"محبت اور جنگ"
تم
لوگ بچوں کو سکھاتے ہو کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔ کوئی پسند آ جائے تو اسے پانے
کے لیے دنیا الٹ پلٹ کر دو، ہار نہ مانو، اللہ کے فیصلوں کے خلاف جاؤ، بغاوت کرو یہ
جانے بغیر کہ نہ ملنے والی چیز میں مصلحت ہوتی ہے۔ کاش تم لوگوں نے بچوں کو صبر کی
فضیلت بتائی ہوتی۔ کاش تم لوگوں نے انہیں اللہ کی رضامیں راضی رہنا سیکھایا ہوتا تو
ان کی زندگیاں جہنم نہ ہوتیں۔ ایک لڑکی بیماری میں مبتلا نہ ہوتی، اسے سٹریس لیول لو
رکھنے کے لیے ڈاکٹر کے تانے نہ سننے پڑتے۔ تم لوگ یہ تو بتاتے ہو کہ حضرت خدیجتہ الکبریٰ
نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں سے متاثر ہو کر انہیں نکاح کا پیغام بھیجا
تھا مگر یہ نہیں بتاتے کہ ان کی نکاح سے قبل کی زندگی میں ہاتھ میں ہاتھ پکڑ کر گھومنا
شامل نہیں تھا۔ ان کی نکاح سے قبل کی زندگی میں تنہائیوں کی ملاقاتیں شامل نہیں تھیں۔
ان کی نکاح سے قبل کی زندگی میں رات دیر تک باتیں کرنا شامل نہیں تھا۔ افسوس صد افسوس
کہ تم لوگ گمراہ ہو اور تمہیں پتہ ہے کہ انسان آگے کیا پہنچاتا ہے ۔۔۔۔؟ وہ ہی جو اس
کے پاس ہوتا ہے،اس لیے تم گمراہی لوگوں تک پہنچاتے ہو کیونکہ تم خود گمراہ ہو۔ خدا
کے کیے ہمیں سمجھاؤ کہ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں، ہمیں سمجھاؤ کہ اصل محبت وہ ہوتی
ہے جو نکاح کے بعد ہو اور وہی محبت باعث سکون ہے۔ ہمیں سمجھاؤ کہ لڑکا لڑکی کی محبت
جھوٹ ہے، فریب ہے، دکھاوا ہے مگر شاید ہم لوگ اس قابل ہی نہیں ہیں کہ کسی کو ہدایت کے راستوں پر لے جا سکیں یا سمجھا سکیں۔ ہم لوگ
اس قابل ہی نہیں ہیں کہ کسی کی تاریک زندگی میں شمع جلا سکیں۔ ہمارے اندر اندھیرا ہے
ہم اندھیرا کرنا جانتے ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ اجالا کس کو کہتے ہیں، اجالہ کیسے کرتے ہیں۔۔۔
از
طیبہ مرزا
٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment