اس کی میت کو کندھا  دینا باقی ہو تا ہیں  بس کلیجے تو اس  امی کا چھلنی ہو جاتا ہیں  جس نے 25 سال  تک بڑے  لاڈ  پیار  سے پالا ہوتا ہیں  سہرے کے پھول کھلنے سے پہلے ہی وہ منو مٹی  میں  جا سوتا ہیں ہمارا  پنجاب  اس مسئلہ  کا سب سے ذیادہ شکار  ہیں  لوگ  جھوٹی انا کی خاطر نسل  نسل  تباہ  کر لیتقام   لوگ   پر بھی نہیں  رہتے  رہتے اس یے کہا ہے  یہ  نہیں  کہ  صلح کرواتا کو نہیں  کرواتے ہیں  لوگ  قران کو ضامن بنا کر مسجدوں  میں  صلح کر کے توڑ  دیتے ہیں  قران اور مسجد کا احترام بھی نہیں  کرتے  کچھ شرراتی ذہنوں  کے لوگ   ان کو بھٹنے بھی نہیں  دیتے یو ان نسل  کی نسل   ختم ہو جاتی ہیں  قانون  تو ان کے اپنے  ہی ہوتے ہیں   ہمارے  قانون  کے رکھوالے ان پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے   ادھا تھانہ  ایک  طرف توادھا ایک  طرف رشوت لیتا ہیں  ججناب  بڑے  افیسر صاحب  بھی رشوت  لیتے ہیں  بلکہ  یہ  تو فل سپورٹ  کرتے ہیں  جب دونوں  طرف سے گولی چل رہی ہو تو اگر علاقے  کا کوئی  معتبر شخص ان کو فون بھی کر دے تو بھی یہ  بتا کر ہی اتے ہیں  پلیذ بھاگ جاو ہم ا رہی ہیں  ہماری  تو وردی کا سوال ہیں  ایسے میں  یہ  لوگ   خود ہی قانون  بناتے ہیں  خود ہی فیصلے کرتے ہیں  تب جا کر یہ  لوگ  مختلف  گروپس کی شکل اختیار  کر لیتے ہیں  وقت کے ساتھ  ساتھ  یہ اچھے برے کام کرتے اور کرواتے ہیں  اور اپنے اخرجات بھی پورے کرتے ہیں  ایسے ممیں  چوری ڈکیتی کراے کے قاتل  یہ  سب ان کے زیرے ساے میں  پروان چڑتے ہیں   اگر ھمارے قانون  کے رکھوالے  چھوٹے لیول پر ان کو پکڑ لے اور قانون  کے کٹہرے میں  لاے  تو بہت  حد تک ہم ان جرام پر قابو پا لے گےدوسرے ملکوں  نے قانون  کو مضبوط کر لےا ہیں  اس وجہ سے وہاں  یہ  مسئلہ  نہیں  ہے  وہاں  قانون  کی پاسداری ہو تی ہےہمارے بھی قانون  کے رکھوالو کچھ ہوش کرو کیا تنخواہ  اور پ ینشن پر گذار  نہیں  ہوتاجو  معاشر کو تباہ  کرنے میں  ان کا ساتھ  دیتے ہوجب اپ کے والدین  نے محنت مذدوری کرکے اپ کو اچھا انسان  بنایا  ہے تو کوئی  مسئلہ  تو نہیں  اگر اچھے انسانوں  کی طرح اس معشرے کی خدمت کروتھوڑی رشوت کی خاطر کیو اپنے ضمیر کا سودا کر تے ہو اپ کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں اس معشرے کو تباہ  کر رہی ہیں باقی یہ  دشمن دار طبقہ ان کے میں  یہ کہنا  چھاہو گی خدار اپنی عدالت  خود  نہ  لگاو قانون  کی مدد  لو  اگر کسی کوئی  قتل  یا کچھ کوئی  اور معملا ہو جاے توقانون کے مطابق جذا سزا ہو گی پنجاب  کو ان دشمنی  سے پاک  کرنے  میں  ہماری  مدد  کرو خدار یہ  دشمنی  کی رسم ختم کرو امن سکون    رہوہم ماوٴ  بہنو  کو اپنے پیاروں  کی جوانی  دیھکنے دو

*********

Comments

Post a Comment